کویت : بھارتی بحریہ کے آٹھ سابق فوجیوں میں سے کچھ کے اہل خانہ جو اس وقت حراست ہیں اور قطر میں ان کا مقدمہ زیر سماعت ہے، انہوں نے قطر کے امیر سے معافی کی درخواست کی ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق درخواست کا اشارہ ان سابق فوجیوں کی طرف سے ہے، جن کی عمریں زیادہ تر 60 سال سے زیادہ ہے تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان کے خلاف کیا الزامات عائد کیے گئے ہیں اور مقدمے کی سماعت مکمل ہونے میں کتنا وقت لگے گا۔
سنڈے گارڈین کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ مذکورہ درخواست رواں سال 4 جون سے قبل دائر کی گئی تھی۔
اگرچہ قطری حکومت نے ابھی تک باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا ہے کہ سابق فوجیوں پر کیا الزام عائد کیا گیا ہے، لیکن دی ٹریبیون نے اپریل میں رپورٹ کیا تھا کہ ان پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے اور انہیں سزائے موت کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ قطر نے دسمبر 2008 سے جنوری 2009 کے درمیان غزہ کی پٹی میں تین ہفتے تک جاری رہنے والے مسلح تنازعے کے بعد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرلیے تھے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اس سال 25 مارچ کو سابق فوجیوں کے خلاف مبینہ طور پر جاسوسی کے الزامات کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔ انہیں پہلی بار اگست 2022 میں قطری حکام نے اٹھایا اور مبینہ طور پر کم از کم اگلے آٹھ ماہ انہوں نے قید میں گزارے۔
ان کی جانب سے قطری حکومت کو دی گئی ضمانت کی درخواستیں گزشتہ سال ستمبر سے لگاتار آٹھ مرتبہ مسترد ہوچکی ہیں۔
سابق فوجیوں میں کیپٹن نوتیج سنگھ گل، کیپٹن بیرندر کمار ورما، کیپٹن سوربھ وشیشت، کمانڈر امیت ناگپال، کمانڈر پورنیندو تیواری، کمانڈر سوگناکر پکالا، کمانڈر سنجیو گپتا اور سیلر راگیش شامل ہیں۔
سابق فوجیوں کے اہل خانہ کو ہفتے میں ہر ایک بار جیل جانے، یا اگر وہ قطر میں نہیں ہیں تو فون کال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
سابق فوجیوں میں سے ایک کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ جب ہم نے دوحہ میں اپنے رشتہ داروں سے فون پر بات کی، تو وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، سابق فوجیوں کی اگلی عدالتی سماعت آج بروز بدھ 19 جولائی کو ہے۔