Tag: AR Rahma

  • بیٹی کے نقاب پر تنقید، اے آر رحمان کا ناقدین کو کرارا جواب

    بیٹی کے نقاب پر تنقید، اے آر رحمان کا ناقدین کو کرارا جواب

    ممبئی: ہندو مذہب کو ترک کر کے اسلام قبول کرنے والے بھارت کے معروف موسیقار اور آسکر ایوارڈ یافتہ اے آر رحمان نے نقاب کے معاملے پر بیٹی کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے ناقدین کو کرارا جواب دے ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر رحمان کے آسکر ایوارڈ جیتنے کے 10 برس مکمل ہونے کی خوشی میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں گلوکار اور موسیقار کے اہل خانہ بھی شریک ہوئے۔

    تقریب میں دلچسپ موڑ اُس وقت آیا جب اے آر رحمان کی صاحبزادی کو اسٹیج پر مدعو کیا گیا تو خدیجہ نے باحجاب رہتے ہوئے اپنے والد کا انٹرویو کیا۔

    ساڑھی میں ملبوس خدیجہ کے چہرے پر نقاب کو دیکھ کر بعض صارفین نے اسے ’قدامت پسندانہ‘ لباس قرار دیا اور اے آر رحمان پر بلا جواز تنقید کی۔

    اے آر رحمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے اہل خانہ کی خواتین کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’میری فیملی کی انمول خواتین خدیجہ، رحیمہ  اور نیتا امبانی کے ہمراہ موجود ہیں‘ ساتھ میں انہوں نے FreedomToChoose# ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔

    مزید پڑھیں: اے آر رحمان : صوفی ازم کو کامیابی کی کنجی قرار دینے والا موسیقار

    اے آر رحمان نے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے یہ تصویر ٹوئٹ کی، جس کے ذریعے واضح پیغام دیا کہ اُن کی فیملی کی تینوں خواتین نے اپنی مرضی اور آزادی کے مطابق مختلف لباس پہنے ہوئے ہیں، چھوٹی بیٹی رحیمہ اور اہلیہ سائرہ نے نقاب نہیں لیاجبکہ خدیجہ نے اپنی مرضی سے نقاب کو پسند کیا۔

    تقریب کے بعد اے آر رحمان کی صاحبزادی خدیجہ نے فیس بک پر اپنے والد کی حمایت میں لکھا کہ ’میں نے نقاب اپنی مرضی سے کیا، والد نے کبھی کوئی فیصلہ ہم پر زبردستی صادر نہیں کیا’۔

    خدیجہ نے مزید لکھا کہ ’پردہ اختیار کرنا میری ذاتی خواہش ہے جسے میں نے عزت کے ساتھ قبول بھی کیا ہے کیونکہ میں ایک باشعور بالغ لڑکی ہوں اور اپنی زندگی میں بہترین فیصلوں کے انتخاب کے حوالے سے جانتی بھی ہوں’۔

    یہ بھی پڑھیں: جوانی میں خودکشی کا ارادہ کیا، مگراسلام نے جینے کی نوید دی، اے آر رحمان

    انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہر انسان کو لباس کے انتخاب کا حق حاصل ہے، جو بھی وہ چاہیے اپنی مرضی سے کرے اور میں یہی اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق کررہی ہوں اس پر کسی کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے‘۔

    خدیجہ نے ناقدین پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’حقیقت کو جانے بغیر لوگوں نے میرے حوالے سے اپنے فیصلے دینا شروع کردیے، اگر انہیں کوئی کمنٹس دینا تھا تو کم از کم میری رائے لے لیتے‘۔

    یاد رہے کہ اے آر رحمان نے 2009ء میں بننے والی فلم سلم ڈاگ ملینیئر پر دو آسکر ایوارڈ جیتے تھے۔

  • جوانی میں خودکشی کا ارادہ کیا، مگراسلام نے جینے کی نوید دی، اے آر رحمان

    جوانی میں خودکشی کا ارادہ کیا، مگراسلام نے جینے کی نوید دی، اے آر رحمان

    ممبئی: آسکر ایوارڈ یافتہ بھارتی موسیقار اے آر رحمان نے کہا ہے کہ میں جوانی کی عمر میں خودکشی کرنے کا سوچتا تھا مگر اسلام قبول کرنے کے بعد جینے کی نئی امنگ پیدا ہوئی۔

    بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اے آر رحمان نے انکشاف کیا کہ والد کے دنیا سے گزر جانے کے بعد ایک وقت ایسا بھی آیا کہ میرا ہر چیز سے دل بھر چکا تھا اور میں ہر چیز سے عاجز تھا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ میرے والد چونکہ میوزک کمپوزر تھے اور وہی گھر کا ذریعہ معاش چلاتے تھے اس لیے اُن کے انتقال کے بعد ہمیں بہت سی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

    آسکرایوارڈ یافتہ موسیقار کا کہنا تھا کہ ’12 سے 22 برس کے درمیان میں نے سب کچھ کرلیا تھا اُس کے بعد ہرچیز مجھے بری لگتی تھی، 25 سال کی عمر میں ایک وقت ایسا بھی آیا کہ مجھے اپنا آپ ناکام محسوس ہوا اور پھر مایوسی کی وجہ سے میں نے خودکشی کا ارادہ کیا‘۔

    مزید پڑھیں: میری کامیابی کی وجہ اسلام ہے، اے آر رحمان

    اُن کا کہنا تھا کہ ’حالات اتنے کٹھن ہوگئے تھے کہ ہر چیز حتیٰ کہ اپنے قریبی دوست بھی برے لگنے لگے تھے، مجھے موت سے بالکل خوف نہیں تھا کیونکہ ہر چیز کو ایک روز ختم ہونا ہے مگر زندگی میں کئی مراحل ایسے بھی آتے ہیں جو آپ کو پہلے سے زیادہ بہادر بنادیتے ہیں‘۔

    اے آر رحمان کا کہنا تھا کہ ’میری زندگی کا اہم موڑ چنائی کے گھر میں اپنا میوزک اسٹوڈیو قائم کرنا تھا کیونکہ اس کے بعد کام بہت زیادہ تو نہیں ملا مگر معاشی حالات کچھ بہتر ضرور ہوئے، میں والد کی طرح مخصوص انداز میں کام کرنا چاہتا تھا اس لیے مجھے صرف 35 فلمیں ملیں جن میں سے صرف 2 کے لیے ہی میوزک دے سکا تھا‘۔

    معروف موسیقار کا کہنا تھا کہ 25 برس کی عمر میں میرا دماغ بالکل ماؤف ہوچکا تھا، روزمرہ کی زندگی سے مایوسی تھی اور میں یہ سب نہیں کرنا چاہتا تھا مگر پھراس دوران میری ملاقات پیرکریم شاہ قادری سے ہوئی جو روحانی شخصیت ہیں۔

    بھارتی میوزک کمپوزر کا کہنا تھا کہ ’صوفی بزرگ پیرکریم نے نہ صرف میرا روحانی علاج کیا بلکہ انہوں نے صوفی ازم کی تعلیمات سے روشناس بھی کرایا جس کے بعد میرے اندر اسے جاننے کا تجسس پیدا ہوا اور یہی میری زندگی کی نئی امنگ تھی‘۔

    یہ بھی پڑھیں: شہنشاہ قوال استاد نصرت فتح علی خان سے متاثر ہوں،اے آر رحمٰن

    اُن کا کہنا تھا کہ مجھے اپنا پیدائشی نام ویسے بھی بچپن سے پسند نہیں تھا اور جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی ہندو مذہب سے دل اچاٹ ہونے لگا تھا جس کے بعد مجھے اسلامی تعلیمات پڑھنے میں قلبی سکون ملتا تھا۔

    اے آر رحمان کا پیدائشی نام اے ایس دلیپ کمار تھا، اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے اپنا نام تبدیل کرکے ’اللہ رکھا رحمان‘ رکھا جو انڈسٹری میں اُن کی پہچان بھی بنا۔

    اپنا نام رکھنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے بھارتی موسیقار کا کہنا تھا کہ چونکہ میرا خودکشی کا پکا ارادہ تھا مگر اسلام نے مجھے اس عمل سے محفوظ رکھا تو اس لیے یہ نام سوچا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ اسلام ایک سمندر ہے جس کے مختلف فرقے ہیں، میں صوفی فلسفہ فکر پر عمل کرتا ہوں جو کہ محبت پر مبنی ہے، میری موجودہ شخصیت اسی فلسفے کا نتیجہ ہے’۔

    واضح رہے کہ اسلام کی جانب راغب ہونے کے بعد 1989 میں خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ اے آر رحمان نے اسلام قبول کیا جس کے بعد اُن کے معاشی حالات یکسر تبدیل بھی ہوئے۔

    اسے بھی پڑھیں: مسلمان بھارتی میوزک ڈائریکٹراے آررحمان نے بھی عامرخان کی حمایت کردی

    یاد رہے کہ اے آر رحمان نے بطور موسیقار 1992 میں فلم روجا سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور ہر قدم پر کامیابی کا جھنڈا لہرایا آج اُن کا شمار دنیا کے بہترین موسیقاروں میں ہوتا ہے۔

    بھارتی موسیقار نے اپنے کیریئر میں اب تک متعدد کامیابیاں حاصل کیں جن میں 2 آسکر ایوارڈز، دو گریمی اور ایک گولڈن گلوب ایوارڈ شامل ہے۔

    یہ بھی یاد رہے کہ اے آر رحمان کے والد آر کے شیکھر کا انتقال اُس وقت ہوا تھا جب بھارتی موسیقار کی عمر صرف 9 برس تھی۔