Tag: appeal against

  • لیٹر گیٹ اسکینڈل ،رجسٹرار کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر

    لیٹر گیٹ اسکینڈل ،رجسٹرار کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر

    لیٹر گیٹ اسکینڈل کے حوالے سے سپریم کورٹ میں رجسٹرار کے فیصلے کے خلاف اپیل سماعت کیلیے مقرر کرنے کی درخواست دائر کی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لیٹر گیٹ اسکینڈل کے حوالے سے سپریم کورٹ میں رجسٹرار کے فیصلے کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر کرنے کی درخواست دائر کی گئی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ درخواست کولارجر بنچ میں آرٹیکل 63 اے کےصدارتی ریفرنس کیساتھ کل سنا جائے اگر اس کیس کو نہ سنا گیا تو بین الاقوامی ایجنڈا کامیاب ہو جائے گا۔

    درخواست گزار کا موقف ہے کہ بنیادی حقوق متاثر ہیں اور مفاد عامہ کا کیس ہے، اس سے قبل میمو گیٹ میں سپریم کورٹ نوٹس لے چکی ہے اور عدالت میمو گیٹ کو منطقی انجام تک پہنچا چکی ہے۔

  • این اے 75 ڈسکہ کے نتائج پر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کیخلاف اپیل پر جلد سماعت کی درخواست دائر

    این اے 75 ڈسکہ کے نتائج پر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کیخلاف اپیل پر جلد سماعت کی درخواست دائر

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار نے سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ کے نتائج پر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کیخلاف اپیل پر جلد سماعت کی درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق این اے 75 ڈسکہ کے نتائج پر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کیخلاف اپیل پر جلد سماعت کی درخواست دائر کردی گئی ، پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی نے متفرق درخواست دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ معاملہ اہم نوعیت کاہے، الیکشن کمیشن نے18مارچ کوری پول کاحکم دےرکھاہے، الیکشن کمیشن کے فیصلے پر دائر اپیل پر 10 مارچ کو سماعت کی جائے۔

    یاد رہے 5 مارچ کو پی ٹی آئی امیدوارعلی اسجد نے این اے 75 ڈسکہ کے نتائج پر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ضمنی الیکشن کالعدم قرار دے کر نیا الیکشن کرانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور 19فروری کےاین اے75ڈسکہ کےانتخابی نتائج جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔

    واضح رہے الیکشن کمیشن نے این اے75 کا ضمنی انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے 18 مارچ کو تمام پولنگ ‏‏اسٹیشنز پر ری پولنگ کا حکم دیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ حلقے میں شفافیت کو مدنظر نہیں رکھا گیا، فائرنگ،ہلاکتوں کیساتھ امن ‏‏وامان کی خراب صورتحال رہی، خراب صورتحال کے باعث ووٹرز کیلئے ہراسمنٹ کا ماحول پیداہوا، ‏‏جس سے نتائج کےعمل کو مشکوک اورمشتبہ بنایا گیا۔

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے این اے 75 ڈسکہ ضمنی انتخاب کالعدم قرار دیے جانے کے الیکشن ‏کمیشن کے فیصلہ کو چیلنج کرنےکی منظوری دیتے ہوئے عثمان ڈار اور قانونی ٹیم کوعدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • شوگرکمیشن کی رپورٹ کالعدم قرار دینےکے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل سماعت کیلئے مقرر

    شوگرکمیشن کی رپورٹ کالعدم قرار دینےکے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں شوگرکمیشن کی رپورٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل پر سماعت 2ستمبر کو ہوگی، سند ھ ہائی کورٹ نے شوگر کمیشن کی رپورٹ کو کالعدم قرار دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شوگر کمیشن کی رپورٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی۔

    چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کی اپیل پر تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا، چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3رکنی بینچ 2 ستمبر کو سماعت کرے گا.

    سندھ ہائی کورٹ نے شوگر کمیشن کی رپورٹ کو کالعدم قرار دیا تھا۔ وفاقی حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    اپیل میں کہا گیا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے شوگرکمیشن کی رپورٹ تکنیکی نکات پرکالعدم قراردی، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے سے شوگرمافیا کو فائدہ پہنچا اور عوام شدید متاثر ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : وفاقی حکومت کی شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر

    حکومت نے جانب سے اپیل میں کہا تھا کہ شوگرمافیا انتہائی مہنگے داموں چینی فروخت کرکےدونوں ہاتھوں سےلوٹ رہی ہے، سندھ ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قراردے کر شوگرکمیشن رپورٹ بحال کی جائے تاکہ شوگرکمیشن رپورٹ کی روشنی میں تحقیقات ہوسکیں۔

    یاد رہے 17 اگست کو سندھ ہائی کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن اور رپورٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نئی آزادانہ تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ نیب اور ایف بی آرگزشتہ کمیشن رپورٹ سے ہٹ کر غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے اور کمیشن میں شوگر انڈسٹری سے متعلق معلومات رکھنے والوں کو بھی شامل کیا جائے۔

    عدالت نے حکم نامے میں کہا تھا کہ ایف بی آر ٹیکس قوانین کے مطابق تحقیقات کرے جب کہ ایف آئی اے بھی اس حوالے سے از سر نو تحقیقات کرے۔

    خیال رہے شوگر انکوائری کمیشن کی حتمی رپورٹ میں جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ سمیت دیگر کو چینی بحران کا ذمے دار قراردیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ ، وزیراعظم عمران خان  نے بڑا فیصلہ کرلیا

    سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ ، وزیراعظم عمران خان نے بڑا فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کیس کے فیصلے پر اپیل کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ، عدالت نے کیس کے تمام ملزمان کو بری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کیس کے فیصلے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو فیصلے کے خلاف اپیل کی ہدایت کی ہے اور کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ بچوں کے سامنے والدین پر گولیاں برسانے کی ویڈیو قوم نے دیکھی، حکومت معصوم بچوں کو انصاف دینے کیلئے پرعزم ہے، ان کا خاندان مدعی نہیں بنتا تو ریاست کیس کی مدعیت کرے گی۔

    یاد رہے گذشتہ روز سانحہ ساہیوال کیس میں انسداددہشت گردی عدالت نے تمام ملزمان کو عدم شواہدکی بنیادپر بری کر دیا، ملزموں صفدر ، رمضان ، احسن ، سیف اللہ ، حسنین اور ناصر کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج تھا، مقدمےکے53 گواہان اپنے بیانات سے منحرف ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال کیس ، عدالت نے تمام ملزمان کوبری کر دیا

    خیال رہے مقتول خلیل کے بچوں اور بھائی نے ملزمان کو شناخت نہ کرسکنے کا بیان دیا تھا، عمیر اور منیبہ کا کہنا تھا کہ وہ ان اہلکاروں کی شناخت نہیں کر سکتے، جنھوں نے ان کے والد پر گولی چلائی جبکہ بھائی جلیل نے بیان دیا کہ وہ موقع پر موجود نہیں تھا اس لیے یہ نہیں بتا سکتا کہ واقعہ میں کون ملوث ہے جبکہ مقتول ذیشان کے بھائی کا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا

  • نوازشریف کے بچوں نے بھی پاناماکیس کا فیصلہ چیلنج کردیا

    نوازشریف کے بچوں نے بھی پاناماکیس کا فیصلہ چیلنج کردیا

    لاہور : سابق وزیراعظم نوازشریف کے بعد ان کے بچوں حسن،حسین اور مریم نواز نے بھی پاناما فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کردی، سابق وزیر اعظم کے بچوں نے بھی فیصلے تک حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نااہل نوازشریف کے بچوں نے بھی پاناماکیس کافیصلہ چیلنج کردیا، حسن نواز، حسین نواز اور مریم نواز اور ان کے شوہرکیپٹن ریٹائرصفدر کی جانب سے دو نظر ثانی درخواستیں دائرکی گئیں جس میں ایک نظر ثانی درخواست 5 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف جب کہ دوسری نظر ثانی درخواست 3 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی۔

    درخواستوں میں موقف اختیار کیا ہے کہ نیب کوبراہ راست ریفرنس کرنے کا حکم نہیں دیا جاسکتا، سپریم کورٹ شکایت کنندہ بن جائے تو ٹرائل شفاف نہیں ہوگا، نگراں جج کی تعیناتی فیئر ٹرائل کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے، جے آئی ٹی کی تحقیقات انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے، عدالتی فیصلے میں آبزرویشنز سے متعلقہ فورم پر کارروائی متاثرہوگی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیپٹن(ر)صفدر کیخلاف لندن فلیٹس کی خریداری کا الزام یا ثبوت نہیں، لیکن ان کے خلاف بھی ریفرنس کا حکم دے دیا گیا، نگراں جج کی تعیناتی آرٹیکل4، 10اے، 25، 175کی خلاف ورزی ہے، جے آئی ٹی رپورٹ سے متعلق اعتراضات پر زیر غور نہیں کیا گیا۔

    نظر ثانی اپیل میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت 3ججز نے کی، پانچ ججز کو رپورٹ پر فیصلے کا اختیار نہیں تھا، دو ججز بیس اپریل کے فیصلے کے بعد بینچ میں نہیں بیٹھ سکتے تھے، تین ججز نے بیس اپریل کے عدالتی فیصلے پر عمل کرایا، تحقیقات کی نگرانی کیں، تین ججز کو جے آئی ٹی رپورٹ پر فیصلہ نہیں کرنا چاہئے تھا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف نے نااہلی کے خلاف نظرثانی کی درخواستیں دائر کردیں


    درخواست میں مزید کہا گیا کہ نگراں جج کی تعیناتی کے بعد احتساب عدالت آزادنہ کام نہیں کرسکے گی، آئین، قانون میں احتساب عدالت کی کارروائی کی نگرانی کی گنجائش نہیں۔ عدالت صرف یہ کہہ سکتی ہے قانون کے مطابق کام کیا جائے، ریفرنس دائرکرنے کا فیصلہ نیب اسکیم کے برعکس ہے، جے آئی ٹی کی تحقیقات نا مکمل تھیں، تحقیقات اس قابل نہیں تھیں جس پرریفرنس دائرہوسکےاور28 جولائی کے فیصلے میں سقم ہیں۔

    درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ 28 جولائی کے فیصلہ کے خلاف نظر ثانی درخواست منظور کی جائے اور28 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر درخواستیں خارج کی جائیں جب کہ نظر ثانی درخواستوں پر فیصلہ ہونے تک 28 جولائی کا فیصلہ معطل کیا جائے۔

    یاد رہے اس سے قبل  سابق وزیر اعظم نوازشریف نے سپریم کورٹ میں پانامہ کیس میں نااہلی کے خلاف فیصلے پر نظرثانی کی تین درخواستیں دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ وصول نہ کی گئی تنخواہ پر نا اہل نہیں کیا جا سکتا، تعین کرنا ضروری تھا، تنخواہ ظاہر نہ کرنے کی وجہ کیا ہے، جس بنیاد پر نوازشریف کو نااہل کیا گیا، درخواست میں شامل نہیں تھا، اثاثے ظاہر نہ کرنے سے متعلق متعلقہ فورم موجود ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس  وال پر شیئر کریں۔