Tag: APML

  • مہاجرہونے پرفخر ہے، بٹے رہنے سے ہمیں بہت نقصان ہوا، پرویزمشرف

    مہاجرہونے پرفخر ہے، بٹے رہنے سے ہمیں بہت نقصان ہوا، پرویزمشرف

    کراچی : سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ فخر سے کہتا ہوں میں مہاجر ہوں لیکن خود کو ایم کیو ایم کا نہیں سمجھتا، بٹے رہنے سے ہمیں بہت نقصان ہوا، عوام آپس میں لڑانے والے رہنماؤں سے چھٹکارا حاصل کریں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں آل پاکستان مسلم لیگ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    ویڈیو لنک کے ذریعے کیے جانے والے خطاب میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ شہر قائد میں ہرقوم کے لوگ بستے ہیں، جو کراچی میں رہ رہا ہے وہ اسی شہر کا ہے، ہمیں قومتیں چھوڑنی پڑیں گی، بٹےرہنےسے ہمیں بہت نقصان ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں مہاجر 20 سے30 سال تک مصیبتوں میں رہے، ایم کیوایم کا نام پاکستان میں ایک دھبہ بن چکاہے، اس جماعت کی وجہ سے بچوں کونقصان ہوا، سڑک پرجاتے ہوئے مہاجر نوجوان کو بھتہ خور اور را کا ایجنٹ کہا جاتا ہے۔

    پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت سے ہجرت کرکے آنے والی پڑھی لکھی قوم جاہل بنتی جارہی ہے، فخر سے کہتا ہوں کہ میں مہاجر ہوں لیکن خود کوایم کیوایم کا حصہ نہیں سمجھتا، ایم کیو ایم اور اے این پی والے ہتھیار دے کر کہتے تھے لو اور ایک دوسرے کوجان سے مارو۔

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ کراچی کی قسمت میں صرف مرنا اور مارنا نہیں، یہاں ہر قوم کو ان کے سیاسی لیڈروں نے استعمال کیا اور قوم کو ہتھیار اورگولیاں دیتے رہے، عوام آپس میں لڑانے والے رہنماؤں سے چھٹکارا حاصل کریں۔

    انہوں نے واضح کیا کہ میں اس ملک میں آرمی چیف، صدراور چیف ایگزیکٹو رہا ہوں مجھے کچھ نہیں چاہئیے، مجھے صرف غریب عوام کی خوشی چاہیے، میں سیاست میں بنیادی تبدیلی لانا چاہتا ہوں۔

    پاکستان میں اصلی لیڈرشپ نہیں ہے، کامیاب ہوں گا یا نہیں، یہ بعد کی بات ہے آپ میرے ساتھ قدم اٹھاؤ آپ کو صحیح راستے پر لے جاؤں گا۔

    اپنے دور حکومت میں کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ لیاری میں اسٹیڈیم کو ٹھیک کیا، باکسر کو 50 لاکھ روپے دیئے، لیاری میں باکسنگ، سائیکل اور گدھا گاڑی ریس کروائی۔

  • پرویز مشرف کی زیر قیادت نیا سیاسی اتحاد تشکیل

    پرویز مشرف کی زیر قیادت نیا سیاسی اتحاد تشکیل

    دبئی: پاکستان عوامی اتحاد کے نام سے نیا سیاسی اتحاد تشکیل دے دیا گیا، سابق صدر پرویز مشرف چیئرمین ہوں گے۔

    سابق صدر پرویز مشرف نے نئے سیاسی اتحاد کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقبال ڈار نئے سیاسی اتحاد کے سیکریٹری ہوں گے، واپس آکر عوام کے پاس جاؤں گا، حالات میں تبدیلی آرہی ہے اس کے مطابق پاکستان آؤں گا، پاکستان آمد پر حکومت سے کسی قسم کی سیکورٹی نہیں چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے رہنما پارٹی چھوڑنے جارہے ہیں، پیپلزپارٹی بھی ختم ہوتی جارہی ہے، ایم کیو ایم والے متحد ہوجائیں، ایم کیو ایم اپنا نام چھوڑ کر نئے نام سے ایک چھتری کے نیچے جمع ہوجائے، ایم کیو ایم والے بھی ہمارے ساتھ اتحاد کرلیں، ایم کیو ایم کا نام بدنام ترین ہے۔

    چیئرمین پاکستان عوامی اتحاد نے کہا کہ ایم کیو ایم قومی دھارے میں آئے، کراچی میں بہت قومیں آباد ہیں، فاروق ستار کی جگہ نہیں لے سکتا، پی ایس پی متحدہ اتحاد غیر فطری ہے، ایم کیو ایم یا پی ایس پی کا سربراہ نہیں بنوں گا۔

    سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک بن رہا ہے، مسلم لیگ ن نے پنجاب اور پیپلزپارٹی نے سندھ میں تباہی مچائی، نواز شریف کا سیاسی مستقبل ختم ہوچکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کی صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے، فخر ہے عدلیہ اور فوج ٹھیک کام کررہی ہے، میرا وژن پاکستانیت ہے مہاجر متحد ہوجائیں۔

    پرویز مشرف نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے بارے میں نہیں اپنی پارٹی کا سوچتے ہیں، تحریک انصاف کے لیڈر اپنے دماغ کے مطابق عمل کرتے ہیں، پرویز الٰہی نے پنجاب میں اچھی حکومت چلائی تھی، امید ہے ق لیگ بھی ہمارے اتحاد کا حصہ بنے گی۔

    سابق صدر نے کہا کہ ہمیں ملکی سیاست کے لیے اہم فیصلے کرنے ہیں، بڑا فیصلہ متحد کرنے کا ہے، مسلم لیگ کے تمام دھڑے متحد ہوجائیں تو یہ بھی اچھا ہوگا، حالات ٹھیک نہیں ہوتے تو قبل ازوقت انتخابات ہونے چاہئیں۔

    یہ پڑھیں: ملک میں تیسری سیاسی قوت کے طور پرابھریں گے، پرویز مشرف


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پرویز مشرف نے احمد رضا قصوری کو پارٹی سے فارغ کردیا

    پرویز مشرف نے احمد رضا قصوری کو پارٹی سے فارغ کردیا

    اسلام آباد : چئیرمین آل پاکستان مسلم لیگ سید پرویز مشرف نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے پر احمد رضا قصوری کو پارٹی سے فارغ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چئیرمین آل پاکستان مسلم لیگ سید پرویز مشرف نے 12 اگست کے جلسے میں غلط رویہ کی وجہ سے احمد رضا قصوری اور ان کا ساتھ دینے والوں کو برطرف کر دیا ہے اور ان کی بنیادی رکنیت بھی ختم کر دی ہے۔

    جوائنٹ سیکرٹری اطلاعات آل پاکستان مسلم لیگ شہزاد عربی ستی کے جاری بیان کے مطابق ڈاکٹر امجد اب بھی اے پی ایم ایل کے سیکرٹری جنرل ہیں اور اسلام آباد کے زیرو پوائنٹ کے موجودہ مرکزی دفتر میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

    بیان میں تمام پارٹی ممبرز کو ہدایت دی گئی کہ عثمان گجر اور اس کے دوستوں کی طرف سے کئے گئے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کا بھرپور جواب دیں۔

    جوائنٹ سیکرٹری اطلاعات آل پاکستان مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ پارٹی سے نکالے جانے کے بعد احمد دضا قصوری اے پی ایم ایل کی مرکزی قیادت کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈہ کررہے ہیں، احمد رضا قصوری نے پارٹی کے اندر دھڑے بندی کو فروغ دیا، پارٹی کارکنان ان کی باتوں میں نہ آئیں۔

    خیال رہے کہ احمد رضا قصوری کو پارٹی میں گروپ بندی اور فیصل آباد جلسہ کے دوران اسٹیج پر بدتمیزی کا مظاہرہ کرنے پر اے پی ایم ایل سے نکالا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ایم کیو ایم لندن کوئی جماعت نہیں، خواجہ اظہار

    ایم کیو ایم لندن کوئی جماعت نہیں، خواجہ اظہار

    کراچی: اپوزیشن لیڈر سندھ اور متحدہ پاکستان کے رہنماء خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ پرویز مشرف ایم کیو ایم کو ریسکیو کررہے ہیں یا پھر ہم اسٹیبلشمنٹ کا سہارا تلاش کررہے ہیں، ایم کیو ایم وہی ہے جو پاکستان میں کام کررہی ہے تاہم ایم کیو ایم لندن نام کی کوئی جماعت نہیں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی کے پروگرام الیونتھ آر میں میزبان وسیم بادامی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کیا۔ خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف سے دبئی میں ملاقات ہوئی تھی اُس وقت وہاں اُن کے رفقاء بھی موجود تھے۔

    انہوں نے کہا کہ سابق صدر کی اپنی جماعت کے لوگ پارٹی کے لیے صحیح کام نہیں کرسکے اور وہ یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے تھے کہ شاید ایم کیو ایم پاکستان میں کوئی جگہ خالی ہے تاہم اگر متحدہ میں کوئی پوسٹ نکلی تو اُسے اندر سے ہی پُر کیا جائے گا۔

    اپوزیشن لیڈر سندھ نے کہا کہ دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں کے حوالے سے غلط خبریں پھیلا کر ایم کیو ایم پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ایسے خبروں سے ہمارے مخالفین فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ’’مشرف صاحب کی ہمدردیاں ہمارے ساتھ ہیں جس کے جواب میں ہم بھی اُن کا دل سے احترام کرتے ہیں تاہم ایسی کوئی صورتحال نہیں کہ انہیں پارٹی کی سربراہی دی جائے‘‘۔

    ایک سوال کے جواب میں خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ ’’ایم کیو ایم صرف وہی ہے جو پاکستان سے چلائی جارہی ہے، ایم کیو ایم لندن کوئی جماعت نہیں،  23 اگست کے بعد سے ہم بہت مضبوط ہوئے ہیں اور ہمارے ووٹرز سپوٹرز و اراکین اسمبلی سیاسی تبدیلیوں کو محسوس بھی کررہے ہیں‘‘۔

    کراچی میں ہونے والی حالیہ چاکنگ کے حوالے سے خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ ’’22 اگست کے بعد بہت سارے لوگوں نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کی کوشش کی جس میں سندھ حکومت بھی شامل ہے، حالیہ چاکنگ یا بینرز کے حوالے سے سندھ سرکار سے مطالبہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے‘‘۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء نے کہا کہ ’’ہماری کسی ادارے سے کوئی لڑائی نہیں تاہم سیاسی آزادی ملنا ہمارا حق ہے، کچھ لوگ اس چاکنگ اور بینرز سے اپنی خواہش پوری کرنا چاہتے ہیں تو کریں ایم کیو ایم پاکستان پہلے سے زیادہ مضبوط ہے‘‘۔

  • پرویز مشرف اور ایم کیو ایم علیحدہ جماعتیں‌ ہیں، اتحاد ممکن نہیں، متحدہ پاکستان

    پرویز مشرف اور ایم کیو ایم علیحدہ جماعتیں‌ ہیں، اتحاد ممکن نہیں، متحدہ پاکستان

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ خواجہ اظہار الحسن کی دبئی میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سے ملاقات ہوئی ہے تاہم میڈیا میں ہونے والی قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں اور متحدہ کا کسی بھی جماعت سے کوئی اتحاد زیر غور نہیں ہے۔

    متحدہ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رابطہ کمیٹی کے رکن اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن اور پرویز مشرف کی دبئی میں ہونے والی ملاقات ہوئی تھی۔

    ترجمان نے کہا کہ خواجہ اظہار الحسن کی اپنے مشترکہ دوستوں کے ہمراہ پرویز مشرف سے ملاقات ہوئی جس میں ملک کی سیاسی صورتحال اور کراچی کی ترقی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس ملاقات میں کراچی اور مقامی نمائندوں کے اختیارات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا تاہم اس ملاقات کو غلط رنگ دے کر میڈیا پر جو خبریں نشر کی جارہیں وہ بے بنیاد ہیں اور اس کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔

    ایم کیو ایم کے ترجمان نے مزید کہا کہ ملاقات کے حوالے سے میڈیا پر شائع کیا جانے والا احمد رضا قصوری کا ویڈیو بیان اُن کی اپنی خواہش ہوسکتا ہے کیونکہ متحدہ کا کسی بھی جماعت سے کوئی اتحاد زیر غور نہیں ہے کیونکہ پرویز مشرف کی اپنی سیاسی جماعت ہے اور ایم کیو ایم ایک علیحدہ پارٹی ہے۔

    متحدہ پاکستان کے ترجمان نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم میں مشاورت کا عمل مکمل جمہوری ہے اور رابطہ کمیٹی ہی تمام فیصلوں کا اختیار رکھتی ہے۔

    دوسری جانب آل پاکستان مسلم لیگ کے سنیئر رہنماء احمد رضا قصوری کا ایک ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے ’’پلس ون‘‘ فارمولا متعارف کروایا ہے۔

    اے پی ایم ایل کے رہنماء نے پلس ون فارمولے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم ایک حقیقت ہے جسے ختم کرنا ناممکن ہے۔ کراچی اور پاکستان کی بہتری کے لیے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو متحدہ کی قیادت سنبھال لینی چاہیے۔

    اس فارمولے کو مسترد کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان نے کے رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ویڈیو شیئر کی جس کے ساتھ انہوں نے واضح طور پر اس فارمولے کو مسترد کردیا ہے۔

    یاد رہے 22 اگست کو اشتعال انگیز تقریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملے کے بعد پریس کانفرنس کے لیے آنے والے ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنونیئر اور رکن صوبائی اسمبلی و اپوزیشن لیڈر کو قانون نافذ کرنے والے پریس کلب سے حراست میں لیا تھا تاہم اگلے روز دونوں رہنماؤں سمیت متحدہ کی پوری قیادت نے بانی تحریک اور لندن رابطہ کمیٹی سے اظہارِ لاتعلقی کا اعلان کیا تھا۔

    بعد ازاں متحدہ پاکستان نے پارٹی جھنڈے سے بانی تحریک کا نام ہٹا دیا تھا اور اُن کے خلاف قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی قرارداد کی حمایت کی تھی جس میں ملک کے خلاف تقریر کرنے پر آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    متحدہ پاکستان کی علیحدگی کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں اور تجزیہ نگاروں نے مؤقف پیش کیا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ پاک سرزمین پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور اے پی ایم ایل کا اتحاد ہوجائے گا جس کی قیادت سابق صدر پرویز مشرف کریں گے۔

  • سیاسی ڈھانچے میں خامیاں ہیں، صدارتی نظام کا حامی ہوں، پرویز مشرف

    سیاسی ڈھانچے میں خامیاں ہیں، صدارتی نظام کا حامی ہوں، پرویز مشرف

    دبئی : سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ نارتھ وزیرستان سے بھاگنے والے دہشت گردوں نے پنجاب میں مضبوط ٹھکانے بنا لیے ہیں جو ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال خراب کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی میں مقیم سابق صدر پرویز مشرف نے اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی میں  ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں سے 60 فیصد ہلاکتیں سیاسی جبکہ 10 فیصد فرقہ وارانہ ہوتی ہیں اگر سیاسی جماعتوں پر کڑی نظر رکھی جائے تو ان پر آسانی سے قابو پایا جاسکتا ہے‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’ پنجاب کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کی مضبوط پناہ گاہیں موجود ہیں جہاں سے کراچی میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کروائی جاتی ہے، پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے سے ہی کراچی میں جاری دہشت گردی اور جرئم کی وارداتوں پر قابو پایا جاسکتا ہے‘‘۔

    پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان کے سیاسی  ڈھانچے میں بہت سی خامیاں موجود ہیں اس میں تبدیلی آنی چاہیے ، میں صدارتی نظام کا حامی ہوں اس کے آنے سے ملکی حالات یکسر تبدیل ہوسکتے ہیں‘‘۔

    پڑھیں :    رینجرز اختیارات پر وفاق کو کوئی سمری نہیں بھیجی، وزیر اعلیٰ سندھ

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’جب ادارے اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہ کریں تو دوسرے کھلاڑی آجاتے ہیں ہر ادارے کو اپنی ذمہ داری پوری طرح نبھانی چاہیے، عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’عمران خان صرف اپنا نہ سوچیں بلکہ کسی قسم کے بھی اقدامات کرنے سے قبل پاکستان کے بارے میں ضرور سوچیں‘‘۔

    ملک میں مارشل لاء کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ ’’اگر حکومت اپنا کام ٹھیک طریقے سے سرانجام دے تو آرمی کسی کام میں مداخلت نہیں کرے گی، حکومت صیح کام کرے تو یہ خوف خود بہ خود ختم ہوجائے گا‘‘۔

    مزید پڑھیں :  رینجرز کو فٹ بال بننے نہیں‌ دیں گے،چوہدری نثار

    مصطفیٰ کمال کی پارٹی اور سیاسی زندگی پر تبصرہ کرتے ہوئے ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ ’’مہاجر قوم دونوں طرف تقسیم ہے، پاک سر زمین پارٹی کامیاب ہوگی یا نہیں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے‘‘۔

    رینجرز اختیارات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ’’کراچی میں رینجرز کی موجودگی ضروری ہے سندھ پولیس میں اتنی اہلیت نہیں کہ وہ جرائم پر قابو پاسکے، رینجرز اور ایف سی دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائی میں مصروف ہیں‘‘۔

    اسے پڑھیں :  سندھ رینجرز کے اختیارات میں‌ توسیع، وفاق نے سمری مسترد کردی

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’’پہلی لائن آف ڈیفنس میں پولیس، دوسری ایف سی اور تیسری فوج ہے، تیسری ڈیفنس لائن بیرونی خطرے سے نمٹنے کے لیے ہے کوشش ہونی چاہیے کہ تھرڈ ڈیفنس لائن کو درمیان میں نہ لایا جائے‘‘۔

    اس موقع پر پرویز مشرف نے اعلان کیا کہ ’’دبئی میں کسی قسم کی کوئی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے رہا تاہم آئندہ 2018 کے انتخابات میں آل پارٹی مسلم لیگ بھرپور انداز میں حصہ لے گی‘‘۔

     

  • اے پی ایم ایل کی آسیہ اسحاق 16ساتھیوں سمیت پی ایس پی میں شامل

    اے پی ایم ایل کی آسیہ اسحاق 16ساتھیوں سمیت پی ایس پی میں شامل

    کراچی : آل پاکستان مسلم لیگ کی آسیہ اسحاق نے ساتھیوں سمیت پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی، مصطفیٰ کمال کا کہنا ہےکہ کراچی میں اپنا مرکزی دفتراسی ہفتےکھول لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کی پارٹی آل پاکستان مسلم لیگ کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات اور سابق صدر پرویز مشرف کی ترجمان آسیہ اسحاق اپنے سولہ ساتھیوں سمیت مصطفیٰ کمال کے کیمپ میں چلی گئیں۔

    اس بات کا اعلان انہوں نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا، مصطفیٰ کمال نے پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے پرآسیہ اسحاق اور ان کے ساتھیوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کراچی میں رواں ہفتے مرکزی دفتر کھولنے کا بھی اعلان کردیا۔


    APML's Asia Ishaq joins Pak Sarzameen Party by arynews

    پی ایس پی کے رہنما مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اب ایسا بھی نہیں ہے کہ ان کی جماعت کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں وہ اپنی جماعت میں جگہ نہیں دے سکتے۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فاروق ستار پہلے یہ بتائیں کہ وہ را کے ایجنٹ ہیں یا نہیں ۔ انہوں نے کہا  کہ وہ ایم کیو ایم کے بھٹکے ہوئے لوگوں کے لیے عام معافی کی بات کرتے ہیں اور ان کو بہکانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

    پی ایس پی میں شامل ہونے والی اے پی ایم ایل کی آسیہ اسحاق کا کہنا تھا کہ ہم ملک و قوم کی ترقی کیلئے مصطفیٰ کمال کےشانہ بشانہ کھڑےہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کی پی ایس پی میں شمولیت کے حوالے سے سابق صدر پرویز مشرف کو علم ہے۔ پاک سرزمین پارٹی میں شاملہونے والوں میں آل پاکستان مسلم لیگ کے پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان اورسندھ کے قائدین بھی شامل ہیں۔

     

  • پرویزمشرف کی کمرمیں شدید تکلیف، نجی اسپتال منتقل

    پرویزمشرف کی کمرمیں شدید تکلیف، نجی اسپتال منتقل

    کراچی : سابق صدر پرویز مشرف کی کمرمیں شدید تکلیف کے باعث انہیں کراچی کے نجی اسپتال منتقل کردیاگیا۔

    سابق صدرکمرمیں تکلیف کے باعث کراچی میں واقع کلفٹن کے نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔ پرویز مشرف کی میڈیکل ٹیم نے ان کا معائنہ کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کا بایاں پیر سن ہوچکا ہے تاہم حتمی رپورٹ ملنے تک ان کو درد کی ادوایات دی گئی ہیں ۔

    ڈاکٹروں نے پرویز مشرف کو آرام کا مشورہ دیا ہے۔ اس سے قبل پرویز مشرف کا علاج پی این ایس شفا اسپتال سے ہوتا رہا ہے، پہلی بار ان کو نجی اسپتال منقتل کیا گیا ہے۔

     

  • پرویز مشرف کا علاج ملک میں ممکن نہیں، احمد رضا قصوری

    پرویز مشرف کا علاج ملک میں ممکن نہیں، احمد رضا قصوری

    کراچی : آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما احمد رضا قصوری نے کہا ہے کہ سابق صدرپرویزمشرف کی ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف ہے،وہ بسترسےبھی نہیں اٹھ سکتے،ان کا ملک میں علاج ممکن نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احمد رضاقصوری نےپرویز مشرف کی صحت پرتشویش کا اظہارکردیا۔ کہتےہیں سابق صدر بسترسےبھی نہیں اٹھ سکتے.

    ان کا کہنا ہے کہ ریڑھ کی ہڈی میں شدید تکلیف ہےجوویٹ لفٹرز اورپیرا گلائیڈرز کو ہی ہوتی ہے۔ ان کا علاج ملک میں ممکن نہیں۔

    احمد رضا قصوری نے بوکھلاہٹ میں بےنظیرقتل کیس میں مشرف کی جگہ بھٹو کا نام لے دیا۔ غلطی کا خیال آیا تو گڑبڑا کرتصحیح کی۔

    قصوری نے کہا کہ احتساب کا پہلا جھونکا پنجاب میں داخل ہو چکا ہے ابھی تو گینڈے نے شیر کی دم پر پاؤں رکھا ہے کہ چیخیں نکل گئیں۔

  • کشمیر میں لڑنے والے دہشت گرد نہیں مجاہد ہیں، پرویز مشرف

    کشمیر میں لڑنے والے دہشت گرد نہیں مجاہد ہیں، پرویز مشرف

    کراچی : سابق صدر جنرل ریٹارئرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ کشمیر میں لڑنے والے دہشت گرد نہیں مجاہد ہیں،مودی پاکستان کودباناچاہتے ہیں ،ان کی سوچ بدلنے تک معاملہ آگے نہیں بڑے گا۔

    برطانیوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا کہ کشمیر میں لڑنے والے طالبان نہیں ہم انہیں مجاہدین یا فریڈم فائٹرز کہتے ہیں، انھیں کشمیر اور پاکستان میں بہت بڑی مدد حاصل ہے، سابق صدر نے کہا کشمیر میں ظلم ہو رہا ہے۔

    سابق صدر نے کہا نریندر مودی پاکستان کو مروڑنا اور دبانا چاہتے ہیں ان کی سوچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہیں اگر وہ سوچ تبدیل نہیں کریں گے تو معاملہ آگے نہیں بڑے گا۔

    سابق صدر نے لال مسجد آپریشن کے فیصلے کو درست قرار دیا او کہا کہ انھوں نے جو کیا وہ درست تھا۔