Tag: ARAB ALLIANCE

  • ایران کی یمن میں مداخلت عالمی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، عرب اتحاد

    ایران کی یمن میں مداخلت عالمی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، عرب اتحاد

    ریاض: سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے ایران کی یمن میں مداخلت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انھوں نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ایران کی اتحاد ی حوثی ملیشیا دنیا کی واحد ملیشیا ہے جس کے پاس بیلسٹک میزائل ہیں۔انھوں نے انکشاف کیا ہے کہ حوثی باغیوں سے پکڑے گئے بعض ہتھیاروں پر شامی صدر بشارالاسد کی تصاویر پائی گئی ہیں۔

    انھوں نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ یمن کی قانونی حکومت کی حمایت میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف جنگی کارروائیاں بین الاقوامی قانونی معیارات کے عین مطابق ہیں اور ان سے قبل شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کے لیے پیشگی حفاظتی اقدامات کیے جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ سعودی عرب تھا جس نے سب سے پہلے 2014ء میں یمن کے تمام فریقوں سے مذاکرات کے آغاز کے لیے کہا تھا مگر حوثی ملیشیا نے ستمبر 2014ءمیں صدر عبد ربہ منصور ہادی کی قانونی حکومت کے خلاف بغاوت برپا کردی اور دارالحکومت صنعاءاور دوسرے علاقوں پر اس نے قبضہ کرلیا تھا۔وہ تب سے خود یمن اور اس کے ہمسایہ ممالک کے لیے ایک خطرہ بنی ہوئی ہے۔

    کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ ایران یمن میں اپنی ملیشیاؤں کے ذریعے اہم آبی گذرگاہ آبنائے باب المندب میں قدم جمانے کی کوشش کررہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ خلیجی اقوام پر یہ جنگ مسلط کی گئی ہے اور ان کے لیے یہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ایران یمن میں جنگی کارروائیوں کو طول دینے کے لیے حوثی ملیشیا کو میزائل اور رقوم مہیا کررہا ہے۔

    ترجمان نے اپنے دعوے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ایران بیلسٹک میزائل، ڈرونز اور دھماکا خیز مواد سے لدی کشتیاں مہیا کر کے یمن میں مداخلت کررہا ہے۔ حوثی ملیشیا کے پاس موجود میزائلوں کی بڑی تعداد سپاہِ پاسداران انقلاب ایران ہی نے مہیا کی تھی۔

    انھوں نے ایران کی حمایت یافتہ ایک اور شیعہ تنظیم حزب اللہ کے یمن میں کردار پر بھی کھل کر روشنی ڈالی ۔ انھوں نے بتایا کہ حوثیوں کے پاس موجود بعض ہتھیاروں پر شامی صدر بشارالاسد کی تصاویر پائی گئی ہیں۔ یہ ہتھیار لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوب میں واقع علاقے سے یمن اسمگل کیے جارہے ہیں۔یہ علاقہ حزب اللہ کا مضبوط گڑھ ہے۔

    یہ بھی کہا کہ یمن میں حوثیوں کو تربیت دینے والے ایرانی ماہرین کی موجودگی کے صحافیوں کو شواہد بھی دکھائے ہیں۔انھوں نے ایرانی بحریہ کے کیمروں، بارودی سرنگوں اور بموں سمیت ہتھیاروں کے شواہد بھی پیش کیے ہیں۔کرنل ترکی المالکی نے ایک نقشہ بھی دکھایا جس میں حوثی ملیشیا کی بیلسٹک میزائل چھوڑنے کی جگہ بتائی گئی تھی، جہاں سے اس کے جنگجو سعودی عرب کے شہروں کی جانب بیلسٹک میزائل داغ ر ہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حوثی باغیوں کے سعودی عرب کے شہروں کی جانب داغے گئے بیشتر بیلسٹک میزائل پاسداران انقلاب ایران کے مہیا کردہ تھے اور ان کے زیر استعمال ڈرون حزب اللہ کے ڈرون طیاروں کے مشابہ ہیں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ عرب اتحاد کی حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد سے یمن کے 85 فی صد علاقے کو ان کے قبضے سے واگزار کرا لیا گیا ہے۔ پریس کانفرنس میں یمن میں تعینات سعودی عرب کے سفیر بھی موجود تھے۔

  • خطے کی موجودہ صورتحال، عرب ممالک 30 مئی کو سرجوڑکربیٹھیں گے

    خطے کی موجودہ صورتحال، عرب ممالک 30 مئی کو سرجوڑکربیٹھیں گے

    ریاض: متحدہ عرب امارات اور دوسرے خلیجی ممالک نے سعودی عرب کی طرف سے خطے کو درپیش سلامتی کے خطرات کے پیش نظر عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل کے سربراہ اجلاس بلائے جانے کےمطالبے کا خیرمقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہےکہ ابو ظبی، ریاض کی طرف سے خلیجی ممالک اورعرب لیگ کی سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے مطالبے کا خیر مقدم کرتا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ 30 مئی کو سعودی عرب کے شہر مکہ میں طلب کردہ عرب لیگ اور خلیجی سربراہ اجلاسوں میں خطے کو درپیش سلامتی کے خطرات پرغور اور ان سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پرطے کیا جائے گا۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ سعودی عرب کی طرف سے خلیجی اور عرب سربراہ کانفرنسوں کے انعقاد کا مطالبہ کوئی انوکھا اقدام نہیں بلکہ یہ خطے میں امن وسلامتی کو یقینی بنانے کے لیے سعودی عرب کی کاوشوں اور خادم الحرمین الشریفین کی مشترکہ چیلنجز سے نمٹنےکے لیے عرب اورخلیجی ممالک کی صف بندی کی مساعی کا حصہ ہے۔

    اماراتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس وقت خلیجی ممالک نازک دور سے گذر رہےہیں۔ خطے کودرپیش خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے علاقائی قوتوں کی صف بندی ضروری ہے۔ عرب ممالک کے باہمی اتحاد اور یگانگت وقت اور حالات کا تقاضا ہے۔

    خطے اور عرب ممالک میں امن وامان اور استحکام کے لیے سعودی عرب کا کردار ہمیشہ قابل تحسین رہا ہے۔ تمام عرب ممالک بالخصوص خلیجی ملکوں کو اپنی خودمختاری، مشترکہ سلامتی اور اپنی کامیابیوں کو بچانے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیداکرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے گذشتہ روز 30 مئی کو خلیج تعاون کونسل اورعرب لیگ کے ہنگامی اجلاس بلانے کی دعوت دی ہے۔ یہ اجلاس مکہ معظمہ میں ہوں گے جبکہ اگلے روز 31 مئی کو اسلامی سربراہ اجلاس بھی مکہ معظمہ میں طلب کیا گیا ہے۔