Tag: App Store

  • ایپل کے ذریعے ڈیڑھ ارب ڈالرز کا فراڈ

    ایپل کے ذریعے ڈیڑھ ارب ڈالرز کا فراڈ

    امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے جعلسازی کے لیے کی جانے والی ڈیڑھ ارب ڈالر کی ٹرانزیکشنز کو بلاک کردیا، گزشتہ سال ایپل اسٹور پر 16 لاکھ مشتبہ ایپلی کیشنز کو بلاک کیا گیا تھا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی ٹیکنالوجی جائنٹ ایپل نے اپنے ایپ اسٹور پر ایک سال میں جعلسازی کے لیے کی جانے والی ڈیڑھ ارب ڈالر کی ٹرانزیکشنز کو بلاک کردیا ہے۔

    ایپل کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال ایپل اسٹور پر 16 لاکھ مشتبہ ایپلی کیشنز کو بلاک کیا گیا جبکہ ڈیڑھ ارب ڈالرکی مشتبہ ٹرانزیکشن کو روک کر ان کے خلاف کارروائی بھی کی گئی۔

    2021 میں ایپل کی ایپس پر نظر ثانی کرنے والی ٹیم نے صارفین کی پرائیوسی کی خلاف ورزی پر 34 ہزار 500 ایپس کو مسترد کیا، جبکہ 1 لاکھ 57 ہزار ایپلی کیشنز کو کاپی کیٹ (کسی دوسری ایپ کی ہوبہو کاپی کرنا ) کرنے اور ان ایپ پرچیز میں صارفین کو گمراہ کرنے پر مسترد کیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف سال 2021 میں ہی ایپل نے چوری شدہ کارڈ کی مدد سے کی جانے والی 33 لاکھ ٹرانزیکشنز کو بلاک کیا۔

    رپورٹ کے مطابق ایپل نے صارفین کے تحفظ کے لیے اپنی سیکیورٹی پالیسی کو مزید سخت کردیا ہے، ایپل کے ایپ ریویو پراسیس میں مختلف اقدامات کیے جاتے ہیں جن میں ممکنہ طور پر کسی فراڈ سے تحفظ کے لیے مشین لرننگ بھی شامل ہے۔

    ایپل ملٹی پلیئر ایپ ریویو پراسیس کسی بھی ایپ کی تفصیلات جمع کر کے اس سے صارفین کے لیے پیدا ہونے والے ممکنہ مسائل اور خلاف ورزیوں کا جائزہ لیتا ہے۔

    اس طریقہ کار کے تحت ایپل اسٹو پر ہر ایپ اور اپڈیٹ کو کراس چیک کیا جاتا ہے کہ آیا وہ صارفین کی پرائیویسی، سیکیورٹی اور اسپیم کے حوالے سے ایپ اسٹور کی گائیڈ لائن پر کام کر رہی ہیں یا نہیں۔

    گزشتہ سال بھی ایپل نے 8 لاکھ 35 ہزار ایپس اور 8 لاکھ 5 ہزار ایپس اپڈیٹ کو استعمال کنندگان کے لیے مسائل پیدا کرنے پر بین کردیا تھا۔

  • نقص امن کا خطرہ : گوگل کے بعد ایپل نے بھی معروف ایپلی کیشن معطل کردی

    نقص امن کا خطرہ : گوگل کے بعد ایپل نے بھی معروف ایپلی کیشن معطل کردی

    نیویارک : انٹرنیٹ کی سب سے بڑی کمپنی گوگل کے بعد اب ایپل نے بھی سوشل نیٹ ورکنگ اپلی کیشن پارلر کو اپنے اسٹور سے ہٹانے کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی آئی ٹی کمپنی ایپل نے بھی امریکا میں استعمال ہونے والی مائیکرو بلاگنگ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پارلر کو پلے اسٹور سے ہٹانے کا اعلان کردیا۔

    مذکورہ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس سروس کی جانب سے اب تک تشدد پر اُکسانے والی پوسٹوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کوئی مناسب اقدامات نہیں کیے گئے۔

    ترجمان ایپل نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے اپنے ایپ اسٹور میں ہمیشہ مختلف نظریات کو جگہ دی ہے تاہم ہمارے پلیٹ فارم پر تشدد کی دھمکیوں اور غیر قانونی سرگرمیوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پارلر نے لوگوں کے تحفظ کو لاحق خطرات کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے چنانچہ ہم ان مسائل کے حل تک اس اپلی کیشن کو اپنے اسٹور سے معطل کر رہے ہیں۔

    اس سے قبل بڑی آئی ٹی کمپنی گوگل نے بھی پارلر نامی اپلی کیشن کو معاشرے کے لیے فوری خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کی تشہیر معطل کردی ہے، کمپنی کے مطابق اس ایپ کو استعمال کنندگان تشدد کو بھڑکانے والے پیغامات مسلسل پوسٹ کر رہے تھے۔

    امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں سمیت کئی قدامت پسند افراد اس متنازعہ ایپلی کیشن پارلر کا استعمال کرتے ہیں۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بدھ کے روز واشنگٹن میں کانگریس کے گھیراؤ کے موقع پر بھی اسی سوشل نیٹ ورک کے ذریعے پیغامات کا تبادلہ کیا گیا تھا اس واقعے میں بد قسمتی سے 5افراد ہلاک ہو گئے تھے۔