Tag: Arabian Sea

  • پاکستانی سمندری حدود  میں دوسال بعد جل بگولے کا نظارہ

    پاکستانی سمندری حدود میں دوسال بعد جل بگولے کا نظارہ

    کراچی : پاکستان کی سمندر ی حدود میں دوسری بار جل بگولا ریکارڈ کیا گیا ، جل بگولاگھوڑاباڑی میں سندھ کے ساحل کے قریب دیکھا گیا ، پہلا جل بگولا 28 فروری 2016 میں رپورٹ ہوا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے آثار نمایاں ہونے لگے، بحیرہ عرب میں پاکستان کی سمندر ی حدود میں جل بگولا ریکارڈ دیکھا گیا ، جل بگولاگھوڑا باری کے ساحل سے 57 میل دور سمندر میں تھا۔

    دوسال بعد جل بگولا پاکستان کی سمندری حدود میں دوسری بار ریکارڈ کیاگیا۔

    ترجمان ڈبیلو ڈبیلو ایف کے مطابق گھوڑا باری کے مقام پر لانچ میں موجود سعیدزمان نے 21 جنوری کو سمندری بگولے کا مشاہدہ کیا اور خوبصورت منظر اپنے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرلیا جبکہ جل بگولے کی وجہ سے اپنی کشتی کا رخ تبدیل کردیا۔

    ڈبیلو ڈبیلو ایف نے لانچ کے ناخدا کی بگولے کو ریکارڈ کرنے کی کاوش کو سراہا۔

    ترجمان ڈبیلو ڈبیلو ایف کے مطابق اس سے قبل پہلی مرتبہ 28 فروری سن 2016 کو بھی پاکستان کے سمندروں میں سمندری بگولہ دیکھا جاچکا ہے۔

    خیال رہے سمندری بگولے اکثروبیشتر آبی حیات اور انسانوں کے لیے نقصان کا باعث بھی بنتے ہیں،اور مختلف اقسام کے یہ سمندری بگولیانتہائی خطرناک ثابت ہوتے ہیں

    ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے تکنیکی مشیر معظم خان کا کہنا ہے کہ جل بگولہ بادلوں تک آبی بخارات کی ایک لہر کو کہتے ہیں ، ٹورنڈو کی طرز کا جل بگولا گرم ہواؤں میں شامل آبی بخارات اور خاص قسم کے درجہ حرارت کی موجودگی میں وجود میں آتا ہے اور زیادہ ترگرم پانی میں بنتا ہے۔

  • بحیرہ عرب میں طوفان کا خطرہ، ماہی گیروں کو جانے سے روک دیا گیا

    بحیرہ عرب میں طوفان کا خطرہ، ماہی گیروں کو جانے سے روک دیا گیا

    کراچی : بحیرہ عرب میں طوفان کے پیش نظر پورٹ انتظامیہ نے الرٹ جاری کردیا ہے، ماہی گیروں کو کھلے سمندر میں جانے سے روک دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بحیرہ عرب میں طوفان کے خدشہ کے پیش نظر پورٹ انتظامیہ کی جانب سے ماہی گیروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

    پورٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بحیرہ عرب میں طوفان عمان کے شہرصلالہ سے550ناٹیکل میل دور ہے، طوفان کی شدت میں اضافے کا امکان ہے، لہٰذا ماہی گیرچھوٹی کشتیاں کھلے سمندرمیں جانے سے گریز کریں۔

    واضح رہے کہ چار روز قبل خلیج بنگال اور بحیرہ عرب میں ہوا کا کم دباؤ بننا شروع ہوگیا تھا، اس حوالے سے ڈی جی میٹ غلام رسول کا کہنا تھا کہ سمندری طوفان کی شدت اور اُس کا رخ 8 اکتوبر تک واضح ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں: بحیرہ عرب میں ہوا کا کم دباؤ، ’لوہان‘ نامی طوفان آنے کا خدشہ

    اگر یہ طوفان بنا تو ماہرین اسے ’لوہان‘ کا نام دیں گے، ترجمان میٹ آفس کا کہنا تھا کہ محکمہ موسمیات نے تمام صورتحال پرنظر رکھی ہوئی ہے، کسی بھی ممکنہ خطرے سے پہلے آگاہ کردیا جائے گا۔

  • پاک بحریہ کا ہیلی کاپٹر بحیرہ عرب میں گر کر تباہ، ایک رکن شہید

    پاک بحریہ کا ہیلی کاپٹر بحیرہ عرب میں گر کر تباہ، ایک رکن شہید

    اسلام آباد : پاک بحریہ کا ہیلی کاپٹر بحیرہ عرب میں  گر کر تباہ ہوگیا، حادثے کے نتیجے میں  عملے کا ایک رکن شہید ہوگیا  جبکہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لئے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بحریہ کےہیلی کاپٹرکو آپریشنل پرواز  کے دوران بحیرہ عرب میں حادثہ پیش آیا ، حادثے میں ہیلی کاپٹرعملے کے ایک رکن نے جام شہادت نوش کیا۔

    پاک بحریہ کے ترجمان کا کہنا ہے ہیلی کاپٹر معمول کی آپریشن پرواز پر تھا کہ بحرہ عرب میں حادثے کا شکار ہوگیا، حادثے کے بعد امداد ی کارروائیاں شروع کر دی گئیں ہیں ۔

    ترجمان کے مطابق حادثے کی وجوہات جاننے کے لئے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

    یاد رہے رواں سال جون میں پاک بحریہ کے سی کنگ ہیلی کاپٹرز نے شمالی بحیرہ عرب میں ڈوبنے والی ایرانی کشتی کے عملے کو بچا لیا تھا، پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس نصر نے بھی سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں مدد فراہم کی تھی۔

    بچ جانے والے افراد نے بہترین پیشہ ورانہ انداز میں بروقت ریسکیو آپریشن انجام دینے پر پاک بحریہ کا شکریہ ادا کیا تھا۔

    یاد رہے مئی 2015 میں پاک فوج کے ایم 17 ہیلی کاپٹر کو تکنیکی خرابی کے سبب گلگت کے علاقے نلترمیں حادثہ پیش آیا تھا، جس میں دو پائلٹس اور چیف انجینئر شہید جبکہ 6 غیرملکی افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    جن میں ناروے کے سفیر،فلپائن کےسفیر اور ان کی اہلیہ اور ملائشیا اور انڈونیشیا کے سفیروں کی بیگمات شامل ہیں۔

  • بحیرہ عرب میں سمندری حیات کی ’قتل گاہوں‘ میں اضافہ

    بحیرہ عرب میں سمندری حیات کی ’قتل گاہوں‘ میں اضافہ

    شہر کراچی کی سرحد پر حد نگاہ تک پھیلا ہوا بحیرہ عرب اپنے اندر متنوع سمندری حیات رکھتا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے کچھ حصے سمندری حیات کے لیے قتل گاہ بنتے جارہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بحر ہند کے کچھ حصے میں جسے بحیرہ عرب کہا جاتا ہے، کچھ مقامات پر ڈیڈ زون بن رہا ہے اور پہلے سے موجود ڈیڈ زون میں اضافہ ہورہا ہے۔

    ڈیڈ زون سمندر کا وہ مقام ہے جہاں سمندر کی تہہ تک آکسیجن موجود نہیں ہوتی لہٰذا وہاں کسی بھی سمندری حیات کے لیے رہنا ناممکن ہوتا ہے۔

    متحدہ عرب امارات میں واقع نیویارک یونیورسٹی ابو ظہبی کے پروفیسر زہیر لشکر کے مطابق یہ ڈیڈ زون عموماً سمندر کے اندر 100 میٹر کی گہرائی سے شروع ہوجاتا ہے اور 15 سو میٹر کی گہرائی تک چلا جاتا ہے۔ ’گویا یہ ایک ستون سا بن گیا اور یہاں کوئی جاندار زندہ نہیں رہ سکتا‘۔

    مزید پڑھیں: پلاسٹک کا گڑھ بنتے ہمارے سمندر

    ان کے مطابق اس کی وجہ عالمی حدت میں اضافہ یا گلوبل وارمنگ ہے۔

    پروفیسر کا کہنا تھا کہ یہ عمل ماہی گیری کو شدید طور پر متاثر کرے گا۔ اس خطے میں موجود ساحلی آبادی کی بڑی تعداد ماہی گیری سے وابستہ ہے اور یہ ڈیڈ زون ان کے روزگار کو متاثر کرے گا۔

    ماہرین کے مطابق یہ سمندری نباتات اور سیاحت پر بھی منفی اثر ڈالے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔