Tag: apposition

  • اپوزیشن کا پروپیگنڈا بے بنیاد ہے، ٹیکس چوروں کو نہیں چھوڑیں گے، مفتاح اسماعیل

    اپوزیشن کا پروپیگنڈا بے بنیاد ہے، ٹیکس چوروں کو نہیں چھوڑیں گے، مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد : وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ بجٹ میں کوئی کمی ہوگی تو اسے پورا کرنے کی پوری کوشش کرینگے، اپوزیشن کا پروپیگنڈا بےبنیاد ہے، ٹیکس چوروں کو نہیں چھوڑیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ سیمینار کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا، وزیرخزانہ نے کہا کہ حالیہ بجٹ کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

    معاشی ترقی کی رفتار کو بڑھانا ہماری ذمہ داری ہے، غلطیوں کا ازالہ کیاجائے گا، بجٹ سے کسی محکمے کے اخراجات نہیں بڑھیں گے، اس حوالے سے اپوزیشن کا پروپیگنڈا بےبنیاد ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ بجٹ میں کوئی کمی ہوگی تو اسے پورا کرنے کی کوشش کرینگے، عام آدمی کے لئے انکم ٹیکس میں کمی کی ہے، نئی گاڑی یا جائیداد خریدنے والے کو ٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا،۔

    چار ہزار ارب روپے تک ٹیکس جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے شرح نمو کا ہدف6.25فیصد رکھا ہے، برآمدات پیکج کو تین سال تک بڑھانے کے لئے کمیٹی بنادی گئی ہے، اس سال جی ڈی پی کی گیارہ فیصد گروتھ ہوگی، گندم اور گنے کی کاشت پر زیادہ سپورٹ پرائز نقصان دہ ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے واضح کیا کہ یکم جولائی کو پیٹرولیم لیوی نہیں بڑھےگی، ہم نے پیٹرول لیوی کی حد کو بڑھایا ہے، وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر بینک اکاؤنٹ میں ایک کروڑ روپے آتے ہیں تو ذریعہ آمدنی بتانا ہوگا، ٹٰیکس چوروں کو بہت رعایت مل چکی، اب انہیں نہیں چھوڑیں گے، ٹیکس دینے والوں کو دینا اور چوروں کو پکڑنا میری ذمے داری ہے۔

    اس موقع پر ہارون اخترنے بتایا کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے مراعات دی گئی ہیں۔ 5سال میں ایف بی آر کی آمدن دگنی کرکے جارہے ہیں۔

  • چارماہ کا بجٹ پیش کرتے تومعیشت بےیقینی کی لپیٹ میں آجاتی، احسن اقبال

    چارماہ کا بجٹ پیش کرتے تومعیشت بےیقینی کی لپیٹ میں آجاتی، احسن اقبال

    اسلام آباد : وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ صرف چار ماہ کا بجٹ پیش کرتے تو معیشت بےیقینی کی لپیٹ میں آجاتی، اجلاس میں اپوزیشن اراکین کا احتجاج اور ہلڑ بازی منفی تھی۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں بجٹ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ بجٹ متوازن اور اقتصادی گروتھ کے رجحان کو بڑھانے والا ہے، ترقی کی 13سالوں کی بلند ترین 5.8 فیصد شرح حاصل ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ حکومت کی ترجیحات کیلئے سو ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،4ماہ کابجٹ پیش کرتے تو معیشت بےیقینی کی لپیٹ میں آ جاتی۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملکی اور عالمی سرمایہ کار پورے سال کے تخمینوں پر منصوبہ بندی کرتے ہیں، ن لیگ کی حکومت آئندہ انتخابات جیت کر اہداف پورے کرے گی۔

    وزیرترقی و منصوبہ بندی کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک کے منصوبوں کے لئے پورا بجٹ مختص کیا ہے، پسماندہ علاقوں کی ترقی کے منصوبوں کیلئےخصوصی فنڈز مختص کئے ہیں، اس کے علاوہ ہائرایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ کیلئے ریکارڈ47ارب اور دیامر بھاشا ڈیم کیلئے23ارب روپے مختص کئےہیں۔

    وزیرداخلہ نے کہا کہ بجٹ اجلاس کے موقع پر اپوزیشن اراکین کا احتجاج اور ہلڑ بازی منفی رویہ تھی، عوام ترقی کے سفر کو جاری دیکھنا چاہتے ہیں، پاکستان کو اقتصادی پالیسیوں کاتسلسل چاہئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • سینیٹ سے منی بل کی منظوری، اپوزیشن اراکین کا شدید احتجاج

    سینیٹ سے منی بل کی منظوری، اپوزیشن اراکین کا شدید احتجاج

    اسلام آباد : اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود منی بل سینیٹ سے منظور کرلیا گیا، اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے نا منظور نا منظور کے نعرے لگائے۔
    تفصیلات کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں منی بل سے متعلق فنانس کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی، اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود منی بل سینیٹ سے منظور کرلیا گیا جس پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا،اراکین نے نا منظور نا منظور کے نعرے بھی لگائے۔
    سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شیری رحمان نے کہا کہ اپوزیشن اس تمام عمل کو مسترد کرتی ہے، حکومت نے آرڈیننس فیکٹری قائم کر رکھی ہے، ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے اجلاس میں منی بل پر رائے شماری نہیں کرائی گئی جو خلاف قانون ہے۔
    اس موقع پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ متعلقہ کمیٹی میں اپوزیشن کی سفارشات شامل ہیں تو اب کیااعتراض ہے، چیئرمین ایک دفعہ فیصلہ کر لے تو وہ حتمی ہوتا ہے۔
    علاوہ ازیں اجلاس کے آغاز میں سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

  • سندھ اسمبلی آج بھی مچھلی بازار بنی رہی، ڈونلڈ ٹرمپ کے چرچے

    سندھ اسمبلی آج بھی مچھلی بازار بنی رہی، ڈونلڈ ٹرمپ کے چرچے

    کراچی : سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران گرما گرمی عروج پر رہی۔ وزیرا علیٰ کے پالیسی بیان پر اپوزیشن اراکین نے شور شرابہ کیا۔ اسپیکر اسمبلی چپ کراتے رہ گئے لیکن کسی نے ایک نہ سنی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی آج بھی گرماگرمی عروج پر رہی۔ اپوزیشن اراکین کا پارہ ہائی رہا۔ اپوزیشن اراکین نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی تقریر کے بعد بولنے کی اجازت نہ ملنے پر خوب شورشرابہ کیا۔

    اس موقع پر نثار کھوڑو اور اپوزیشن اراکین میں سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، اسپیکر آغا سراج درانی اراکین کو چپ کراتے رہ گئے لیکن اراکین نے ایک نہ سنی ۔آخر کار اسپیکر نے اجلاس میں پانچ منٹ کا وقفہ لیا، اجلاس دوبارہ شروع ہوتے ہی اراکین اسمبلی اسپیکر کی ڈائس کے پاس جمع ہوگئے اور احتجاج کیا۔

    انہوں نے اپوزیشن ارکان کو کہا کہ اگر آپ بات کرنا چاہتے ہیں تو اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں نہیں تو میں اجلاس ملتوی کردوں گا مگر کوئی ڈکٹیشن نہیں لوں گا۔

    علاوہ ازیں سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر آغا سراج درانی اور اپوزیشن رکن کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اپوزیشن رکن نے اسپیکر سے سوال کیا کہ آپ کو یہ لال رنگ کی ٹائی کس نے بھیجی ہے؟ جس پر آغا سراج درانی نے جواب دیا کہ یہ ٹائی مجھے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھیجی ہے۔

    اسپیکر نے رکن اسمبلی سیف الدین خالد سے کہا کہ بھائی آپ نے شرٹ اچھی پہنی ہوئی ہے، ایک موقع پر حکومتی ارکان اور اپوزیشن لیڈر آپس میں الھجتے رہے اور اسپیکر چپ کراتے رہے۔

  • حکومت اوراپوزیشن فوجی عدالتوں کے قیام پرمتفق

    حکومت اوراپوزیشن فوجی عدالتوں کے قیام پرمتفق

    اسلام آباد : فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کے درمیان معاملات طے پاگئے، عدالتوں کے قیام کا باضابطہ اعلان قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور اپوزیشن جماعتیں فوجی عدالتوں کے قیام پر متفق ہو گئے ہیں، فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس کل منعقد ہو گا۔ اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام کا باضابطہ اعلان کل کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ فوجی عدالتوں کی دوسالہ میعاد ختم ہونے کے بعد ان کے مستقل قیام کیلئے وزارت داخلہ کا تیار کردہ قانونی مسودہ منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا تھا۔

    سانحہ اے پی ایس کے بعد7 جنوری 2015 کو ملک بھر میں اسپیڈی ٹرائلز کے لیے آرمی ایکٹ اور 21ویں ترمیم کے ذریعے دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔

    مزید پڑھیں : فوجی عدالتیں 3 روزبعد ختم، مقدمات اے ٹی سی منتقل ہونے کا امکان

    فوجی عدالتوں نے دہشت گردوں کے مقدمات کی تیزی سے سماعت (اسپیڈی ٹرائل) کرکے سال 2016ء میں 161 مجرمان کو سزائے موت اور 113 کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ 12 دہشت گردوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا۔

  • پانامہ لیکس : سینیٹ کے اپوزیشن اراکین کا پارلیمنٹ کے باہردھرنا

    پانامہ لیکس : سینیٹ کے اپوزیشن اراکین کا پارلیمنٹ کے باہردھرنا

    اسلام آباد : سینیٹ کی کمیٹی میں حکومتی اراکین کی جانب سے پانامہ لیکس بل کی مخالفت پراپوزیشن نے پارلیمنٹ کے باہردھرنا دے دیا۔ اعتزازاحسن نے کہا کہ حکومت نے پانامہ تحقیقات کے معاملے سے راہ فرار اختیارکی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین جاوید عباسی کے زیر صدارت ہوا جس میں وزیر قانون زاہد حامد نے اعتزاز احسن کے بل کی شق واری منظوری رکوا دی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کوئی ترمیم چاہتی ہے تو نئے نام کے ساتھ نئی ترمیم لائے۔ اجلاس میں سینیٹر اعتزاز احسن اور وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی۔ بعد ازاں تلخ کلامی کا معاملہ سڑک پر آ گیا۔

    سینیٹ کےاپوزیشن اراکین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہردھرنا دیا اور پاناما بل کی مخالفت پرحکومت کےخلاف نعرے لگائے۔ اس موقع پر سینیٹرز اعتزاز احسن، کامل علی آغا، تاج حیدر، بابر اعوان اور شاہی سید نے حکومت پر راہ فرار کا الزام لگا یا۔ جس کے جواب میں زاہد حامد اور نہال ہاشمی نے جوابی وار کیے۔

    اپوزیشن نے اجلاس میں پاناما لیکس سے متعلق بل کی منظوری کا مطالبہ کیا تھا۔ جسے کمیٹی چیئرمین نے معاملہ کورٹ میں ہے کہہ کر مسترد کر دیا تھا۔

  • ٹی او آرزپرمزید لچک نہیں دکھا سکتے، اب حکومت کی باری ہے، اعتزازاحسن

    ٹی او آرزپرمزید لچک نہیں دکھا سکتے، اب حکومت کی باری ہے، اعتزازاحسن

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ٹی او آرز کے معاملے پر ہم نےبہت لچک دکھا دی مزید لچک نہیں دکھا سکتے، اب باری حکومت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما تحقیقات پر پیشرفت کیلئے ٹرمز آٖ ف ریفرنس پر اپوزیشن نے اپنی تجاویز کو حتمی قرار دے کر بال اسپیکر اسمبلی ایازصادق کے کورٹ میں ڈال دی۔

    اعتزازاحسن نے اسپیکر سے حکومتی رویے میں لچک کی ضمانت بھی مانگ لی، پی پی رہنما اعتزازاحسن کی زیر صدارت متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں حکومت سے مذاکراتی نشست کے نکات طے کرنے کے بعد اپوزیشن کی ٹیم اسپیکر ایازصادق کے چیمبر جا پنہچی اوراسپیکرقومی اسمبلی سےحکومتی لچک کی ضمانت مانگ لی۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ اسپیکرکی ذات پرکسی کو تحفظات نہیں، ایازصادق کے چیمبر تک آنے پربھی کسی کواعتراض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز کے معاملے میں اپوزیشن کا مؤقف واضح ہے کہ سب کا یکساں احتساب ہونا چاہئیے۔

    پاناما پیپرز پر احتساب وزیراعظم سے شروع کیاجانا چاہئیے اوراس کے لیے باقاعدہ قانون سازی بھی ہو۔ پی پی رہنما نے واضح کیا اب کی باراپوزیشن کی دی گئی تجاویزحتمی ہیں۔

    قبل ازیں اسلام آباد میں پاناما لیکس پر اپوزیشن کے اجلاس سے پہلے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ٹی اوآرز کے اجلاس میں نہیں بیٹھیں گے۔

    اسپیکر نے دعوت دی اس لئے اپوزیشن کا اجلاس بلایا، ملاقات میں تمام اپوزیشن سے مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔

    سینیٹر کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹی او آرز کسی صورت قبول نہیں ہیں کیونکہ ان کے تحت پاناما لیکس کی تحقیقات ممکن نہیں۔

     

  • قومی اسمبلی کا اجلاس : اپوزیشن نے سائبرکرائم بل کی مخالفت کردی

    قومی اسمبلی کا اجلاس : اپوزیشن نے سائبرکرائم بل کی مخالفت کردی

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، اس موقع پر وزیر مملکت آئی ٹی انوشے رحمان نے الیکٹرانک جرائم کے تدارک کا بل ایوان میں پیش کیا جس پر اپوزیشن نے سوالات اٹھادیئے۔

    اپوزیشن کا مؤقف تھا کہ بل میں بچوں کے لیے جو سزائیں ہیں وہ قابل قبول نہیں پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ یہ کون سا جمہوری قانون ہے ؟

    ایم کیو ایم کے علی رضا عابدی نے کہا یہ کون سی جمہوریت ہے کہ طبیعت پر گراں گزرنے والا ایک جملہ تک سوشل میڈیا پر آجائے تو قابل گرفت ہوگا۔

    نفیسہ شاہ نے کہا کہ اگر یہ بل پاس ہوگیا تو انہیں پارلیمنٹ کا حصہ ہونے پر شرمندگی ہوگی۔ پاکستان تحریک انصاف نے بھی سائبرکرائم بل کی مخالفت کافیصلہ کیا ہے۔

    اس حوالے سے شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ بل کی بعض شقوں پرتحفظات ہیں، قومی اسمبلی کا کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے بل پر ووٹنگ نہ ہوسکی۔

     

  • تاریخ میں پہلی باروزیر اعظم اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لے آئے

    تاریخ میں پہلی باروزیر اعظم اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لے آئے

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر داخلہ کی تقریر میں اپوزیشن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنانے پر اپوزیشن اراکین ناراض ہوگئے اور ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ وزیراعظم ان کو منا کر لے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم نواز شریف خود جاکر روٹھی ہوئی اپوزیشن کو منا کرایوان میں واپس لے آئے۔

    وزیر داخلہ چودھری نثار نے کوئٹہ دھماکے کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے جہاں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا وہیں وہ جذبات میں آکر اپوزیشن پر شدید تنقید بھی کی۔

    انہوں نے پیپلز پارٹی، سابق صدر آصف زرداری اور پی ٹی آئی کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا، بعد ازاں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے ان کے رویے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے واک آوٹ کا اعلان کر دیا جس کے بعد پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔

    وزیر اعظم نواز شریف پارلیمان میں ایک نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے خود باہر جاکر روٹھی ہوئی اپوزیشن کو مناکر ایوان میں واپس لے آئے اور خورشید شاہ کو نشست پر لا کر بٹھایا۔

     

  • رینجرز اختیارات: اپوزیشن نے سندھ حکومت کیخلاف گرینڈ الائنس بنا لیا

    رینجرز اختیارات: اپوزیشن نے سندھ حکومت کیخلاف گرینڈ الائنس بنا لیا

    کراچی : صوبہ سندھ کی اپوزیشن جماعتوں نے رینجرزاختیارات میں کمی کیخلاف سندھ میں اپوزیشن کا گرینڈ الائنس بنانے کااعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اپوزیشن لیڈرغلام مرتضیٰ جتوئی کی رہائش گاہ پر سندھ کی اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوا۔

    اس موقع پر ن لیگ، پی ٹی آئی، فنکشنل لیگ، ،ذوالفقار مرزا، ایاز پلیجو، ارباب رحیم سمیت سندھ کی ترقی پسند جماعتوں کے رہنما وں نے بھی شرکت کی۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غلام مرتضی جتوئی نے کہا کہ چوروں کو پیپلز پارٹی کی فُل سپورٹ حاصل ہے،انہوں نے کہا کہ سندھ کو بچانے کیلئے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئے ہیں چھوٹے موٹے اختلافات دور کر لیں گے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں قیام امن کیلئے سندھ حکومت رینجرزکی مدت کو بڑھا کراس کو مکمل اختیارات دے۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی زید کے سربراہ ذولفقار مرزا کا کہنا تھا کہ رینجرز کے اختیارات کا معاملہ آصف علی زردادی کےگلےکی ہڈی بن چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرپشن کے سارے راستے زرداری تک جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں رینجرز کے حوالے سے پیش کی جانے والی قرارداد کی کوئی حیثیت نہیں ہے، قرار داد کے ذریعے رینجرز کے ہاتھ کاٹنے کی کوشش کی گئی۔