Tag: APP

  • خبردار! آپ کے اسمارٹ فون میں موجود یہ ایپ آپ کو کنگال کر سکتی ہے

    خبردار! آپ کے اسمارٹ فون میں موجود یہ ایپ آپ کو کنگال کر سکتی ہے

    اسمارٹ فون رکھنے والے افراد اپنے فون میں مختلف ایپلی کیشنز رکھتے ہیں جس کا مقصد مختلف سرگرمیوں کو آسان بنانا ہوتا ہے، تاہم ایک ایپ ایسی ہے جو بظاہر بہت معتبر معلوم ہوتی ہے، لیکن درحقیقت وہ صارفین کو نقصان پہنچانے کے لیے بنائی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹو ڈو: ڈے مینیجر نامی اسمارٹ فون ایپلی کیشن کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ کے موبائل فون میں مذکورہ ایپ موجود ہے تو یہ موبائل سے آپ کے بینک اکاؤنٹس کی تمام معلومات چوری کر کے آپ کو کنگال کر سکتی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ ایپ صارف کی پرائیویسی یعنی موبائل کے کوڈز، فنگر پرنٹ اور چہرے کی شناخت سمیت تمام معلومات حاصل کرلیتی ہے۔

    ماہرین نے اسمارٹ فون رکھنے والے ایسے صارفین جو اس ایپ کو پہلے ہی اپنے موبائل میں ڈاؤن لوڈ کر چکے ہیں، خبردار کیا ہے کہ اگر وہ کسی بڑی مصیبت سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو فوراً اس ایپ کو ڈیلیٹ کردیں، ورنہ انہیں پچھتاوا ہوگا۔

    یہ ایپ بنیادی طور پر دن بھر کی مصروفیات کا شیڈول بنانے کے ساتھ ساتھ اہم تقریبات یا پھر نماز کے اوقات کی یاد دہانی میں مدد کے لیے بنائی گئی ہے۔

    ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایپ نہ صرف اسمارٹ فون پر آنے والے تحریری پیغامات تک رسائی حاصل کر سکتی ہے بلکہ آپ کی بینکنگ کی حساس معلومات بھی چوری کر کے اس کا غلط استعمال کر سکتی ہے۔

  • سعودی عرب: ابشر اور توکلنا ایپ کو ضم کرنے پر غور، سہولیات کیا ہوں گی؟

    سعودی عرب: ابشر اور توکلنا ایپ کو ضم کرنے پر غور، سہولیات کیا ہوں گی؟

    ریاض: سعودی عرب میں ابشر اور توکلنا ایپ کو ضم کیے جانے کا منصوبہ زیر غور ہے، اس حوالے سے وزارت داخلہ، نیشنل ڈیجیٹل اتھارٹی اور سعودی ڈیٹا و مصنوعی ذہانت کے ادارے جائزہ لے رہے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں ابشر اور توکلنا ایپ کو ضم کیے جانے کا منصوبہ زیر غور ہے، توکلنا اور ابشر کو ضم کرنے سے شہریوں اور غیر ملکیوں کو مشترکہ پلیٹ فارم میسر آئے گا جس سے انہیں سرکاری معاملات کو نمٹانے میں سہولت ہوگی۔

    ابشر پلیٹ فارم کے ذریعے سرکاری معاملات انجام دیے جاتے ہیں جبکہ توکلنا ایپ کرونا وائرس کی وبا کے دوران جاری کی گئی تھی جس کا مقصد سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو کرونا وائرس کے بارے میں مطلع کرنے کے علاوہ کرونا ٹیسٹ اور ویکسی نیشن کا ریکارڈ رکھنا ہے۔

    ایسے افراد جنہوں نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین نہیں لگوائی، ایپ پر ان کا امیون اسٹیٹس نہیں ہوگا جس کی وجہ سے وہ کسی بھی سرکاری و نجی ادارے کے علاوہ عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔

    ابشر اور توکلنا کو ضم کرنے سے شہریوں اور مملکت میں رہنے والے غیر ملکیوں کو کافی سہولت ہوگی، ایک ہی پلیٹ فارم پر تمام سہولتیں یکجا ہوجائیں گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ متعلقہ ادارے ابشر اور توکلنا کو ضم کرنے کے بارے میں حتمی جائزہ لے رہے ہیں، وزارت داخلہ، نیشنل ڈیجیٹل اتھارٹی اور سعودی ڈیٹا و مصنوعی ذہانت کے ادارے اپنی رپوٹ پیش کرنے کے بعد حتمی منظوری اور طریقہ کار جاری کریں گے۔

  • سعودیہ ایئر لائنز کا سفر کرنے والوں کے لیے اہم اعلان

    سعودیہ ایئر لائنز کا سفر کرنے والوں کے لیے اہم اعلان

    ریاض: سعودیہ ایئر لائنز کا کہنا ہے کہ وہ ڈیجیٹل ٹریول اینڈ ہیلتھ پاس کی آزمائش کرے گی، یہ ایپ پرواز کی تفصیلات اور پاسپورٹ ڈیٹا سمیت ذاتی معلومات کے علاوہ کرونا ٹیسٹ کے تصدیق شدہ نتائج اور ویکسی نیشن کا ثبوت بھی محفوظ رکھ سکتی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودیہ ایئر لائنز نے گذشتہ روز اعلان کیا ہے کہ وہ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن ایاٹا کے تیار کردہ ڈیجیٹل ٹریول اینڈ ہیلتھ پاس کی آزمائش کرے گی۔

    ہیلتھ پاس کی آزمائش 19 اپریل سے کوالالمپور تا جدہ روٹ پر شروع ہوگی۔

    ڈیجیٹل ٹریول پاس ایک موبائل ایپ ہے جو مسافروں کو آسان اور محفوظ طریقے سے سفری معلومات اور دستاویزات کا اہتمام کرنے میں مدد کرتی ہے اور کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کسی بھی سرکاری احتیاطی تقاضوں کو پورا کرتی ہے۔

    یہ ایپ پرواز کی تفصیلات اور پاسپورٹ ڈیٹا سمیت ذاتی معلومات کے علاوہ کرونا ٹیسٹ کے تصدیق شدہ نتائج اور ویکسی نیشن کا ثبوت بھی محفوظ رکھ سکتی ہے۔ اس میں ٹیسٹنگ لیبارٹری یا ایئر لائنز کے ساتھ مطلوبہ معلومات کو محفوظ طریقے سے شیئر کرنے کا آپشن شامل ہے۔

    ایاٹا کے مطابق صارفین کو اپنے ڈیٹا کی سیکیورٹی کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ خفیہ ہے اور فون پر یہ خفیہ شکل میں ہی محفوظ کیا جاتا ہے۔ اگر ایپ کو ڈیلیٹ کردیا جائے تو صارف کا وہ سب ڈیٹا ہے جو اس میں محفوظ ہے، وہ بھی ڈیلیٹ ہوجائے گا۔

    اس ایپ کا مقصد مسافروں کے لیے محفوظ اور منظم سفری تجربے کو یقینی بنانے میں مدد دینا ہے، یہ بین الاقوامی سفر پر محفوظ واپسی کو بھی یقینی بنانے کی ان کوششوں کا حصہ ہے جو شہری ہوا بازی کے شعبے کی عالمی وبا کے اثرات سے بحالی میں مدد فراہم کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔

    جانچ اور آزمائش کے اس عمل کے دوران ایاٹا اس ایپ کو ایئر لائن نیٹ ورک کے لیے تیارکرنے کا کام کرے گی۔

    ریاض سے تعلق رکھنے والے عبداللہ المحسن نے اس بارے میں کہا ہے کہ یہ ایک خوش آئند ہے۔ مجھے توقع ہے کہ اس ایپ کی باقاعدہ منظوری دے دی جائے گی اور تمام بین الاقوامی پروازوں پر اس کا اطلاق ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ اس کی مدد سے میرے لیے یہ ثبوت فراہم کرنا ممکن ہو جائے گا کہ میں نے کووڈ 19 ویکسین لگوا رکھی ہے، یوں مجھے اپنا استثنیٰ ثابت کرنے میں آسانی ہوگی۔

    ڈیجیٹل پاس کی آزمائش کا سلسلہ 17 مئی تک جاری رہے گا، ایپ استعمال کرنے والے مسافروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تاہم اسے ضرورت قرار نہیں دیا گیا۔

    آزمائشی مدت کے دوران مسافروں کے لیے سفر کے دوران ایسی روایتی دستاویزات، مطبوعہ یا ڈیجیٹل شکل میں ساتھ رکھنا ضروری ہے جس میں کسی مجاز کلینک کے ذریعہ پی سی آر ٹیسٹ کا نتیجہ موجود ہو کیونکہ امیگریشن اور صحت کے حکام اس کا تقاضہ کر سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ٹریول پاس سعودی عرب کے لیے موجودہ سفری یا داخلے کی ضروریات کی جگہ نہیں لیتا جو اگر قابل اطلاق ہو تو کارآمد پاسپورٹ اور ویزا رکھنے پر مشتمل ہے۔

  • سعودی عرب: کرونا وائرس ویکسین کے لیے 1 لاکھ افراد کی رجسٹریشن

    سعودی عرب: کرونا وائرس ویکسین کے لیے 1 لاکھ افراد کی رجسٹریشن

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس ویکسین کے لیے، موبائل ایپ پر رجسٹریشن شروع ہونے کے ایک روز کے اندر 1 لاکھ افراد نے خود کو رجسٹر کروا لیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مملکت میں کرونا وائرس ویکسین کے لیے رجسٹریشن کروانے والوں کی تعداد 1 لاکھ ہوگئی ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ موبائل ایپ میں رجسٹریشن کے آغاز سے اب تک 1 لاکھ سے زائد شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں نے خود کو رجسٹرڈ کیا ہے۔

    وزارت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ کرونا ویکسین لینے کے خواہشمند مزید شہری و غیر ملکی موبائل ایپ میں خود کو رجسٹرڈ کرلیں۔

    وزارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ویکسین کی دستیابی پر پہلے رجسٹریشن کرنے والوں کو پہلے بلایا جائے گا اور انہیں قریبی مرکز میں پیشگی وقت دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزارت صحت نے کرونا وائرس ویکسین لینے کے خواہشمندوں کو موبائل ایپ میں رجسٹریشن کی ہدایت کی تھی، وزارت کے مطابق 3 مراحل میں ویکسین دی جائے گی، یہ شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کے لیے بالکل مفت ہوگی۔

    پہلے مرحلے میں ان افراد کو ویکسین دی جائے گی جن کی عمریں 65 سال سے زیادہ ہیں، وہ افراد جو کرونا وائرس کے مریضوں سے براہ راست رابطے میں ہیں اور وہ جو مستقل بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

    دوسرے مرحلے میں ان افراد کو شامل کیا جائے جن کی عمریں 50 سال سے زائد ہیں، صحت عملہ اور مستقل بیماریوں میں مبتلا افراد بھی اس مرحلے میں شامل ہوں گے۔

    تیسرے مرحلے میں یہ ان تمام شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کے لیے فراہم ہوگی جو ویکسین لینے کے خواہشمند ہوں گے۔

  • کھانسی سے کرونا وائرس کی فوری تشخیص کرنے والی ایپ

    کھانسی سے کرونا وائرس کی فوری تشخیص کرنے والی ایپ

    امریکی ماہرین ایسی ایپ کی تیاری پر کام کر رہے ہیں جو کھانسی سے اندازہ لگا سکے گی کہ مذکورہ شخص کہیں کرونا وائرس کا شکار تو نہیں ہے۔

    امریکا کی میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایک ایسا الگورتھم تیار کیا ہے جو کووڈ 19 کے بغیر علامات والے مریضوں کی کھانسی سے بیماری کے بارے میں بتا سکے گا۔

    ماہرین کی جانب سے اس حوالے سے ایک ایپ کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے جس کی مدد سے کوئی بھی اسمارٹ فون میں کھانسی کے ذریعے جان سکے گا کہ وہ کووڈ کا شکار تو نہیں، چاہے اس میں علامات موجود نہ بھی ہوں۔

    محققین کی تحقیق کے نتائج جریدے آئی ای ای ای جرنل آف انجنیئرنگ ان میڈیسین اینڈ بائیولوجی میں شائع ہوئے۔

    کووڈ 19 کی وبا سے قبل ایم آئی ٹی کی ٹیم کی جانب سے ایسے مصنوعی ذہانت کے حامل ماڈلز پر کام کیا جارہا تھا جو امراض کی تشخیص میں مدد فراہم کرسکیں۔

    الزائمر یا دیگر بیماریوں کی تشخیص کے لیے اے آئی کو 2 لاکھ آوازوں اور کھانسی کی ریکارڈنگ سے تربیت فراہم کی گئی اور محققین نے دریافت کیا کہ ووکل کورڈ کی مضبوطی، پھیپھڑوں کی گنجائش اور اعصابی عضلاتی تنزلی کا اظہار ان ریکارڈنگز سے ہوتا ہے اور کھانسی اور الفاظ سے صحت مند اور بیمار افراد میں امتیاز ممکن ہے۔

    چونکہ کووڈ کی کچھ علامات اس سے ملتی جلتی ہیں تو محققین نے اس ماڈل کو کووڈ 19 کی تشخیص کے لیے آزمانے کا فیصلہ کیا۔

    ان کا خیال تھا کہ اے آئی کھانسی سے صحت مند اور بغیر علامات والے مریضوں کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت رکھ سکتا ہے، کیونکہ بغیر علامات والے مریضوں کو بھی اس بیماری کا علم نہیں ہوتا۔

    تحقیق کے مطابق یہ خیال کام کر گیا اور چونکہ اے آئی ماڈل کو لاکھوں ریکارڈنگز کے ذریعے تربیت فراہم کی گئی تھی تو محققین اسے کووڈ کے لیے مختص 4 ہزار کھانسی کے نمونوں سے بہتر کرنے میں کامیاب ہوسکے۔

    کھانسی کے یہ نمونے 2 ہزار صحت مند افراد اور 2 ہزار بغیر علامات والے مریضوں کے تھے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ اس اے آئی ماڈل کو مزید بہتر بنانے کے لیے مزید نمونوں کی ضرورت ہوگی، تاہم انہیں توقع ہے کہ موجودہ شکل میں بھی یہ وبا کے خلاف لڑنے میں مددگار ٹول ثابت ہوگا۔

  • بنگلور کی بدبو دار جھیل سے پریشان کم عمر طالبہ نے ایپ تیار کرلی

    بنگلور کی بدبو دار جھیل سے پریشان کم عمر طالبہ نے ایپ تیار کرلی

    امریکا میں مقیم کم عمر طالبہ نے پانی کی آلودگی جانچنے کی ایپ تیار کرلی، طالبہ نے یہ ایپ اپنے مقامی علاقے بنگلور (بھارت) کی بدبو دار جھیل سے پریشان ہو کر بنائی۔

    بنگلور کی یہ طالبہ ساہیتی پنگالی جو اس وقت اسکالر شپ پر امریکا میں تعلیم حاصل کر رہی ہے، اپنے شہر کی بدبو دار جھیل سے تنگ تھی۔ بنگلور کی ورتھر جھیل کو بنگلور کی بدبو دار ترین جھیل کہا جاتا ہے اور یہ جھیل ہر وقت گندے جھاگ سے بھری رہتی ہے۔

    ساہیتی کا کہنا ہے کہ جب ہم یہاں سے گزرتے تھے تو گاڑی کے شیشے اوپر کر لیتے تھے اور ناک بند کرلیتے تھے۔ ایک بار اسے ایک فیلڈ ٹرپ پر جھیل کے آس پاس کے علاقوں کا دورہ کرنے کا موقع ملا۔

    ساہیتی نے دیکھا کہ یہاں ہزاروں انسان موجود تھے جو اس جھیل کے کنارے آباد تھے۔ ’جس بدبو میں ہم چند لمحے سانس نہیں لے پاتے تھے، یہ لوگ اس بدبو میں اپنی ساری عمر گزار چکے تھے‘۔

    وہ کہتی ہے کہ یہ لوگ اس جھیل کی گندگی اور بدبو کے اس قدر عادی تھے کہ وہ آرام سے یہاں سے پانی لے کر اسے مختلف کاموں میں استعمال کرتے تھے۔ یہی وہ دن تھا جب ساہیتی نے اس جھیل کے لیے کچھ کرنے کا سوچا۔

    اپنے امریکا میں قیام کے دوران ساہیتی نے واٹر مانیٹرنگ ایپ بنائی، پانی کو جانچنے کے بعد اس کا نتیجہ ایپ پر اپ لوڈ کیا جاتا ہے جس کے بعد اس نتیجے کو عالمی طور پر طے شدہ پانی کے معیار کے مطابق پرکھا جاسکتا ہے۔

    ساہیتی کہتی ہے کہ وہ جاننا چاہتی تھی کہ اس جھیل پر موجود جھاگ آخر آتا کہاں سے ہے۔ ’جب آپ کو علم ہی نہیں کہ آپ نے کون سا مسئلہ حل کرنا ہے تو آپ تبدیلی کیسے لائیں گے‘۔

    سائنس کی طالبہ ہونے کی وجہ سے ساہیتی کو اپنی ریسرچ میں کوئی دشواری پیش نہیں آئی اور سارے مرحلے آسان ہوتے گئے۔

    وہ کہتی ہے، ’کچھ بھی کرنے کا پہلا اصول یہ ہے کہ چیزوں کو رد کریں۔ غلط چیزوں کو معمول کا حصہ نہ سمجھیں اور واضح طور پر کہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے۔ ہر بڑا کام ایک چھوٹا سا قدم اٹھانے سے شروع ہوتا ہے، چاہے وہ اس سے متعلق صرف کوئی مضمون پڑھنا ہی کیوں نہ ہو، اور آپ کو قطعی اندازہ نہیں ہوتا کہ آپ کتنا آگے جا سکتے ہیں‘۔

    ساہیتی کو ’انوینٹنگ ٹومارو‘ نامی دستاویزی فلم میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ فلم دنیا بھر سے 8 کم عمر سائنسدانوں کے بارے میں ہے جو اپنی مقامی آبادی کی بہبود کے لیے کوشاں ہیں۔

    ساہیتی کہتی ہے، ’اپنے آپ کو محدود مت کریں، ہر شخص جو دنیا کی اچھائی کے لیے کام کر رہا ہے وہ ہماری ہی طرح کا عام انسان ہے، بس فرق صرف یہ ہے کہ اس نے فکر کی اور اپنا قدم بڑھایا‘۔

  • اسنیپ چیٹ کی کامیاب کوشش، صارفین کی تعداد میں‌ غیر معمولی اضافہ

    اسنیپ چیٹ کی کامیاب کوشش، صارفین کی تعداد میں‌ غیر معمولی اضافہ

    واشنگٹن: موبائل ایپلی کیشن ’اسنیپ چیٹ‘ کے صارفین کی تعداد میں رواں سال غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 2019 میں سوشل میڈیا کی ایپلی کیشن ’اسنیپ چیٹ‘ کی مقبولیت میں اضافہ ہوگیا جس سے اس کے صارفین کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں واضح حد تک بڑھ گئی ہے۔

    کمپنی کے مطابق ایک صارف دن میں 30 منٹ اسنیپ چیٹ ایپ استعمال کرتا ہے اور صارفین کی زیادہ تر تعداد کا تعلق یورپ اور شمالی امریکا سے ہے، کمپنی نے اپنی ایپ کو دوبارہ ڈیزائن کیا تاکہ صارفین کی تعداد میں اضافہ ہو۔

    اسنیپ چیٹ کے سی ای او ’ایون اسپیگل‘ کا کہنا تھا کہ 2019 میں کمپنی کی کمائی میں 3 گنا اضافہ ہوا ہے، اس سال اسنیپ چیٹ پر ’ڈیلی ایکٹو یوزر‘ یعنی روز اسنیپ چیٹ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 203 ملین رہی اور اس سال کمپنی کا ریونیو 388 ملین ڈالر رہا جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 48 فیصد زیادہ ہے۔

    اسنیپ چیٹ جنس تبدیلی فیچر: مہوش حیات لڑکا بن گئیں، نام بھی رکھ لیا

    اسنیپ چیٹ کے صارفین میں اضافے کی بڑی وجہ اس ایپ کے نئے فلٹرز ہیں جس میں ’جینڈر سوئچ‘ (اس فلٹر میں لڑکے کی شکل لڑکی اور اسی طرح لڑکی کی شکل لڑکے میں تبدیل ہوجاتی ہے) مقبول ترین اور سب سے زیادہ استعمال کئے جانے والا فلٹر سمجھا جارہا ہے۔ بہت سے صارفین نے اس فلٹر کو استعمال کرنے کے لیے ایپ کو ڈاؤن لوڈ کیا۔

  • قطری عالم دین القرضاوی کی فتاویٰ اپیلی کیشن گوگل نے حذف کر دی

    قطری عالم دین القرضاوی کی فتاویٰ اپیلی کیشن گوگل نے حذف کر دی

    نیویارک: معروف انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل نے اپنے گوگل پلے اسٹورسے مصری نژاد قطری عالم دین علامہ یوسف القرضاوی کے فتاویٰ پر مشتمل ایپلی کیشن حذف کردی۔

    تفصیلات کے مطابق شدت پسند مذہبی جماعت اخوان المسلمون ک دیرینہ مبلغ علامہ یوسف القرضاوی پرالزام ہے کہ وہ اپنے فتاویٰ کے ذریعے دنیامیں نفرت کو ہوا دے رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دو سال قبل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دے رکھا ہے اور ان ممالک نے یوسف القرضاوی سمیت کئی دوسرے دہشت گردوں کو اشتہاری قرار دے کر ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یوسف القرضاوی کی ‘فتاویٰ ایپ’ میں دشمنی، نفرت اور دہشت گردی کی حمایت کی گئی ہے۔ اس لیے ان کی یہ ایپ جسے یورو فتویٰ کا نام دیا گیا ہے کو حذف کردیا گیا ہے۔

    میڈیا کے رپورٹس کے مطابق یہ ایپلی کیشن گذشتہ ماہ آئرش دارالحکومت ڈبلن میں یورپی فتویٰ و ریسرچ کونسل کی طرف سے جاری کی گئی تھی جس میں نفرت پر اکسایا گیا تھا۔

  • پاکستانی نوجوانوں کا کارنامہ،لاپتہ عازمینِ حج کو ڈھونڈنے والی موبائل ایپ تیار کرلی

    پاکستانی نوجوانوں کا کارنامہ،لاپتہ عازمینِ حج کو ڈھونڈنے والی موبائل ایپ تیار کرلی

    ریاض : پاکستانی نوجوانوں نے حج مناسک کی ادائیگی کے دوران لاکھوں انسانوں کے سمندر میں لاپتہ عازمینِ حج کو ڈھونڈنے والی موبائل ایپ تیار کرلی۔ جس کی مدد سے بچھڑجانے والے شخص کا فوری طور پر پتہ لگایا جاسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت حجاج کرام اور عمرہ زائرین کو ہرممکن سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہے اور اس مقصد کے لیے سعودی عرب نے اپنے تمام تر وسائل حجاج کرام اور عمرہ زائرین کے لیے وقف کردیے ہیں تاکہ وہ اپنے فرائض باآسانی ادا کرسکیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ریاست سمیت دنیا بھر سے سافٹ ویئر کے ماہرین کو سعودیہ بلوایا تھا تاکہ ایسی اپلیکیشنز بنوائی جاسکیں جو حج کی ادائیگی کے دوران عازمین کو پیش آنے والی مشکلات سے بچا سکیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودیہ جانے والے سافٹ ویئرز ماہرین میں دو پاکستانی شہری بھی شامل ہیں جنہوں نے دو ایشیائی طالب علموں کے ساتھ مل کر ایک ایسی ایپلی کیشن بنائی ہے جو دوران حج انسانوں کے سمندر میں لاپتہ ہونے والے عازمین حج کا پتہ لگائے گی۔

    پاکستانی ماہرین سافٹ ویئرز کے مطابق مذکورہ ایپلیکیشن بلوتوتھ رسٹ بینڈ کے ذریعے کام کرے گی جو عازمین حج اپنے ہاتھوں میں گھڑیوں کی طرح پہنیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی خواتین کے ایک گروپ نے ایسا آلہ تیار کیا ہے جس کی مدد نے عجم عازمین حج عربی زبان کو باآسانی سمجھ سکیں گے۔

    سعودی، یمنی اور ایریٹیریا کی 5 خواتین پر مشتمل ایک گروپ نے باہمی طور پر میڈیکل کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ایپلی کیشن تیار کی ہے جو جیو ٹریکنگ سسٹم کے ذریعے متاثرہ کو فوری تلاش کرے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ عازمین حج کو بہتر ماحول فراہم کرنے کے لیے 4 سعودی نوجوانوں نے کچرے کے ڈبوں پر لگانے کے لیے سنسر بنایا ہے جس کی مدد نے حکام کو ڈسٹ بن کے بھرجانے کا فوری علم ہوجائے گا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت نے دنیا بھر سے 3 ہزار ماہرین سافٹ ویئرز کو متعدد ایپلی کیشز کی تیاری کے لیے مدعو کیا گیا تھا، بہترین ایپلیکیشن بنانے والے کو تقریب کے اختتام پر 20 لاکھ سعودی ریال انعام میں دیئے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ سنہ 2015 میں حج مناسک کے دوران بھگدڑ مچنے سے 2300 سے زائد عازمین حج جبکہ مکۃ المکرمہ میں کرین گرنے سے 100 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور  بھگڈر کے دوران بچھڑنے والے افراد کا کچھ پتہ نہیں لگا تھا۔ جس کے بعد سعودی حکام کو شدید تنقید نشانہ گیا تھا۔

  • عام سیلفی کو تھری ڈی ماڈل میں تبدیل کرنے والی ایپ تیار

    عام سیلفی کو تھری ڈی ماڈل میں تبدیل کرنے والی ایپ تیار

    کراچی: (ویب ڈیسک) سیلفی کے شوقین لوگوں کے لئے ایک زبردست ایپ مارکیٹ میں آگئی ہے، سیلفی کو تھری ڈی ماڈل بنانے والی ایپ تیارکر لی گئی۔

    مائی آئیڈیل نامی اس ایپ کے ذریعے آپ کی عام سیلفی تصویر تھری ڈی ماڈل میں تبدیل ہوجاتی ہے اس کے لیے بس آپ اپنی تصویر ایپ میں شامل کریں اور کسی بھی اچھی جگہ کے پس منظر کواس کو شامل کرسکتے ہیں۔

    بس پھر آپ کی تصویر تھری ڈی ماڈل میں تبدیل ہو جائے گی، یہی نہیں آپ اپنی تصویر کو نہ صرف کسی ماڈل کے کپڑے بھی پہنا سکتے ہیں بلکہ خود کو موٹرسائیکل پربھی بٹھا سکتے ہیں۔