اسلام آباد: صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے شفاف انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ ان سے توقعات اپنی جگہ لیکن وہ کوئی ایسا قدم نہیں اٹھا سکتے جس کی آئین اجازت نہ دے۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وائس آف امریکا کو خصوصی انٹرویو میں کہا لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کرنا الیکشن کمیشن اور حکومت کی ذمہ داری ہے، پی ٹی آئی کے تحفظات کی طرف خط لکھ کر حکومت کی توجہ دلائی تو حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہا 9 مئی کی مذمت کر چکا، تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا،حکومتوں کو بھی چاہیے کہ ایسے حالات پیدا نہ کریں کہ احتجاج پرتشدد ہو جائے، عام شہریوں کے فوجی عدالت میں مقدمے کا معاملہ عدالت میں ہے، قبل از وقت رائے کا اظہار نہیں کرنا چاہتا۔
انھوں نے کہا عدلیہ، انتظامیہ، سیاسی رہنما انتخابات کے بروقت انعقاد پر متفق ہیں، انتخابات 8 فروری کو ہوں گے اس میں کوئی شبہ نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ الیکشن شفاف بنانے کے لیے آئین صدر کو عملی قدم کی اجازت نہیں دیتا، معاملات پر حکومت کی توجہ دلانے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں، صدر کے پاس انتظامی اختیارات نہیں۔
عارف علوی نے کہا صدر کا آئینی مدت مکمل کرنا استحکام کی علامت ہے، نواز شریف وزیر اعظم منتخب ہوئے تو حلف کا تقاضا پورا کروں گا، سیاست دان، انتظامیہ، اسٹیبلشمنٹ مل کر کام کریں تو مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
افغان پناہ گزینوں کے مسئلے پر انھوں نے کہا کہ دنیا نے پناہ گزینوں کا بوجھ بانٹنے میں پاکستان کی مدد نہیں کی، غیر قانونی پناہ گزینوں کی واپسی کا فیصلہ مناسب اقدام ہے، تاہم ایپکس کمیٹی افغانوں کی واپسی کے فیصلے پر نظر ثانی کر سکتی ہے، معیشت اب پناہ گزینوں کا بوجھ مزید اٹھانے کی سکت نہیں رکھتی۔
فلسطین کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے قیام کی تحریک سے فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے، اور غزہ صورت حال پر پاکستان نے عالمی فورمز پر اپنے مؤقف کا بھرپور اعادہ کیا، مسئلہ فلسطین کا حل صرف دو ریاستی منصوبہ ہے، غزہ ظلم پر دنیا کی عالمی رہنماؤں کی خاموشی افسوسناک ہے۔