کلکتہ: بنگلادیش کے انٹیلیجنس چیف بھارت میں سفاکی سے قتل ہونے والے رکن پارلیمنٹ انوار العظیم کے قتل کی تفتیش کے لیے کلکتہ پہنچ گئے۔
تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کی حکمران جماعت عوامی لیگ کے رکن پارلیمنٹ 54 سالہ انوار العظیم انڑ کے قتل کی تفتیش تیز ہو گئی ہے، بنگلادیش کے انٹیلیجنس کے سربراہ ہارون رشید بھی کلکتہ پہنچ گئے۔
انٹیلیجنس چیف نے قتل کے الزام میں گرفتار شخص سے تقریباً 4 گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی، وہ نیو ٹاؤن کے اس فلیٹ میں بھی گئے جہاں مقتول ممبر پارلیمنٹ نے قیام کیا تھا، مغربی بنگال سی آئی ڈی کے افسران بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔
انھوں نے اس جگہ کا بھی دورہ کیا جہاں رکن پارلیمنٹ عظیم کی لاش کو ملزم زبیر نے پھینکنے کا دعویٰ کیا تھا، بعد ازاں ہارون رشید نے میڈیا سے گفتگو میں کہا رکن پارلیمنٹ کا قتل منصوبہ بند طریقے اور غیر معمولی انداز اختیار کر کے کیا گیا ہے۔
بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ کا سفاکانہ قتل، لاش کے ٹکڑے، کھال ادھیڑ دی گئی
ہارون رشید نے قتل کی واردات کو ناقابل فہم قرار دیا، اور کہا کہ سی آئی ڈی اس تفتیش میں بہت مدد کر رہی ہے۔ سی آئی ڈی کے مطابق انوار العظیم اپنے بچپن کے دوست اختر الزمان شاہین کے ساتھ سونے کا کاروبار کر رہے تھے، لیکن دونوں کے درمیان کاروباری تعلقات اچھے نہیں تھے، شاہین نے عظیم کو انتقال لینے کے لیے کلکتہ بلا کر قتل کیا۔
کیس میں گرفتاریاں اور مفرور
اب تک کیس میں بنگلادیش سے 3 اور کلکتہ سے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، دیگر 4 ملزمان شاہین، صیام، فیصل اور مستفیض تاحال لاپتا ہیں۔
کلکتہ کی انٹیلیجنس پولیس کا کہنا ہے کہ مفرور ملزمان کا سراغ لگانے کے لیے انٹرپول کی مدد لی جا سکتی ہے، افسران کا خیال ہے کہ شاہین امریکا اور صیام نیپال فرار ہو گیا ہے، جب کہ باقی 2 بنگلادیش میں ہیں۔
دونوں ممالک کے تفتیش کاروں کی الجھن
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس قتل کیس کو لے کر دونوں ممالک کے تفتیش کاروں کے ذہنوں میں اب بھی کافی الجھنیں موجود ہیں، بنگلادیش کے انٹیلیجنس چیف نے دعویٰ کیا کہ قاتلوں نے انوار العظیم کے قتل کی دو بار منصوبہ بندی کی لیکن وہ عمل درآمد نہیں کر سکے، اس کے بعد انھوں نے رکن پارلیمنٹ کلکتہ بلایا اور قتل کر دیا۔
ہارون رشید نے دعویٰ کیا کہ رکن پارلیمنٹ کو ایک دو دن تک یرغمال رکھ کر تاوان وصول کرنے کا منصوبہ تھا، لیکن بے ہوشی کی دوا کی زیادہ مقدار لینے سے وہ ادھ مرا ہو گیا، جس پر اسے قتل کر دیا گیا۔ تاہم سی آئی ڈی کا کہنا ہے کہ بنگلادیشی پولیس نے انھیں بے ہوشی کی دوا یا کلوروفارم کے استعمال کے بارے میں نہیں بتایا۔
سپاری کس کو دی گئی؟
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ شاہین نے ممبر پارلیمنٹ کو مارنے کے لیے سپاری ایک ماؤ نواز قاتل شمول بھوئیاں کو دی تھی، جو امان اللہ امان کے نام سے جعلی پاسپورٹ لے کر عظیم کے قتل سے دو ہفتے قبل کلکتہ آیا، اور 15 مئی کو بنگلادیش واپس چلا گیا، وہ دس سال سے انڈر گراؤنڈ رہا تھا، معلوم ہوا کہ شمول کا ایک رشتہ دار بنگلادیش میں ایک بااثر سرکاری افسر ہے، اور اس نے حکومتی تعاون سے جعلی پاسپورٹ بنایا تھا۔
بنگلادیش پولیس نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر اسے گرفتار کیا، اس کی گرفتاری کے بعد ہی یہ معلوم ہوا کہ امان اللہ اور شمول اصل میں ایک ہی ہے۔ قتل کیس میں گرفتار قصائی کا نام جہاد حوالدار ہے، جسے بنگلادیش میں گرفتار کیا گیا۔