Tag: aqrar ul hasan

  • ٹیم’’سرعام ‘‘ کے ہزاروں جوانوں نے وطن کوسنوارنے اورعالیشان بنانے کا حلف اٹھالیا

    ٹیم’’سرعام ‘‘ کے ہزاروں جوانوں نے وطن کوسنوارنے اورعالیشان بنانے کا حلف اٹھالیا

    لاہور : ٹیم سرِعام کے ہزاروں جانبازوں نے23مارچ کے دن مینارِ پاکستان کے سائے تلے قراردادِ پاکستان کی یاد میں وطن کو سنوارنے اور عالیشان بنانے کا حلف اٹھا لیا۔ مختصر مگر جامع قرار داد دو نکات پر مشتمل تھی۔

    تفصیلات کے مطابق78ویں یوم پاکستان کے موقع پر اے آر وائی نیوز کے معروف پروگرام ’’سر عام ‘‘کی ٹیم نے نئی تاریخ رقم کردی، اقرارالحسن کے ساتھ سرعام کے جانباز اور ہزاروں نوجوانوں نے مینار پاکستان کے سائے تلے پاکستان کو سنوارنے اور اسے عالی شان بنانے کا حلف اٹھالیا۔

    مینار پاکستان پر موجود ہزاروں افراد پاکستان کو سنوارنے کا عزم لئے اقرار الحسن کی قیادت میں پرجوش تھے، اقبال پارک پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونجتا رہا۔

    قرار داد کا پہلا متن یہ ہے کہ ہم سب اپنی ذات سے تبدیلی کا آغاز کریں گے اور دوسرا یہ کہ اسلام میں حقوق العباد کی شکل میں ایک جامع ترین نظامِ زندگی موجود ہے ہم اسے آج سے اپنا نصب العین بنائیں گے۔

    قرار داد میں کہا گیا کہ دین اسلام میں حقوق العباد کی تعلیمات اپنا لی جائیں تو ملک سے کرپشن، اقرباء پروری، ملاوٹ، جعلسازی، دھوکہ دہی، جھوٹ، بے ایمانی اور معاشرے میں موجود سبھی مسائل کا خاتمہ ممکن ہے۔

    مزید پڑھیں: 23مارچ ، سرعام کی ٹیم مینار پاکستان پر ملک سنوارنے کی قرارداد پیش کرے گی

    اس موقع پر سرِعام کے ہزاروں جانبازوں کے فلک شگاف نعروں سے گریٹر اقبال پارک گونجتا رہا، قرارداد کی منظوری کے بعد اقرارالحسن نے جانبازوں سے حلف بھی لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اے آروائی نے نقل مافیا کو بے نقاب کردیا، امتحانی مراکزکی فروخت کاانکشاف

    اے آروائی نے نقل مافیا کو بے نقاب کردیا، امتحانی مراکزکی فروخت کاانکشاف

    کراچی : اے آر وائی کے مقبول پروگرام سرعام کی ٹیم نے محکمہ تعلیم کی کالی بھیڑوں کے ایک اور گھناؤنے جرم کو بے نقاب کردیا۔

    پروگرام میں نقل کرنے اور کرانے کا چلتا کاروبار سرعام کی ٹیم نے سرعام دکھادیا، میٹرک کے امتحانات میں نقل کیلئے پورا مرکز ہی خرید لیا گیا۔انکشاف پر سیکریٹری تعلیم حور مظہر شکریہ کے سوا کچھ نہ کہہ سکیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں امتحانی مراکز کو خرید کر طلباء و طالبات کو نقل کرانے کا کاروبار مافیا کی شکل اختیار کر گیا۔

    سرعام کی ٹیم نے میٹرک کے امتحانات میں نقل کرانے والے اساتذہ اور عملہ کو بے نقاب کردیا، اساتذہ خود بچوں سے پیسے لے کر نقل کراتے نظر آئے اور تو اور اس میں اسکول پرنسپل بھی اہم کردار ادا  کرتے ہیں، یہ کراچی کے ایک دو نہیں بلکہ کئی امتحانی مراکز کا حال ہے۔

    علاوہ ازیں سیکریٹری میٹرک بورڈ کراچی حور مظہر نے نقل کی نشاندہی پر سرعام کی ٹیم کی کاوش کو سراہتے ہوئے شکریہ ادا کیاہے ۔

    اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے بھی بتا چکی ہوں کہ جہاں نقل ہوتی ہے وہاں کا عملہ مکمل طور پر ملوث ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جہاں بھی نقل کرانے کی خبرملتی ہے وہاں کے اساتذہ اور عملے کیخلاف ایکشن لیا جاتا ہے، لیکن اس بات سے ان کو فرق نہیں پڑتا کیونکہ یہ اسکولز ڈائریکٹوریٹ کے انڈر میں آتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ڈائریکٹوریٹ ان اسکولز کیخلاف کارروائی کرکے کے ان کی رجسٹریشن منسوخ کرے تو نقل کے رجحان پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

  • لاہور : اے آر وائی نیوزکے اینکر اقرار الحسن کی عبوری ضمانت مستقل

    لاہور : اے آر وائی نیوزکے اینکر اقرار الحسن کی عبوری ضمانت مستقل

    لاہور: اسپیشل جج سینٹرل نے ریلوے گارگو نااہلی کیس میں اے آر وائی نیوز کے اینکر اقرار الحسن کی عبوری ضمانت مستقل کردی ہے۔

    لاہور میں اسپیشل جج سنٹرل نے ریلوے کی نااہلی بے نقاب کرنے کا معاملے پر اے آر وائی نیوز کے اینکراقرار الحسن کی عبوری ضمانت مستقل کردی ہے۔

    عدالت نے اقرار الحسن اور وسیم قیصر کی ایک ہزار روپے کے مچلکوں پر شخصی ضمانت منظور کی۔

    اسپیشل جج سنٹرل عبدالرشید کا کہنا تھا کہ اے آر وائی اور سرعام ٹیم کی کوششیں قومی خدمت ہیں، اس پورے معاملے میں اے آر وائی اور سرعام کی بدنیتی نظر نہیں آتی۔

    اس موقع پر وکیل ریلوے نے بھی اعتراف کیا کہ اس پروگرام کے بعد ریلوے کارگو کا تمام سامان چیک کرے بک کیا جاتا ہے، جس پرعدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سرِعام کی کوششوں سے بہت سے معاملات میں بہتری نظر آرہی ہے اور اگر یہ سب سرعام کی وجہ سے ہوا تو ریلوے کو سراہنا چاہیئے۔

  • لاہور: اےآر وائی کے رپورٹرزکارہائی پر شاندار استقبال

    لاہور: اےآر وائی کے رپورٹرزکارہائی پر شاندار استقبال

    لاہور: عدالتی حکم پر اےآر وائی نیوز کے دونوں رپورٹرز ذوالقرنین شیخ اور آصف قریشی کو جیل سے رہا کردیا گیا، جن کا صحافی برادری،سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے شاندار استقبال کیا۔

    بینکنگ کورٹ کے جج خالد کمال کی عدالت نے پچاس پچاس ہزار کے مچلکوں کے عوض اے آر وائی نیوز کے رپورٹرز ذوالقرنین شیخ اور آصف قریشی کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا ،وکلا نے اے آر وائی نیوز کے رپورٹرز کی رہائی کو حق اور سچ کی فتح قرار دیا،جیل سے رہائی کے موقع پر صحافیوں ، سیاسی جماعتوں ،سول سوسائٹی اور عام شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے اے آر وائی نیوز کے رپورٹرز اور اینکر اقرار الحسن پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں دونوں رپورٹرز نے کہاکہ وہ سچ کا سفر جاری رکھیں گے ۔

    پروگرام کے اینکر اقرار الحسن نے کہاکہ کسی سے اختلاف نہیں جہاں بھی برائی ہوگی نشاندہی کرینگے،صحافی برادری سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے مطالبہ کیا کہ کرپشن بے نقاب کرنے والے صحافیوں کو نشانہ بنانے کے بجائے ریلوے میں موجود کالی بھیڑوں سے پاک کیا۔

  • سرعام ٹیم کی ضمانت :ریلوے وکیل نےکیس پر بحث کیلیےمہلت مانگ لی

    سرعام ٹیم کی ضمانت :ریلوے وکیل نےکیس پر بحث کیلیےمہلت مانگ لی

    لاہور: سرعام کی ٹیم کی ضمانت میں مسلسل تاخیری جاری ہیں ۔ ریلوے کا وکیل سماعت ملتوی کرنےکی درخواست کرتا رہا، پھر کیس پر بحث کےلیےکل تک کی مہلت مانگ لی۔

    لاہورکی عدالت میں اے آر وائی نیوز کے گرفتار رپورٹرز کیس کی سماعت ہوئی، کیس کولٹکانےکےلیےریلوے کی جانب پھرتاخیری حربے استعمال کیے گئے، ریلوے کے وکیل نےعدالت سے کہا کہ انہیں آج ہی کیس دیا گیا ہے تیاری کے لیے وقت دیا جائے، عدالت نے دوپہر دو بجے تک ریلوے کےوکیل کو بحث کے لیے حکم دیا، ریلوے کا وکیل بحث کی بجائے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کرتا رہا ۔

    اے آروائی کے وکیل عامرسعید نےعدالت کو بتایا کہ ریلوے خواجہ سعدرفیق کے ایماء پر تاخیری حربے استعمال کررہی ہے، صفدرشاہین پیرزادہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ حکومت سماعت ملتوی کرنے کے لیے درخواست کرے،آفتاب باجوہ ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ رپورٹرزکےخلاف تمام دفعات قابل ضمانت ہیں۔ عدالت نےریمارکس دیے کہ بادی النظر میں اے آر وائی کے رپورٹرز کی نیت جرم کی نہیں اصلاح کی تھی۔

    اے آروائی نیوز کے رپورٹر جہاد کر رہے ہیں تو ریلوے کو ایک دن مزید مہلت دے دیتے ہیں، عدالت نے کل ریلوے کے وکلا کو بحث کے لیے طلب کرلیا اورحکم دیا کہ وہ بحث مکمل کریں تاکہ عدالت فیصلہ سنائے۔

  • اے آروائی رپورٹرزکےخلاف مقدمہ ختم کیاجائے، الطاف حسین

    اے آروائی رپورٹرزکےخلاف مقدمہ ختم کیاجائے، الطاف حسین

    کراچی: الطاف حسین نے اے آر وائی نیوز کے رپورٹرز کےخلاف مقدمہ ختم کرنے کامطالبہ کردیا، ایم کیوایم کے قائدکہتےہیں کہ حکومت اے آروائی کی تحقیقاتی رپورٹنگ کی روشنی میں اپنی اصلاح کرے۔

    الطاف حسین کا کہنا تھا کہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کیلئے کسی ادارے کی نااہلی کو بے نقاب کرنا کوئی جرم نہیں، البتہ کرپشن بے نقاب کرنے والوں کو ہتھکڑی لگا نا جرم ہے۔۔انہوں نے کہا کہ حکومت اے آروائی نیوز کی تحقیقاتی رپورٹنگ کے نتیجے میں اپنی اصلاح کرے۔

     الطاف حسین کا کہنا تھاکہ صحافیوں کے خلاف ریاستی ہتھکنڈوں کا استعمال آزاد صحافت پر قدغن لگانے کے مترادف ہے، الطاف حسین نے کہاکہ اے آروائی کے پروگرام ”سرعام “کی ٹیم نے مختلف سرکاری ونجی اداروں کی کارکردگی کے سلسلے میں حیرت ناک تحقیقاتی رپورٹس مرتب کیں اور مختلف اداروں میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں سے عوا م کو آگاہ کیا۔ جس کی پاداش میں حکومت اقرار الحسن ،ذوالقرنین شیخ اور آصف قریشی پر قائم مقدمہ کردیاجوکہ انتہائی افسوسناک ہے، الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم صحافیوں کو ہراساں کرنے کے عمل کی ہرسطح پر مذمت کرتی رہے گی۔

  • اقرارالحسن سمیت سرعام کی ٹیم کیخلاف ایف آئی آردرج

    اقرارالحسن سمیت سرعام کی ٹیم کیخلاف ایف آئی آردرج

    لاہور: اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کے اینکر پرسن اقرارالحسن سمیت سرعام کی ٹیم کیخلاف ایف آئی آردرج  کرلی گئی ہے، ریلوے پولیس نے سر عام کی ٹیم پر مقدمہ درج کروادیا جبکہ ایف آئی آر کی کاپی اے آر وائی نیوز کو مل گئی ہے۔

    تحقیقاتی رپورٹنگ جرم بنا دی ،اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کی ٹیم نے اسٹنگ آپریشن کے ذریعے ریلوے پولیس کی نااہلی اور اسلحے کی آزادانہ اسمگلنگ کا راز فاش کر دیا، ریلوے حکام نے پہلے نا جائز اسلحہ پیسے لے کر لاہور پہنچایا اور جب سر عام کی ٹیم نے لاہور میں اسلحہ پکڑوا کر ایک ریلوے حکام کی نااہلی اور بددیانتی کا راز فاش کیا تو ریلوے پولیس نے شفاف تحقیقات کے بجائے سارا ملبہ سر عام کی ٹیم پر ہی ڈال دیا۔

    پنجاب پولیس نے ریلوے پولیس کی مدعیت میں سر عام کی ٹیم پر مقدمہ قائم کردیا ہے، ریلوے پولیس کے کالے کرتوت سر عام دکھانے کی سزا میں اقرار الحسن سمیت ٹیم کے رپورٹرز اور پروڈیوسرز کےخلاف کار سرکار میں مداخلت اور ناجائز اسلحے کی اسمگلنگ کی دفعات شامل کر دی گئیں ۔

    اے آر وائی کے دونمائندوں پر بدترین تشدد کے بعد انہیں بھی غائب کردیا گیا ہے۔