Tag: APC

  • خیبرپختونخوا حکومت نے امن و امان سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس طلب کر لی

    خیبرپختونخوا حکومت نے امن و امان سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس طلب کر لی

    پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے امن و امان سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس طلب کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی حکومت نے کل صوبے میں امن و امان سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس طلب کی ہے، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے سیاسی جماعتوں اور مختلف مکاتب فکر کو دعوت نامے ارسال کر دیے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر حکمت عملی کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہوگا، صوبے میں امن و امان کی بحالی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

    علی امین گنڈاپور نے کہا دہشتگردی کا دوبارہ سر اٹھانا تشویش ناک ہے، اس کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا، اور ہم سب کو اختلافات سے بالاتر ہو کر امن کے لیے اکٹھا ہونا ہوگا۔


    یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری کو 10، 10 سال قید کی سزا


    دریں اثنا، علی امین گنڈاپور نے ملک میں جاری صورت حال پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انصاف کا جنازہ نکالا جا چکا ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کو دی جانے والی سزائیں آئین و قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر رہنماؤں کی سزا کو ظلم قرار دیا۔

    انھوں نے کہا ظلم کی ہر رات ختم ہو جاتی ہے، ہم بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے، تاریخ ان فیصلوں کو معاف نہیں کرے گی۔

  • آئینی ترامیم پر جے یو آئی کو منانے کے حکومتی دعوے جھوٹ نکلے

    آئینی ترامیم پر جے یو آئی کو منانے کے حکومتی دعوے جھوٹ نکلے

    اسلام آباد : 26 ویں آئینی ترمیم پر جے یو آئی کو منانے کے حکومتی دعوے جھوٹےنکلے، راشد سومرو کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام سندھ کے رہنما راشد سومرو نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف یا نوازشریف سے اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔

    انہوں نے بتایا کہ اے پی سی میں آئینی ترامیم سے متعلق خبر میں صداقت نہیں، رہنماؤں میں کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی، صرف خیریت پوچھی گئی، میں نے ٹی وی پر خبر دیکھی تو حیران رہ گیا۔

    ایک سوال کے جواب میں راشد سومرو کا کہنا تھا کہ جے یو آئی آئینی اصلاحات کی حامی ہے، عوامی مفاد سے ٹکراؤ نہ ہو تو آئینی اصلاحات پر کوئی اعتراضات نہیں۔

    واضح رہے کہ میڈیا پر شائع ہونے والی خبروں کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق حمایت حاصل کرنے کے لیے حکومتی اتحاد کا وفد گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لئے ان کے گھر پہنچا تھا۔

    اتوار کے روز اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کے گھر جانے والے وفد میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، شیری رحمان، نوید قمر اور نئیر بخاری شامل تھے۔

    molana fazal

    حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترامیم پیکج پر ایک بار پھر قائل کرنے کی کوشش کی، رپورٹ کے مطابق ملاقات میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم سے متعلق پیپلزپارٹی کاواضح مؤقف ہے، آئینی ترامیم جب ہوتی ہیں تو ہر سیاسی جماعت اپنی ترجیحات سامنےلاتی ہے۔

    جے یو آئی کے سربراہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مولانافضل الرحمان بادشاہ آدمی ہیں، وہ سینیٹ میں ہمارے ساتھ کام کررہے ہیں، انھوں نے آئینی ترامیم پر اپنا مؤقف پیش کیا۔

  • جماعت اسلامی کا عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ

    جماعت اسلامی کا عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ

    لاہور: جماعت اسلامی نے عید الفطر کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے، سیاسی جماعتوں کو الیکشن کی ایک تاریخ پر متفق کرنے کے مشن کے دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی وزیر اعظم شہباز شریف اور عمران خان سے ملاقاتیں مثبت رہیں۔

    ذرائع کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے الیکشن کی کسی ایک تاریخ پر اتفاق رائے کے سلسلے میں شہباز شریف اور پی ٹی آئی چیئرمین سے ملاقاتیں کی ہیں جن کا نتیجہ مثبت نکلا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عید الفطر کے بعد انتخابات پر سیاسی جماعتوں کی مشاورت کو عملی شکل دی جائے گی، اور جماعت اسلامی ہر جماعت سے انفرادی طور پر ملاقاتیں کرے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ عید الفطر کے بعد فیصلے حالات کے مطابق کیے جائیں گے، اے پی سی میں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن سب کو دعوت دی جائے گی۔

    جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ مشاورتی عمل میں پارلیمان میں موجود تمام جماعتیں شامل ہوں گی، اور آل پارٹیز کانفرنس کی میزبانی جماعت اسلامی کرے گی۔

  • آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیے جانے کا انکشاف

    آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد: آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹ کمیٹی نے بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود ادائیگی کیے جانے پر متعلقہ حکام سے آئی پی پیز کے تمام معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

    چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے اجلاس میں چیئرمین نیپرا سے استفسار کیا کہ بعض آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیے جا رہے ہیں، جب عوام بجلی لے نہیں رہے تو آئی پی پیز کو پیسے کیوں دیے جا رہے ہیں؟

    چیئرمین نیپرا نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے سی پی پی اے کیپسٹی پیمنٹ چارجز کرتی ہے۔

    چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ دنیا میں زیادہ بجلی استعمال کرنے والے کو ریلیف ملتا ہے، لیکن پاکستان میں زیادہ بجلی استعمال پر ٹیرف ڈبل ہو جاتا ہے، انھوں نے ہدایت کی کہ نیپرا آئی پی پیز کی فہرست اور معاہدے کی کاپیاں پی اے سی کو دیں، تاکہ پتا چلے کہ کس کو آئی پی پیز سے کتنا پیسہ ملتا ہے؟

    انھوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے ایسے معاہدے کیوں کیے جا رہے ہیں کہ بجلی لیں یا نہ لیں ادائیگی ضرور کریں گے۔

    رکن پی اے سی شیخ روحیل اصغر نے چیئرمین نیپرا سے چوری سے متعلق استفسار کیا کہ اس وقت ملک میں کتنی فی صد بجلی چوری ہو رہی ہے؟ چیئرمین نے جواب دیا کہ ڈسکوز کو 13 فی صد بجلی لائن لاسز کی رعایت ہے مگر نقصان 17 فی صد پایا گیا ہے، اور اس وقت زیادہ بجلی کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) میں چوری ہو رہی ہے، جو 65 فی صد ہے۔

    نیپرا چیئرمین نے بتایا کہ بجلی صارفین کو نیٹ میٹرنگ کی سہولت دینے سے نقصان ہو رہا ہے، صارفین اپنی بجلی بھی پیدا کررہے ہیں اور بیچ بھی رہے ہیں، اور صارفین کے لیے بجلی کافی موجود ہے، ملک میں 41 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

    بجلی کی طلب 28500 میگا واٹ سے بھی تجاوز کر گئی

    سلیم مانڈوی والا نے پوچھا اگر 41 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے تو پھر لوڈ شیڈنگ کیوں ہے؟ نیپرا چیئرمین نے جواب دیا کہ تیل کی کمی کی وجہ سے بجلی پیدا نہیں ہو رہی، ہم نیٹ میٹرنگ صارفین سے 12 روپے 50 پیسے فی یونٹ بجلی لیتے ہیں، پہلے ان کو 16.50 روپے فی یونٹ بجلی دی جا رہی تھی، اب 7.75 روپے فی یونٹ بجلی مہنگی ہوئی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نور عالم نے کہا کہ لگتا ہے چیئرمین نیپرا آپ کی بجلی مفت ہے، انھوں نے جواب دیا میری بجلی مفت نہیں، میرا خود 68 ہزار روپے بل آیا ہے، میرا بل میری تنخواہ کے اعتبار سے زیادہ ہے، نور عالم نے پوچھا آپ کی تنخواہ کتنی ہے؟ انھوں نے جواب دیا میری تنخواہ 7 لاکھ اور کچھ ہزار ہے۔

    نور عالم نے کہا میری تنخواہ تو ڈیڑھ لاکھ ہے، آپ کی تو بہت زیادہ ہے، چیئرمین اوگرا آپ کی تنخواہ کتنی ہے؟ اوگرا چیئرمین نے جواب دیا میری تنخواہ 11 لاکھ روپے ہے، لیکن میں جہاں سے آیا ہوں وہاں یورو میں تنخواہ لیتا تھا۔

  • اے پی سی میں شامل 12 جماعتوں کی قیادت کا اجلاس 2 اکتوبر کو طلب

    اے پی سی میں شامل 12 جماعتوں کی قیادت کا اجلاس 2 اکتوبر کو طلب

    اسلام آباد: آل پارٹیز کانفرنس میں شامل 12 اپوزیشن جماعتوں کی مرکزی قیادت کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

    ذرایع کے مطابق اے پی سی میں شامل ایک درجن جماعتوں کی مرکزی قیادت کا اجلاس 2 اکتوبر کو آن لائن طلب کر لیاگیا، جس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مرکزی عہدے داران کا فیصلہ کیاجائے گا۔

    پی ڈی ایم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا آئندہ اجلاس 5 اکتوبر کو احسن اقبال کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوگا، جس میں ریلیوں، اکتوبر سے دسمبر تک جلسوں اور احتجاج کا روڈ میپ بنایاجائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ اپوزیشن جماعتوں کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا اہم اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں احتجاجی تحریک کی حکمت عملی کے لیے ایک اسٹیرنگ کمیٹی قائم کی گئی، اور احسن اقبال کو کمیٹی کا سربراہ بنایاگیا۔

    پی ڈی ایم اے کا 11 اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسے کا اعلان

    سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ایک خاص مقصد کے لیے بنائی گئی ہے، اسٹیرنگ کمیٹی پی ڈی ایم کو آگے بڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی، اس ہفتے تحریک کو مکمل کر کے عوام کے سامنے پیش کریں گے، 11 اکتوبرکو پی ڈی ایم کا کوئٹہ میں پہلا جلسہ ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کو غیر جمہوری حکومت سے نجات دے کر آزاد کیا جائے گا، یہ تحریک ملکی سیاسی تاریخ میں حقیقی سیاسی تبدیلی لائے گی۔

    ادھر گزشتہ روز وفاقی کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم نے سینیر وزرا پر مشتمل کابینہ کی پولیٹیکل کمیٹی تشکیل دے دی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں اسد عمر، شفقت محمود، شیخ رشید، فواد چودھری، شہزاد اکبر، ڈاکٹر بابر اعوان شامل ہیں، یہ کمیٹی اپوزیشن کی تحریک سمیت سیاسی معاملات پر اپنی تجاویز دے گی۔

  • اپوزیشن کرپٹ عناصر کا گروہ ہے، یہ کیسے استعفے مانگ سکتے ہیں: شبلی فراز

    اپوزیشن کرپٹ عناصر کا گروہ ہے، یہ کیسے استعفے مانگ سکتے ہیں: شبلی فراز

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے اے پی سی کے مطالبے پر ردِ عمل میں کہا ہے کہ عوام ہی استعفے کا مطالبہ کر سکتے ہیں، اپوزیشن کرپٹ عناصر کا گروپ ہے، وہ کیسے استعفے مانگ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو ملنے والا مینڈیٹ عوام کا مینڈیٹ ہے وہی استعفے کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا جلسے، جلوس، ریلیاں کرنا اپوزیشن کا حق ہے، اپوزیشن کو جو کرنا ہے کرے کوئی فرق نہیں پڑتا، کوئی نتائج نہیں نکلیں گے، لانگ مارچ کے لیے کمٹمنٹ، کاز اور دلیری چاہیے، اپوزیشن کے پاس تینوں نہیں۔

    شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا رویہ منافقانہ ہے، سندھ میں پیپلز پارٹی کیا سندھ حکومت کے خلاف احتجاج کرے گی، نواز شریف 3 بار منتخب ہوئے کیا وہ الیکشن ٹھیک نہیں تھے؟

    اے پی سی نے وزیر اعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ کر دیا

    وفاقی وزیر نے کہا نواز شریف کی تقریر تھوڑی بہت سنی میں واک پر نکل گیا تھا، مجھے پتا تھا کہ اس نے کیا کہنا ہے، اپوزیشن کا جو دل چاہے کرے، ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ حقیقی جمہوری لوگ ہی نہیں، یہ قانون کو مانتے ہی نہیں۔

    خیال رہے کہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس نے وزیر اعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ کر دیا ہے، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیر جانب دارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔

    آج وفاقی وزیر شبلی فراز نے اداروں سے نواز شریف کی تقریر کا از خود نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

  • اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کے ایکشن پلان کے نکات سامنے آ گئے

    اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کے ایکشن پلان کے نکات سامنے آ گئے

    اسلام آباد: اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس نے وزیر اعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ کر دیا ہے، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیر جانب دارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کے ایکشن پلان کے نکات سامنے آ گئے، کانفرنس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں اے پی سی کی قرارداد پیش کی، مشترکہ پریس کانفرنس میں شہباز شریف، بلاول بھٹو اور مریم نواز سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔

    مولانا فضل الرحمان نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا اے پی سی میں پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ تشکیل دی گئی ہے، یہ آئین اور وفاقی پارلیمانی نظام پر یقین رکھنے والی جماعتوں کا اتحاد ہے۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت کو الیکشن میں دھاندلی سے عوام پر مسلط کیا گیا، اس لیے اے پی سی وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کرتی ہے، متحدہ اپوزیشن ملک گیر احتجاج کا بھی اعلان کرتی ہے، اکتوبر، نومبر میں بڑے شہروں میں مشترکہ جلسے کیے جائیں گے، دسمبر میں دوسرے مرحلے میں صوبائی دارالحکومتوں میں ریلیاں نکالی جائیں گی، جب کہ جنوری 2021 میں اسلام آباد کی طرف فیصلہ کن لانگ مارچ ہوگا۔

    قرارداد کے مطابق حکومت کی تبدیلی کے لیے پارلیمان کے اندر اور باہر تمام آپشنز استعمال کیے جائیں گے، آپشنز میں عدم اعتماد کی تحریک سمیت مناسب وقت پر اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں کا آپشن بھی شامل ہے، اے پی سی مطالبہ کرتی ہے کہ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیر جانب دارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔

    اے پی سی کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ صوبائی خود مختاری کا تحفظ کیا جائے گا اس پر سمجھوتا نہیں کریں گے، ملک میں صدارتی نظام کو رائج کرنے کے ارادوں کو رد کرتے ہیں، پارلیمان کی بالادستی پر کوئی بھی آنچ نہیں آنے دی جائے گی، گلگت بلتستان میں مقررہ وقت پر صاف شفاف بغیر مداخلت انتخابات کرائیں جائیں، پاکستان بار کونسل کی اے پی سی میں منظور متفقہ قرارداد کے نکات پر عمل کیا جائے۔

    اے پی سی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی قائدین، رہنماؤں اور کارکنان پر جھوٹے مقدمات کی مذمت کرتے ہیں، حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے، ملک میں شفاف، آزادانہ انتخابات یقینی بنائے جائیں، حکومت نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل کرے، غیر آئینی، غیر جمہوری، غیر قانونی شہری آزادیوں کے منافی قوانین کالعدم کیے جائیں، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں احتساب کا نیا قانون بنایا جائے۔

    پنجاب میں تکمیل سے قبل ختم کیے گئے تحلیل کیے گئے بلدیاتی ادارے بحال کیے جائیں، ملک میں غیر جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات مسترد کرتے ہیں، پاکستان میں جامعات کی مالی مدد کر کے فیسوں میں اضافہ واپس لیا جائے، آغاز حقوق بلوچستان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، ٹرتھ کمیشن بنایا جائے جو 1947 سے اب تک پاکستان کی حقیقی تاریخ کو دستاویزی شکل دے، چارٹر آف پاکستان مرتب کرنے کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی۔

  • اے پی سی میں سیاسی قائدین کا اعتماد بحال نہ ہو سکا

    اے پی سی میں سیاسی قائدین کا اعتماد بحال نہ ہو سکا

    اسلام آباد: ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی اے پی سی میں سیاسی قائدین کا اعتماد بحال نہیں ہو سکا ہے، اپوزیشن رہنما تحریک عدم اعتماد اور ان ہاؤس تبدیلی پر تقسیم نظر آ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی قائدین مختلف آپشنز پر تقسیم دکھائی دیے، ذرایع کا کہنا ہے کہ پی پی، جے یو آئی ف نے اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی مخالفت کر دی ہے۔

    دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ن اور دیگر پارلیمانی جماعتوں نے اسپیکر کے خلاف قرارداد لانے پر زور دیا ہے۔

    ادھر لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے خلاف احتجاج پر سب کا اتفاق ہے، تاہم طریقہ کار پر غور کیا جا رہا ہے، اے پی سی کے سامنے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کے آپشنز ہیں۔

    اے پی سی میں تقریر نہ دکھانے پر فضل الرحمان کا بلاول سے احتجاج

    انھوں نے بتایا کہ اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تجویز مولانا نے نہیں دی، مولانا کی فوری استعفوں کی تجویز ہے جب کہ چار پانچ رہنما مرحلہ وار احتجاج چاہتے ہیں، مولانا نے تجویز دی ہے کہ پہلے استعفیٰ دینا چاہیے پھر احتجاج کی طرف جانا چاہیے، جب کہ کچھ جماعتوں کا خیال ہے کہ پہلے احتجاج کیا جائے پھر استعفے دیے جائیں۔

    ایک صحافی نے سوال کیا کہ اگر 9 چھوٹی جماعتوں نے استعفوں کا کہہ دیا تو فیصلہ کس کا مانا جائے گا، رانا ثنا نے کہا کہ چھوٹی جماعتوں ہی کے کچھ رہنماؤں نے مرحلہ وار آگے بڑھنے کا کہا ہے، اس سوال کہ تحریک لانے والوں کے خلاف ہوگی یا حکومت کے خلاف ہوگی، کے جواب میں انھوں نے کہا آئندہ ایسا نہ ہونے کا راستہ روکنے کی کوشش کی جائے گی۔

    وزیر اعظم نے نواز شریف کی تقریر نشر کرنے کی اجازت دی

    انھوں نے کہا ان ہاؤس تبدیلی اے پی سی میں زیر غور ہے، اگر اس پر فیصلہ ہو جائے تو کچھ نہیں کہہ سکتے، ن لیگ ان ہاؤس تبدیلی کے حق میں نہیں، اگر اکثریت فیصلہ کرتی ہے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں، باقی جماعتیں اگر فیصلہ کرتی ہیں تو وہ ہماری مجبوری ہوگی، ہم یہ سمجھتے ہیں ان ہاؤس تبدیلی کا آپشن مناسب نہیں۔

    رانا ثنا کا یہ بھی کہنا تھا کہ مولانا فضل ا لرحمان کی تقریر اے پی سی نہیں میڈیا نے نہیں دکھائی ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ ن لیگ مولانا فضل الرحمان کے زیادہ قریب ہے یا دوسری طرف، رانا ثنا نے جواب دیا کہ مسلم لیگ ن کی سوچ نواز شریف کی سوچ کے ساتھ ہے۔

  • شہباز شریف کو انتخابات میں دھاندلی کی یاد ستانے لگی

    شہباز شریف کو انتخابات میں دھاندلی کی یاد ستانے لگی

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو انتخابات میں دھاندلی کی یاد ستانے لگی، انھوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات مین سیاسی انجینئرنگ ہوئی تھی، اس دھاندلی پر ہاؤس کی کمیٹی بنائی گئی مگر آج تک ایک انچ بھی آگے نہ بڑھ سکی۔

    اپوزیشن کی اے پی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نے صدر شہباز شریف نے کہا کہ مختلف اوقات میں حادثے ہوئے اور جمہوریت کو ڈی ریل کیا گیا، اگر کہوں کہ جمہوریت ملک میں نام کی ہے تو یہ غلط بات نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا ہمیں الزام دیا جاتا ہے کہ اپوزیشن نے سنجیدہ نہیں لیا، کراچی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی، وزیر اعظم نے آفت زدہ لوگوں کو سیلاب کے حوالے کر دیا، گیس کی قیمتیں بڑھتی ہیں روپیہ گرتا ہے تو سمجھ لیں یہ حکومت نا اہل ہے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ کرونا وبا کے آنے سے پہلے ہی پاکستان کی معیشت کو شدید ضرب لگی تھی، 2018 میں ہماری جی ڈی پی 5.6 فی صد تھی، جو کم ہو کر کرونا میں 1.9 پر پہنچ گئی، ملک میں 40 لاکھ لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں۔

    چارٹر آف ڈیموکریسی پر مبنی الائنس بنانا ہوگا: بلاول بھٹو

    انھوں نے کہا احتساب کے نام پر اندھا انتقام لیا جا رہا ہے، احتساب کیا جانا ہوتا تو کابینہ سے شروع کرتے، گندم، چینی اسکینڈل کی ذمہ دار یہی حکومت ہے لیکن نیب اور ایف آئی اے صرف اپوزیشن کے خلاف ہے، ہم نے جتنے قرضے لیے اس کی ایک ایک پائی کا حساب موجود ہے، وزیر اعظم نے کمیشن بنایا اس کی رپورٹ موجود ہے مگر نکلا کچھ نہیں۔

    شبلی فراز کا اداروں سے نواز شریف کی تقریر کا از خود نوٹس لینے کا مطالبہ

    شہباز شریف نے کہا کہ آج پوری قوم کی نظریں ہماری اس اے پی سی پر ہے۔

    واضح رہے کہ ذرایع نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی اے پی سی میں سیاسی قائدین کا اعتماد بحال نہیں ہو سکا ہے، اپوزیشن رہنما تحریک عدم اعتماد اور ان ہاؤس تبدیلی پر تقسیم ہیں، پی پی، جے یو آئی ف نے اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی مخالفت کر دی ہے، جب کہ ن لیگ اور دیگر پارلیمانی جماعتوں نے اسپیکر کے خلاف قرارداد لانے پر زور دیا ہے۔

  • شبلی فراز کا اداروں سے نواز شریف کی تقریر کا از خود نوٹس لینے کا مطالبہ

    شبلی فراز کا اداروں سے نواز شریف کی تقریر کا از خود نوٹس لینے کا مطالبہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے اداروں سے نواز شریف کی تقریر کا از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی پر شبلی فراز نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کا ماحول نارمل ہے، صرف ایف 8 کی ایک گلی میں کچھ سیاسی رہنما اکٹھے ہوئے ہیں، نواز شریف نے آج کے بیان میں کوئی نئی بات نہیں کی۔

    انھوں نے کہا نواز شریف 2018 میں کیوں نکالا کی مہم میں بھی ایسی باتیں کر چکے ہیں، ان سے پوچھا جانا چاہیے کہ قومی اداروں کے خلاف بیانیہ انھیں کون دے رہا ہے، فیٹف بل کی مخالفت اور اداروں کے خلاف مہم نواز شریف کی تقریر میں ظاہر تھا، اس پر بحث ہونی چاہیے کہ نواز شریف کو بیانیہ کس کی طرف سے دیا جا رہا ہے۔

    وزیر اعظم نے نواز شریف کی تقریر نشر کرنے کی اجازت دی

    شبلی فراز کا کہنا تھا نواز شریف نے کہا انتخابات کو مینج کیا جاتا رہا ہے، نواز شریف بھول گئے کہ وہ خود 3 بار وزیر اعظم رہے، عمران خان تو پہلی بار وزیر اعظم بنے ہیں، اقتدار میں ہوں تو سب ٹھیک، اپوزیشن میں ہو تو جمہوریت خطرے میں۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف پہلے سے صحت مند اور ہشاش بشاش لگ رہے تھے اور باہر بیٹھ کر ہمارے ملک کے قانون کا منہ چڑا رہے تھے، وہ پاکستان کے خیر خواہ ہیں تو اربوں کی جائیدادیں بیچ کر پاکستان آئیں، منی ٹریل مانگنے کی بجائے خود قانون کے سامنے پیش ہوں، عمران خان نے تو 40 سال کی مکمل منی ٹریل دی ہے، سپریم کورٹ نے عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا۔

    اے پی سی کو جامع لائحہ عمل تجویز کرنا چاہیے: میاں نواز شریف

    شبلی فراز نے کہا کہ نیب کا چیئرمین اپوزیشن کی دونوں جماعتوں نے مل کر لگایا، جب یہ حکومت میں تھے تب نہ نیب کو ختم کیا نہ نیب قوانین تبدیل کیے، اپنے خلاف کیسز بنتے ہی شور شرابا شروع کر دیا، سارا واویلا کرپشن کو پس پشت ڈالنے کے لیے کیا جا رہا ہے، اپوزیشن نے ملک کے ساتھ جو کھلواڑ کیا اس کا خمیازہ آج بھگت رہے ہیں۔

    وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے خود کہا نواز شریف کی تقریر نشر ہونے دیں، میڈیا آزاد ہے، ہمیں بھی کیا کیا کچھ نہیں کہا جاتا، وزیر اعظم نے واضح ہدایات دیں میڈیا کے خلاف اقدام نہ کریں، نواز شریف کی تقریر براہ راست نشر ہونے سے یہ خود بے نقاب ہوئے، قوم کو پتا چلا ان کی باتوں میں کتنی منافقت ہے۔

    انھوں نے مزید کہا نواز شریف مکمل صحت مند دکھائی دیے ہیں، واضح ہو گیا کہ باہر جانے کے لیے بیماری کی شعبدہ بازی کی گئی، اداروں کو نواز شریف کی تقریر کا نوٹس لینا چاہیے۔