Tag: Apple i phone

  • بچوں کو غیراخلاقی تصاویر سے محفوظ رکھنے والا فیچر

    بچوں کو غیراخلاقی تصاویر سے محفوظ رکھنے والا فیچر

    بچوں کو غیراخلاقی تصاویر سے بچانے کے لیے معروف امریکی موبائل کمپنی ایپل نے ایک جدید فیچر کی تیاری کا آغاز کردیا ہے جو ان کی نگرانی کا کام انجام دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسمارٹ فونز بنانے والی امریکی کمپنی ایپل نے بچوں کو غیراخلاقی تصاویر سے بچانے کے لیے نئے فیچر کی آزمائش شروع کردی ہے۔

    آئی او ایس 15 اعشاریہ 2 کے نئے بیٹا ورژن میں ایپل کمیونیکشن سیفٹی فیچر کا اضافہ کیا گیا ہے، فیچر صارفین کو خود ان ایبل کرنا ہوگا جس کا مقصد بچوں کو غیر اخلاقی تصاویر تک رسائی سے روکنا ہے۔

    اگر کوئی تصویر سسٹم کو غیراخلاقی لگے گی تو وہ تصویر کو دھندلا کردے گا اور بچوں کو مواد کے حوالے سے خبردار کیا جائے گا۔ رپوٹ کے مطابق کمپنی نے اس نئے فیچر کا فیصلہ صارفین کی جانب سے تنقید کرنے کی وجہ سے کیا تھا۔

    ایپل کی جانب سے اگست 2021 کو اس فیچر کو متعارف کرانے کا اعلان کیا گیا تھا مگر اب پیش کیے گئے فیچر میں ایک بڑی تبدیلی کی گئی ہے۔ بچے اب خود فیصلہ کریں گے کہ کیا کسی نامناسب تصویر پر کسی کو الرٹ کرنے کا انتخاب کرنا ہے یا نہیں۔

    اس فیچر سے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا فیچر متاثر نہیں ہوگا۔ تاہم یہ فیچر صارفین کو خود ان ایبل کرنا ہوگا جس کا مقصد بچوں کو غیر اخلاقی تصاویر تک رسائی سے روکنا ہے اور اس مقصد کے لیے سسٹم بھیجی جانے والی اور موصول ہونے والی تصاویر کو اسکین کرے گا۔

  • سیکیورٹی کمپنی نے ایپل آئی فون صارفین کو خبردار کردیا

    سیکیورٹی کمپنی نے ایپل آئی فون صارفین کو خبردار کردیا

    نیویارک: انفارمیشن سیکیورٹی کمپنیوں نے خبردار کیا کہ آئی فون صارفین کو بڑا خطرہ ہے کیونکہ ایک خطرناک وائرس آئی ایس اوز 7 اور  آئی ایس اوز 8 آپریٹنگ سسٹم استعمال کرنے والے موبائل فونز پر وائرس حملہ آور ہوچکا ہے۔

    اینٹی وائرس کمپنی  کا کہنا ہے کہ یہ وائرس صارفین کو بظاہر ان کے دوستوں، جاننے والوں یا ان کے کاروباری اداروں کی طرف سے بھیجا جاتا ہے، تاکہ وہ اسے ضرور اوپن کریں اور اس وائرس کا نشانہ بنیں۔

    اینٹی وائرس کمپنی کا خیال ہے کہ یہ وائرس روسی ہیکروں نے تیار کیا ہے۔

    ایکس ایجنٹ نامی وائرس مائیکرو فون کو ازخود آن کرکے صارف کی آواز ریکارڈ کرسکتا ہے اور اسی طرح کیمرہ آن کرکے تصاویر بھی لے سکتا ہے۔ اس کے بعد چوری شدہ معلومات نامعلوم سرورز کو بھیج دی جاتی ہیں۔

    یہ وائرس موبائل فون میں گھس کر ٹیکسٹ میسج، کنٹیکٹ لسٹ، تصاویر، لوکیشن ڈیٹا اور فون پر استعمال ہونے والی ایپس کی معلومات چوری کرتا ہے اور فون پر استعمال ہونے والے کسی بھی سافٹ ویئر کو متاثر کرسکتا ہے۔

     خیال رہے کہ اس سے قبل اس وائرس کو حکومتوں، افواج اور میڈیا کے نمایاں افراد کی جاسوسی کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے لیکن اب یہ عام صارفین کے موبائل فونز پر حملہ آور ہوکر ان کی قیمتی معلومات چوری کررہا ہے۔