Tag: anwar zaheer jamali

  • انور ظہیر جمالی کی کراچی آمد، سانحہ کوئٹہ کے زخمیوں کی عیادت

    انور ظہیر جمالی کی کراچی آمد، سانحہ کوئٹہ کے زخمیوں کی عیادت

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کراچی پہنچ گئے جہاں انہوں نے آغا خان اسپتال میں زیر علاج سانحہ کوئٹہ کے زخمیوں  کی عیادت کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے بعد کراچی کے نجی اسپتال آغا خان پہنچنے جہاں انہوں نے سانحہ کوئٹہ میں زخمی ہونے والے وکلاء کی عیادت کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔

    اس موقع پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سانحہ کوئٹہ قوم کے حوصلے پست کرنے کی سازش ہے مگر سانحے میں زخمی ہونے والے وکلاء کے حوصلے دیکھ کر اندازہ ہوگیا کہ ہم اپنے پختہ حوصلوں کی مدد سے دشمن کو شکست دے سکتے ہیں‘‘۔چیف جسٹس نے ڈاکٹروں سے ملاقات کرکے ہدایت کی کہ وہ زخمیوں کے علاج و معالجے میں کسی قسم کی کسر نہ رکھی جائے۔

    پڑھیں :     سانحہ کوئٹہ: دو مزید زخمی دم توڑ گئے ، شہدا کی تعداد72 ہوگئی

    یاد رہے سانحہ کوئٹہ میں شدید زخمی ہونے والے 42 افراد کو کراچی کے جناح اور آغا خان اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اسپتال انتظامیہ کو بہترین علاج و معالجے کی ہدایت کرتے ہوئے تمام اخراجات سندھ حکومت کی جانب سے ادا کرنے کا اعلان کیاتھا۔

    مزید پڑھیں : کوئٹہ دھماکا: 27زخمی کراچی منتقل، امریکا کی تحقیقات کی پیشکش

    دوسری جانب چیف جسٹس انور ظہیر جمالی آج 4 روزہ سرکاری دورے پر سری لنکا روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ ایشیا لا کانفرنس  میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کریں گے۔ چیف جسٹس کی غیر موجودگی میں سپریم کورٹ کے سنیئر جج جسٹس ثاقب نثار قائم مقام چیف جسٹس کے امور سرانجام دیں گے۔

    اس ضمن میں جسٹس آصف سعید کھوسہ جمعے کی صبح جسٹس ثاقب اعجاز سے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف لیں گے جس کے بعد وہ 15 اگست تک قائم مقام چیف جسٹس کی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔

  • کیا وزیراعلیٰ سندھ کسی قانون کے پابند نہیں ہیں؟ جسٹس انورظہیر جمالی

    کیا وزیراعلیٰ سندھ کسی قانون کے پابند نہیں ہیں؟ جسٹس انورظہیر جمالی

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انورظہیر جمالی نے کہا ہے کہ سات سال سے سندھ میں عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں مشکلات کا سامنا ہے۔ سندھ  میں جمہوریت ہے یا بادشاہت؟ کیا وزیر اعلیٰ سندھ کسی قانون کے پابند نہیں ہیں؟یا سندھ میں کوئی حکومت ہی نہیں؟

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس انورظہیر جمالی نے سندھ میں حکم نہ ماننے والے سرکاری افسران کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کاعندیہ دے دیا۔

    سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جیکب آباد کے شعبہ صحت میں 276 غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق از خود کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے معاملے پر بنائی گئی انكوائری كمیٹی كی رپورٹ 2 ہفتوں میں طلب كرلی۔

    چیف جسٹس نے ڈیپوٹیشن سے متعلق کیس کی سماعت میں ریمارکس دیئے کہ ایک شخص کیلئے پندرہ پندرہ لوگوں کی حق تلفی کی جارہی ہے۔

    عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کے لئے بہانے بنائے جاتے ہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ سندھ حکومت میرٹ پر کوئی کام نہیں چاہتی اور سندھ کے عوام کے ساتھ امتیازی رویہ کیوں ہے؟

    جسٹس انورظہیرجمالی نے کہا کہ سات سال سے سندھ میں عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں مشکلات کاسامنا ہے۔ گریڈ ون کے افسرکو سترہ گریڈ تک ترقی دی جارہی ہے۔ کیا وزیر اعلیٰ سندھ کسی قانون کے پابند نہیں ہیں؟یا سندھ میں کوئی حکومت ہی نہیں؟

    دوران سماعت ایڈیشنل ایڈوكیٹ جنرل سندھ سرورخان، سیكرٹری صحت، درخواست گزار اكبر علی كھوسو ودیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے چیف سیکریٹری سندھ سےحکم نہ ماننے والے افسران کی فہرست طلب کرلی۔

     

  • قیام پاکستان سے دو فیصد اشرافیہ ملک پر قابض ہے، جسٹس انور ظہیر جمالی

    قیام پاکستان سے دو فیصد اشرافیہ ملک پر قابض ہے، جسٹس انور ظہیر جمالی

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ملک پر 68 برسوں سے دو فیصد اشرافیہ قابض ہے ۔

    جمہوریت کے نام پر پانچ فیصد افراد حکمرانی کررہے ہیں اور پچاسی فیصد عوام زندگی کی سہولیات سے محروم ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مادرعلمی سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ 68 سال گذرنے کے باوجود پاکستان فلاحی ریاست نہیں بن سکا، اورپاکستان کے عوام کومذہب ،صوبائیت ، قومیت کی بنیاد پر تقسیم کیا گیا ہے اور تقسیم کرنے کا عمل جاری ہے۔

    1971 میں ملک دو لخت ہوا ، لیکن ہم سب نے ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا، انہوں نے کہا کہ ہر اسلامی ملک عالمی سازشوں کا شکار ہے ،آج ہم باہمی اختلافات بھلاکر ایک قوم بن جائیں۔

    جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ پاکستان کی عدلیہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں کوشاں ہے ،عدلیہ کے مسائل حل ہونے میں کم از کم پانچ سال لگ جائیں گے ۔

    اس سے قبل جسٹس آغارفیق ،جسٹس ندیم اختر، جسٹس رٹائرڈ دیدار حسین شاہ، جسٹس رٹائرڈ حامد مرزا، اور ایس ایم آئی یو کے وائس چانسلر محمد علی شیخ نے خطاب کیا۔

     

  • عوامی توقعات ہماری کارکردگی کو جانچنے کا پیمانہ ہیں، جسٹس انورظہیرجمالی

    عوامی توقعات ہماری کارکردگی کو جانچنے کا پیمانہ ہیں، جسٹس انورظہیرجمالی

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ عوام کی توقعات ہی ہماری کارکردگی کو جانچنے کے پیمانے ہیں۔ سینیٹ کا دورہ اداروں کی اہمیت کیلئے اقدامات کے سلسلے کی کڑی ہے۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بحیثیت چیف جسٹس سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے سفارشات پیش کی ہیں کیونکہ آئین میں ریاست کے خدوخال کی تشریح کی گئی ہے اور آئینی ڈھانچے میں اختیارات کو عوام میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ منتخب نمائندے عوام کو جوابدہ ہیں لیکن افسوس ہے کہ ہم مینڈیٹ کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں ۔

    انہوں نے کہا کہ آئین میں حاکمیت اعلیٰ صرف اللہ کو حاصل ہے اور سیاسی حاکمیت کے مالک عوام ہیں جو منتخب نمائندوں کے ذریعے عوام کو حاصل ہے ،یہ آئین ریاست کو ترقی کا وہ راستہ چننے کا اختیار دیتا ہے جس میں عوام کا معیارِ زندگی بلند ہو اور اس مقصد کیلئے تمام اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ سے تعاون کریں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اگر نہایت سادہ انداز میں یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ ہم سب کسی فرد کے نہیں بلکہ قانون کے تابع ہیں۔

    آئینی تقاضوں کے بارے میں اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 5-25 کا ذکر کرنا چاہوں گا جس کے مطابق قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں اور یکساں قانونی تحفظ کے حقدار ہیں، ہر شہری کا یہ ناقابل تنسیخ حق ہے کہ اس کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے۔

    انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست کی پالیسیاں عوام کی امنگوں سے ہم آہنگ ہونی چاہیئں ۔ قانون کی بالادستی کو ممکن بنانا ہو گا اور حکومت ایسا ماحول مہیا کرے جس میں قانون کی بالادستی قائم ہو سکے۔

    قانون کی بالادستی ایک ناگزیر ضرورت ہے، معاشرے کے تمام طبقات کو قانون کی رسائی یکساں حاصل ہونی چاہئیں۔ہم سب قانون کی بالادستی کے لئے متفق ہیں۔

  • نامزد چیف جسٹس انورظہیرجمالی آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے

    نامزد چیف جسٹس انورظہیرجمالی آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے

    اسلام آباد :  چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ عہدے کی مدت پوری ہونے پر ریٹائر ہوگئے ۔ نامزد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، وہ اکتیس دسمبر دو ہزار سولہ تک فرائض انجام دیں گے۔

    سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا شمار پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججز میں ہوتا ہے، انھوں نے تین نومبر دو ہزار سات کی ایمرجنسی میں پی سی او کے تحت حلف اُٹھانے سے انکار کیا، جس کی پاداش میں معزول کر دیئے گئے۔

    وہ ایک مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، تیس دسمبر انیس سو اکیاون کو حیدر آباد میں پیدا ہوئے، انیس سو اکہتر میں بیچلر کی ڈگری سندھ یونیورسٹی سے حاصل کی اور اسی جامعہ سے انیس سو تہتر میں قانون کی ڈگری لی، جس کے بعد آپ وکالت کے پیشے سے منسلک ہوگئے۔

    آپ دو سال تک حیدرآباد سندھ لاء کالج میں لیکچرار بھی رہے، مئی انیس سو اٹھانوے کو سندھ ہائی کورٹ میں جج تعینات ہوئے، آپ ستائیس اگست دو ہزار آٹھ کو سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے اور دو اگست دو ہزار نو تک فرائص سرانجام دیئے۔

    آپ تین اگست دو ہزار نو کو سپریم کورٹ کے جج مقرر ہوئے، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی قائمقام چیف الیکشن کمشنر بھی رہے۔