Tag: appear before nab

  • اثاثہ جات کیس : تحریک انصاف کے ایم این اے کی نیب میں پیش ہونے سے معذرت

    اثاثہ جات کیس : تحریک انصاف کے ایم این اے کی نیب میں پیش ہونے سے معذرت

    لاہور : اثاثہ جات کیس میں تحریک انصاف کے ایم این اے ملک کرامت کھوکھرنے آج نیب میں پیش ہونے سے معذرت کرلی، ان کے بیٹے توقیر کھوکھر والد کی جگہ پیش ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کےایم این اے ملک کرامت کھوکھر نے قومی اسمبلی اجلاس کےباعث آج نیب میں پیش ہونے سے معذرت کرلی ، نیب نے ملک کرامت کھوکھر کو اثاثہ جات کیس میں آج طلب کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کرامت کھوکھر کے بیٹے توقیر کھوکھر والد کی جگہ پیش ہوگئے ، ملک توقیر کھوکھر نیب کی تفتیشی ٹیم سے سوالنامہ موصول کریں گے۔

    گذشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نیب کے دفتر میں ذاتی حیثیت سے پیش ہوئے تھے، نیب مشترکہ ٹیم نے عثمان بزدار سے ایک گھنٹہ 40 منٹ پوچھ گچھ کی۔

    نیب نے وزیر اعلی پنجاب کوسوالنامہ دے دیا اور ہدایت کی کہ تمام مطلوبہ دستاویزات 18 اگست تک نیب کو فراہم کی جائیں، عثمان بزدار کوجاری کردہ سوالات 12صفحات پر مشتمل ہیں، بعض سوالوں کے بارے میں وزیراعلی نے لاعلمی کا اظہار کیا ، وزیراعلیٰ پنجاب کے لاعلمی کے اظہار پر نیا سوالنامہ جاری کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق نیب نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے اثاثوں کی تفصیلات طلب کر لیں اور کہا 18اگست تک اپنے اور خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات دیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار تفتیش کے دوران ہرسوال پروقت مانگتے رہے اور کہا میں تیاری کیساتھ پیش نہیں ہوا، عثمان بزدارپر جنوبی پنجاب میں مختلف ناموں سے جائیداد خریدنے کا الزام ہے۔

  • نئے پاکستان میں کوئی قانون سےبالاتر نہیں، نیب میں پیشی کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کا اہم بیان

    نئے پاکستان میں کوئی قانون سےبالاتر نہیں، نیب میں پیشی کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کا اہم بیان

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں پیش کر انکوائری کے معاملے پر نیب کو حقائق سے آگاہ کیا، نئے پاکستان میں کوئی قانون سےبالاتر نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نیب پیشی کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئےذاتی حیثیت میں نیب میں پیش ہوا  اور ذاتی حیثیت میں پیش ہوکراپنا مؤقف پیش کیا، انکوائری کے معاملے پر نیب کو حقائق سے آگاہ کیا ، ابہام دور کرنے کےلیے نیب کے سامنے حقائق سامنے رکھے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں کوئی قانون سےبالاتر نہیں، قوم نے کل قانون شکنی اور آج قانون پسندی کا مظاہرہ دیکھا۔

    عثمان بزدار نے مزید کہا کہ پنجاب میں قانونی قواعدو ضوابط کےمطابق امور حکومت چلا رہے ہیں، غلط کام نہ کیا ہے نہ کرنے دیں گے۔

    یاد رہے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار شراب کےغیرقانونی لائسنس کیس میں نیب کے سامنے پیش ہوئے ، نیب مشترکہ ٹیم نے عثمان بزدار سے ایک گھنٹہ 40 منٹ پوچھ گچھ کی۔

    نیب نے وزیر اعلی پنجاب کوسوالنامہ دے دیا اور ہدایت کی کہ تمام مطلوبہ دستاویزات 18 اگست تک نیب کو فراہم کی جائیں، عثمان بزدار کوجاری کردہ سوالات 12صفحات پر مشتمل ہیں، بعض سوالوں کے بارے میں وزیراعلی نے لاعلمی کا اظہار کیا ، وزیراعلیٰ پنجاب کے لاعلمی کے اظہار پر نیا سوالنامہ جاری کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق نیب نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے اثاثوں کی تفصیلات طلب کر لیں اور کہا 18اگست تک اپنے اور خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات دیں۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب کا نیب میں پیش ہوکر جواب دینے کا اعلان

    وزیراعلیٰ پنجاب کا نیب میں پیش ہوکر جواب دینے کا اعلان

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ نیب میں ذاتی حیثیت میں پیش ہوکرجواب دوں گا، میرے وزیر میرے ساتھی ہیں، جو سوال کرنا ہے میں حاضر ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں تمام سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں، چیلنجز کو خیرخیریت سے سنبھالا،نتیجہ اچھا آیا، پنجاب کے حالات دیگر صوبوں سے زیادہ بہترہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ محرم کے حوالے سے کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، انشااللہ محرم کےدوران بہترین انتظامات ہوں گے، کوروناکیخلاف جنگ لڑنیوالے ہمارے ہیروز ہیں۔

    عثمان بزدار نے کہا کہ کچھ عرصے کےبعد منفی پروپیگنڈا شروع ہوجاتاہے، صوبوں کی ترقی پسند نہ کرنیوالے ایسے پروپیگنڈےکرتےہیں، امن وامان کےقیام کیلئے تمام تراقدامات کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دیگر صوبوں کی نسبت پنجاب میں قیمتیں کنٹرول میں ہیں ،الحمدللہ ہم پری کورونا صورتحال میں واپس آگئےہیں ، پنجاب حکومت کورونا حالات میں اچھے سے نبردآزما ہوئی، ایس اوپیز پر سختی سے عمل اور عوامی اجتماعات سے پرہیز کرنا چاہیے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ لاہور طرز پر سیف سٹی پورے پاکستان میں نہیں ہے، آج پنجاب میں کورونا سے صرف ایک موت ہوئی ہے، اپوزیشن کو پنجاب کی ترقی نہیں پسند اس لئے ایسی خبریں پھیلا رہی ہیں۔

    نیب پیشی کے حوالے سے عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ مجھے جلوس کیساتھ جانے کی ضرورت نہیں، نیب میں ذاتی حیثیت میں پیش ہوکرجواب دوں گا، میرے وزیر میرے ساتھی ہیں، جو سوال کرنا ہے میں حاضر ہوں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے 41لاکھ ٹن گندم خریدی ہے ، کون سی فائل رکی ہے نام نمبر بتائیں میں ذمہ دارہوں ، پنجاب میں کوئی بھی فائل نہیں رکی ہوئی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ نیب وفاقی ادارہ ہے ، صوبے کے انڈرنہیں آتا، جو ادارہ میرے دائرہ اختیارمیں نہیں آتا اس پربات نہیں کرسکتا۔

  • نیب ٹیم نے شہبازشریف کے سامنے اہم ثبوت رکھ دیئے‌، سوا گھنٹے پوچھ گچھ

    نیب ٹیم نے شہبازشریف کے سامنے اہم ثبوت رکھ دیئے‌، سوا گھنٹے پوچھ گچھ

    لاہور : آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں  نیب ٹیم نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے سامنے اہم ثبوت رکھ دیئے اور سوا گھنٹے تفتیش کی تاہم شہبازشریف متعدد سوالوں کے جواب نہ دے سکے۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ تحقیقات میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے ، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئیے گئے تھے اور پانچ سو اہلکارتعینات رہے۔

    ن لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی نیب آفس پہنچی، جنہوں نے کورونا سے بچاؤ کی تمام ایس اوپیز ہوا میں اڑادیں۔

    نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپوزیشن لیڈر سے سواگھنٹے پوچھ گچھ کی، شہباز شریف نے دوران انوسٹی گیشن کیمرہ ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

    ذرائع کے مطابق شہباز شریف سے متعدد سوالات کئے گئے، جس میں سے چند ایک کے ہی وہ جواب دے سکے ، نیب ٹیم نےشہبازشریف کے سامنے اہم ثبوت رکھے اور پوچھا کہ آپ کے خلاف 7 ارب روپے کا ریفرنس تیار ہے، کوئی جواب ہے تو بتا دیں، جس کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک روپے تنخواہ نہیں لی، نہ ہی ایک دھیلے کی کرپشن کی۔

    نیب ٹیم نے شہباز شریف کے جواب کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔ نیب ٹیم مطمئن نہیں ہوئی تو شہبازشریف کو دوبارہ طلب کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرتے ہوئے نیب کو 17 جون تک انہیں گرفتار کرنے سے روک رکھا ہے۔

    اس سے قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو 2 جون کو طلب کیا تھا۔

    یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو کی جانب سے شہباز شریف کو مفصل سوالنامہ فراہم کیا گیا تھا اور جوابات کے لیے مناسب وقت بھی دیا گیا تھا ،تاکہ وہ بیرون ملک سے مطلوبہ ریکارڈ حاصل کرسکیں۔

  • سولرلائٹس کیس، وزیراعلیٰ سندھ  نے نیب میں پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    سولرلائٹس کیس، وزیراعلیٰ سندھ نے نیب میں پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    اسلام آباد : وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جعلی اکاؤنٹس اورسولرلائٹس کیس میں نیب میں پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا ، ان پر سولر لائٹیس کیس میں غیرقانونی ٹھیکہ دینے کا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ آج صبح 9 بجے نیب راولپنڈی کے دفتر پہنچے، صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ اور مشیر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب بھی مراد علی شاہ کےہمراہ تھے۔

    مراد علی شاہ کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتظامات کرتے ہوئے نیب اولڈ ہیڈکوارٹر کے باہر اور اطراف میں پولیس کے دستے تعینات کئے گئے تھے۔

    جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نیب جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے ، نیب کی مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم نےتقریبا دو گھنٹے تک مراد علی شاہ سے پوچھ گچھ کی۔

    خیال رہے نیب راولپنڈی نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو آج گیارہ بجے طلب کررکھا تھا ، ان پر سولر لائٹیس کیس میں غیرقانونی ٹھیکہ دینے کا الزام ہے۔

    یاد رہے 17 ستمبر 2019 میں نیب نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو طلب کیا تھا لیکن وہ نیب میں پیش نہیں ہوئے تھے ان کی جگہ پرنسپل سیکریٹری نیب میں پیش ہوئے تھے، نیب نے وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری کو سوال نامہ دیا تھا، 8 سوالات پر مشتمل سوال نامہ پرنسپل سیکریٹری کے ذریعے مراد علی شاہ کو پہنچایا گیا تھا۔

    اس سے قبل 25 مارچ 2019 میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو نیب اسلام آباد نے بھی جعلی اکاؤنٹس کیس میں طلب کیا تھا۔ جہاں انہوں نے نیب کی پانچ رکنی ٹیم کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا، نیب نے مراد علی شاہ سے ٹھٹھہ، دادو شوگرملز کیس میں پوچھ گچھ کی تھی۔

  • آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس ، شہباز شریف ایک بار پھر نیب کو مطمئن کرنے میں ناکام

    آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس ، شہباز شریف ایک بار پھر نیب کو مطمئن کرنے میں ناکام

    لاہور : آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈرشہبازشریف نیب کو مطمئن نہ کرسکے ، جس کے بعد شہباز شریف کو دو جون کو ریکارڈ سمیت دوبارہ طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈرشہبازشریف آمدن سےزائداثاثہ جات کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے دفتر میں پیش ہوئے اور دو گھنٹے تک نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے تندو تیز سوالوں کا سامنا کیا۔

    نیب ٹیم نے سوال کیا کہ آپ کے اکاونٹ سے بیرون ممالک پانچ مشکوک ٹرانزکشن ہوئیں آپ نے بیوی بچوں کو کتنی مالیت کے تحائف دیئے ، پارٹی فنڈ کی رقم آپکے اکاونٹ میں منتقل ہوئی ، جس پر شہباز شریف جواب نہ سکے۔

    نیب ٹیم نے تفتیش کے دوران یہ بھی پوچھا کہ رہائش گاہ کتنے عرصہ تک کیمپ افس رہی، جس پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ خادم اعلی تھے اور عوام کے لیے انہوں نے یہ اقدام اٹھایا۔

    نیب حکام شہباز شریف کے جواب سے مطمئن نہیں ہوئے اور انہیں دو جون کو دوپہر 12 بجے ریکارڈ سمیت دوبارہ طلب کرلیا۔

    خیال رہے نیب نے شہبازشریف کو اس کیس میں تیسری بارطلب کیاگیا تھا اور مطلوبہ دستاویزات ساتھ لانے کی ہدایت کی تھی، شہباز شریف دونوں مرتبہ ملک میں ہونے کے باوجود پیش نہیں ہوئے تھے ، انھوں نے اپنے نمائندے کے ذریعے نیب کو مطلوبہ دستاویزات جمع کرائی تھیں۔

    نیب اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ نیب شہبازشریف کیجانب سے بھیجے گئے جواب سے مطمئن نہیں ہوئی، قانون کے مطابق ملزم خود پیش ہوں، مطلوبہ معلومات فراہم کریں، اس سے قبل نیب نے شہباز شریف کو17اور22 اپریل کوطلب کیاتھا۔

    عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈرشہبازشریف آج نیب میں پیش ہوں گے اور نیب سوالات کےجوابات دیں گے۔

    شہباز شریف کی نیب دفترطلبی کے موقع پر سیکیورٹی سخت انتظامات کئے گئے ہیں، نیب دفترکےباہرپولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے جبکہ راستے رکاوٹیں لگا کربند کر دیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ 22 اپریل کو طلبی پر قومی احتساب بیورو نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو تنبیہی پیغام جاری کر کے کہا تھا کہ اگر انھوں نے تعاون نہیں کیا تو ان کے خلاف نیب قانونی راستہ اپنائے گا۔

    اس سے قبل 17 اپریل کو بھی انھیں طلب کیا گیا تھا لیکن وہ کرونا وائرس کا عذر کر کے پیش نہیں ہوئے، نیب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر مکمل حفاظتی اقدامات اپنائے جائیں گے۔

  • چوہدری شوگرملزکیس : نیب کی مریم نواز سے پوچھ گچھ ، 8 اگست کو دوبارہ طلب

    چوہدری شوگرملزکیس : نیب کی مریم نواز سے پوچھ گچھ ، 8 اگست کو دوبارہ طلب

    لاہور : چوہدری شوگرملزکیس میں نیب نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز سے تفتیش کے بعد 8 اگست کو دوبارہ طلب کرلیا اور ریکارڈ بھی ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری شوگرملزکیس میں طلبی پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نیب دفتر میں پیش ہوئیں، حسن اورحسین نواز بیرون ملک ہونےکےباعث پیش نہیں ہوئے۔

    نیب کی مشترکہ ٹیم نے 45 منٹ تک مریم نواز سے تحقیقات کیں اور سوالنامہ بھی دیا، سوالنامہ میں چوہدری شوگرملزسےمتعلق جواب مانگےگئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق نیب نے مریم نوازکو8 اگست کودوبارہ طلب کرلیا اور ریکارڈبھی ساتھ لانےکی ہدایت کردی ہے جبکہ حسن اورحسین نواز کو دوبارہ طلبی کے لیے نوٹس جاری کیا جائےگا۔

    یاد رہے نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز ، صاحبزادے حسین نواز، حسن نواز اور بھتیجے عبدالعزیز عباس کو چوہدری شوگرملزکیس میں طلب کر رکھا تھا۔

    مریم نواز کی پیشی کے موقع پر پولیس کی بھاری نفری نیب کمپلیکس میں تعینات تھیں جبکہ ن لیگی کارکن بھی نیب دفترپہنچے اور نوازشریف کے حق میں نعرے لگائے۔

    خیال رہے نیب چوہدری شوگرملزکےاکاؤنٹ میں بیرون ملک سےفنڈزکی تحقیقات کررہاہے ، چوہدری شوگرملزمیں مریم نواز،حسن وحسین نواز ،عبدالعزیز شیئر ہولڈر ہیں۔

    مزید پڑھیں : مریم صفدر چوہدری شوگرملز کے کروڑوں شیئرز کی مالک نکلی، بڑا انکشاف

    گذشتہ روز چودھری شوگر ملز کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی تھی ، ذرائع کے مطابق نیب ٹیم نے نواز شریف سے جیل میں تحقیقات کا فیصلہ کیا جبکہ اس کیس میں شہباز شریف کی بھی جلد طلبی کا امکان ہے۔

    نیب نے حمزہ شہباز سے گرفتاری کے دوران چودھری شوگر ملز کیس میں تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا ہے۔

    واضح رہے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں چوہدری شوگرملز کا کیس سے متعلق بڑا انکشاف ہوا تھا کہ مریم صفدر شوگرملز کے ایک کروڑ چوبیس لاکھ شئیرزکی مالک ہیں، غیر ملکی شئیر ہولڈرز نے مریم صفدر کو کروڑوں کے شئیرز کیوں منتقل کیے۔

    وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاداکبر کا کہنا تھا مریم نواز کے شیئرزمنتقلی،خریدوفروخت کےمعاملےکودیکھاجائے گا، دوہزار آٹھ میں مریم نواز نے شیئرز خریدے تو کتنی رقم ادا کی گئی ،نیب دیکھے گا کہ چوہدری شوگر ملز کیس میں شیئرز کیسے منتقل ہوئے ۔

    معاون خصوصی نے کہا چوہدری شوگر ملز کیس نیا نہیں پرانا کیس ہے ، یوسف عباس شریف اور دیگر کو نوٹس منی لانڈرنگ پرنیب نے نوٹس بھیجا ہے، مشکوک ٹرانزکشنز کو مدنظر رکھ کر ہی نیب نے نوٹس بھیجا ہوگا۔

  • آمدن سےزائداثاثہ جات کیس: شہبازشریف نےنیب کومطلوبہ دستاویزات جمع کرادیں

    آمدن سےزائداثاثہ جات کیس: شہبازشریف نےنیب کومطلوبہ دستاویزات جمع کرادیں

    لاہور : آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے نیب میں پیش ہوکر مطلوبہ دستاویزات جمع کرادیں ، نیب کی ٹیم دوبارہ بھی شہبازشریف کوطلب کرسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلی پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب کے دفتر میں پیش ہوئے ، نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نےڈیڑھ گھنٹہ سےزائدتفتیش کی۔

    شہبازشریف نےنیب کومطلوبہ دستاویزات جمع کرادیں ، ذرائع نیب کا کہنا ہے شہبازشریف کی فراہم کردہ دستاویزات کا جائزہ لیا جائےگا، نیب کی ٹیم دوبارہ بھی شہبازشریف کوطلب کرسکتی ہے۔

    دوسری جانب شہبازشریف کی گاڑی نے ایک پولیس اہلکار کو زخمی کردیا، شہباز شریف پیشی کے بعد باہر نکلے تو گاڑی اہلکار کے پاؤں پر چڑھ گئی، زخمی ہونےوالے پولیس اہلکار کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے شہباز شریف نیب میں پہلے بھی متعدد مرتبہ پیش ہو چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ شہباز شریف اور ان کے صاحب زادوں حمزہ اور سلمان کے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، زیر حراست ملزم شاہد شفیق کے انکشافات پر مبینہ منی لانڈرنگ میں ملوث ملزم آفتاب محمود کو گرفتار کیا گیا ہے، ملزم پر شریف فیملی کے لیے مبینہ منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔

    اطلاعات کے مطابق ملزمان کروڑوں روپے شریف فیملی کے اکاؤنٹس میں منتقل کرتے رہے۔

    واضح رہے کہ نیب نے شہباز شریف کی دو بیگمات کے اثاثوں کی تفصیلات بھی حاصل کرلی تھیں، نصرت شہباز 69 لاکھ 56 ہزار پانچ سو شیئرز کی مالک اور تہمینہ درانی کے پاس گوادر میں چار کنال کے پلاٹ اور ایک ایکڑ بیش قیمت زمین کا انکشاف ہوا تھا۔

  • حکومت اپوزیشن کی آواز برداشت نہیں کرسکتی، بلاول بھٹو

    حکومت اپوزیشن کی آواز برداشت نہیں کرسکتی، بلاول بھٹو

    راولپنڈی : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے حکومت اپوزیشن کی آواز برداشت نہیں کرسکتی، حکومت مسلسل سیاسی مخالفین سے نامناسب برتاؤکررہی ہے، خوش قسمتی سے مجھے نامناسب برتاؤکا بہت تجربہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے نیب پیشی کے موقع پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا حمایت کے پیغامات بھیجنے پرشکریہ، کچھ دیرمیں نیب راولپنڈی کے لیےروانہ ہورہا ہوں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا سابق چیف جسٹس نے کہا تھا میں بے قصور ہوں ، ان کےاعلان کے باوجود حکومت کوتنقید برداشت نہیں، حکومت اپوزیشن کی آواز برداشت نہیں کرسکتی۔

    چیئرمین پی پی نے کہا حکومت مسلسل سیاسی مخالفین سےنامناسب برتاؤکررہی ہے، خوش قسمتی سے مجھے نامناسب برتاؤکا بہت تجربہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا احتجاج کی کال نہ دینے کےباوجود پارٹی ورکراسلام آبادپہنچناشروع ہوگئے، اجتماع کی آزادی ہرپاکستانی کا جمہوری حق ہے ، گھبرائی حکومت نےآدھی رات کونوٹی فکیشن جاری کیا، نوٹی فکیشن مخالفین کوہراساں کرنے کے لیےجاری کیا گیا۔

    خیال رہے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوپارک لین کیس میں آج نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوکربیان ریکارڈ کرائیں گے۔

    بلاول بھٹو کی آج نیب میں پیشی کے پیشن نظر انتظامیہ نے جیالوں کے اسلام آباد میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے ، انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ دیگر شہروں سے آنے والے جیالوں کو اسلام آباد میں داخلے سے روکا جائے۔

    نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ پی پی کارکنوں کے اسلام آباد آنے سے حالات خراب ہوسکتے ہیں۔

  • ایل این جی کیس، شاہد خاقان عباسی نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کےسامنے پیش

    ایل این جی کیس، شاہد خاقان عباسی نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کےسامنے پیش

    اسلام آباد: ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیب دفتر میں پیش ہوکرتمام سوالوں کے جواب جمع کرا دیئے، نیب نے شاہدخاقان عباسی کو بیان کے لیے آخری موقع دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نیب راولپنڈی آفس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کےسامنے پیش ہوئے اور نیب کی جانب سے دیئے گیے سوالات کے جوابات تحقیقاتی افسران کے پاس جمع کروادیئے۔

    ذرائع کے مطابق نیب کے سوالنامہ میں شامل اکثر سوالات کے جوابات شاہد خاقان عباسی پہلے ہی جمع کروا چکے ہیں، جن سوالات کے جوابات کے لیے سرکاری ریکارڈ درکار تھا، ان سوالات کے جوابات ریکارڈ ملنے کے بعد تیار کیے گئے تھے۔

    روانگی سے قبل پیشی کے موقع صحافی کے سوال ”آج جلد واپسی ہو گئی، خوش ہیں ؟کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ کو مایوسی تو نہیں ہوئی ، صحافی کے ایک اور سوال ”سارے سوالوں کے جواب دے دیئے “کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سوالوں کے جواب تو ایک ہی ذات دیتی ہے ،جب بلائیں گے آجائیں گے ۔

    مزید پڑھیں :  ایل این جی کیس : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں شامل

    اس سے قبل نیب دفتر پہنچنے پر صحافی نے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی سے سوال کیا 22سوالوں کےجوابات دےچکےآج کتنےجواب دیں گے ، جتنے سوال  پوچھیں گےاتنےجواب دوں گا، آج آپ کوگرفتاربھی کیاجاسکتاہے؟ جس پر شاہدخاقان عباسی نے کہا جی اگربٹھالیاتوبیٹھ جاؤں گا۔

    صحافی نے سوال کیا نجی ایئرلائن کاریکارڈآپ سےطلب کیاگیاہے؟ سابق وزیراعظم نے کہا نہیں میراایئرلائن سےتعلق نہیں،ریکارڈبھی نہیں مانگاگیا۔

    خیال رہے 5 اپریل کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا تھا ، ایل این جی کیس میں قومی احتساب بیورو نے وزارت داخلہ سے ان کا نام ڈالنے کی سفارش کی تھی۔

    نیب ذرائع کا کہنا تھا کیونکہ کئی بار ایسا ہوچکا ہے کہ خاقان عباسی کو نیب کی جانب سے طلبی کے نوٹس دیئے گئے لیکن ہر بار انہوں نے بیرون ملک ہونے کا بہانہ بنا کر پیشی سے معذرت کرلی تو اب ان کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے جس کے بعد اب وہ بیرون ملک نہیں جا سکیں گے۔

    خیال رہے قومی احتساب بیورو راولپنڈی کی جانب سے ایل این جی اسکینڈل کیس میں تحقیقات جاری ہیں، نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس سے قبل نیب کراچی نے یہ کیس بند کردیا تھا۔

    جون میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی، ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔