Tag: arif alvi

  • پاکستان کے بہادر سپاہیوں اور شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں،عارف علوی

    پاکستان کے بہادر سپاہیوں اور شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں،عارف علوی

    کراچی : نو منتخب صدر مملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ پاکستان کےبہادرسپاہیوں اورشہداکوخراج عقیدت پیش کرتا ہوں،وعدہ کرتا ہوں سپورٹ اور دعائیں ان کے خاندانوں کے ساتھ رہیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق یوم دفاع و شہداء کے موقع پر نو منتخب صدر مملکت عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا پاکستان کےبہادرسپاہیوں اورشہداکوخراج عقیدت پیش کرتا ہوں، ان جوانوں کو خراج عقیدت جنہوں نےاپنی جانیں قربان کیں، وعدہ کرتاہوں سپورٹ،دعائیں ان کے خاندانوں کے ساتھ رہیں گی۔

    یاد رہے گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے یوم دفاع پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ یہ دن ہمارے ملی اتحاد و یکجہتی کا بہترین عکاس ہے۔ افواجِ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا افواجِ پاکستان کی قربانیوں سے مادروطن کےاستحکام کومزید دوام ملا، "ہمیں پیار ہے پاکستان سے”کا عنوان قوم کی امنگوں کا ترجمان ہے، دہشتگردی کے خلاف بچوں،جوانوں،بوڑھوں اور عورتوں نے قربانیاں دیں۔

    مزید پڑھیں : یوم دفاع ہمارے ملی اتحاد و یکجہتی کا بہترین عکاس ہے، وزیراعظم عمران خان کا پیغام

    عمران خان نے کہا تھا پاک فوج کی جمہوریت، عالمی امن کے لئے کوششیں لائق تحسین ہیں، قوم اپنی افواج سے مل کر وطن کی حفاظت کے لئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گی۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے جدوجہد جاری رہے گی، افواج پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔

    خیال رہے ملک بھر میں یوم دفاع و شہدا آج ملی جوش جزبے سے منایا جا رہا ہے، ہمیں پیار ہے پاکستان کے نام سے آئی ایس پی آر کی خصوصی مہم میں شہیدوں اور ان کے اہل خانہ کو ملک بھر میں خراج تحسین دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

    شہدا کی یادگاروں پر پھول رکھے جارہےہیں جبکہ غازیوں اور شہدا کے ساتھیوں کے گھر جاکر ان سے محبت کا اظہار کیا جارہاہے ۔

    یوم دفاع و شہدا کی مرکزی تقریب رات آٹھ بجے جی ایچ کیو میں ہوگی، وزیر اعظم عمران خان مہمان خصوصی ہوں گے۔

  • صدارتی الیکشن کے بعد بھی حزب اختلاف کا اختلاف برقرار، ایک دوسرے پر الزام تراشی

    صدارتی الیکشن کے بعد بھی حزب اختلاف کا اختلاف برقرار، ایک دوسرے پر الزام تراشی

    کراچی: صدارتی انتخابات میں مشترکہ امیدوار سے متعلق حزب اختلاف کا اختلاف الیکشن کے بعد بھی برقرار رہا، چوہدری منظور اور جاوید لطیف ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں رہنما پی پی چوہدری منظور اور لیگی رہنما جاوید لطیف نے مشترکہ امیدوار پر اتفاق نہ ہونے کی ذمے داری ایک دوسرے پر ڈالتے ہوئے کئی انکشافات کیے۔

    جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ صدارتی انتخاب میں پیپلزپارٹی نے دیا گیا کردار نبھایا، صدارتی انتخاب پر پالیسی سازوں کومبارکباد دیتا ہوں، ن لیگ متحدہ اپوزیشن میں طے ہونے والے فارمولے پر قائم رہی۔

    ان کا کہنا تھا کہ مری کے اجلاس میں نام طے ہوا تھا، پیپلزپارٹی نے ایک اور درخواست دی، پیپلزپارٹی نے کہا اعتزاز کے سوا دو اور نام دیں گے، مولانافضل الرحمان نے شہبازشریف سے کہا تھا کہ آصف زرداری سے فون پر بات کرلیں وہ راضی ہوجائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

    صدارتی انتخاب 2018: عارف علوی تیرہویں صدر پاکستان منتخب ہوگئے

    دوسری جانب رہنما پی پی چوہدری منظور کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے اعتزاز احسن کو اپوزیشن کا مشترکہ امیدوار ماننے سے انکار کردیا تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی پہلے سے اپوزیشن میں بیٹھی ہے ن لیگ بڑی مدت کے بعد آئی ہے، کل یہ کہہ رہے تھے ہم فرینڈلی اپوزیشن ہیں لیکن راناثنااللہ کہتے ہیں ہم سہولت کار ہیں، ن لیگ ٹوٹ رہی ہے یہ اپنی پارٹی کو نہیں سنبھال پارہے۔

    واضح رہے کہ آج ملک میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدوار عارف علوی پی پی کے اعتزاز احسن اور اپوزیشن کے مولانا فضل الرحمان کو شکست دیتے ہوئے تیرہویں صدرِ مملکت منتخب ہوگئے ہیں۔

  • عارف علوی کے صدر منتخب ہونے پر رنجشیں بھلا دینی چاہئیں: اعتزاز احسن

    عارف علوی کے صدر منتخب ہونے پر رنجشیں بھلا دینی چاہئیں: اعتزاز احسن

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ آج پاکستان کے نمائندہ اداروں نے نیا صدر منتخب کیا ہے، عارف علوی کے صدر منتخب ہونے پر اب رنجشیں بھلا دینی چاہئیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں انٹرویو دیتے ہوئے کیا، اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اختلافات ہوسکتے ہیں مگر عارف علوی مجموعی طور پر شریف آدمی ہیں، آج ان کے صدر منتخب ہونے پر آئینی عمل مکمل ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امید ہے عارف علوی پاکستان کے لیے آئینی طور پر کردار ادا کریں گے البتہ صدر کا عہدہ زیادہ تر رسمی عہدہ ہی ہے، صدر مملکت وزیراعظم اور کابینہ سے آئین کے تحت مشورے کا پابند ہے، صدر مملکت کے عہدے کے ایک یا دو اختیارات ہیں۔

    رہنما پی پی کا کہنا تھا کہ میں اور مولانا فضل الرحمان آج الیکشن ہارے ہیں کوئی بات نہیں، مولانا اچھے آدمی ہیں ہم ان کی تعریف کی ہے، ایک دوسرے کے بارے میں سخت بات کر بھی دی تو آج درگزر کر دیں، اپوزیشن کے تقسیم ہونے پر بھی مثبت چیز نظر آئی ہے، پرامن اور سلجھے ہوئے انداز سے ووٹ ڈالے گئے۔

    صدارتی امیدوار نامزد کرنے پرآصف زرداری کا شکرگزار ہوں، اعتزاز احسن

    اعتزاز احسن کا شرجیل میمن کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شرجیل میمن کا معاملہ بظاہر تو سنجیدہ ہوگیا ہے، ان کے کمرے سے بوتلیں ملنے کے بعد تصویر آئی ہے، تصویر کے ذریعے فرانزک کرکے دیکھا جاسکتا ہے کہ شراب ہے یا شہد ہے۔

    پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ روایت کے برعکس استعفیٰ دیکر بابر اعوان نے مناسب قدم اٹھایا ہے، بابراعوان ہمیں چھوڑ کر گئے رنجش ہے مگر بابراعوان نے اچھا اقدام کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اکثریت رکھتی ہے تو پیپلزپارٹی پارلیمنٹ کو تحفظ دینے والی جماعت ہے، ڈی چوک پر جب شہر آباد ہوگیا تو پیپلزپارٹی نے نوازشریف کی حکومت کو سہارا دیا تھا۔

  • اسدعمرنے نو منتخب صدرسے ’ٹریٹ‘ کا مطالبہ کردیا

    اسدعمرنے نو منتخب صدرسے ’ٹریٹ‘ کا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمرنے نو منتخب صدر عارف علوی کو مبارک باد دیتے ہوئے ساتھ ہی تقاضا بھی کر لیا کہ صدر بننے کی خوشی میں وہ ٹریٹ  دیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر نے  اپنے ٹویٹ میں ڈاکٹرعارف علوی کو مبارک باد تھی ، اور ساتھ ہی ٹریٹ کا مطالبہ بھی کیا۔

    اسد عمر نے اپنے ٹویٹ نو منتخب صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’ڈاکٹر! آپ نے ابھی تک پی ایس ایل فائنل والی نہاری بھی نہیں کھلائی اب صدر منتخب ہونے کی دعوت تو کھلا دیں۔‘

    نو منتخب صدر عارف علوی نے اسد عمر کے تقاضے پر لبیک کہتے ہوئے کہا ’آپ نے دعوت کیا خوب یاد دلائی، وہ تو میری ذمہ داری ہے۔‘

    تاہم اس موقع پر صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسد عمر کو ان کی ذمہ داری یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ’معیشت کو سنبھالا دینا ان کا کام ہے جو کسی اور کے بس میں نہیں‘۔

    صدارتی انتخاب 2018: عارف علوی تیرہویں صدر پاکستان منتخب ہوگئے

    عارف علوی نے کہا ’ہماری امیدیں آپ اور آپ کی ٹیم سے وابستہ ہیں، میری دعا ہے آپ کو کام یابی ملے۔‘ نو منتخب صدر نے مبارک باد دینے پر اسد عمر کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    واضح رہے کہ آج ملک میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدوار عارف علوی پی پی کے اعتزاز احسن اور اپوزیشن کے مولانا فضل الرحمان کو شکست دیتے ہوئے تیرہویں صدرِ مملکت منتخب ہوگئے ہیں۔

  • بطور صدر آئین و قانون کے مطابق کام کروں گا، عارف علوی

    بطور صدر آئین و قانون کے مطابق کام کروں گا، عارف علوی

    اسلام آباد: نو منتخب صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی نے کہا ہے کہ کامیابی پر اللہ تعالیٰ اور عمران خان کا شکر گزار ہوں، بطور صدر آئین و قانون کے مطابق کام کروں گا، کوشش کروں گا ہر غریب کے پاس چھت، روٹی، کپڑا  ہو۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، نومنتخب صدر عارف علوی نے کہا کہ کامیابی پی ٹی آئی کے ورکرز کی جدوجہد کا نتیجہ ہے، اللہ مجھے صحیح کام کرنے کا موقع دے، مجھ ناچیز کا کوئی کمال نہیں ہے، ووٹ دینے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    عارف علوی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا پیغام اب حکومت کا پیغام بن گیا ہے، میں پی ٹی آئی کا نہیں پوری قوم ہر جماعت کا نومنتخب صدر ہوں، میری جیت پی ٹی آئی کے کارکنوں کی محنت کا نتیجہ ہے۔

    نومنتخب صدر کا کہنا تھا کہ مجھے منتخب کرنے پر اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، سیکیورٹی اور پروٹوکول میں فرق ہوتا ہے، سیکیورٹی ضرورت ہے، پروٹوکول کم سے کم ہونا چاہئے۔

    مزید پڑھیں: صدارتی انتخاب 2018: عارف علوی تیرہویں صدر پاکستان منتخب ہوگئے

    عارف علوی نے کہا کہ کوشش ہوگی ہر بے روزگار کو روزگار فراہم ہو، میری سیاسی جدوجہد ایوب خان کے دور سے چل رہی ہے، میری جہاں ضرورت ہوگی حاضر ہوں گا، ہر آدمی کی دہلیز تک انصاف جانا چاہئے، مریضوں کا علاج ہونا چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ جو بچے اسکول کے باہر ہیں انہیں اسکولوں میں ہونا چاہئے، بہتر انداز میں صدر کے عہدے پر کام کروں گا، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے جدوجہد کروں گا۔

  • تحریک انصاف رہنماؤں کی عارف علوی کی فتح کے لیے نیک خواہشات

    تحریک انصاف رہنماؤں کی عارف علوی کی فتح کے لیے نیک خواہشات

    اسلام آباد: صدارتی انتخاب کے موقع پر ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والے تحریک انصاف رہنماؤں نے حکومتی صدارتی امیدوار عارف علوی کے لیے نیک خواہشات اور یقین کا اظہار کیا ہے کہ وہی فتحیاب ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صدارتی انتخاب کے لیے قومی اسمبلی آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جمہوریت کا سفر رواں دواں ہے۔ پارلیمان اپنا جمہوری سفر پورا کرنے چلی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عارف علوی پڑھے لکھے اور قابل ہیں، ان کا آئینی کردار اور سوچ ہے۔ اپوزیشن کا بظاہر اتحاد غیر فطری ثابت ہوا ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اتحاد حکمران جماعت پر دباؤ ڈالنے کے لیے تھا۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ ہم اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سو دن کے پروگرام کو حتمی شکل دینے کے لیے کاوشیں سامنے ہیں۔

    وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ ملنے کا علم نہیں لیکن عارف علوی ضرور منتخب ہوں گے، امید ہے عمران خان اور عارف علوی ملک کو آگے لے کر چلیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام سیاستدان میڈیا میں اپنی سیاست کر رہے ہیں۔ ممنون حسین چلے گئے اب ان کے بارے میں کیا کہنا، عارف علوی اور ممنون حسین میں واضح فرق ہے۔

    سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ عارف علوی واضح اکثریت سے جیتیں گے، جمہوریت کے عمل کی ایک اور کڑی مکمل ہو جائے گی۔ عارف علوی عہدے کی ساکھ کو بہتر بنائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ عارف علوی 380 ووٹ لینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ سینیٹ میں تحریک انصاف کو 40 ووٹ ملیں گے۔

  • ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا: عارف علوی

    ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا: عارف علوی

    اسلام آباد: صدارتی امیدوار عارف علوی کا کہنا ہے کہ ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا، ملک میں ہر فرد کو انصاف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی انتخاب سے قبل قومی اسمبلی میں آمد کے موقع پر صدارتی امیدوار عارف علوی کا کہنا تھا کہ ملک میں ہر فرد کو انصاف ملے گا، صدر کا امیدوار نامزد کرنے پر عمران خان کا مشکور ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان چند سال میں ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا، کسی ایک پارٹی کا نہیں پورے ملک کا صدر بنوں گا۔ کامیابی کے بعد آئین کے تحت مسائل کے حل کے لیے کوشش کروں گا۔

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم میرے چیئرمین ہی رہیں گے، کابینہ جس راستے پر چل رہی ہے آئینی حدود میں رہ کر مدد کروں گا۔ قوم کو تبدیلی کے لیے تیار کیا اور تبدیلی آگئی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا۔

    خیال رہے کہ ملک کے تیرہویں صدر کا انتخاب آج ہونے جارہا ہے۔ چاروں صوبائی اسمبلیاں، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں صدر کے لیے خفیہ رائے شماری ہوگی۔

  • عارف علوی کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ اور سینیٹرز کے اعزاز میں عشائیہ

    عارف علوی کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ اور سینیٹرز کے اعزاز میں عشائیہ

    اسلام آباد : صدارتی امیدوار عارف علوی نے اراکین پارلیمنٹ اور سینیٹرز کے اعزاز میں عشائیہ دیا، اتحادی اراکین نے انہیں اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروادی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی کی جانب سے ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا، عشائیے میں تحریک انصاف اورحکومتی اتحاد کے ارکان اسمبلی اورسینیٹرز شریک ہوئے۔

    تقریب میں شیخ رشید، اخترمینگل، ق لیگ اور بلوچستان عوامی پارٹی کی قیادت بھی موجود تھی، تمام اراکین کا عارف علوی، قاسم سوری اور فرخ حبیب نے استقبال کیا۔

    اس موقع پر اتحادی اراکین کی جانب سے عارف علوی کی مکمل حمایت کااعلان کیا گیا، اتحادی اراکین کا کہنا تھا کہ کل صدارتی انتخاب میں عارف علوی کو ہی ووٹ دیں گے اور عارف علوی ہی اگلے صدر پاکستان ہوں گے۔

    عارف علوی نے تمام اراکین کی آمد پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام اراکین اوراتحادیوں کی حمایت کامشکور ہوں، صدر پاکستان بننے کے بعد سب کو ساتھ لے کر چلوں گا۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے تیرہویں صدر کا انتخاب کل چار ستمبر کو ہوگا، صدارتی انتخاب کے لیے تحریک انصاف کے عارف علوی ، پیپلز پارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن اور مسلم لیگ ن سمیت متحدہ اپوزیشن کی جانب سے مولانا فضل الرحمن میدان میں ہیں۔

    مزید پڑھیں: عمران خان نے ڈاکٹرعارف علوی کو صدارتی امیدوارنامزد کردیا

    اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے تمام تر تیاریاں مکمل کرلیں، اسلام آباد اور چاروں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کو پریزائیڈنگ افسران مقرر کیا گیا ہے۔

  • کون ہوگا ایوانِ صدر کا اگلا مکین؟

    کون ہوگا ایوانِ صدر کا اگلا مکین؟

    پاکستان میں کل صدارتی انتخابات کا انعقاد ہوگا جس کے لیے قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں رائے شماری ہوگی، صدر کے عہدے کے لیے پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن، تحریک انصاف کے عارف علوی اور متحدہ اپوزیشن کے امید وارمولانا فضل الرحمان میدان میں ہیں۔

    صدر پاکستان، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کو ماضی میں قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے( سپریم کورٹ کی منظوری سے مشروط)، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے جیسے اختیارات دئے گئے ۔ ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر با رہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے آئین میں اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔

    سنہ 1956ء میں گورنر جنرل کی جگہ صدرِ مملکت کے عہدے کا قیام عمل میں آیا ، تب سے اب تک اس عہدے پر 13 صدور فائز ہوچکے ہیں جبکہ مختصر عرصے کے لیے دو افراد نگران صدر بھی رہے ہیں۔ 1956 کے آئین میں جب اس عہدے کو تخلیق کیا گیا تو اسکندر مرزا ملک کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ صدر کا عہدہ پانچ سال پر مبنی ہوتا ہے۔ صدر کے عہدے کی میعاد ختم ہونے پر یا ان کی غیر موجودگی میں چیئرمین سینٹ یہ عہدہ سنبھالتا ہے۔

    آئیے دیکھتے ہیں کون سی شخصیت کتنے عرصے کے لیے ایوانِ صدر کی مکین رہی ہیں۔

    اسکندر مرزا


    پاکستان کے پہلے صدر اسکندر مرزا تھے ، ان کا تعلق ری پبلکن پارٹی سے تھا اور انہوں نے 23 مارچ 1956 کو صدرِ مملکت کا عہدہ سنبھالا ، اور 27 اکتوبر 1958 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ اس سے قبل ملک میں صدر ِمملکت کا عہد ہ موجود نہیں تھا بلکہ گورنر جنرل ان اختیارات کا حامل ہوا کرتا تھا۔

    ایوب خان


    فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان نے27اکتوبرسنہ 1958ء نے سویلین حکومت کو برطرف کرکے پاکستان کی قیادت سنبھالی۔ وہ 25 مارچ 1969 تک ملک کے صدرمملکت کے عہدے پر فائز رہے ، اس دوران سنہ 1962 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں انہوں نے محترمہ فاطمہ جناح کو شکست دی ، سنہ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں پاکستانی فوج کی قیادت بھی کی۔

    یحییٰ خان


    جنرل یحییٰ خان نے اپوزیشن کے پرزور احتجاج کے بعد مستعفی ہونے والے صدر ایوب کی جگہ 25 مارچ 1969 کو اقتدار سنبھالا ، ان کا دور سیاسی ابتلا اور کشمکش کا دور تھا ، انتخابات کے بعد ذوالفقار علی بھٹو اور شیخ مجیب میں کشمکش جاری تھی ، سقوط ڈھاکہ کے چار دن بعد یعنی 20 دسمبر 1971 میں جنرل یحییٰ نے صدارت سے استعفیٰ دے دیا۔

    ذوالفقارعلی بھٹو


    پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی رہنما ذوالفقار علی بھٹو نے 20 دسمبر 1971 کو منصبِ صدارت سنبھالا اور وہ 13 اگست 1973 تک اس عہدے پر فائز رہے، انہی کے دور میں پاکستان کا تیسر ا اورمتفقہ آئین تشکیل دیا گیا جس میں صدر کے بجائے وزیراعظم کے عہدے کو قوت دی گئی۔ ذوالفقار علی بھٹو نے صدارت سے استعفیٰ دے کر وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔

    فضل الہیٰ چودھری


    فضل الہیٰ چودھری کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا اور وہ 14 ا گست 1973 سے لے کر 16 ستمبر 1978 تک صدر کے عہدے پر فائز رہے، ان کے دور میں صدرِ مملکت کا اختیار انتہائی محدود تھا۔

    جنرل ضیا الحق


    سنہ 1977 میں فوجی حکومت کے قیام کےبعد 16 ستمبر 1978 کو فوجی حکمران جنرل ضیا الحق نے صدرِ مملکت کے عہدے کا حلف اٹھایا، وہ 17 اگست 1988 تک تاحیات اس عہدے پر فائز رہے ، ان کے دور میں طاقت کا تمام تر مرکز صدر مملکت کی ذات تھی۔

    غلام اسحاق خان


    چیئرمین سینٹ غلام اسحاق خان نے 17 اگست 1988 کوفضائی حادثے میں جنرل ضیا الحق کے جاں بحق ہونے کے بعد ہنگامی حالات میں صدر مملکت کے عہدے کا حلف اٹھایا ، وہ دسمبر 1988 تک بیک وقت چیئرمین سینٹ اور صدرِمملکت کی ذمہ داری نبھاتے رہے ، اور دسمبر 1988 میں چیئرمین سینٹ کا عہدہ چھوڑ کر18 جولائی 1993 تک صدر کے عہدے پر فائز رہے۔

    فاروق لغاری


    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق لغاری نے 14 نومبر 1993 میں صدر مملکت کا عہدہ سنبھالا اور 2 دسمبر سنہ 1997 تک اس عہدے پر فائز رہے ، اس دوران انہوں نے کرپشن کے الزامات کے سبب اپنی ہی پارٹی کی حکومت برطرف کردی۔

    محمد رفیق تارڑ


    پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے محمد رفیق تارڑ نے 1 جنوری 1998 میں عہدہ سنبھالا اور 20 جون 2001 تک اس عہدے پر فائز رہے ، ان کی صدارت کے دوران جنرل پرویز مشرف نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی حکومت کے خلاف ایمرجنسی کا نفاذ کردیا۔

    جنرل پرویز مشرف


    جنرل پرویز مشرف ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد ملک کے چیف ایگزیکٹو بن گئے تھے ، 20 جون 2001 کو رفیق تارڑ کے استعفے کے بعد انہوں صدر مملکت کے عہدے کا حلف اٹھا یا اور بعد ازاں اپنے عہدے کو قانونی بنانے کے لیے ریفرنڈم کا انعقاد بھی کرایا۔ پرویز مشرف 18 اگست 2008 تک صدر مملکت کے عہدے پر فائز رہے۔

    آصف علی زرداری


    بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین کا عہدہ سنبھالنے والے آصف علی زرداری9 ستمبر2013 تک اپنے فرائض انجام دیتے رہے ، ان کے دور میں آئین میں اٹھارویں ترمیم لائی گئی جس کے تحت صدرِ مملکت نے 58 ٹو بی ( اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اختیار) جیسے اختیارات پارلیمنٹ کو سرینڈر کردیے۔

    ممنون حسین


    پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے ممنون حسین نے 9 ستمبر 2013 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اور رواں ماہ ستمبر میں ان کے عہدے کی مدت ختم ہورہی ہے ، ممنون حسین کا تعلق کراچی سے ہے اورانہیں پاکستان کی تاریخ میں ایسے صدر کے طور پر یاد رکھا جائے گا جنہوں نے اپنا دامن سیاسی تنازعات سے دور رکھا۔

    اس کے علاوہ تین ادوار میں چیئر مین سینٹ کچھ عرصے تک صدرِ مملکت کے فرائض انجام دیتے رہے،

    یہ مواقع تب پیش آئے جب صدر نے اپنی آئینی مدت مکمل کیے بغیر استعفیٰ دیا۔

    وسیم سجاد


    صدرِ پاکستان غلام اسحاق خان کے استعفے کے بعد چیئرمین سینٹ وسیم سجاد نے 18 جولائی 1993 میں قائم مقام صدر کےعہدے کا حلف اٹھایا اور وہ 14 نومبر 1993 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ دسمبر 1997 میں صدر فاروق لغاری کے استعفے کے سبب چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد نے ایک بار پھر قائم مقام صدر کے عہدے کا حلف اٹھایااور 1 جنوری 1998 تک اس عہدے پر فائز رہے۔

    محمد میاں سومرو


    پاکستان مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے محمد میاں سومرو نے صدر پرویز مشرف کے استعفے کے سبب صدرِ مملکت کے عہدے کاحلف اٹھایا اور وہ اس عہدے پر 9 ستمبر 2008 تک فائز رہے۔

  • صدارت کی ذمہ داری ملی توایک صوبے یا پارٹی کا صدرنہیں ہوں گا، عارف علوی

    صدارت کی ذمہ داری ملی توایک صوبے یا پارٹی کا صدرنہیں ہوں گا، عارف علوی

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے نامزد صدارتی امیدوار عارف علوی کا کہنا ہے کہ صدارت کی ذمہ داری ملی توایک صوبے یا پارٹی کا صدرنہیں ہوں گا، تبدیلی نظر آئے گی لیکن اس میں تھوڑا وقت لگے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں پی ٹی آئی کے نامزد صدارتی امیدوار عارف علوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں کےدرمیان یکجہتی پیدا کرنا صدرکی ذمے داری ہے، عمران خان کا مشکور ہوں، انہوں نے مجھے صدر کے لئے نامزد کیا۔

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ عمران خان انسانوں پرتوجہ دیتےہیں اوران کی کوششیں جاری ہیں، تمام صوبوں کے لوگوں کے لئے یکساں مواقع ہونےچاہئیں، عمران خان کی کوششوں کے نتائج تھوڑی دیر میں سامنے آئیں گے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ جو برسوں پرانی آگ لگی تھی اسے بجھانے میں کچھ وقت لگے گا، تبدیلی نظر آئے گی لیکن اس میں تھوڑا وقت لگےگا، بگاڑ پرانا ہے، بہتری آنے میں کچھ وقت لگے گا۔

    صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے آپ کو خود اٹھانا ہے لیکن اس کیلئے راستے کی ضرورت ہے، راستہ پاکستان تحریک انصاف بنائےگی اورعوام اس پرچلیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ معیشت سمیت ہر اہم ایشوز پر توجہ دے رہے ہیں، صدارت کی ذمہ داری ملی تو ایک صوبے یا پارٹی کا نہیں ہوں گا، پوری قوم کا نمائندہ بننے کی کوشش کروں گا، بہت سے ایسے معاملات ہیں جس میں کام کی اور ملک میں یکجہتی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ ایم پی ایزکی خواہش تھی عارف علوی3 ستمبر کی شام تشریف لائیں، کل بھی چند گھنٹے کے نوٹس پر ایم پی ایز کو بلایا گیا تھا اور بہت لوگ آئے۔

    انھوں نے کہا صدارتی انتخاب کے وقت اسمبلی میں تمام ایم پی ایز موجود ہوں گے، کسی ایم پی اے کی جانب سے کوئی ناراضی نہیں۔