Tag: Anwar Gargash

  • قطر بحران کا خاتمہ چاہتا ہے تو اپنے مؤقف پر نظرثانی کرے، انور قرقاش

    قطر بحران کا خاتمہ چاہتا ہے تو اپنے مؤقف پر نظرثانی کرے، انور قرقاش

    ابوظبی : اماراتی وزیر خارجہ انور قرقاش کا قطر تنازعے سے متعلق کہنا ہے کہ خلیج سربراہی اجلاس سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے قطر تنازع روایتی طریقوں سے حل نہیں ہو سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش نے کہا کہ مکہ میں خلیج تعاون کونسل کا سعودی عرب میں حال ہی میں منعقدہ اجلاس سے ثابت ہو گیا ہے کہ قطر کو درپیش بحران کا حل روایتی طریقوں سے ممکن نہیں، اس کے لئے قطر کو برملا اپنے نقطہ نظر پر نظرثانی کرنا ہو گی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امارات، سعودی عرب، بحرین اور مصر کے ساتھ سفارتی تعلقات خاتمے کے دو برس مکمل ہونے پر اپنے سلسلہ وار ٹویٹر پیغامات میں انور قرقاش نے کہا کہ خلیج سربراہی اجلاس سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ دوحا تنازع روایتی طریقوں سے حل نہیں ہو سکتا۔

    انور قرقاش کا کہنا تھا کہ اس کے لئے شیخ حمد بن خلیفہ کی قیادت میں اختیار کردہ پالیسیوں پرنظر ثانی کرنا ہو گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ معقولیت اور منطق کا تفاضہ ہے کہ شیخ تمیم (امیر قطر) پالیسیوں پر برملا نظرثانی کرتے ہوئے ملک کو درپیش بحران ختم کرنے کے لئے نئی پالیسی اختیار کریں تاکہ قطر کی دوبارہ خلیجی اور عرب ماحول میں واپسی ممکن ہو سکے۔

    اماراتی وزیر مملکت برائے خارجہ امور کا کہنا تھا کہ جون 2017 میں سعودی عرب، یو اے ای، بحرین اور مصر نے قطر کی انتہا پسند گروپوں کے لئے مبینہ حمایت کی وجہ سے سفارتی اور مواصلاتی رابطے منقطع کر لئے تھے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چاروں ملکوں نے قطر سے تعلقات بحالی کے لئے متعدد شرائط پیش کیں۔ ان میں ایک شرط قطر کے عسکری اور دہشت گرد تنظیموں سے رابطے ختم کرنے سے متعلق بھی تھی۔

  • خطے کو بدامنی سے دوچار کرنے میں ایران کا کلیدی کردار ہے، اماراتی وزیر خارجہ

    خطے کو بدامنی سے دوچار کرنے میں ایران کا کلیدی کردار ہے، اماراتی وزیر خارجہ

    ابوظبی : اماراتی وزیر خارجہ انور قرقاش کا کہنا ہےکہ ہم خطے میں کم سے کم کشیدگی چاہتے ہیں مگر خطے میں کشیدگی میں کمی بیشی ایرانی کردارپر منحصر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکا کے اس بیانیے سے متفق ہے کہ خطے کو بدامنی سے دوچار کرنے میں ایران کا کلیدی کردار ہے۔ ہمارے اس موقف کو سعودی عرب کی تائید بھی حاصل ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق ابوظہبی میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران انور قرقاش نے ایران پر زور دیا کہ وہ خطے اور عالمی برادری سے تعلقات کی بہتری کے لیے اپنی پالیسی تبدیل کرے۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کے خطے کے بارے میں بیانات اور افعال میں کھلا تضاد ہے۔ایران کو یہ توقع ہرگز نہیں تھی کہ عالمی پابندیوں کی اسے اتنی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

    اماراتی وزیر مملکت نے کہا کہ ایرانی وزیرخارجہ کے بیان کی تعلقات کی بہتری کے لیے اقدامات کی کوئی حیثیت نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انور قرقاش نے کہا کہ امارات کے قریب خلیجی پانیوں میں تیل بردار بحری جہازوں پر تخریب کاری کے حملوں کی تحقیقات ابھی جاری ہیں، آئندہ چند ایام میں ان تحقیقات کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امارات صبرو تحمل کی پالیسی پرعمل پیرا ہے، ہم خطے میں کم سے کم کشیدگی چاہتے ہیں مگر خطے میں کشیدگی میں کمی بیشی ایرانی کردارپر منحصر ہے۔

    لیبیا کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے اماراتی وزیرمملکت برائے خارجہ نے کہا کہ لیبی فوج کے سربراہ جنرل خلیفہ حفتر نے طرابلس پر چڑھائی سے قبل ہم سے مشورہ نہیں لیا۔

    انہوں نے کہا کہ طرابلس میں بعض خلاف قانون تنظیمیں موجود ہیں اور عالمی برادری نے طرابلس کی حکومت تسلیم کر رکھی ہے۔ تاہم بعض دہشت گرد گروپوں کوعالمی پابندیوں کا بھی سامنا ہے۔

    قضیہ فلسطین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انور قرقاش نے کہاکہ ان کا ملک ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کرتا ہے جس میں مشرقی بیت المقدس کو دارالحکومت کا درجہ حاصل ہو۔

  • شام میں داعش کی شکست میں کرد باشندوں کا کردار اہم ہے، انور قرقاش

    شام میں داعش کی شکست میں کرد باشندوں کا کردار اہم ہے، انور قرقاش

    ابوظبی : اماراتی وزیر برائے امور خارجہ نے کہا ہے کہ شام میں داعش کو شکست دینے میں کردوں نے اہم کردار ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے امور خارجہ انور محمود قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر ٹویٹ میں کہا ہے کہ شام میں قابض دہشت گرد تنظیم داعش کی ہزیمت میں کردوں کا کردار اہم ہے۔

    انور محمود قرقاش کا کہنا ہے کہ اگر داعش کی ہزیمت میں کردوں کا کردار دیکھیں تو ان کے انجام کے حوالے سے علاقائی اور عالمی سطح پر تشویش پیدا ہونا جائز ہے۔

    اماراتی وزیر نے کہا کہ عرب مصلحت کا تقاضہ ہے کہ کردوں کے ساتھ معاملہ سیاسی دائرہ کار میں رہے تاکہ شام کی اراضی میں متحد رہے۔

    مزید پڑھیں : عرب لیگ شامی بحران کے موثر سیاسی حل پر متفق ہیں، اماراتی وزیر خارجہ

    خیال رہے کہ دسمبر 2018 میں انور محمود قرقاش نے شام سے متعلق کہا تھا کہ تمام عرب ممالک شام کے بحران سے نمٹنے کےلیے موثر سیاسی حل پر متفق ہیں، عرب لیگ کی دمشق کے ساتھ رابطوں کی بحالی ایرانی مداخلت کے لیے میدان نہیں چھوڑے گی۔

    اماراتی وزیر برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے شام میں سفارتی مشن کا دوبارہ آغاز دانشمندی سے کیا ہے، شام کی بدلتی صورتحال مستقبل میں عرب سے رابطوں کو ناگزیر کردے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام عرب ممالک شامی شہریوں میں وحدت اور دمشق کی خود مختاری چاہتے ہیں۔

  • رواں برس بھی قطر کا بائیکاٹ جاری رہے گا، انور قرقاش

    رواں برس بھی قطر کا بائیکاٹ جاری رہے گا، انور قرقاش

    ابوظبی : اماراتی وزیر برائے خارجہ امور انور قرقاش نے عرب اتحاد کے قطر سے تعلقات سے متعلق کہا ہے کہ رواں سال بھی قطر کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے خارجہ امور انور محمود قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے اندازے کے مطابق 2018 میں دوحہ کیے رویے کے باعث رواں بسر بھی قطر کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔

    انور محمود قرقاش کا کہنا تھا کہ قطری حکومت اپنے خلاف کیے گئے اقدامات کا توڑ کرنے میں ناکام رہی ہے، اور بھاری لاگت کے باوجود قطر کے خلاف اقدامات جاری رہیں گے۔

    اماراتی وزیر کا یمن سے متعلق بیان میں کہنا تھا کہ خانہ جنگی کا شکار یمن میں عرب اتحاد کی پوزیشن اب بہتر ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ2019 میں یمن بحران حل کی طرف جائے گا اور حوثی جنگجوؤں سیاسی طور پر کمزور مزید کمزور ہوں گے۔

    مزید پڑھیں : امن مذاکرات کی خلاف ورزی نے حوثیوں کو بے نقاب کردیا، انور قرقاس

    خیال رہے کہ گذشتہ روز متحدہ عرب امارت کے وزیر برائے امور خارجہ انور محمود قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر پیغام دیا تھا کہ سویڈن میں حوثی جنگجوؤں اور یمن کی آئینی حکومت کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات نے حوثیوں کی معصوم شہریوں کے خلاف کاررئیوں کا پول کھول دیا ہے۔

    اماراتی وزیر برائے امور خارجہ کا کہنا تھا کہ الحدیدہ بندرگاہ سے متعلق معاہدے کی متعدد خلاف ورزیاں حوثیوں کے مؤقف کو کمزور بنارہا ہے۔