Tag: APS tragedy case

  • سانحہ اے پی ایس کیس: وفاقی حکومت نے رپورٹ جمع کرانے کے لیے مزید مہلت طلب کرلی

    سانحہ اے پی ایس کیس: وفاقی حکومت نے رپورٹ جمع کرانے کے لیے مزید مہلت طلب کرلی

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے سانحہ اے پی ایس کیس میں رپورٹ جمع کرانے کے لیے سپریم کورٹ سے3ہفتےکی مہلت مانگ لی، عدالت نے وزیراعظم کا دستخط شدہ جواب 4ہفتے میں طلب کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ اےپی ایس کیس میں رپورٹ جمع کرانے کے لیے وفاقی حکومت نے مزید مہلت طلب کرلی، حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ سے 3ہفتے کی مہلت مانگی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وزیراعظم کا دستخط شدہ جواب جمع کرانے کے لیے 3ہفتے کی مہلت دی جائے، سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی 16 دسمبر کو برسی ہے، وزیراعظم نےشہداکے والدین سے ملاقات کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ مناسب ہوگا والدین اور کمیٹی کی ملاقات کا نتیجہ سامنے آنے دیا جائے۔

    اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا تفصیلی بیان جمع کراناچاہتاہوں، اےپی ایس کے شہد ا کےوالدین کی آج کابینہ کمیٹی سے ملاقات کرانی ہے، والدین کی با ت سن کر اس پر جواب داخل جمع کرایا جائے گا۔

    اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ مہلت دی جائے تاکہ عدالت کو جامع عملدرآمد رپورٹ پیش کی جائے۔

    خیال رہے عدالت کی جانب سے وزیراعظم کا دستخط شدہ جواب 4ہفتے میں طلب کیا گیا تھا اور عدالت کا دیا گیا وقت 10 دسمبر کو پورا ہو رہا ہے۔

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول کیس  کی  سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری

    سانحہ آرمی پبلک اسکول کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سانحہ اے پی ایس کی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ والدین کے مؤقف کو سن کر حکومت مثبت اقدامات کرے، والدین چاہتے ہیں نامزد افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سانحہ اے پی ایس کی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ، حکم نامہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے تحریر کیا۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے 20اکتوبر کے حکم کو بھی عدالتی حکم نامےکا حصہ بنایا ہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ ریاست ذمہ داری پوری کرے گی ، وزیراعظم نے کہا متاثرہ والدین کو انصاف دلانے کی ذمہ داری پوری کریں گے۔

    تحریری حکم میں کہا ہے کہ جو اپنی سیکیورٹی ذمہ داری پوری نہ کرسکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، والدین کا کہنا ہے 20اکتوبر کے حکم میں جو نام ہیں وہ فرائض میں ناکام رہے۔

    سپریم کورٹ نے حکم میں کہا کہ 20اکتوبر کے حکم میں ذمہ داروں کےمعاملےپرریاست والدین کی بات سنےگی اور وزیراعظم کی دستخط شدہ رپورٹ 4 ہفتےمیں جمع کرائی جائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے والدین کو انصاف دلانے کی یقین دہانی کرائی ہے، بچوں کے والدین کوئی بھی شہادتیں وصول کرنے کو تیار نہیں۔

    حکم نامے کے مطابق وزیراعظم عدالت کے سامنے پیش ہوئے ، وزیراعظم نے کہا انہوں نے 20 اکتوبر کا حکم نامہ پڑھا ہے، متاثرین کی داد رسی کیلئےہر ممکن اقدامات کریں گے اور غفلت کے مرتکب افراد کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ والدین کے مؤقف کو سن کر حکومت مثبت اقدامات کرے، لواحقین اپنے بچوں کی شہادت پر کوئی عذر قبول کرنے کو تیار نہیں، والدین چاہتے ہیں نامزد افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    گذشتہ روز سانحہ اے پی ایس کیس میں طلبی پر وزیراعظم عمران خان سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے اور بیان میں کہا تھا کہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں، عدالت حکم کرے،ایکشن لیں گے، جب سانحہ ہوا تب ہماری حکومت نہیں تھی، اےپی ایس معاملے پر اعلیٰ سطح کا کمیشن بنادیں۔

    جس پر سپریم کورٹ نے سانحہ اے پی ایس پر ایک اور کمیشن بنانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم کے دستخط کے ساتھ چار ہفتے میں پیش رفت رپورٹ طلب کی اور بیس اکتوبر کے فیصلے پر عمل درآمد کی ہدایت کی تھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریاست نے بچوں کے والدین کو انصاف دلانے اور مجرموں کو کٹہرےمیں لانے کےلیے کیا کیا، اتنے سال گزرنے کے بعد بھی مجرموں کاسراغ کیوں نہ لگایا جاسکا۔

    جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ آپ مجرمان کو مذاکرات کی میز پر لے آئے، کیا ہم ایک بار پھر سرنڈر ڈاکیومنٹ سائن کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم شہداءکےاہل خانہ سے ملیں اور مطالبات سنجیدگی سے سنیں۔

  • سانحہ اے پی ایس کیس : حکومت آئینی فرائض بھرپور طریقے سے ادا کرے گی، وزیراعظم

    سانحہ اے پی ایس کیس : حکومت آئینی فرائض بھرپور طریقے سے ادا کرے گی، وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے سانحہ اے پی ایس کیس کے حوالے سے کہا ہمارے شہدا ہمارا سب سے بڑا فخر ہیں، حکومت آئینی فرائض بھرپور طریقے سے ادا کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا ، جس میں اٹارنی جنرل وفاقی وزرا اسد عمر، پرویز خٹک ، پارلیمانی مشیر بابر اعوان اور قانونی ٹیم شریک ہوئی، اجلاس میں عمران خان نے سانحہ اے پی ایس کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت پر مشاورت کی۔

    اجلاس میں اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے پر بریفنگ دی اور مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے بھی قانونی پوزیشن سے آگاہ کیا۔

    وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے شہداہمارا سب سے بڑافخر ہیں، حکومت آئینی فرائض بھرپور طریقے سے ادا کرے گی۔

    یاد رہے سانحہ اے پی ایس کیس میں طلبی پر وزیراعظم عمران خان سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور بیان میں کہا کہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں۔۔ ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں، عدالت حکم کرے،ایکشن لیں گے، جب سانحہ ہوا تب ہماری حکومت نہیں تھی، اےپی ایس معاملے پر اعلیٰ سطح کا کمیشن بنادیں۔

    جس پر سپریم کورٹ نے سانحہ اے پی ایس پر ایک اور کمیشن بنانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم کے دستخط کے ساتھ چار ہفتے میں پیش رفت رپورٹ طلب کی اور بیس اکتوبر کے فیصلے پر عمل درآمد کی ہدایت کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریاست نے بچوں کے والدین کو انصاف دلانے اور مجرموں کو کٹہرےمیں لانے کےلیے کیا کیا، اتنے سال گزرنے کے بعد بھی مجرموں کاسراغ کیوں نہ لگایا جاسکا۔

    جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ آپ مجرمان کو مذاکرات کی میز پر لے آئے، کیا ہم ایک بار پھر سرنڈر ڈاکیومنٹ سائن کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم شہداءکےاہل خانہ سے ملیں اور مطالبات سنجیدگی سے سنیں۔