Tag: Apple

  • آئی فون کے نئے ماڈلز میں اہم تبدیلی کا اعلان

    آئی فون کے نئے ماڈلز میں اہم تبدیلی کا اعلان

    بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے آئی فون کے نئے ماڈلز میں اہم تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔

    فون چاہے کتنا ہی پر تعیش کیوں نہ ہو، بیٹری اور چارجنگ کا مسئلہ کبھی بھی کہیں پیش آ سکتا ہے، ایپل اب اپنے صارفین کے اس اہم اور دیرینہ مسئلے کو مد نظر رکھتے ہوئے آئی فون کے نئے ماڈل میں USB Type-C چارجنگ پورٹ کی ٹیسٹنگ کر رہی ہے۔

    خیال رہے کہ اسمارٹ اور فیچر فون بنانے والی تقریبا ہر کمپنی اپنی ڈیوائسز میں ایک ہی جیسا چارجنگ پورٹ فراہم کرتی ہے، جسے اب تھوڑی جدیدیت کے ساتھ ‘یو ایس بی ٹائپ سی’ کا نام دیا گیا ہے۔

    بلوم برگ میں شائع رپورٹ کے مطابق ایپل نے اپنے ہینڈ سیٹ کے ڈیزائن میں اس اہم تبدیلی پر کام شروع کر دیا ہے، تاکہ ٹائپ سی پورٹ کے حامل آئی فون 2023 تک صارفین کو دستیاب ہو سکیں، ممکنہ طور پر ایپل آئی فون 15 سیریز کو ٹائپ سی پورٹ کے ساتھ پیش کیا جائے گا۔

    کمپنی ایپل کا کہنا ہے کہ ہم ایسے ایڈاپٹر کی تیاری پر کام کر رہے ہیں جو مستقبل میں آنے والے آئی فونز کو موجودہ لائٹننگ کنیکٹرز کے لیے ڈیزائن کردہ ایسیسریز کے ساتھ کام کرنے کا اہل بنائے گا۔

    ایپل نے باقاعدہ طور پر آئی فون کے چارجنگ پورٹ میں تبدیلی اور یو ایس بی ٹائپ سی کنیکٹویٹی کے حامل ایڈاپٹرز کی تیاری پر کام شروع کر دیا ہے، کمپنی کی جانب سے میک بک اور آئی پیڈ کے ماڈلز آئی پیڈ پرو، آئی پیڈ ایئر اور آئی پیڈ منی میں پہلے ہی USB Type-C پورٹ فراہم کی جا رہی ہے۔

    واضح رہے کہ یورپی یونین تمام اسمارٹ فون کے لیے ایک یونیورسل چارجر لاگو کرنے پر غور کر رہی ہے، اس بابت یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ تمام ڈیوائسز میں ایک اسٹینڈرڈ چارجر سے برقی فضلے میں کمی آئے گی۔

  • چارجر اور ایئر پوڈ نہ دے کر ایپل نے اربوں ڈالر کمائے!

    چارجر اور ایئر پوڈ نہ دے کر ایپل نے اربوں ڈالر کمائے!

    امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے سال 2020 میں اپنے نئے فون کے ساتھ چارجر اور ایئر پوڈ (ایئر فون) دینے کا سلسلہ بند کر دیا، کمپنی کے اس فیصلے سے صارفین ضرور ناراض ہوئے لیکن کمپنی نے اس سے بھاری منافع کما لیا۔

    کمپنی نے آئی فون 12 کے ساتھ چارجر اور ایئر پوڈ نہ دینے پر کئی وضاحتیں دی ہیں، ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ ماحول کے تحفظ کے لیے کوشش کر رہے ہیں، تاہم لوگوں کا خیال تھا کہ کمپنی نے یہ قدم اپنے منافع میں اضافے کے لیے لیا ہے۔

    اب کمپنی کے بھاری منافعے کی خبریں آنے کے بعد لوگوں کے خیال کو تقویت حاصل ہوئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فون کے باکس سے چارجر اور ایئر پوڈ نکالے جانے کی وجہ سے آئی فون کی پیکیجنگ چھوٹی ہوگئی۔ کمپنی نے آئی فون کے ریٹیل بکس کو پہلے سے چھوٹا کر دیا ہے جس کی وجہ سے کمپنی کو کافی منافع ہوا ہے۔

    دراصل، باکس کے چھوٹے سائز کی وجہ سے، 70 فیصد مزید آلات شپمنٹ میں فٹ ہونے کے قابل ہوگئے۔ زیادہ باکس ہونے کا مطلب ہے کہ ایپل کم خرچ میں اور ایک وقت میں زیادہ آئی فون بھیجنے میں کامیاب ہو سکے گی۔

    کمپنی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس سے کاربن کے اخراج میں 20 لاکھ میٹرک ٹن تک کی کمی لائی جاسکتی ہے جو کہ تقریباً 5 لاکھ کاروں کو سڑک سے ہٹانے کے برابر ہوگی۔

    تاہم ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے چارجر اور ایئر پوڈز کو ہٹا کر 5 ارب پاؤنڈز بچا لیے ہیں، کمپنی نے نئے آئی فونز کے ساتھ باکس میں ملنے والی ایکسسریز کو ہٹا کر آئی فون کے لیے 5 جی موڈیم میں ہونے والے خرچ کو دوگنا کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ ریٹیل باکس کے سائز میں کمی کی وجہ سے کمپنی نے شپنگ لاگت میں بھی تقریباً 40 فیصد کی بچت کی ہے، اس کے علاوہ کمپنی صارفین کو الگ سے چارجرز اور ایئر پوڈ فروخت کر کے بھی پیسے کما رہی ہے۔

    گویا یعنی کمپنی نے صرف 2 سالوں میں اپنے اس اقدام کی بدولت کئی سو ارب روپے کمائے ہیں۔

  • آئی فون پسند کرنے والے صارفین کے لیے بری خبر

    آئی فون پسند کرنے والے صارفین کے لیے بری خبر

    کیلیفورنیا: امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے دس برسوں میں پہلی بار آئی فون کی پیداوار روک دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 2020 میں وبائی مرض شروع ہونے کے بعد پہلی بار، سپلائی چَین کی رکاوٹوں نے ایپل کو اپنے آئی فون لائن اپ کی پیداوار کو روکنے پر مجبور کر دیا ہے۔

    ایپل کے آئی فونز دنیا بھر میں سب سے زیادہ مقبول اسمارٹ فونز میں سے ایک ہیں جن کے کروڑوں ماڈلز ہر سال فروخت ہوتے ہیں، مگر لوگوں کو جلد اس کے مختلف ماڈلز کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے، اور اس کی وجہ چپس کی قلت بتائی گئی ہے۔

    ایک جاپانی اخبار نکائے کی رپورٹ کے مطابق ایپل کو سپلائی چَین میں رکاوٹوں، اور چین میں توانائی کے بحران کے باعث کئی دنوں تک سیل فونز کی پیداوار روکنی پڑی تھی۔

    رپورٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ رواں ہفتہ جب ایپل کی پیداوار چھٹیوں کے شاپنگ سیزن کی عالمی مانگ کو پورا کرنے کے لیے اوور ٹائم میں جانی تھی، لیکن کارکنوں کو اضافی شفٹوں اور 24 گھنٹے پروڈکشن شیڈول ملنے کی بجائے چھٹی مل رہی ہے۔

    ایک سپلائی چَین منیجر نے اخبار کو بتایا کہ پرزہ جات اور چپس کی محدود دستیابی کی وجہ سے، چھٹیوں میں اوور ٹائم کام کرنے اور فرنٹ لائن ورکرز کو اضافی تنخواہ دینے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ انھوں نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔

    ایپل نے پہلے ہی اکتوبر میں اپنے آئی فون 13 کی پیداوار کے اہداف میں کٹوتی کی تھی، حتیٰ کہ نومبر میں ایپل کو آئی فون 13 کی پیداوار کو برقرار رکھنے کے لیے آئی پیڈ کی شپمنٹس روک لینی پڑی تھی، لیکن یہ پھر بھی پیداوار کو روکنے سے بچانے کے لیے کافی ثابت نہیں ہوا۔

    2021 میں ایپل کا ابتدائی ہدف آئی فون 13 کے 95 ملین ماڈل بنانا تھا، لیکن دسمبر کے آغاز ہی میں یہ تعداد تقریباً 83 سے85 ملین تک گر گئی۔

    ستمبر اور اکتوبر میں آئی فون 13 ماڈل کی پیداوار اپنے ابتدائی اہداف سے 20 فی صد کم رہی، جب کہ آئی پیڈ کی پیداوار نے اسی ٹائم فریم میں متوقع حجم کا صرف 50 فی صد حاصل کیا۔

    پرانے آئی فونز کی پیداوار میں بھی 25 فی صد کمی آئی، اور جب نومبر اپنے خاتمے پر تھا، تو اس وقت بھی صورت حال کچھ بہتر نہیں تھی۔

    رپورٹ کے مطابق آئی فون 13 کے پرزہ جات کے انفرادی سپلائرز کی جانب سے تاخیر کی وجوہ میں ملائیشیا اور ویتنامی لاک ڈاؤن اقدامات، چین میں بجلی کی غیر متوقع پابندیاں، پرزوں کی قلت، پیداوار میں رکاوٹیں، پرزوں کی تیاری کے وقت میں اضافہ اور دیگر وجوہ شامل ہیں۔

  • ایپل نے صارفین کو نقصان سے بچانے کے لیے اسرائیلی کمپنی پر مقدمہ کر دیا

    ایپل نے صارفین کو نقصان سے بچانے کے لیے اسرائیلی کمپنی پر مقدمہ کر دیا

    کیلیفورنیا: امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے اپنے صارفین کو نقصان سے بچانے کے لیے اسرائیلی کمپنی پر مقدمہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایپل نے اسرائیلی این ایس او گروپ کے خلاف منگل کو امریکی ریاست کیلیفورنیا کی ایک عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں گروپ پر کسی بھی ایپل سافٹ ویئر، سروسز یا آلات کے استعمال کرنے کی ہمیشہ کے لیے پابندی لگانے کی درخواست کی گئی ہے۔

    یہ قدم ایپل صارفین کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے اٹھایا گیا ہے، ایپل کمپنی نے اعتراف کیا ہے کہ ایپل ڈیوائسز میں پیگاسس اسپائی ویئر (Pegasus Spyware) کے ذریعے اس کے صارفین کی ایک قلیل تعداد کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

    ایپل کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا کہ ایپل نے این ایس او گروپ اور اس کی بنیادی کمپنی کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا ہے تاکہ اسے ایپل کے صارفین کی نگرانی اور ہدف بنانے کے لیے جواب دہ ٹھہرایا جائے۔ یہ شکایت اس بارے میں نئی معلومات فراہم کرتی ہے کہ کس طرح اس گروپ نے اپنے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے متاثرین کے ڈیوائسز کو متاثر کیا۔

    اپنے صارفین کو مزید نشانہ بننے اور نقصان سے روکنے کے لیے، ایپل نے عدالت سے این ایس او گروپ پر کسی بھی ایپل سافٹ ویئر، سروسز یا ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی لگانے کے لیے مستقل حکم نامہ مانگ لیا ہے۔

    این ایس او گروپ ریاستی سرپرستی میں نگرانی کی جدید ترین ٹیکنالوجی بناتا ہے، اس کا انتہائی ٹارگٹڈ جاسوس سافٹ ویئر اپنے متاثرین کا سروے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ اسپائی ویئر iOS اور Android سمیت متعدد پلیٹ فارمز پر لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔

    ایپل کے سافٹ ویئر انجینئرنگ کے سینئر نائب صدر کریگ فیڈریگھی نے کہا کہ ایپل ڈیوائسز مارکیٹ میں سب سے زیادہ محفوظ ہارڈویئر ہیں، لیکن سرکاری اسپانسر شدہ اسپائی ویئر تیار کرنے والی نجی کمپنیاں اور بھی زیادہ خطرناک ہو گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی حکومت نے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کو حال ہی میں بلیک لسٹ کیا ہے،اس سافٹ ویئر کے ذریعے ان فونز میں موجود پیغامات، تصاویر، ای میلز، کالز کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ فون کے کیمرے کو صارف کے علم میں لائے بغیر استعمال کیا جا سکتا ہے اور گزشتہ چند برسوں سے پیگاسس سافٹ ویئر کو دنیا بھر میں سیاست دانوں، صحافیوں اور سماجی کارکنوں کے خلاف استعمال کیے جانے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔

  • ایپل کی خودکار ڈرائیونگ والی الیکٹرک گاڑی کی تیاری جاری

    ایپل کی خودکار ڈرائیونگ والی الیکٹرک گاڑی کی تیاری جاری

    امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے خود کار ڈرائیونگ کی صلاحیت رکھنے والی الیکٹرک گاڑی کی تیاری کا عمل تیز کردیا ہے، کمپنی کی جانب سے گاڑی کی تیاری کے لیے باہری شراکت دار سے مدد لی جائے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایپل کی جانب سے خود کار ڈرائیونگ کی صلاحیت رکھنے والی الیکٹرک گاڑی کی تیاری کا عمل تیز کردیا گیا ہے، ایپل کی جانب سے اس پراجیکٹ میں ایک بار پھر گاڑی کی خود کار ڈرائیونگ کی صلاحیت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

    ایپل کی جانب سے گاڑی کی تیاری کی افواہیں کافی عرصے سے سامنے آرہی ہیں۔ سنہ 2020 میں ایپل کے اس پراجیکٹ سے منسلک متعدد عہدیداران نے کمپنی چھوڑ دی تھی۔

    اسی طرح ایپل کو چین کی 2 بڑی بیٹری کمپنیوں سے بیٹری سپلائی کے معاہدوں کے مذاکرات میں رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    دسمبر 2020 میں رائٹرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایپل کی جانب سے 2024 تک اپنی الیکٹرک گاڑیوں کی پروڈکشن شروع کی جاسکتی ہے۔ اس گاڑی کا دل اس کی بیٹری ہوگی جس میں انقلابی مونوسیل ڈیزائن موجود ہوگا۔

    اس بیٹری کی بدولت کمپنی کو پاور یل میں زیادہ متحرک میٹریل ایڈ کرنے کا موقع ملے گا، جو ایک چارج پر زیادہ فاصلے کی سہولت فراہم کریں گے۔

    ایپل کی جانب سے لیتھیم آئرن فاسفیٹ (ایل ایف پی) بیٹری کیمرسٹری کے استعمال کے امکان پر بھی کام کیا جارہا ہے، ایل ایف پی پاور سیلز دیگر کے مقابلے میں زیادہ گرم نہیں ہوتے اور ان کے لیے کوبالٹ کی ضرورت نہیں۔

    ایپل کی بیٹری ٹیکنالوجی کے حوالے سے کمپنی کی جانب سے بتایا گیا کہ یہ بالکل نئی ہوگی، بالکل ویسی جیسے لوگوں نے پہلی بار آئی فون میں دیکھی تھی۔

    اس گاڑی میں متعدد لیڈار سنسرز بھی موجود ہوسکتے ہیں تاکہ ارگرد کے ماحول کو سمجھ سکے، جو اس سال کے آئی فون 12 پرو ماڈلز میں بھی دیے گئے۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ کمپنی کی جانب سے گاڑی کی تیاری کے لیے باہری شراکت دار سے مدد لی جائے گی۔

    اس وقت ٹیسلا الیکٹرک گاڑیوں اور خود کار ڈرائیونگ سافٹ کی تیاری میں سرمایہ کاری کررہی ہے جبکہ دیگر کمپنیاں جیسے فورڈ اور جنرل موٹرز بھی اس طرح کی گاڑیوں کی تیاری کے لیے کام کررہی ہیں۔

  • ایپل نے چینی کمپنی کو پیچھے چھوڑ دیا

    ایپل نے چینی کمپنی کو پیچھے چھوڑ دیا

    امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی ایپل ایک بار پھر دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی بننے میں کامیاب ہوگئی، سب سے زیادہ فونز سام سنگ کے فروخت ہوئے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سنہ 2021 کی تیسری سہ ماہی میں بھی سام سنگ دنیا میں سب سے زیادہ اسمارٹ فونز فروخت کرنے والی کمپنی رہی۔

    اسمارٹ فونز کی فروخت کا تجزیہ کرنے والی کمپنی کینالیز کی رپورٹ کے مطابق 2021 کی تیسری سہ ماہی کے دوران بھی سام سنگ کی سبقت برقرار رہی، اس عرصے میں سام سنگ کا مارکیٹ شیئر 23 فیصد رہا۔

    مگر اس سہ ماہی میں ایپل نے دوسری پوزیشن ایک بار پھر حاصل کرکے شیاؤمی کو نیچے دھکیل دیا ہے۔

    ایپل کا جولائی سے ستمبر تک اسمارٹ فونز مارکیٹ میں شیئر 15 فیصد رہا جو گزشتہ سال کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں 3 فیصد بہتر ہے۔

    شیاؤمی کے حصے میں تیسرا نمبر آیا مگر یہ تنزلی محض ایک فیصد کمی میں آئی جو 14 فیصد رہا، ویوو اور اوپو چوتھے اور 5 ویں نمبر پر رہے جن کا مارکیٹ شیئر بالترتیب 10 فیصد رہا۔

    سنہ 2021 کی تیسری سہ ماہی کے دوران عالمی سطح پر اسمارٹ فونز کی فروخت گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 6 فیصد کم رہی، اس کی وجہ عالمی سطح پر چپس کی قلت ہے اور ماہرین کے خیال میں اس بحران پر قابو پانے میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

    کینالیز کے مطابق تمام کمپنیوں کی جانب سے اسمارٹ فونز کی تیاری کے لیے درکار اجزا کی عالمی قلت کے باعث ان کے حصول کے لیے سخت مسابقت ہورہی ہے، مگر شیاؤمی نے نئے ہدف پر نگاہیں جما دی ہیں اور وہ ہے سام سنگ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی نمبرون اسمارٹ فون کمپنی بننا۔

    جون 2021 کے دوران شیاؤمی نے سام سنگ اور ایپل سے زیادہ اسمارٹ فونز فروخت کیے۔

    جون میں کمپنی نے مئی 2021 کے مقابلے میں 26 فیصد زیادہ اسمارٹ فونز فروخت کیے اور دنیا بھر میں فون مارکیٹ میں اس کا شیئر 17.1 فیصد رہا۔ سام سنگ اور ایپل اس عرصے میں بالترتیب 15.7 فیصد اور 14.3 فیصد کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

  • ایپل نے مجھے ہراسمنٹ کے خلاف سرگرمی پر نوکری سے نکالا: خاتون ملازم

    ایپل نے مجھے ہراسمنٹ کے خلاف سرگرمی پر نوکری سے نکالا: خاتون ملازم

    سان فرانسسکو: امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی ایک خاتون ورکر کا کہنا ہے کہ انھیں ہراسمنٹ کے خلاف تحریک چلانے پر کمپنی نے نوکری سے فارغ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایپل کی ایک ملازم جینِکے پیرش، جس نے ساتھی کارکنوں کو کمپنی میں ہراساں کرنے اور امتیازی سلوک کی مثالیں عوامی سطح پر شیئر کرنے میں رہنمائی کی، نے جمعرات کو کہا کہ اسے نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔

    ایپل پروگرام منیجر جینِکے پیرش نے کہا آئی فون بنانے والی کمپنی نے انھیں جمعرات کو مطلع کیا کہ اسے کمپنی کے کمپیوٹرز پر موجود مواد کو ڈیلیٹ کرنے پر نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے، جب کہ وہ میڈیا کو کمپنی کی ایک میٹنگ کی تفصیلات لیک کیے جانے کے حوالے سے زیر تفتیش تھی۔

    پیرش نے بتایا کہ اس نے تحقیقات کے سلسلے میں اپنے ڈیوائسز کو ایپل کے حوالے کرنے سے قبل اپنے مالی معاملات کی تفصیلات اور دیگر ذاتی معلومات پر مشتمل ایپس ڈیلیٹ کی تھیں۔

    Janneke Parrish

    پیرش نے کہا کہ اسے یقین ہے کہ اسے کام کی جگہ پر اپنی سماجی سرگرمی کی وجہ سے فارغ کیا گیا ہے، انھوں نے کہا میرے نزدیک یہ واضح طور پر ایک انتقامی کارروائی ہے، جو اس حقیقت کے تناظر میں کی گئی ہے کہ میں اپنے کمپنی میں ہراسمنٹ کے واقعات پر بات کر رہی ہوں، مساوات کے لیے اور عموماً ورک پلیس کے ماحول پر۔

    واضح رہے کہ ایپل نے حال ہی میں ملازمیں میں بے چینی کی دیگر مثالوں کا بھی سامنا کیا ہے، گزشتہ ماہ ایپل کے دو ملازمین نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ انھوں نے کمپنی کے خلاف نیشنل لیبر ریلیشنز بورڈ میں الزامات درج کرائے ہیں۔ ان ملازمین نے دیگر الزامات کے ساتھ ساتھ ایپل پر انتقامی کارروائی اور ملازمین کے درمیان تنخواہ کی بحث کو روکنے کا الزام لگایا۔

    دوسری طرف ایپل کمپنی نے کہا ہے کہ وہ ایک مثبت اور اشتراکی کام کی جگہ بنانے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، اور یہ کہ ملازمین کے تمام خدشات کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی قانون ملازمین کے اس حق کی حفاظت کرتا ہے، کہ وہ کھلے عام کچھ موضوعات پر بات کریں، بشمول کام کے حالات، امتیازی سلوک اور مساوی تنخواہ۔

  • آمنہ الیاس کی انسٹاگرام ویڈیو پر صارفین کی تنقید

    آمنہ الیاس کی انسٹاگرام ویڈیو پر صارفین کی تنقید

    آمنہ الیاس کی کک سیب اور سر میں فرق نہ کر سکی، ایک شخص کے سر پر سیب رکھ کر کک سے نشانہ بنانے کی کوشش میں ان کی کک سیدھی کھوپڑی پر لگ گئی۔

    ماڈل و اداکارہ آمنہ الیاس کو ایک شخص کے سر پر سیب رکھ کر اسے کک سے نشانہ بنانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، آمنہ نے اس واقعے کی ویڈیو دو دن قبل اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کی۔

    اگرچہ آمنہ الیاس نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ یہ ویڈیو بناتے ہوئے مذکورہ شخص کو چوٹ نہیں پہنچائی گئی، تاہم ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آمنہ کی کک سیدھی اس شخص کی کن پٹی پر لگتی ہے، جس سے وہ ایک طرف گر جاتا ہے۔

    انسٹاگرام پر اس ویڈیو کو لاکھوں مرتبہ دیکھا جا چکا ہے اور اس پر درجنوں افراد نے کمنٹس کیے ہیں، ویڈیو پر کمنٹس کرنے والے افراد میں شوبز شخصیات بھی شامل ہیں، جنھوں نے اداکارہ کے عمل کی حوصلہ شکنی کرنے کی بجائے ان کے عمل پر خوشی کا اظہار کیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Amna Ilyas (illy) (@aamnailyas)

    تاہم بعض شخصیات نے ویڈیو کو خوف ناک بھی قرار دیا اور کہا کہ ویڈیو سے تشدد کی جھلک دکھائی دیتی ہے، بعض صارفین نے ان کی حوصلہ افزائی کرنے والی شوبز شخصیات پر بھی برہمی کا اظہار کیا، آمنہ الیاس کی اس ویڈیو پر مسکرانے والی شوبز شخصیات میں اداکارہ منال خان، ایمن خان اور سید صائم علی شامل تھے۔

    لوگوں نے کہا جس مرد کے سر پر ’فروٹ‘ رکھ کر اداکارہ پاؤں سے نشانہ لگا رہی ہیں، اس شخص کی جگہ ان اداکارہ کو ہونا چاہیے تھا، ایک صارف نے اسے شرم ناک قرار دیا، اور اکثر نے لکھا کہ اب اس شخص کو بھی موقع دیا جانا چاہیے اسی طرح کک مارنے کا۔

  • ایپل کے ملازمین کا دفتر سے کام سے انکار

    ایپل کے ملازمین کا دفتر سے کام سے انکار

    کیلیفورنیا: کرونا وبا کے باعث لاک ڈاؤن میں ورک فراہم ہوم کے عادی ایپل کے ملازمین نے دفتر سے کام سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل ایک نئی مشکل کا شکار ہو گئی ہے، ملازمین لاک ڈاؤن کے دوران گھر سے کام کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ اب وہ دفاتر میں کام کے لیے تیار نہیں ہو رہے، اور اس حوالے سے مزاحمت کر رہے ہیں۔

    دنیا بھر میں کرونا وبا پر قابو پائے جانے اور وسیع پیمانے پر ویکسینیشن کے بعد پابندیاں نرم کی جا چکی ہیں، تاہم ٹیکنالوجی ویب سائٹ ’دی ورج‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیگر کمپنیوں کی طرح آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل کو بھی آفسز دوبارہ کھولنے کے سلسلے میں دشواری کا سامنا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ ستمبر سے وہ تین روز آفس سے کام کریں گے، تاہم کمپنی کے 80 فی صد ملازمین نے ایک خط پر دستخط کر کے مزید نرمی کی درخواست کی ہے۔

    ایپل کے سی ای او ٹم کک نے گزشتہ ہفتے ملازمین کو ایک ای میل میں ریٹرن ٹو آفس پالیسی سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملازمین کو پیر، منگل اور جمعرات کو دفاتر جب کہ بدھ اور جمعہ کو گھر سے کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

    تاہم ملازمین کا مؤقف ہے کہ کمپنی کی ورک پالیسی کی وجہ سے کئی ملازمین پہلے ہی ادارہ چھوڑ چکے ہیں، ورک فرام ہوم کی پالیسی ہی بہتر ہے، نہ صرف وبا سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ ملازمین زندگی اور ملازمت میں توازن بھی رکھ پا رہے ہیں۔

    ملازمین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگرچہ وہ پہلے بھی دنیا بھر میں موجود اپنے ساتھیوں سے بہتر طور پر جڑے ہوئے تھے تاہم اب یہ پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔

  • ایپل صارفین کے لیے زبردست خبر

    ایپل صارفین کے لیے زبردست خبر

    نیویارک: موبائل فون بنانے والی مشہور کمپنی ایپل نے 217 نئے ایموجیز پیش کردیے، جنہیں دیکھ کر صارفین نے مسرت کا اظہار کیا ہے۔

    ایپل کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ صارفین کے لیے 217 نئے ایموجیز کو سسٹم میں شامل کیا گیا ہے، جو آئی او ایس کے 14.5 ورژن میں نظر آئیں گے۔

    ایپل کی جانب سے کرونا ویکسین کی آگاہی اور رغبت کے لیے ویکسین سرنج کو بھی شامل کیا گیا ہے جبکہ صنفی امتیاز کو ختم کرنے کے لیے داڑھی والی خاتون کا ایموجی بھی سسٹم میں شامل ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ پہلے سے موجود داڑھی والے شخص کی بجائے اب داڑھی والی عورت یا داڑھی والے مرد کو منتخب کرنے کا اختیار بھی موجود ہے۔

    ایپل نے آئی او ایس14.5میں سرنج ایموجی سے سرخ رنگ کو ہٹا دیا ہے جس کا مقصد کورونا ویکسینیشن کی اہمیت اجاگر کرنا اور موجودہ وبائی صورتحال کو مدنظر رکھنا ہے۔ یہ ایموجیز پرانے ڈیزائن کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے انداز سے پیش کیے گئے ہیں۔