Tag: Arab league

  • کیا عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس کے مذمتی بیان سے اسرائیل شام پر حملوں سے باز آ جائے گا؟

    کیا عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس کے مذمتی بیان سے اسرائیل شام پر حملوں سے باز آ جائے گا؟

    اردن میں عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس میں شام پر اسرائیلی جارحیت اور دراندازی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق اردن میں عرب لیگ اجلاس میں اسرائیلی حملوں کو امن اور سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا، اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قراردادوں کا پابند کیا جائے۔

    عرب سفارت کاروں نے عقبہ میں ایک الگ اجلاس میں بھی شرکت کی جس میں اقوام متحدہ، امریکا، یورپی یونین، ترکیہ، کے نمائندوں نے شرکت کی تھی، اور انھوں نے شام میں نئی حکومت کی تشکیل پر اتفاق کیا۔ اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ لیگ شام کے اتحاد، خود مختاری اور تعمیرِ نو کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔

    کیا عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس کے مذمتی بیان سے اسرائیل شام پر حملوں سے باز آ جائے گا؟ شام میں بشار الاسد رجیم کے خاتمے اور اسرائیل حملوں کے آغاز کے ساتھ ہی لیگ مسلسل مذمتی بیانات جاری کر رہی ہے۔

    شام کی عبوری حکومت اسرائیلی حملوں‌ سے پریشان، امریکا کی جانب سے پابندیاں‌ ختم کرنے کا اعلان

    اسرائیل تمام دنیا کے مذمتی بیانات اور حتیٰ کہ اپنے سب سے بڑے حلیف ملک امریکا کے نام نہاد انتباہات کے باوجود غزہ اور لبنان پر مسلسل فضائی بمباری کر رہا ہے، جس سے ہزاروں بے گناہ مارے جا چکے ہیں اور اس سے زیادہ زخمی ہوئے، عالمی عدالتِ انصاف نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں لیکن اسرائیل اپنی جارحیت سے باز آتا دکھائی نہیں دیتا۔

    ایسے میں لیگ کی جانب سے شام پر بمباری اور گولان کی پہاڑی پر قبضے کے سلسلے میں ایک بار پھر مذمتی بیانات جاری کیے جا رہے ہیں، گزشتہ روز ہفتے کو بھی عرب لیگ کے 8 ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں نے اردن میں ہونے والے اجلاس میں صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد شام میں ’پرامن منتقلی کے عمل کی حمایت‘ پر اتفاق کیا۔ ان ممالک میں اردن، سعودی عرب، عراق، لبنان، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور قطر شامل ہیں۔

    انھوں نے اسرائیل کی شام کے ساتھ بفر زون میں دراندازی، اور شام میں اس کے فضائی حملوں کی بھی مذمت کی اور شام کی سرزمین سے اسرائیلی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا۔ لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ اس قسم کے مطالبات ہوا میں کیے جا رہے ہیں، اسرائیل پر اور اسرائیل کو روک سکنے والے ممالک پر اس کا کوئی اثر ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

  • عرب لیگ کا شام کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ، گولان پر اسرائیلی قبضہ مسترد

    عرب لیگ کا شام کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ، گولان پر اسرائیلی قبضہ مسترد

    دوحۃ: عرب لیگ نے شام کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، اور گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضہ مسترد کر دیا۔

    متعدد عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے ہفتے کو دوحہ کے شیرٹن ہوٹل میں ’آستانہ عمل‘ میں حصہ لینے والے ممالک کے اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کی، اور شام کی صورت حال بالخصوص حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

    اجلاس میں عرب ممالک سے قطر، مملکت سعودی عرب، ہاشمی مملکت اردن، عرب جمہوریہ مصر اور جمہوریہ عراق کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ اسلامی جمہوریہ ایران، جمہوریہ ترکی کے وزرائے خارجہ اور آستانہ عمل میں روسی فیڈریشن کے نمائندے نے بھی شرکت کی۔

    شرکا نے شام کے حالیہ واقعات کے حوالے سے ایک مشترکہ بیان میں تاکید کی کہ شام کے بحران کا جاری رہنا ملک کی سلامتی اور علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے ایک خطرناک پیش رفت ہے، جس کے لیے تمام فریقوں کو شام کے بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

    شام میں اسد خاندان کے 50 سالہ اقتدار کے خاتمے پر دنیا نے کیا ردعمل دیا؟

    عرب لیگ نے شامی سرزمین پر اتحاد اور خودمختاری کے تحفط پر زور دیا، اور کہا کہ شام میں رواداری اور مذاکرات کے تصور کو برقرار رکھنا چاہیے، نیز شامی عوام کی مدد کی جانی اور شام پر پابندیوں کو اب ختم ہونا چاہیے۔

    شرکا نے اعلامیہ میں کہا کہ علاقائی سالمیت اور خودمختاری اہم ستون ہے، شام کے لیے عرب لیگ کی حمایت جاری رہے گی، عرب لیگ نے اسرائیل کے گولان کی پہاڑیوں پر قبضے کو یکسر مسترد کر دیا، اور کہا اسرائیل شام کی صورت حال سے فائدہ اٹھا رہا ہے، اور 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ صہیونی فوج نے 1974 کے معاہدے کے بعد پہلی بار بفرزون پر قبضہ جما لیا ہے۔

  • لبنان پر حملے : عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس طلب

    لبنان پر حملے : عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس طلب

    ریاض : عرب لیگ نے اپنے غیرمعمولی اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا ہے جو آج بروز جمعرات منعقد ہوگا، اجلاس میں لبنان کی تازہ ترین صورتحال پر غور وخوص کیا جائے گا۔

    سعودی میڈیا رپورٹ کے مطابق عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس آج عراق کی درخواست پر طلب کیا گیا ہے، عرب لیگ میں مستقل نمائندوں کی سطح پراجلاس بلایا گیا ہے۔

    Arab League

    رپورٹ کے مطابق اجلاس میں لبنان کی موجودہ صورتحال اور اسرائیلی جارحیت پر غور کیا جائے گا، عراق کے علاوہ دیگر عرب ممالک نے بھی ہنگامی اجلاس بلانے کی حمایت کی ہے۔

    اس کے علاوہ اجلاس میں عرب ممالک کی لبنان کے ساتھ یکجہتی اور امدادی اقدامات پر تبادلہ خیال ہوگا۔ اجلاس میں لبنان میں بےگھر افراد اور پناہ گزینوں کے مسائل پر تبادلہ خیال ہوگا۔

  • عرب لیگ کی جانب سے امریکا اور برطانیہ کے اتحادی ممالک کے اقدام کی مذمت

    عرب لیگ کی جانب سے امریکا اور برطانیہ کے اتحادی ممالک کے اقدام کی مذمت

    عرب لیگ نے امریکہ اور برطانیہ کے نقشِ قدم پر چلنے والے اتحادی ممالک کی اقوامِ متحدہ کے امدادی اداراے اُنوارا کی فنڈنگ روکنے کی مذمت کی ہے۔

    اسرائیل پر حملے کے الزام کے بعد امریکا نے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اونروا کی فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا تھا، اسرائیل نے اقوام متحدہ کے امدای ادارے اونروا کے 12 کارکنان پر اسرائیل پر حملہ کرنے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

    عرب لیگ کی جناب سے اس اقدام کی شدید مزمت کی گئی ہے، فلسطینی صدر کا کہنا ہے کہ فیصلہ غلط وقت میں لیا گیا ہے، غزہ کی جنگ کے دوران اٹھایا گیا یہ قدم ایک غلط پیغام ہے۔

    دوسری جانب ایران کی جانب سے اتحادی ممالک کے فنڈنگ روکنے کے اقدام کی شدید مذمت کی گئی، ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ امدادی ادارے کی فنڈنگ روکنے کا مطلب انسانی حقوق تنظیموں پر اسرائیل کی پابندیوں کو جواز فراہم کرنا ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ان ممالک کو چاہیے کہ اسرائیل کی صیہونی حکومت کی فوجی امداد روکیں۔

  • غزہ کی صورت حال پر عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس آج ریاض میں ہوگا

    غزہ کی صورت حال پر عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس آج ریاض میں ہوگا

    ریاض: فلسطین کے محصور شہر غزہ کی تباہ کن صورت حال پر عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس آج ریاض میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق عرب ممالک کے سربراہان صہیونی بمباریوں کی وجہ سے تباہ حال غزہ پر ہنگامی اجلاس کے لیے ریاض پہنچ گئے ہیں، نگراں وزیر اعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    گزشتہ روز سعودی افریقہ سمٹ میں سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب غزہ کی پٹی میں اسرائیلی وحشیانہ جارحیت کی پُر زور مذمت کرتا ہے، فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی اور اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکنا ہوگا۔

    سعودی عرب کے ولئ عہد محمد بن سلمان نے غزہ میں جاری جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا، واضح رہے کہ غزہ پر او آئی سی کا اجلاس کل منعقد ہوگا۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری 36 ویں روز بھی جاری ہے، اسرائیلی طیارے رات بھر بمباری کرتے رہے، فاسفورس بم بھی گرائے، غزہ کا الشفا اسپتال اسرائیلی فضائی حملوں کا مسلسل نشانہ بن رہا ہے، اسرائیلی بمباری کے بعد الشفا اور انڈونیشیا کے اسپتال کی بجلی بند ہو گئی، قابض اسرائیلی فوج کے ٹینک النصر اسپتال کے قریب موجود ہیں، جب کہ شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

  • عرب لیگ اجلاس میں یوکرینی صدر زیلنسکی کی اچانک آمد

    عرب لیگ اجلاس میں یوکرینی صدر زیلنسکی کی اچانک آمد

    جدہ: 32 ویں عرب لیگ سربراہی اجلاس میں جمعہ کو جنگ زدہ ملک یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی بھی اچانک پہنچ گئے۔

    عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کی میزبانی میں منعقدہ عرب لیگ اجلاس میں گزشتہ روز یوکرینی صدر زیلنسکی کی اچانک آمد نے سب کو حیران کیا، ان کا استقبال سعودی حکام نے کیا، زیلنسکی فرانس کے سرکاری طیارے کے ذریعے جدہ میں اترے تھے جس نے پولینڈ سے اڑان بھری تھی۔

    عرب نیوز نے رپورٹ کیا کہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی اجلاس میں شرکت سے کچھ دیر پہلے ہی جدہ پہنچے تھے، وہ فوراً اجلاس میں شریک ہوئے، اور مندوبین کو بتایا کہ ان کا ملک صرف ایک تنازعے کا شکار نہیں بلکہ حالت جنگ میں ہے۔ انھوں نے گزشتہ سال جنگی قیدیوں کی رہائی کے لیے سعودی ثالثی کو بھی سراہا۔

    اس موقع پر ولئ عہد محمد بن سلمان نے کہا ’’ہم یوکرین میں بحران کی شدت کم کرنے میں معاونت کرنے والی ہر چیز کی حمایت کرتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ وہاں انسانی صورت حال مزید خراب نہ ہو، سعودی عرب روسی فیڈریشن اور یوکرین کے درمیان ثالثی کی کوششیں جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔‘‘

    دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی جمعے کے روز عرب لیگ اجلاس کے لیے ایک تار بھیجا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا ملک فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرتا رہے گا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ماسکو عرب ممالک کے ساتھ اپنے کثیر الجہتی تعاون کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتا ہے اور سوڈان، لیبیا اور یمن کے بحرانوں کو حل کرنے کی کوششوں کی حمایت کا خواہش مند ہے۔

  • امت کو درپیش مسائل کے حل کی خاطر عربوں کا تاریخی اتفاق رائے، عرب لیگ کا اعلامیہ جاری

    امت کو درپیش مسائل کے حل کی خاطر عربوں کا تاریخی اتفاق رائے، عرب لیگ کا اعلامیہ جاری

    جدہ: سعودی عرب کے شہر جدہ میں منعقدہ 32 واں عرب لیگ سربراہی اجلاس ختم ہو گیا ہے، اجلاس میں امت کو درپیش مسائل کے حل کی خاطر عربوں کا تاریخی اتفاق رائے دیکھنے میں آیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سربراہی اجلاس کے اختتام پر متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، جس میں شرکا نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو عرب دنیا کا بنیادی مسئلہ قرار دیا، اور شامی بحران کے حل، سوڈان سے یک جہتی، یمن میں سعودی انیشیٹو کی حمایت پر زور دیا گیا۔

    اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سلامتی اور استحکام کے حصول کے لیے اتحاد کی ضرورت کا اعادہ کیا گیا، مسئلہ فلسطین، سوڈان، یمن، لیبیا، لبنان و دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس اجلاس میں شام نے ایک دہائی سے زائد عرصے کے بعد پہلی بار شرکت کی۔

    اجلاس میں تمام عرب ممالک نے مسئلہ فلسطین کی مرکزیت کا اعادہ کیا، اور کہا کہ بیت المقدس سمیت 1967 میں اسرائیلی قبضے میں لیے گئے عرب علاقوں پر فلسطین کو مکمل اختیار دیا جائے، ’’عرب امن اقدام‘‘ کو فعال کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔

    اجلاس میں نوٹ کیا گیا کہ ’’اسرائیل فلسطینی تنازع کئی مہینوں سے شدت اختیار کر رہا ہے، مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی چھاپوں، آبادکاروں کے تشدد، اور فلسطینی حملوں میں اضافہ ہوا، جنوری سے اب تک مغربی کنارے، اسرائیل میں 140 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے۔‘‘

    سوڈان میں 15 اپریل سے فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسزمیں لڑائی جاری ہے، اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سوڈان میں تنازعات کو ہوا دینے والی غیر ملکی مداخلتوں کو مسترد کیا گیا، اور متحارب فریقوں کے درمیان بات چیت اور اتحاد پر زور دیا گیا۔

    فورم میں شام کی واپسی کا خیر مقدم کیا گیا، اور کہا گیا کہ اس اقدام سے شام کے استحکام اور اتحاد میں مدد ملے گی، نیز شام کے بحران کے حل میں مدد کے لیے عرب کوششوں کو تیز کرنا چاہیے، اجلاس میں یمن سے متعلق تمام بین الاقوامی اور علاقائی کوششوں کی حمایت کا بھی اعادہ کیا گیا، اور کہا گیا کہ ان کوششوں کا مقصد یمن میں بحران کے سیاسی حل تک پہنچنا ہے۔

    اجلاس میں زور دیا گیا کہ لبنان میں حکام صدر کے انتخاب کے لیے کوششیں دوبارہ شروع کریں، جلد لبنان کی کابینہ تشکیل دے کر بحران پر قابو پانے کے لیے اقتصادی اصلاحات کی جائیں۔

    اعلامیے کے مطابق اجلاس میں عرب ممالک کے اندرونی معاملات میں ’غیر ملکی مداخلت‘ مسترد کرنے کا بھی اظہار کیا گیا، اور کہا گیا کہ تمام عرب ممالک مسلح ملیشیاؤں کی تشکیل کی حمایت کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔

  • وزیر خارجہ کا قاہرہ میں عرب لیگ ہیڈ کوارٹرز کا دورہ

    وزیر خارجہ کا قاہرہ میں عرب لیگ ہیڈ کوارٹرز کا دورہ

    قاہرہ: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سیکرٹری جنرل عرب لیگ کی قاہرہ میں ملاقات ہوئی، ملاقات میں علاقائی صورتحال، اہم عالمی امور اور باہمی دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مصری دارالحکومت قاہرہ میں عرب لیگ ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا، عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل نے شاہ محمود قریشی کا خیر مقدم کیا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سیکرٹری جنرل عرب لیگ کی ملاقات بھی ہوئی، ملاقات میں علاقائی صورتحال، اہم عالمی امور اور باہمی دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، عرب لیگ کے رکن ممالک کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، عرب لیگ کے رکن ممالک سے پاکستان کے مضبوط روابط ہیں، پاکستانی تارکین وطن کی کثیر تعداد عرب ممالک میں مقیم ہے۔

    ملاقات میں سیکریٹری جنرل عرب لیگ کو افغانستان میں امن کے لیے کاوشوں اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔

    یاد رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 2 روز قبل قاہرہ پہنچے تھے۔

    وزیر خارجہ نے اپنے مصری ہم منصب سامح شکری سے بھی ملاقات کی تھی جس میں دو طرفہ تعلقات اور کثیر الجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

  • قبلہ اول کے خلاف صہیونی یلغار بند کی جائے، عرب لیگ

    قبلہ اول کے خلاف صہیونی یلغار بند کی جائے، عرب لیگ

    قاہرہ: عرب لیگ نے مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے ریاستی سرپرستی میں جاری دھاووں اور مقدس مقام کی مسلسل بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے حرم قدسی پر قابض صہیونیوں کی یلغار فوری طورپر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عرب لیگ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ حالات کا تقاضا ہے کہ قبلہ اول کے خلاف جاری اسرائیلی ریشہ دوانیوں کے خلاف عرب اور مسلمان ممالک متحد ہو کر دفاعی حکمت عملی اختیار کریں۔

    بیان میں کہا گیا کہ قبلہ اول کے خلاف جاری صہیونی یلغار کی روک تھام کے لیے عالم اسلام اور عرب ممالک کو موثر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

    عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے معاون برائے فلسطینی اراضی اور فلسطینی امور سعید ابو علی نے کہا کہ قبلہ اول میں آتش زدگی کے واقعے کو 50 سال گذر گئے ہیں مگر قبلہ اول کے خلاف جاری سازشیں آج بھی جاری ہیں۔

    آج بھی صہیونی مافیا اور جرائم پیشہ جتھے قبلہ اول کی بے حرمتی اور اسے نقصان پہنچانے کی سازشیں کررہے ہیں۔

    عرب لیگ نے قبلہ اول پر یہودی آباد کاروں کے دھاووں کو مقدس مقام کے تقدس کی پامالی قرار دیتے ہوئے عرب ممالک اور اقوام عالم پر زور دیا ہے کہ وہ قبلہ اول کے دفاع کے لیے موثر حکمت عملی اختیار کریں۔

    مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی پراردن میں اسرائیلی سفیر کی طلبی، احتجاج ریکارڈ

    خیال رہے کہ حال ہی میں اردن کی حکومت نے یہودی آباد کاروں، قابض صہیونی فوج اور پولیس کے ہاتھوں مسجد اقصیٰ کی مسلسل ہونے والی بے حرمتی پراسرائیل سے سخت احتجاج کیا تھا۔

  • فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی نفی پرمبنی کوئی امن فارمولا قبول نہیں کریں گے‘عرب لیگ

    فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی نفی پرمبنی کوئی امن فارمولا قبول نہیں کریں گے‘عرب لیگ

    قاہرہ : مصری دارالحکومت میں ہونے والے عرب لیگ وزراء خارجہ اجلاس میں اس بات پراتفاق کیا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے حق خود اردایت کی نفی اور آزاد فلسطینی ریاست سے انکار پر مبنی کوئیبھی امن فارمولا قبول نہیں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جاری کشیدگی ختم کرنے کے لیے ’ڈیل آف دی سینچری‘ کے عنوان سے ایک امن پلان تیار کیا گیا ہے تاہم اس منصوبے کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عرب ممالک نے تیونس میں ہونے والے عرب سربراہ اجلاس کے فیصلوں پرعمل درآمد کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کے بجٹ میں مدد کے لیے ماہانہ 10 کروڑ ڈالر کی رقم فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اجلاس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزراء خارجہ نے اجلاس میں قضیہ فلسطین کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت پرتفصیلی غور کیا۔ اس کےعلاوہ فلسطینی اتھارٹی کے سیاسی روڈ میپ اور اسے درپیش مالی بحران کے حل پر بات چیت کی گئی۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اجلاس کی صدارت صومالیہ نے کی جب کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس بھی موجود تھے۔اجلاس میں مسئلہ فلسطین 2002ء میں عرب ممالک کی طرف سے پیش کردہ امن روڈ میپ کی روشنی اورزمین برائے امن کے اصول کے تحت بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا گیا۔

    اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ عرب ممالک ایسا کوئی بھی امن منصوبہ قبول نہیں کریں گے جس میں فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم نہ کیا جائے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اجلاس میں آزاد فلسطینی ریاست کے لیے اسرائیل سے چار جون 1967ء سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جانے، مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا صدر مقام تسلیم کرنے، فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی اورانہیں معاوضہ ادا کرنے اور تمام فلسطینی اسیران کی فوری رہائی پر زوردیا گیا۔

    عرب وزراءخارجہ نے صدر محمود عباس کی طرف سے 2018ء میں عرب لیگ میں پیش کردہ منصوبے کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔

    عرب لیگ کے اجلاس میں القدس کے تحفظ اور اسے فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بناتے ہوئے شہر کی عرب، اسلامی ،تاریخی اور قانونی تشخص کی بقاء کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کارلانے پر زوردیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اجلاس میں القدس پرصہیونی ریاست کے استعماری منصوبوں اور القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے اعلانات اور اقدامات کو بھی مستردکردیا۔

    اجلاس میں سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 کے مطابق فلسطین میںیہودی آباد کاری روکنے اور جنرل اسمبلی کے فیصلوں کے مطابق فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کرنے اور فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی”اونروا“ کی مالی مدد جاری رکھنے پر زور دیا گیا۔

    عرب لیگ کے وزراءخارجہ اجلاس میں شام کے مقبوضہ وادی گولان کو اسرائیل میں ضم کرنے کے اعلانات کو مسترد کردیا اور کہا کہ عرب ممالک وادی گولان کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کی تمام سازشوں کی مخالفت کرتے رہیں گے۔