Tag: archaeology

  • کراچی کے شہری نے گھر میں ہی میوزیم بنا لیا، دلچسپ رپورٹ

    کراچی کے شہری نے گھر میں ہی میوزیم بنا لیا، دلچسپ رپورٹ

    کراچی (رپورٹ : روبینہ علوی) شہر قائد کے رہائشی نے نادر و نایاب نوادرات کو جمع کرنے کے شوق میں جنون کی حد تک محنت کی اور کئی سال سے آثار قدیمہ کی تاریخی اشیاء جمع کررہے ہیں۔

    پاکستان چوک کے علاقے میں رہائش پذیر احمد انور نے قدیم اشیاء جمع کرکے اپنے گھر میں اب اپنا میوزیم قائم کرلیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی نمائندہ روبینہ علوی نے ان سے ملاقات کی اور ان کے اس شوق کی تکمیل سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔

    احمد انور نے بتایا کہ میں بنیادی طور پر فائن آرٹسٹ ہوں، اس طرح کی قدیمی چیزوں کو جمع کرنا میرا شوق ہے، ایک پرانا کیمنرہ دکھاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ کیمرہ میرے والد انڈیا سے لے کر آئے تھے۔

    احمد انور نے ایک پرانی لالٹین دکھاتے ہوئے بتایا کہ یہ وہ لالٹین ہے جو محکمہ ریلوے میں استعمال کی جاتی تھی۔

    احمد انور کے اس چھوٹے سے میوزیم میں گیگر اشیاء بھی موجود ہیں جو انہوں نے مختلف اوقات میں مختلف ذرائع سے حاصل کیں۔

  • ہرن کے پیروں سے بنے قدیم زیورات  نے حیرت زدہ کردیا

    ہرن کے پیروں سے بنے قدیم زیورات نے حیرت زدہ کردیا

    زیورات کا شوق خواتین میں زمانہ قدیم سے رہا ہے، اکثر تاریخی مقامات سے کھدائی کے دوران قدیم زیوارت بڑی تعداد میں دریافت ہوئے ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماضی میں بھی خواتین کا زیورات سے کتنا گہرا تعلق رہا ہے۔

    ایک ایسی ہی دریافت جرمنی کے ہارز ماؤنٹین کے علاقے سے کھدائی کے دوران ہوئی، جرمنی کے ماہرین آثار قدیمہ نے دنیا کا قدیم ترین زیور دریافت کیا ہے جو کہ 51 ہزار سال پرانا ہے۔

    دریافت ہونے والے یہ زیورات یہ ایک ہرن کے پیر کی ہڈی پر نقش نگار کی شکل میں ہے اور یہ اس کے پاؤں کے اگلے حصے پر بنایا گیا ہے۔

    اس دریافت کے حوالے سے محققین کہتے ہیں کہ ابتدائی دور کے انسانوں جیسی مخلوق نیندرتھلز بھی جمالیاتی ذوق اور فنون لطیفہ کا شوق رکھتے تھے۔

    جرمنی کے لوور سیکسونی اسٹیٹ سروس برائے کلچرل ہیریٹیج ہینوور سے تعلق رکھنے والی ٹیم کے مطابق یہ آرٹ ورک ایک چھ انچ لمبے انفرادی لائنز پر ہڈیوں پر کُندہ ہے۔

    یہ نقش و نگار نہایت ہی مہارت اور اچھے طریقے سے کندہ کیے گئے تھے اور اس قدیم ترین زیور کو جرمن ماہرین آثار قدیمہ نے ہارز ماؤنٹین کے دامن میں واقع یونی کورن غار کے داخلی حصے کے قریب سے دریافت کیا ہے۔

  • مصرمیں فرعونوں کے درجنوں تابوت دریافت

    مصرمیں فرعونوں کے درجنوں تابوت دریافت

    قاہرہ : مصر میں ماہرین آثار قدیمہ کو فراعین کے دور کے ایسے درجنوں تابوت ملے ہیں، جو آج بھی بہت اچھی حالت میں ہیں۔ جنوبی مصر میں تین ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی حنوط شدہ لاشوں والے یہ تیس تابوت الاقصر میں کھدائی کے دوران ملے۔

    ماہرین ان قدیمی نوادرات کی دریافت کو جدید آرکیالوجی کے لیے انتہائی سنسی خیز واقعات میں سے ایک قرار دے رہے ہیں، یہ سب تابوت لکڑی کے بنے ہوئے ہیں اور ان پر مختلف روغنوں سے رنگا رنگ نقش و نگار بھی بنے ہوئے ہیں۔

    ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق ان میں سے پہلا تابوت زمین سے صرف ایک میٹر کی گہرائی میں دریافت ہوا اور اس کے بعد جب مزید کھدائی کی گئی، تو قریب ہی ایک قطار کی صورت میں وہیں پر مزید انتیس دیگر تابوت بھی رکھے ہوئے ملے۔

    العساسیف کا قدیمی قبرستان

    قاہرہ سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق لکڑی کے یہ تابوت جنوبی مصر میں آثار قدیمہ کے خزانوں کا عظیم مدفن سمجھے جانے والے علاقے الاقصر میں العساسیف نامی اس قدیمی قبرستان سے ملے، جہاں سے پہلے بھی بہت سے نوادرات نکالے جا چکے ہیں۔

    قدیم مصر میں اس قبرستان میں اہم سماجی اور مذہبی شخصیات کو دفن کیا جاتا تھا۔ یہ 30 تابوت وہاں تین ہزار سال سے بھی زیادہ عرصہ قبل دفن کیے گئے تھے اور ان کی حالت آج بھی غیر معمولی حد تک اچھی بتائی گئی ہے۔

    مصر میں آثار قدیمہ سے متعلقہ امور کے ملکی وزیر ڈاکٹر خالد العنانی نے صحافیوں کو بتایا، ”مصر میں انیسویں صدی عیسوی کے اختتام کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ ہمیں ازمنہ قدیم کے اور انسانی جسموں کی باقیات والے اتنے زیادہ تابوت اکٹھے ملے ہیں، جو آج بھی حیران کن حد تک اچھی حالت میں ہیں۔‘‘

    بچوں اور مذہبی شخصیات کے تابوت

    مصری حکام کے مطابق ابتدائی جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ ہزاروں سال قبل یہ تابوت تب انتقال کر جانے والے بچوں اور سماجی طور پر مذہبی رہنماؤں یا کاہنوں کا کردار ادا کرنے والے مردوں اور عورتوں کے لیے تیار کیے گئے تھے۔

    ان تابوتوں اور ان میں رکھی گئی حنوط شدہ انسانی لاشوں کا تعلق فرعونوں کے دور کے 22 ویں حکمران خاندان سے ہے، جس کا اقتدار تین ہزار سال سے بھی پہلے شروع ہو گیا تھا۔ حیران کن بات یہ بھی ہے کہ اتنا زیادہ عرصہ گزر جانے کے باوجود لکڑی کے ان تابوتوں پر سیاہ، سرخ اور زرد رنگوں سے بنے اژدھوں، پرندوں اور طرح طرح کے پھولوں والے نقش و نگار آج بھی واضح طور پر پہچانے جا سکتے ہیں۔

    نواح میں انسانی آبادی نہ ہونے کا فائدہ

    آثار قدیمہ کی دیکھ بھال اور مرمت کے مصری ماہر صالح عبدالجلیل نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ ان تابوتوں کی دریافت کے بعد ان کی فوری طور پر بہت ہی ہلکی پھلکی مرمت کرنا پڑی۔

    انہوں نے کہا، ”غالب امکان یہ ہے کہ ازمنہ قدیم کے یہ درجنوں تابوت اس لیے آج بھی بہت اچھی حالت میں ہیں کہ العساسیف نامی قدیمی قبرستان کے گرد و نواح میں شاید ہی کبھی کوئی انسانی آبادی رہی ہو۔‘‘

    میوزیم میں نمائش 2020ء سے

    آثار قدیمہ کے مصری وزیر ڈاکٹر خالد العنانی نے بتایا کہ ان نودریافت شدہ نوادرات کو اگلے برس دوبارہ کھولے جانے والے اور زیادہ بڑے بنا دیے گئے ‘ایجِپشن میوزیم‘ میں نمائش کے لیے رکھ دیا جائے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی انتہائی قیمتی دریافتیں مصری تاریخ اور قدیم تہذیب کے خزانوں کے طور پر مصر اور ساری دنیا کے لیے ناقابل بیان اہمیت کی حامل ہیں۔

    مصر میں دریائے نیل کے کنارے ‘بادشاہوں کی وادی‘ کہلانے والے علاقے میں ان نوادرات کی موجودگی کا علم ہونے کے بعد انہیں زمین سے نکالنے کا کام تقریباﹰ دو ماہ قبل شروع کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل 1881ء اور 1898ء میں بھی مصر میں الاقصر کے مقام سے ہزاروں سال پرانے ایسے کئی تابوت ملے تھے، جن میں قدیم بادشاہوں کی حنوط شدہ لاشیں بند تھیں۔

    اس کے علاوہ اسی علاقے سے 1891ء میں ماہرین آثار قدیمہ کو کئی ایسے تابوت بھی ملے تھے، جن میں ازمنہ فراعین کی سرکردہ مذہبی شخصیات یا کاہنوں کی حنوط شدہ لاشیں موجود تھیں۔

  • ڈاکٹرعبد الصمد کی گرفتاری، چیئرمین نیب نے نوٹس لے لیا

    ڈاکٹرعبد الصمد کی گرفتاری، چیئرمین نیب نے نوٹس لے لیا

    اسلام آباد:چیئرمین نیب نے ڈائریکٹرآرکیالوجی کی گرفتاری پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب پشاور کو ہیڈ آفس طلب کرلیا، وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹرپرچیئر مین نیب کو ڈائریکٹر آرکیالوجی کی گرفتاری کے خلا ف کارروائی کا مشورہ دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب پشاور نے دور وز قبل ڈائریکٹرآرکیالوجی اینڈ میوزیم ڈاکٹر عبدالصمد کو حراست میں لےکرگزشتہ روز احتساب عدالت سے ان کا دس روزہ ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

    نیب کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عبد الصمد نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے آرکیالوجیکل سائٹس پر غیر قانونی بھرتیاں کی ہیں۔

    اس گرفتاری پر پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے ٹویٹ کیا کہ’’نیب نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے، جو جرمنی سے سنسکرت میں پی ایچ ڈی ڈگری کا حامل ہے، فل برائٹ اسکالر اور آرکیالوجی میں گولڈ میڈل جیت چکا ہے۔ ڈاکٹرعبد الصمد کا جرم یہ ہےکہ انہوں نے تاریخی مقامات پرغیر قانونی کھدائی روکنے کے لیے کچھ کم تنخواہوں والے اہلکار بھرتی کیے ہیں‘‘۔

    وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اس ٹویٹ کی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے چیئرمین نیب کو مشورہ دیا کہ’’انہیں اپنے ادارے میں سے اس شرمناک حرکت کے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہئیے‘‘۔

    وزیر اعظم کی جانب سے اس ٹویٹ کے بعد چیئر مین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب پشاور کو ڈاکٹر عبد الصمد اور ان کے خلاف مرتب کردہ ریکارڈ کے ہمراہ اسلام آباد ہیڈ آفس طلب کرلیا ہے۔

    گرفتاری کے وقت ڈائریکٹر آرکیا لوجی اینڈ میوزم ڈاکٹر عبد الصمد نے کہا تھا کہ ’’اگر الزامات ثابت ہوجائیں تو مجھے دگنی سزا دی جائے، لیکن اگر میں بے قصور ثابت ہوجاؤں تو پھر نیب کے افسر کے خلاف کارروائی کی جائے‘‘۔

    احتساب عدالت کے جج نے بھی ڈاکٹر عبد الصمد کوریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے تنبیہہ کی تھی کہ آئندہ سماعت میں ریکارڈ پیش کریں ۔ جج نے نیب سے یہ بھی کہا تھا کہ استاد کا معاشرے میں ایک باعزت مقام ہے ، اس کا خیال رکھا کریں۔

  • صحرا سے 90 ہزار سال قدیم انسانی انگلی دریافت

    صحرا سے 90 ہزار سال قدیم انسانی انگلی دریافت

    لندن: سعودی عرب اور افریقی علاقے سے ملحقہ صحرا سے 90 ہزار سال پرانی قدیم انسانی انگلی کی ہڈی دریافت ہوئی جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بنی نوع انسان کی سب سے پرانی انگلی کی ہڈی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم نے پروفیسر مائیکل پیٹراگیلا کی سربراہی میں سعودی عرب اور افریقی علاقے میں واقع ریگستان سے تاریخ کی سب سے قدیم انسانی ہڈی دریافت کی جس کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ یہ درمیانی انگلی کی ہڈی ہے۔

    آثار قدیمہ کے ماہر کا کہنا ہے کہ اس دریافت کو انسانی تاریخ کے لیے ایک حقیقی خواب بھی قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ اس سے قبل ماہرین کا ماننا تھا کہ انسانی ہجرت کا سلسلہ 30 ہزار قبل شروع ہوا۔

    مزید پڑھیں: بوتل میں بند 132 سالہ قدیم پیغام بالآ خر اپنی منزل کو پہنچ گیا

    پروفیسر مائیکل کا کہنا تھا کہ مختلف علاقوں میں جب ہماری ٹیمیں کام کرتی ہیں تو کھدائی کے دوران جانوروں کی قدیم ہڈیاں یا ڈھانچے برآمد ہوتے ہیں تاہم ٹیم کی اُس وقت خوشی کی انتہاء نہیں رہی جب یہ ہڈی دریافت ہوئی کیونکہ اس سے انسانی نقل مکانی کے بارے میں اہم معلومات حاصل ہوسکتی ہیں۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ہو گروکٹ کا کہنا تھا کہ ہم شروع سے یہ سمجھتے ہیں کہ انسانی تاریخ کے حوالے سے بہت ساری چیزیں ابھی تک سامنے نہیں آئیں جن پر ہماری ٹیمیں کام کررہی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: آثار قدیمہ میں پراسرار پرچھائی

    ماہرین ابھی تک اس نتیجے پر نہیں پہنچ سکے کہ یہ کس عمر کے شخص کی ہڈی ہے، اس ضمن میں آثار قدیمہ کی ٹیم انسانی تاریخ پر باقاعدہ مطالعہ کرے گی جس کے بعد کسی نتیجے پر پہنچا جاسکتا ہے۔

    سعودی صحرا سے برآمد ہونے والی ہڈی کی لمبائی32.25 ملی میٹر ہے، آثار قدیمہ کے ماہرین نے اسے قبضے میں لے کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا، پروفیسر مائیکل کا کہنا ہے کہ یہ بات وثوق کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ یہ ہڈی 60 ہزار سال قدیم ہے کیونکہ اس کے ثبوت بھی سامنے آچکے۔

    اسے بھی پڑھیں: آسٹریلیا: بربرقبائل نےڈائنوسارکےہزاروں برس قدیم آثار تباہ کردیے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ہڈی پر ہونے والے مطالعے کو نصاب کا حصہ بنایا جائے گا تاکہ طالب علم انسانی نقل مکانی کی تاریخ کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہی حاصل کرسکیں۔


    بر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • طوفانی بارشوں سے’موہن جو داڑو‘کی حالت مخدوش

    طوفانی بارشوں سے’موہن جو داڑو‘کی حالت مخدوش

    موہن جو داڑو:وادیٔ سندھ کے قدیم ترین آثارِ قدیمہ موہن جوداڑوں کو بارشوں کے سبب شدید خطرات لاحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق طوفانی بارشوں نے جہاں سندھ بھر کو نقصان پہنچایا ہے وہیں وادیٔ مہران کی 5000 سال قدیم تہذیب کے آثار موہن جو داڑو میں بھی برسات کا پانی داخل ہوگیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق کھنڈرات کے کئی حصے بارشوں میں بہہ گئے ہیں اور باقی ماندہ کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔

    واضح رہے کہ موہن جو داڑو اس خطےکی تہذیب کا امین قومی ثقافتی ورثہ ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری 18 ویں ترمیم کے بعد حکومتِ سندھ پرعائد ہوتی ہے۔

    مقامی افراد کے مطابق حکومت کی جانب سے بے توجہی اورغفلت کے سبب یہ قدیم آثار انتہائی تیزی سے برباد ہورہے ہیں۔

    دوسری جانب حکومت کی ترجمانی کرتے ہوئے شرمیلا فاروقی نے ٹویٹ میں اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھ مشینوں اور 73 افراد پر مشتمل عملے کی مدد سے موہن جو داڑو سے پانی نکالا جارہا ہے اور اس کی حفاظت کے ہر ممکن انتظامات کئے جارہے ہیں۔

  • چینی بادشاہ کا سونے سے بھرا دو ہزار سال قدیم مقبرہ دریافت

    چینی بادشاہ کا سونے سے بھرا دو ہزار سال قدیم مقبرہ دریافت

    چین میں ماہرین نے ژیانگ ڈو سلطنت کے حکمران لیو فئیے کا اکیس سو سال پرانا مقبرہ دریافت کرلیا ہے، ماہرینِ آثار قدیمہ نے یہ مقبرہ جدید چین کے شہر ژوئی سے برآمد کیا ہے۔

    چینی حکمران کا انتقال سال 128 قبل مسیح میں ہوا تھا۔ ماہرین کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران اس مقبرے میں مقامی افراد نے لوٹ مار کی ہے تاہم اب بھی بہت سارا نادر سامان مقبرے میں موجود ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بادشاہ لیو فئیے کس قدر پرتعیش زندگی گزارنے کا عادی تھا۔ مجموعی طور پر ماہرین نےمقبرے میں 10 ہزار قیمتی نوادرات برآمد کی ہیں۔

    مقبرے سے برآمد ہونے والی بگھی کی تصویر
    مقبرے سے برآمد ہونے والی بگھی کی تصویر

    لائیو سائنس نامی جریدے کے مطابق مقبرے کی دریافت کیلئے باضابطہ کھدائی کا کام 2009 میں شروع کیا گیا تھا۔ چائنیز آرکیالوجیکل جرنل کے مطابق نانجنگ میوزیم کے ماہرین نے 1608 فٹ پرانے کنویں کی کھدائی کی تو انہیں اس مقبرے کے آثار ملنا شروع ہوئے تھے۔ ماہرین کےمطابق جس جگہ پر بادشاہ کی قبردریافت ہوئی ہے وہ جگہ 85 فٹ چوڑی اور 115 فٹ لمبی ہے اور اس ہال نما کمرے میں بادشاہ کے موت کے بعد زندگی کی ضرورت کی اشیاء رکھی گئی ہیں جن میں ہتھیار، کھانا پکانے کا سامان، کپڑے، نایاب سکے اور بڑی بگھی شامل ہے۔

    مقبرے سے برآمد ہونے والے تاریخی لکھائی برآمد ہوئی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بادشاہ پرتعیش زندگی گزارنے کا عادی تھا۔ برآمد ہونے والے ہتھیاروں میں تلواریں، تیر اور کمان، چاقو اور گھنٹیاں بھی شامل ہیں۔ برآمد کیے جانے والے سکوں کی تعداد ایک لاکھ ہے جبکہ برتنوں میں دیگچیاں، شراب کے مرتبان، جگ اور کپ شامل ہیں۔