Tag: Arabic language

  • سعودی عرب میں مقیم غیرملکی عربی زبان کیسے بولیں ؟ آسان طریقہ

    سعودی عرب میں مقیم غیرملکی عربی زبان کیسے بولیں ؟ آسان طریقہ

    ریاض : روزگار کے حصول کیلئے دنیا کے مختلف ممالک سے سعودی عرب جانے والے افراد کیلئے عربی زبان سیکھنا بہت مشکل ہوتی ہے جس کی وجہ سے کافی پریشانی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

    اس حوالے سے سعودی عرب میں عام بول چال کے لیے استعمال ہونے والے بعض اہم الفاظ قارئین کی دلچسپی کے لیے یہاں دیے جارہے ہیں تاہم اس امر کا خیال رکھیں کہ عام بولی جانے والی زبان اور تحریری انداز میں کافی فرق ہوتا ہے۔

    وقت کے ساتھ ساتھ زبان اور انداز بیان میں بھی فرق پڑتا ہے اسی طرح عربی زبان میں بھی علاقائی عنصر کی شمولیت سے فرق دکھائی دیتا ہے۔

    علاوہ ازیں قدیم عربی جسے ’نحو‘ کہا جاتا ہے اور موجودہ مروجہ عربی میں بھی کافی فرق ہے۔

    مثال کے طور پر قدیم عربی میں ’آپ کہاں جارہے ہیں ‘ کو’اینا انت ذاھب ‘ کہا جاتا ہے جبکہ مروجہ اورعام بولی میں اسے کچھ یوں کہیں گے ’ فین رائح ‘ یا ’فین ماشی‘ یہاں لفظ ’فین‘ کہاں کے لیے استعمال ہوا ہے اور ’رائح‘ جارہے ہیں اس کے علاوہ دوسرا لفظ ’ماشی‘ جو کہ عام بول چال میں استعمال ہوتا ہے کے دومعنی ہوسکتے ہیں۔

    اگر اس کے ساتھ سابقے کے طورپر ’فین ‘ لگا ہے تو یہ سوال بن جاتا ہے اگر اسے بغیر کسی سابقے کے استعمال کیا جائے تو یہ اطلاع بھی ہو سکتی ہے اور سوالیہ بھی, اس کے معنی جانے کے ہیں یعنی ایک شخص اپنی روانگی کے بارے میں اطلاع دے رہا جبکہ سوالیہ بھی ہے جو کسی دوسرے سے استفسارہے۔

    ہوائی اڈے پر استعمال ہونے والے اہم الفاظ و جملے
    ’محکمہ کسٹم کہاں ہے‘ اس جملے کو اگرعام عربی یعنی مروجہ زبان میں بولیں تو کچھ یوں ہو گا ’فین الجمارک‘ یعنی کسٹم کا کہاں ہے۔

    مجھے امیگریشن آفس جانا ہے۔ اگر کسی سے یہ دریافت کرنا ہو تو اسے اس طرح کہیں گے ’ ارید اذھب الی مکتب الجوازات‘ امیگریشن آفس کو ’مکتب جوازات‘ کہتے ہیں جبکہ ارید اذھب کے معنی مجھے جانا ہے کے ہیں۔

    سامان کہاں سے حاصل کریں ۔۔ ’من فین احصل علی العفش‘ یہاں عفش کا مطلب سامان ہے جبکہ ’من فین ‘ کے معنی کہاں سے کے ہیں۔

    واش روم کہاں ہے ’این دورۃ المیاۃ ‘ واش روم کو دوسرے عام الفاظ میں ’حمام‘ بھی کہا جاتا ہے۔

    اہم الفاظ اور ان کے معنی

    فنگرپرنٹ ’بصمہ الاصابع ‘ ۔ پاسپورٹ اسٹمپ ’ختم فی الجواز‘ ۔ بیگ کھولیں ’افتح الشنطۃ ‘ ۔ چیکنگ ’تفتیش ۔

    چیکنگ روم میں جاو ’اذھب الی الغرفہ التفتیش‘ ۔ چیکنگ روم میں کیوں جاوں ’لماذا اذھب الی غرفہ التفتیش‘
    مجھے موبائل سم کارڈ درکار ہے ’ارید شریحہ الجوال ‘ ۔ پاسپورٹ دیں ’جیب جواز سفر‘ ۔ ٹیکسی کہاں سے ملے گی ’مین این احصل علی تکسی ‘ ۔ مجھے مکہ جانا ہے ’ارید الذھاب الی مکہ ‘ ۔ مجھے سونے کی مارکیٹ جانا ہے ’ارید اذھب الی سوق الذھب‘۔

    رہائشی ہوٹل کہاں ہے ’فین فندق سکنی۔ اچھا اور صاف ریسٹورانٹ کہاں ہے ’فین مطعم طیب و نظیف ‘ ۔ کھانا کتنے کا ہے’کم الطعام‘ ۔ یہ کتنے کا ہے ’ بکم ہذا۔‘

    سبزی منڈی کہاں ہیں ’این سوق الخضار‘ ۔ فش مارکیٹ کہاں ہے’این سوق السمک‘ ۔ بازار چلنا ہے’ارید اذھب الی السوق‘۔

    رہائشی ہوٹل کے لیے اہم الفاظ
    ہوٹل، فندق۔ کمرہ دیکھنا ہے ’ارید اشوف الغرفہ‘ باتھ روم صاف نہیں ہے ’الحمام مش نظیف ‘ ۔ تولیہ درکار ہے ’ارید المنشفہ‘ ۔ ٹیشو پیپر چاہئے ’ارید منادیل ‘ ۔

  • سعودی عرب : امریکی مسلمان کا انوکھا کارنامہ، سننے والوں کو خوشگوار حیرت

    سعودی عرب : امریکی مسلمان کا انوکھا کارنامہ، سننے والوں کو خوشگوار حیرت

    ریاض : سعودی عرب میں جنم لینے والے امریکی نژاد نوجوان محمد فلود نے سعودی لب ولہجے میں عربی بول چال میں مہارت حاصل کرلی- وہ سعودی عرب کا قومی ترانہ یاد کیے ہوئے ہے جبکہ انہیں امریکہ کا قومی ترانہ نہیں آتا۔

    سعودی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی نوجوان نے کہا کہ مجھے سب سے ملنا جلنا اچھا لگتا ہے، سعودی عرب کے ہر علاقے کے لوگ میرے دوست ہیں۔ مجھے نہ صرف یہ کہ نجدی لب ولہجے میں عربی آتی ہے بلکہ حجازی لہجے میں روانی سے بات کرتا ہوں۔

    شمالی سعودی عرب کا لہجہ بھی مجھے بہت اچھا آتا ہے۔ کہہ سکتے ہیں کہ سعودی عرب کا کوئی اہم لہجہ ایسا نہیں جو مجھے اچھی طرح سے نہ آتا ہو۔

    محمد فلود سے دریافت کیا گیا کہ آپ امریکہ جاسکتے ہیں آپ کا وطن ہے وہاں آپ ملازمت کرسکتے ہیں اس کے باوجود بھی آپ سعودی عرب میں کیوں مقیم ہیں؟

    محمد فلود نے کہا کہ بزنس مینجمنٹ کی تعلیم حاصل کی- فیکلٹی سے اچھی پوزیشن لے کر کامیاب ہوا ہوں- ڈگری ملنے سے پہلے ہی مجھے ملازمتوں کی پیشکش ہوگئی تھی- میں نے سوچا کہ مملکت میں پلا بڑھا ہوں۔ یہاں کے طور طریقے اور رسم و رواج میں اپنا چکا ہوں لہذا ملازمت بھی یہیں کروں گا- میں چاہتا ہوں کہ مملکت میں رہتے ہوئے سعودی عرب کی روشن تصویر اپنے ہم وطنوں کے سامنے پیش کروں۔

    محمد فلود نے مزید بتایا کہ انہیں سعودی عرب سے تعلق صرف اس وجہ سے نہیں کہ وہ یہاں پیدا ہوا ہے بلکہ اصل وجہ یہ ہے کہ وہ سعودی عرب کو اچھی طرح سے جان چکا ہے، میرے گھر والوں نے مجھے آزادی دے رکھی تھی کہ ان کے ساتھ امریکہ میں رہوں یا سعودی عرب میں رہائش اختیار کرلوں میں نے امریکہ پر سعودی عرب کو ترجیح دی۔

    محمد فلود نے بتایا کہ جب میں سعودی عرب پہنچا تو کورونا کی وبا بھی اسی زمانے میں پھیل گئی۔ میری زندگی کے اپنے پروگرام اور سکیمیں ہیں- امریکہ میں رہ چکا ہوں لیکن سعودی ثقافت کا دلدادہ ہوں- مشرقی ریجن میں پیدا ہوا تھا- حجاز میں پلا بڑا اور ان دنوں نجد اور ریاض میں رہ رہا ہوں۔

    محمد فلود نے بتایا کہ امریکی اپنے وطن سے نکلنے کے بعد غیرملکی دنیا کو زیادہ بہترشکل میں سمجھ پاتے ہیں، وہ خود کو دنیا کی سب سے بڑی ریاست کا باشندہ سمجھتے ہیں- جو سعودی نوجوان اعلی تعلیم کے لیے امریکہ گئے انہوں نے وہاں بڑا کارنامہ انجام دیا- انہوں نے سعودی عرب کی حقیقی روشن تصویر اہل امریکہ کے سامنے رکھی۔

    محمد فلود سے نجی زندگی کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ وہ سعودی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے۔