Tag: apology

  • سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان

    سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان

    پاک فوج کے کورٹس آف اپیل نے سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان کردیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے مطابق سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرموں کو معاف کردیا گیا ہے، سزاؤں پر عملدرآمد کے دوران مجرمان نے قانونی حق استعمال کرتے ہوئے رحم اور معافی کی پٹیشنز دائر کیں، مجرموں کو ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد رہا کیا جا رہا ہے۔

    آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ سانحہ 9 مئی کے مجموعی طور پر67 مجرمان نے رحم کی پٹیشنز دائر کیں، جس میں سے 48 پٹیشنز کو قانونی کارروائی کیلئے کورٹس آف اپیل میں نظر ثانی کیلئے ارسال کیا گیا ان میں سے 19 مجرموں کی پٹیشنز کو خالصتاً انسانی بنیاد پر قانون کے مطابق منظور کیا گیا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دائر کی گئی دیگر رحم کی پٹیشنز پر عمل درآمد مقررہ مدت میں قانون کے مطابق ہوگا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق کورٹ آف اپیل سے معافی پانے والوں میں محمد ایاز ولد صاحبزادہ خان، سمیع اللہ والد میر داد خان، لئیق احمد ولد منظور احمد، امجد علی ولد منظور احمد، یاسر نواز ولد امیر نواز خان، سعید عالم ولد معاذ اللہ خان، سعید عالم ودل معاذ اللہ خان، زاہد خان ولد محمد نبی، محمد سلیمان ولد سعید غنی جان، حمزہ شریف ولد محمد اعظم اور محمد سلمان ولد زاہد نثار شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ م اشعر بٹ، محمد وقاص، سفیان ادریس، منیب احمد، محمد احمد، محمد نواز، محمد علی، محمد بلاول، محمد الیاس  کی سزا معاف کی گئی ہے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مجرمان کو ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد رہا کیا جا رہا ہے، دیگر تمام مجرمان کے پاس بھی اپیل، قانون وآئین کے مطابق حقوق برقرار ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق سزاؤں کی معافی ہمارے منصفافہ قانونی عمل، انصاف کی مضبوطی کا ثبوت ہے، ہمارا نظام ہمدردی، رحم کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔

  • عدلیہ مخالف نعرے، چیف جسٹس نے ن لیگی رہنماؤں کی معافی مسترد کردی

    عدلیہ مخالف نعرے، چیف جسٹس نے ن لیگی رہنماؤں کی معافی مسترد کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے عدلیہ مخالف بیان پر توہین عدالت کیس میں ن لیگ کے سابق ایم این اے شیخ وسیم اختر اور مقامی رہنما احمد لطیف کی غیر مشروط معافی مسترد کر دی ، چیف جسٹس نے کہا یہ وتیرہ بن گیا ہے پہلے گالیاں دوپھرمعافی مانگ لو۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بینچ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور عدلیہ کے خلاف نعرے لگانے سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت کی ۔

    عدالت نے سپریم کورٹ نے (ن )لیگ کے سابق ایم این اے شیخ وسیم اختر کی توہین عدالت سزا کے خلاف اپیل اور قصور کے مقامی لیگی رہنما احمد لطیف کی اپیل خارج کر دی ۔

    دونوں لیگی رہنما عدالت سے معافی مانگتے رہے، عدالت نے دونوں رہنماؤں کی غیر مشروط معافی مسترد کردی اور توہین عدالت کی سزا اور نااہلی برقرار رکھی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہائی کورٹ نے غیر مشروط معافی پر سزا 6 ماہ سے ایک ماہ کردی، ججز اور عدلیہ کے خلاف نعرے لگائے گئے، دونوں رہنما ان پڑھ نہیں، بڑی ذمہ دار شخصیات تھیں، کیوں نہ دونوں شخصیات کی سزا بڑھا دیں ؟

    چیف جسٹس نے کہاکہہ وطیرہ بن گیا ہے پہلے گالیاں دو پھر معافی مانگ لو۔

    دونوں رہنما ان پڑھ نہیں، بڑی ذمہ دار شخصیات تھیں، کیوں نہ دونوں  کی سزا بڑھا دیں، چیف جسٹس

    کیل نے کہاکہ ہم نے پہلے بھی معافی مانگی اب بھی غیر مشروط معافی مانگتے ہیں، عدالت نے غیر مشروط معافی قبول کرنے کی استدعا مسترد کردی، دونوں رہنما اپنی ایک ماہ قید کی سزا پوری کرچکے ہیں۔

    عدالت نے کہاکہ سیاسی جماعت کے لیڈر کی نااہلی پر عدلیہ اور ججز کے خلاف نعرے لگائے گئے، ہائی کورٹ نے معافی کی وجہ سے ایک ماہ کی سزا دی ، ہائی کورٹ کے فیصلے میں ہماری مداخلت کی ضرورت نہیں۔

    واضح رہے کہ قصور میں مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی اور کارکنان کی جانب سے عدلیہ مخالف ریلی نکالی اور ٹائر جلائے، ریلی میں اعلیٰ عدلیہ اور ججوں کے اہل خانہ کے خلاف نازیبا اور غیراخلاقی زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور چیف جسٹس آف پاکستان کا نام لے کر گالیاں دی گئیں۔

    اس ریلی کی قیادت مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر، رکن پنجاب اسمبلی نعیم صفدر اور ناصر محمود نے کی تھی۔

  • ڈاکٹرمجاہد کامران کوہتھکڑی لگانےکاکیس، سپریم کورٹ نے ڈی جی نیب لاہور کا معافی نامہ قبول کرلیا

    ڈاکٹرمجاہد کامران کوہتھکڑی لگانےکاکیس، سپریم کورٹ نے ڈی جی نیب لاہور کا معافی نامہ قبول کرلیا

    لاہور : ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑیاں لگا کرعدالت میں پیش کرنے سے متعلق ازخودنوٹس کیس میں عدالت نے ڈی جی نیب کی معافی قبول کرلی ، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ اگر آپ قصور وار ہیں تو آپ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتا ہوں۔ پھر آپ مقدمے میں اپنی ضمانتیں کرواتے پھریں اور آپ کو بھی ہتھکڑیاں لگواتا ہوں۔

    جس پر ڈی جی نیب عدالت میں آبدیدہ ہو گئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ اپنی باری آئی ہے تو آپ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔

    ڈی جی نیب کا کہنا تھا کہ مجاہد کامران کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ہتھکڑیاں لگائی تھیں۔ ڈاکٹر مجاہد کامران اور دیگر اساتذہ سے خود جا کر سے معافی مانگ لی ہے۔

    اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب نے کرپشن کے خلاف بہت کام کیا ہے ، جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ کیا کام کیا ہے نیب کی کیا کارکردگی ہے، لوگوں کی تضحیک اور پگڑیاں اچھالنے کے علاوہ آپکی کیا کارکردگی ہے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہتھکڑی ڈاکٹر مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے۔ استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے گی۔

    ڈی جی نیب کی جانب سے غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی کی استدعا کی، جس پر عدالت نے ڈی جی نیب اور دیگر افسران کو پوری قوم سے تحریری معافی مانگنے کا حکم دے دیا۔

     

    ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے۔

    ڈی جی نیب کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے ایک کیس میں عدالت کے باہر کہا تھا کہ کوئی بات نہیں، چیف 3 ماہ میں چلا جائے گا، آپ سے متعلق بہت اچھے تاثرات ہیں مگر آپ کیا کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ ڈی جی نیب کے عہدے کے اہل نہیں تو چھوڑ دیں۔ آپ بتا دیں، اس ادارے میں کام کرنا چاہتے ہیں یا نہیں، جنہیں ہتھکڑیاں لگائیں یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے بچوں کو تعلیم دی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس نے اساتذہ کو ہتھکڑی لگانے کا نوٹس لے لیا

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا رات ویڈیو دیکھ کر چیئرمین نیب کو فون کیا تو انہوں نے معاملے سے لاعملی کا اظہار کیا اور کہا کہ ڈی جی نیب لاہور آپ کو مطمئن کریں گے۔

    ڈی جی نیب نے عدالت میں غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگ لی۔ جس پر عدالت نے ڈی جی نیب اور دیگر افسران کو پوری قوم سے تحریری معافی مانگنے کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑی لگانے پر معافی نامہ تحریر کرکے عدالت میں جمع کرایا، جسے سپریم کورٹ نے قبول کرلیا۔

    یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب یونی ورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران اور پروفیسرز کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو طلب کیا تھا۔

  • مسلم خواتین کی توہین پر معافی نہیں، پارٹی سے نکالا جائے، لارڈ شیخ کا مطالبہ

    مسلم خواتین کی توہین پر معافی نہیں، پارٹی سے نکالا جائے، لارڈ شیخ کا مطالبہ

    لندن : کنزرویٹو پارٹی مسلم فورم کے بانی لارڈ شیخ نے کہا ہے کہ مسلم خواتین کے حوالے سے نازیبہ الفاظ استعمال کرنے پر صرف معافی کافی نہیں،  بلکہ بورس جانسن کو ترجمانی سے ہٹاکر پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق کنزرویٹو پارٹی مسلم فورم کے بانی لارڈ شیخ نے وزیر اعظم تھریسا مے سے مطالبہ کیا ہے کہ سابق وزیر خارجہ بورس جانسن کی جانب سے مسلمان خواتین کی توہین کرنے پر صرف معافی مانگنا کافی نہیں ہے بلکہ انہیں پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لارڈ شیخ کی جانب سے برطانوی وزیر اعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بورس جانسن کو پارٹی کی ترجمانی سے ہٹا دینا چاہیے۔

    خیال رہے کہ سابق برطانوی وزیر خارجہ نے بیان دیا تھا کہ ڈنمارک کی جانب سے سڑکوں پر برقعہ یا نقاب اوڑھنے پر جرمانے عائد کرنا غلط ہے تاہم برقعہ اوڑھنے والی خواتین لیٹر بکس کی طرح نظر آتی ہیں اور ان کا موازنا بینک لوٹنے والوں اور باغی نوجوانوں سے کیا جاسکتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے سیکریٹری ثقافت جیریمی رائٹ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ’مسلم خواتین کے برقعے پر بات چیت کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے‘ لیکن ہم شراب نوشی کی جگہ پر اپنے دوستوں سے گفتگو نہیں کررہے، ہم عوامی شخصیات ہیں ہمیں بیانات دینے میں بہت محتاط رہنا ہوگا۔

    کنزرویٹو پارٹی کے چیئرمین برنڈن لیوس نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سابق وزیر خارجہ کو مذکورہ مسئلے پر بحث کرنے کا پورا حق ہے، لیکن جو زبان انہوں نے استعمال کی ہے اس پر بورس جانسن کو معافی مانگنی چاہیئے‘۔

    سابق وزیر خارجہ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے لیبر رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ لیمی نے بورس جانسن کو ’پونڈ شاپ ڈونلڈ ٹرمپ‘ قرار دیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ وہ سیاسی فوائد کے لیے اسلامو فوبیا کے شعلے بھڑکا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈنمارک نے گزشتہ ہفتہ فرانس، جرمنی، آسٹریا اور بیلجیم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوامی مقامات پر برقعہ پہننے پر پابندی عائد کردی ہے۔

  • عدالت نے ایس ایس پی ملیرراؤ انوار کی معافی قبول  کرلی

    عدالت نے ایس ایس پی ملیرراؤ انوار کی معافی قبول کرلی

    کراچی:  ایڈشنل سیشن جج شرقی نے سلیم شہزاد کے خلاف جلاو گھیراو، قتل اور ہنگامہ آرائی کامعاملہ میں ایس ایس پی ملیر راو انوار کی معافی قبول کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایڈشنل سیشن جج شرقی نے سلیم شہزاد کے خلاف جلاو گھیراو، قتل اور ہنگامہ آرائی کے معاملہ پر سماعت ہوئی۔

    سماعت کے دوران راوانوار نے بتایا کہ مجھے طالبان سے خطرہ ہے، جس کی وجہ سے عدالت میں آنے سے کترا تا رہا۔

    عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ عدالتی کے پابند نہیں کیوں نہ آپ کو جیل بھیج دیا جائے، جیل سے دو دسمبر کو آپ آجائیں گے ورنہ آپ نہیں آئیں گے۔

    عدالت میں راؤ انوار کی جانب سے تحریری معافی نامہ عدالت میں داخل کرتے ہوئے وقت مانگ لیا،جس پر عدالت نے راؤ انوار کی معافی منظور کرلی۔


    مزید پڑھیں : عدم حاضری ، ایس ایس پی راﺅ انوار کی گرفتاری کا حکم


    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں ایڈیشنل اینڈ سیشن جج شرقی نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی عدالت میں مسلسل غیرحاضری پرایس ایس پی راو انوار، ڈی ایس پی خالد سمیت دیگر اہلکاروں کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے ڈی آئی جی شرقی کو حکم دیا تھا کہ راﺅ انوار اور ڈی ایس پی سمیت دیگر اہلکاروں کو ہتھکڑی لگاکر 25 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

    خیال رہے کہ سلیم شہزاد کے خلاف لانڈھی تھانہ میں 3 مقدمات 1992 سے درج ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ریحام خان کے خلاف کوئی بات نہیں سن سکتا ، عمران خان

    ریحام خان کے خلاف کوئی بات نہیں سن سکتا ، عمران خان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سابقہ اہلیہ کی بے پناہ عزت کرتے ہیں اوران کے خلاف کوئی بات نہیں سن سکتے۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور ان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے تقریباً 10 ماہ شادی کے بندھن میں بندھے رہنے کے بعد گزشتہ دنوں باہمی رضا مندی سے علیحدگی اختیار کی ہے۔

    عمران خان نے صحافی سے بھی معذرت کی جسے دو روز قبل انہوں نے ریحام خان سے متعلق پوچھے گئے سوال پرانتہائی توہین آمیز رویے کا اظہارکیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں صحافیوں کی بہت عزت کرتا ہوں تاہم ریحام کے خلاف کوئی بات نہیں سن سکتا، صحافی کے اچانک سوال پرغصہ آگیا تھا۔

    تحریک انصاف کے سربراہ کایہ بھی کہنا تھا کہ کسی بھی گھر میں طلاق موت کی طرح کا سانحہ ہوتی ہے اسی سبب صحافی کے ساتھ ایسے رویے کا اظہار کرگیا۔

    عمران خان نے سیاسی معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں 1970 کے بعد سے شفاف انتخابات نہیں ہوئے، صاف وشفاف الیکشن کرانا ہی اصلی جمہوریت ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں میٹروز بن رہی ہیں لیکن عوام کو پینے کے لئے صاف پانی نہیں مل رہا ہے۔

    2013تحریک انصاف کے سربراہ نے ایک بار پھراپنا موقف بھی دہرایا کہ 2013 کاالیکشن ملک کا سب سے زیادہ دھاندلی زدہ الیکشن تھا۔

  • الطاف حسین نے قومی سلامتی کے اداروں سے معافی مانگ لی

    الطاف حسین نے قومی سلامتی کے اداروں سے معافی مانگ لی

    لندن : متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ میری گزشتہ رات کی تقریر کوسیاق وسباق سے ہٹ کر پڑھا گیا ہے ، میں نے ”را“ سے مدد کی بات صرف اورصرف طنزیہ طورپر کہی تھی تاہم اگرمیرے ان جملوں سے قومی سلامتی کے اداروں اور محب وطن افراد کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں ان سب سے خلوص دل کے ساتھ معافی کا طلبگار ہوں۔

    پاکستان ہمارا وطن تھا ، ہمارا وطن ہے اور ہمارا وطن رہے گا ۔میں یہ بھی واضح کردوں کہ مہاجروں کی پاکستان کے سوا کسی اور سے کوئی وابستگی نہیں، ہمارا جینا مرنا پاکستان سے وابستہ ہے ۔

    اپنے ایک بیان میں الطاف حسین نے کہاکہ میرا مقصد کسی محترم ادارے یا حکومت کی توہین کرنا ہرگز نہ تھا لیکن میری تقریر کو پوری طرح نہیں سمجھا گیا اور اس کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پڑھا گیا ہے ۔

    انہوں نے کہاکہ ہمارے بزرگوں نے قیام پاکستان کیلئے 20 ، لاکھ جانوں کا نذرانہ پیش کیا اورہم بانیان پاکستان کی اولادیں ہیں۔ مہاجروں کی مشکلات ، دشواریاں ، پریشانیاں اوران کے ساتھ روا رکھی جانے والی ناانصافیاں اپنی جگہ لیکن ہم اپنے وطن پاکستان کے کل بھی وفادار تھے اور آج بھی وفادار ہیں ۔

    انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کے خلاف لڑی جانے والی جنگ ”ضرب عضب “ کی حمایت میں سب سے بڑی ریلی ایم کیوایم نے نکالی تھی اور میں نے لاکھوں عوام کے ساتھ کھڑے ہوکر پاک فوج کو سیلوٹ پیش کیا،میں پاک فوج کاکل بھی احترام کرتا تھا اورآج بھی احترام کرتا ہوں۔

    الطاف حسین نے کہاکہ باربار ٹیلی ویژن پر گرفتارشدگان کو لاکر ان کا تعلق ”را“ سے جوڑ کر اس کا الزام ایم کیوایم پر لگایاجائے گا تو باربار ملک دشمنی کے الزامات سن کر ایک انسان کا دکھی اوررنجیدہ ہونا فطری عمل ہے ۔

    الطاف حسین نے کہاکہ ذرائع ابلاغ پر میرے اس جملے پر بہت زیادہ اعتراض کیا جارہا ہے کہ میں نے ”را“ سے مدد مانگی تو میں واضح کردوں کہ میں نے یہ جملہ باربار”را“ کے ایجنٹ ہونے کے جھوٹے الزامات پر صرف اورصرف طنزیہ طورپر ادا کیا تھااوراس جملے کا مقصد قطعاً ”را“ سے مدد مانگنا نہیں تھا۔

    میری اس بات کی تصدیق میری تقریر کو دوبارہ دیکھ یا سن کر کی جاسکتی ہے۔ تاہم پھر بھی میرے اس جملے سے کسی ادارے یا محب وطن عوام کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں اس پر خلوص دل کے ساتھ معافی کا طلبگار ہوں۔

    انہوں نے کہاکہ میں نے اپنے خطاب میں واضح طورپر کہاتھا کہ پاکستان ہمارا وطن تھا ، ہمارا وطن ہے اور ہمارا وطن رہے گا۔ اب ہم سے کوئی اور ہجرت نہیں ہوگی۔میں یہ بھی واضح کردوں کہ مہاجروں کی پاکستان کے سوا کسی اور سے کوئی وابستگی نہیں، ہمارا جینا مرنا پاکستان سے وابستہ ہے ۔

    الطاف حسین نے کہاکہ میں یہ بھی اپیل کروں گا کہ خدار!! ا مہاجروں کی حب الوطنی پر شک کرنے اور ان کے بارے میں تذلیل وتحقیر آمیز جملوں کے استعمال سے گریز کیاجائے اور ان کی وفاداری پر شک کرنے کاعمل بھی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ترک کردیا جائے۔خداراچارکروڑمحب وطن مہاجروں کی تحقیرنہ کی جائے۔

    میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو پاکستان کی خلوص دل کے ساتھ خدمت کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ انہوں نے میڈیاسے بھی اپیل کی کہ وہ میرے اس وضاحتی بیان کو مکمل طورپر نشراورشائع کیاجائے۔