امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے خبردار کیا ہے کہ آئی فون 12 سیریز کے فونز ممکنہ طور پر طبی ڈیوائسز جیسے پیس میکرز میں برقی مقناطیسی مداخلت کا باعث بن سکتے ہیں۔
بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایپل کی جانب سے آئی فون 12 سیریز کے سپورٹ دستاویز کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے یہ انتباہ کیا گیا۔
کمپنی نے بتایا کہ آئی فون اور میگ سیف ایسیسریز سے میڈیکل ڈیوائسز کو کم از کم 6 انچ دور رکھنا چاہیئے یا وائرلیس چارجنگ پر یہ فاصلہ 12 انچ ہونا چاہیئے۔
ایپل نے زور دیا کہ میگ سیف اور میگ سیف ڈو میں ریڈیو سگنل ہوتے ہیں اور ان کے مقناطسی و برقی مقناطیسی میدان میڈیکل ڈیوائسز کے افعال میں مداخلت کر سکتے ہیں۔
کمپنی نے کہا کہ آئی فون 12 سیریز میں دیگر ایپل اسمارٹ فونز سے زیادہ مقناطیس موجود ہے، تاہم طبی آلات کو ڈیوائسز سے کچھ دور رکھنے سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔
جنوری کے شروع میں ایک مضمون میں امریکا کے 3 ڈاکٹروں نے ایک آئی فون 12 اور ایک مریض میں نصب کارڈیو ویسکیولر ڈی فیبری لیٹر میں تعلق کا جائزہ لیا گیا، ٹیسٹ کے دوران یہ میڈیکل ڈیوائس سسپنڈ موڈ میں چلی گئی۔
ڈاکٹروں نے بتایا کہ طبی ڈیوائسز تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے مریضوں کو اس حوالے سے خبردار کرنا چاہیئے کیونکہ یہ اس بات کی ضمانت نہیں کہ ایپل کی جانب سے جاری سیفٹی انفارمیشن کو تمام صارفین پڑھتے ہیں۔
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے اپنے صارفین کے لیے اعلان کیا ہے کہ وہ ان کے آئی فونز کی خراب اسکرین کو مفت میں تبدیل کر کے دیں گے۔
ایپل کا کہنا ہے کہ نومبر 2019 سے مئی 2020 کے درمیان مینو فیکچر کیے جانے والے آئی فون 11 ایس میں ایک خرابی سامنے آئی ہے۔
ڈسپلے ماڈیول میں خرابی کی وجہ سے اس آئی فون کی اسکرین کا ایک حصہ ٹچ پر کام کرنا بند کر دیتا ہے، ایپل نے ایسے ہزاروں آئی فونز کی اسکرین مفت میں ری پلیس کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اگر آپ کے پاس یہ آئی فون ہے اور آپ بھی اس مسئلے کا نشانہ بن رہے ہیں تو خطیر رقم خرچ کرنے کے بجائے مفت میں اسکرین تبدیل کروا سکتے ہیں۔
سب سے پہلے اپنے آئی فون کا سیریل نمبر چیک کریں، اس کے لیے سیٹنگز میں جائیں، جنرل پر کلک کریں اور پھر اباؤٹ میں جائیں۔
اس سیریل نمبر کو ایپل کی چیک لسٹ میں ڈالیں، جلد ہی آپ کو پتہ چل جائے گا کہ آپ اس فری ری پلیس منٹ کے حقدار ہیں یا نہیں۔
ایپل کا کہنا ہے کہ اگر اس مسئلے کے علاوہ اسکرین پر کوئی اور مسئلہ ہے جیسے اسکرین پر اسکریچز یا ٹوٹی اسکرین، تو اس کی مرمت کے چارجز وصول کیے جائیں گے۔
ایپل نے کہا ہے کہ بہتر ہے کہ پہلے اس کو درست کروا لیں اس کے بعد آئی فون کو اسکرین ری پلیسمنٹ کے لیے بھیجا جائے۔
امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے اپنا پہلا ایئر ہیڈ فون خاموشی سے متعارف کروا دیا جس کے بارے میں افواہیں کئی ماہ سے سامنے آرہی تھیں۔
ایپل کے ایئر پوڈ میکس میں ایکٹو نوائز کینسلنگ (اے این سی)، ڈیجیٹل اسسٹنٹ سری تک آسان رسائی اور کمپنی کے مخصوص ڈیزائن کے تمام عناصر موجود ہیں۔
تاہم یہ کسی مڈرینج یا چینی کمپنیوں کے فلیگ شپ فونز سے بھی مہنگا ہے جس کی قیمت 549 ڈالرز (لگ بھگ 88 ہزار پاکستانی روپے) رکھی گئی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ مہنگا ہیڈ فون صارف کو نوائز کینسلنگ کے ساتھ زبردست ہائی فیڈیلٹی آڈیو، اڈاپٹو ای کیو اور اسپائٹل آڈیو کی سہولیات فراہم کرتا ہے۔
ایپل کے سنیئر نائب صدر گریگ جوسویک کا کہنا ہے کہ ایئر پوڈ میکس کے ساتھ ہم نے جادوئی ایئر پوڈز تجربہ صارفین کے لیے فراہم کیا ہے، جس کا ڈیزائن حیران کن ہے اور اس کے ساتھ طاقتور ہائی چپس اور ایڈوانسڈ سافٹ ویئر اس ہیڈ فون میں وائر لیس کمپیوٹیشنل آڈیو ان ایبل کرتا ہے۔
اس کا ہیڈ بینڈ فریم اسٹین لیس اسٹیل کا ہے اور آسانی سے فٹ ہوجاتا ہے، کمپنی کے مطابق ہیڈ بینڈ کے ایئر کپس میں انقلابی میکنزم ہر ایک پر اسے بہتر فٹ کرنے کے لیے روٹیٹ کردیتا ہے۔
ہیڈ فون میں ایپل واچ سے متاثر ڈیجیٹل کراؤن والیوم اور آڈیو کنٹرولز کے لیے دیا گیا ہے جبکہ ان سے کالز کو وصول کرنے کے ساتھ سری کو متحرک بھی کیا جا سکتا ہے۔
کمپنی کی ایچ 1 چپ ہر ایئر کپ کے اندر ہے جو کمپیوٹیشنل آڈیو فراہم کرتی ہے جبکہ ٹرانسپیرنسی موڈ اور اے این سی موڈ دیا گیا ہے، جن میں ایک بٹن کو دبا کر سوئچ کیا جاسکتا ہے۔
صارف ایک بٹن سے اپنی آڈیو اسٹریم کسی اور ایئر پوڈ سیٹ سے شیئر کرسکتے ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ سنگل چارج پر اس کی بیٹری لائف 20 گھنٹے تک ہوسکتی ہے جبکہ اس کے ساتھ ایک اسمارٹ کیس دیا جائے گا جو بیٹری کی زندگی بڑھانے کے لیے ایک الٹرا پاور اسٹیٹ کو متحرک کرتا ہے۔
فی الحال یہ ہیڈ فون ایپل کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے آئی فونز کے لیے اپنے حالیہ آپریٹنگ سسٹم اپڈیٹ میں ایک کسٹمائزڈ بٹن شامل کیا ہے جس سے بہت سے صارفین ناواقف ہیں۔
ایپل نے اپنا آپریٹنگ سسٹم آئی او ایس 14، 16 ستمبر کو ریلیز کیا تھا، اس آپریٹنگ سسٹم میں خاموشی سے ایک بیک ٹیپ فیچر شامل کیا گیا ہے جس میں آئی فون کی پشت کو ٹیپ کر کے کچھ ٹاسکس انجام دیے جاسکتے ہیں۔
اس بٹن کو فعال کرنے کے لیے اپنے آئی فون کی سیٹنگز میں جائیں، اس کے بعد ایکسس ایبلٹی میں جائیں، ٹچ آپشن میں جائیں جہاں نیچے آپ کو بیک ٹیپ دکھائی دے گا۔
اسے سلیکٹ کرنے کے بعد آپ منتخب کرسکیں گے کہ اس بٹن کے ذریعے آپ کیا ٹاسک سر انجام دے سکتے ہیں۔
اس میں ڈبل ٹیپ یعنی 2 دفعہ ٹیپ پر مختلف اور ٹرپل یعنی 3 دفعہ ٹیپ پر مختلف فنکشن بھی منتخب کیا جاسکتا ہے، زیادہ تر صارفین اس وقت ڈبل ٹیپ کو اسکرین شاٹ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
یہ بٹن لاک اسکرین پر بھی کام کر سکتا ہے جبکہ اس وقت بھی کام کرسکتا ہے جب فون میں پہلے سے کوئی ایپ کھلی ہوگی۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ایپل نے 5 جی سے لیس آئی فون 12 سیریز کے 4 نئے فونز متعارف کروائے تھے۔ یہ پہلا موقع تھا کہ ایپل نے بیک وقت ایک ہی سیریز کے 4 فون متعارف کروائے۔
ایپل کی جانب سے آئی فون 12 منی، آئی فون 12، آئی فون 12 پرو اور آئی فون 12 پرو میکس متعارف کروایا گیا تھا۔
سیب کو طاقت اور قوت کا خزانہ کہا جاتا ہے، اور یہ بات بہت عام ہے کہ دن میں ایک سیب کھانے سے آپ ڈاکٹر سے دور رہ سکتے ہیں، لیکن اب ایک ماہر خاتون ڈاکٹر نے سیب سے وزن کم کرنے کا طریقہ بھی بتا دیا ہے۔
جیسا کہ آپ جانتے ہوں گے کہ سیب سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر درخت پر کاشت ہونے والا پھل ہے، اس کا درخت مغربی ایشیا میں شروع ہوا، اور اب دنیا پھر میں بہ کثرت پایا جاتا ہے، اور یہ دل سمیت کئی امراض سے بچاؤ کے لیے بے حد مفید ہے، تاہم اس کی مدد سے آپ وزن بھی کم کر سکتے ہیں۔
سیب ہر جگہ آسانی سے دستیاب ہوتا ہے، بہت زیادہ مہنگا بھی نہیں ہوتا، کچھ لوگ صرف درآمد شدہ سیب ہی کھاتے ہیں، لیکن اب وہ بھی زیادہ مہنگے نہیں رہے، نیوزی لینڈ سے جو سیب آئے ہیں ان دنوں وہ بھی سستے ہیں، سیب اپنی قدرتی صلاحیتوں کے باعث پاور ہاؤس کہلائے جانے کا حق دار پھل ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ام راحیل نے سیب سے وزن کم کرنے کا اہم فارمولا بھی بتا دیا ہے۔
دو سیب کھانے سے وزن کم
کچھ لوگ جو وزن کم کرنا چاہتے ہیں وہ سیب ہی پر انحصار کرتے ہیں، اس سلسلے میں ڈاکٹر ام راحیل کہتی ہیں کہ سیب کے اندر چکنائی کے اجزا بے حد کم ہیں، جب کہ فائبر (ریشے) اور پوٹاشیم بہت زیادہ مقدار میں موجود ہیں، اگر آپ کو وزن کم کرنے کے لیے سیب کا استعمال کرنا ہے تو نہار منہ 2 سیب کھائیں، اس کے بعد لنچ ہلکا پھلکا لیں اور اس کے ایک گھنٹے بعد بھی سیب کھا سکتے ہیں لیکن ناشتے میں صرف سیب ہی کھائیں۔
اگر صحیح ڈائٹ پلان بنانا ہے تو چیا سیب رات کو دودھ میں بھگو کر رکھیں، صبح اس میں سیب اور کیلے ڈال کر صرف یہی ناشتے کے طور پر استعمال کریں، اس سے آپ پورا دن تر و تازہ رہیں گے، آپ کا وزن بھی نہیں بڑھے گا اور جسم کی چربی کم ہوتی جائے گی۔ آپ جو کچھ کھاتے ہیں اس میں سے جو چکنائی خلیات میں جا کر جمع ہوتی ہے، اس سے یہ بھی رک جائے گا۔
کھانے کا درست طریقہ
عام طور سے یہ کہا جاتا ہے کہ صبح سویرے خالی معدہ سیب کھانا چاہیے، جب ہم رات دیر کھانا کھا کر سوتے ہیں یا رات کو دیر سے سونے کی عادت ڈالی ہوئی ہے تو صبح جب ہم اٹھتے ہیں تو خود کو بہت زیادہ تھکا ہوا محسوس کرتے ہیں، بہت سے لوگوں کو ایسے میں صبح اٹھ کر بے آرامی محسوس ہوتی ہے، اور اس سے ہاضمے کے نظام پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
لہٰذا اگر آپ صبح اٹھ کر سب سے پہلے ایک سیب کھاتے ہیں تو اس سے آپ کو پورے دن کے لیے توانائی مل جاتی ہے کیوں کہ سیب توانائی سے بھرپور پھل ہے، اس سے تیزابیت بھی کم ہو جاتی ہے، لیکن یہاں پر شرط یہ ہے کہ کھانے سے قبل سیب کو نیم گرم پانی سے دھونا ضروری ہے، تاکہ اس پر اگر ویکس پالش ہوئی ہے تو وہ اتر جائے۔
دوسری اہم بات یہ کہ سیب چھلکے کے ساتھ کھانا چاہیے کیوں کہ اس کے چھلکے میں بہت زیادہ غذائیت ہوتی ہے، جو لوگ جسمانی طور پر کمزور ہیں، جو ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، اور خصوصاً وہ لوگ جو وزن کم کرنا چاہ رہے ہیں، وہ صبح کے وقت 2 سیب کھائیں، ان سے انھیں بہت فائدہ ملے گا، انھیں نہ صرف اچھی غذا مل جائے گی بلکہ ان کا دن بھی اچھا گزرے گا۔
سیب کے استعمال کے طریقے
عام طور سے لوگ کہتے ہیں کہ سیب پسند نہیں، اس کے چھلکے پسند نہیں۔ تو اس کا حل یہ ہے کہ سیب کو مختلف طریقوں کے ساتھ کھایا جائے، جیسا کہ سیب سے کئی چیزیں بنائی جا سکتی ہیں، اس سے پین کیک بنا سکتے ہیں، کیرامل کر سکتے ہیں، اوٹس کے ساتھ ملا کر کھا سکتے ہیں، جب کہ ذیابیطس کے مریضوں کو سیب کا شیک بہت زیادہ مفید ہوتا ہے، سلاد میں بھی استعمال ہو سکتا ہے، جام، مربہ اور جیلی بھی بنا سکتے ہیں، اور کچے سیبوں کا سالن بھی تیار ہو سکتا ہے۔
موبائل فون کی اسکرین پر اسکریچز آجانا موبائل استعمال کرنے والے کو سخت الجھن میں مبتلا کر سکتا ہے، تاہم اب مستقبل میں ایسے موبائل فون بھی ہوسکتے ہیں جن کی اسکرین پر پڑنے والے اسکریچز خود بخود غائب ہوجائیں۔
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی ایک پیٹنٹ درخواست منظر عام پر آئی ہے جس میں سیلف ہیلنگ اسکرین کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ یہ درخواست رواں برس جنوری میں کی گئی تھی تاہم یو ایس پیٹنٹ اینڈ ٹریڈ مارک آفس کی جانب سے اسے اب شائع کیا گیا ہے۔
پیٹنٹ ایپلی کیشن میں کہا گیا ہے کہ ایپل کے فولڈ ایبل فونز میں اسکرین پر خراشیں پڑجانا ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ اس میں دھول مٹی جمع ہوجاتی ہے۔
ایپل کی جانب سے تجویز کردہ ٹیکنالوجی میں فولڈ ایبل فونز میں ایک لچکدار مٹیریل استعمال کیا جائے گا جو فون کو کھولنے کے بعد واپس اپنی حالت میں آجائے گا۔
اس میں ایک سیلف ہیلنگ مٹیریل شامل ہوگا جو گرم ہونے پر بالکل اپنی اصل حالت پر واپس آجاتا ہے اور اس پر پڑے اسکریچز غائب ہوجاتے ہیں۔
اسکرین کے اوپر لگائی جانے والی اس تہہ کی ہیٹنگ کا ایک شیڈول ہوگا جو عموماً موبائل فون کے چارجنگ کا وقت کا ہوگا، اس وقت یہ تہہ خود کار طریقے سے گرم ہوگی۔
ایپل نے اس ٹیکنالوجی کو فونز، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ اور گھڑیوں وغیرہ میں استعمال کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
انسانی زندگیوں میں تبدیلی لانے والی سائنسی ایجادات اپنے موجد کو رہتی دنیا تک امر کر جاتی ہیں اور اس شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد انہیں اپنا آئیڈیل بنائے رکھتے ہیں، تاہم کچھ موجد ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی ایجاد تو نہایت دھماکہ خیز ہوتی ہے لیکن انہیں وہ پہچان نہیں مل پاتی جس کے وہ حقدار ہوتے ہیں۔
ایسا ہی ایک موجد ڈگلس اینگلبرٹ بھی تھا، بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ وہ ہمارے آج کل کے کمپیوٹرز کا اہم حصہ، یعنی ماؤس کا موجد تھا۔
ڈگلس اینگلبرٹ سنہ 1960 میں امریکا کے اسٹینڈ فورڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ منسلک تھا، اس وقت تک کمپیوٹر کو جوائے اسٹک اور کی بورڈ کے ذریعے استعمال کیا جاتا تھا، تاہم ڈگلس کو یہ آلات ناپسند تھے۔
اس نے سوچ بچار کے بعد ایک ایسی ڈیوائس ایجاد کی جو اسکرین پر کرسر کے ذریعے کام کرتی تھی، اس کا نام دا بگ رکھا گیا۔ یہ کمپیوٹر ماؤس کی ابتدائی شکل تھی۔
اس ایجاد پرمثبت ردعمل سامنے آتا رہا، سنہ 1966 میں امریکی خلائی ادارے ناسا نے اسے استعمال کیا تو انہوں نے اسے ایک بہترین ٹیکنالوجی قرار دیا۔
2 سال بعد ڈگلس نے اپنے ایک ساتھی بل انگلش کے ساتھ اسے سان فرانسسکو کے سائنسی میلے میں 1 ہزار افراد کے سامنے پیش کیا۔ اس وقت اس کے ڈیمو کو تمام ڈیموز کی ماں قرار دیا گیا۔
یہ طے تھا کہ آنے والے وقت میں دا بگ ایک اہم شے بننے والا تھا۔
5 سال بعد ڈگلس اسٹینڈ فورڈ ریسرچ سینٹر چھوڑ کر ایک امریکی ڈیجیٹل کمپنی زیروکس کے ساتھ منسلک ہوگیا۔
سنہ 1979 میں ایک شخص نے زیروکس کو اپنی کمپنی میں شیئرز لگانے کی پیشکش کی اور بدلے میں زیروکس کے ریسرچ سینٹر تک رسائی چاہی، یہ شخص کوئی اور نہیں بلکہ اسٹیو جابز تھا اور اس کی کمپنی ایپل تھی۔
زیروکس کے ریسرچ سینٹر میں جابز کو ماؤس کا آئیڈیا بے حد پسند آیا اور اس کے وژن نے لمحے میں بھانپ لیا کہ یہ آنے والے وقتوں کی اہم ایجاد ثابت ہوسکتی ہے۔
جابز نے اپنی کمپنی کے انجینیئرز کو تمام کام روک دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس ڈیوائس کو نئے سرے سے بنا کر، اسے اپ گریڈ کر کے، ایپل کی پروڈکٹ کی حیثیت سے ری لانچ کیا جائے۔
اس وقت تک اس پروڈکٹ (ماؤس) کا پیٹنٹ یعنی جملہ حقوق اسٹینڈ فورڈ ریسرچ سینٹر کے پاس تھے، اسٹیو جابز اسے اپنی کمپنی کی پروڈکٹ کی حیثیت سے لانچ کرنے جارہا تھا اور اس کا اصل موجد یعنی ڈگلس اینگلبرٹ دم سادھے یہ ساری کارروائی دیکھ رہا تھا۔
ایپل کا ری لانچ کیا ہوا ماؤس
یہ یقینی تھا کہ تہلکہ مچا دینے والی اس ایجاد کا مستقبل میں ڈگلس کو کوئی منافع نہیں ملنے والا تھا۔
ڈگلس غریب کا آئیڈیا تو بے حد شاندار تھا، تاہم وہ اس آئیڈیے کو وہ وسعت پرواز نہیں دے سکا جو اسے ملنی چاہیئے تھی۔ یوں کہیئے کہ یہ بڑی ایجاد اس کے چھوٹے خوابوں سے کہیں آگے کی چیز تھی۔
اسے نصیب کا ہیر پھیر کہیئے یا وژن کی محرومی، ڈگلس اپنی ایجاد کی اہمیت کا ادراک نہیں کرسکا، اور بلند حوصلہ، پرجوش اور آنے والے وقتوں کی بصارت رکھنے والا وژنری اسٹیو جابز اس ایجاد کو اپنے نام کر گیا۔
کیلی فورنیا: امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے اپنے آپریٹنگ سسٹم کا نیا ورژن آئی او ایس 14 لانچ کردیا جس میں متعدد نئے فیچرز شامل ہیں، انہی میں ایک فیچر کار کی چابی کا بھی ہے۔
ایپل ٹیم کی آن لائن منعقد ہونے والی عالمی کانفرنس میں آئی او ایس 14 سمیت نئے فیچرز کے اجرا کا اعلان کیا گیا۔ انہی میں سے ایک فیچر کار کی (چابی) کا بھی ہے۔
وائر لیس کار کی چابی کے اس فیچر کے ذریعے کار کو لاک، ان لاک اور اسٹارٹ کیا جاسکے گا، کار کی کا یہ فیچر اگلے سال آنے والی بی ایم ڈبلیو 5 سیریز کے ساتھ استعمال کیا جاسکے گا۔
اس چابی کو دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کیا جاسکے گا لیکن اس کے لیے مذکورہ شخص کا پروفائل بنانا ہوگا، ساتھ ہی ایک محدود مدت بھی طے کی جاسکے گی کہ مذکورہ شخص کب تک اس چابی کو استعمال کرسکتا ہے۔
خیال رہے کہ آئی فونز کے آپریٹنگ سسٹم کے نئے ورژن میں کئی ظاہری تبدیلیوں کے علاوہ نئے فیچرز بھی متعارف کروائے گئے ہیں۔
اس میں زبانوں کو ترجمہ کرنے والی نئی ایپ بھی پیش کی گئی ہے جس میں انگریزی، عربی، جرمن، منڈارین، فرنچ، اطالوی، ہسپانوی، کورین، جاپانی، روسی اور پرتگالی زبان کا ترجمہ کیا جا سکے گا۔
معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے اپنے فونز کی آن لائن فروخت محدود کردی ہے، فیصلہ آئی فونز کی پروڈکشن میں کمی کے باعث کیا گیا ہے۔
ایپل نے چین اور امریکا سمیت متعدد ممالک میں اپنے فونز کی آن لائن فروخت کو محدود کردیا ہے۔ ایپل پہلے ہی چین کے علاوہ دنیا بھر میں اپنے اسٹورز بند کر چکا ہے، ایسا مختلف ممالک میں کرونا وائرس کے پیش نظر کیے جانے والے لاک ڈاؤن کے بعد کیا گیا ہے۔
بعض ممالک بشمول چین، ہانگ کانگ، سنگاپور، اور تائیوان میں ویب سائٹ کھولنے پر صارف کو بتایا جاتا ہے کہ ایک آرڈر پر صرف 2 ہی پروڈکٹس بھیجی جاسکیں گی۔
ایسا اس سے قبل سنہ 2007 میں کیا گیا تھا جب پہلی بار آئی فون لانچ کیا گیا تھا، اس وقت لوگوں نے بڑی تعداد میں فون خرید کر دوبارہ بیچنے شروع کردیے تھے جس کے بعد کمپنی کو اس کی فروخت محدود کرنی پڑی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ فروخت کو محدود کرنے کا سبب اس کی پروڈکشن میں کمی آنا بھی ہے، چین میں 13 مارچ سے ایپل کے اسٹورز دوبارہ کھل گئے ہیں اور فیکٹریوں میں کام بھی معمول کے مطابق شرع ہوگیا ہے تاہم دنیا بھر میں اس کی فروخت میں بدترین کمی دیکھی جارہی ہے۔
کمپنی کے مطابق اس قلت کے سبب اسے بلیک مارکیٹ میں بھی بیچے جانے کا خدشہ ہے یہی وجہ ہے کہ اس کی آن لائن فروخت محدود کی گئی ہے۔
رواں برس ایپل آئی فون کا ایک نہیں بلکہ دو نئے ماڈلز لانچ کرنے جارہا ہے۔ دونوں ماڈلز ایس ای سیریز کا حصہ ہوں گے۔
سال 2020 میں ایپل 2 نئے ایس ای ٹو ماڈل کے آئی فون لانچ کرنے جارہا ہے، نئے ماڈلز کی اسکرینز 5.5 اور 6.1 انچ کی ہوں گی۔
معروف ٹیکنالوجی تجزیہ کار منگ چی کو کے مطابق مذکورہ ماڈل کا ایس ای 2 پلس اگلے برس یعنی سنہ 2021 میں لانچ کیا جائے گا۔
منگ چی کو کے مطابق نئے ماڈلز کا بنیادی ڈیزائن آئی فون 8 جیسا ہوگا تاہم اس کے فیچرز اپ گریڈ کیے جارہے ہیں۔
ایس ای 2 ماڈلز میں تھری ڈی ٹچ فیچرز نہیں ہوں گے، یہ فیچرز آئی فون 11 سے بھی ختم کیے جا چکے ہیں۔ نئے ماڈلز میں ٹچ آئی ڈی فنگر پرنٹ ریڈر ہوگا جبکہ فیس آئی ڈی نہیں ہوگی۔
علاوہ ازیں اس میں اے 13 چپ اور تھری جی بی ریم ہوگی۔ نئے فونز کے رنگ ممکنہ طور پر سلور، سپیس گرے اور سرخ ہوں گے۔
گزشتہ برس ستمبر میں ایپل نے آئی فون 11 اور آئی فون 11 پرو لانچ کیے تھے۔ منگ چی کو کے مطابق اب رواں برس ایپل ایک نئے آئی پیڈ پرو اور نئے میک بک کے علاوہ آگمینٹڈ رئیلٹی کا ہیڈ سیٹ بھی لانچ کرے گا۔