Tag: Armaghan

  • ’’کیا آپ کو اپنا جرم قبول ہے؟‘‘ انسداد دہشت گردی عدالت نے ارمغان کو فردِ جرم پڑھ کر سنایا

    ’’کیا آپ کو اپنا جرم قبول ہے؟‘‘ انسداد دہشت گردی عدالت نے ارمغان کو فردِ جرم پڑھ کر سنایا

    کراچی (26 اگست 2025): مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف صحافی پر حملے کے کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے ارمغان پر فرد جرم عائد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق جیل حکام نے گرفتار ملزم ارمغان کو عدالت میں پیش کر دیا، عدالت نے ملزم کو فرد جرم پڑھ کر سنایا ’’الزام ہے آپ نے مدعی پر حملہ کیا، کیا آپ کو اپنا جرم قبول ہے؟‘‘

    ملزم ارمغان نے صحت جرم سے انکار کر دیا، اور کہا مجھ پر جھوٹا مقدمہ بنایا گیا ہے، میں نے کسی پر حملہ نہیں کیا، عدالت نے ملزم پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے گواہان کو نوٹس جاری کر دیے۔

    خونی رشتوں سے محروم خاتون کی تصدیق کے لیے عدالت کا نادرا کو سخت حکم

    پولیس نے عدالت کو بتایا کہ 19 نومبر 2024 کو ملزم ارمغان اپنی گاڑی میں سوار تھا، اس نے صحافی ندیم احمد خان کو روکا اور تلخ کلامی کی، ارمغان نے تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کر کے صحافی کو زخمی کیا اور فرار ہو گیا۔

    پولیس کا کہنا تھا تفتیش کے دوران ملزم ارمغان اپنے جرم کا اعتراف کر چکا ہے، اس نے اعتراف کیا کہ اس نے صحافی کو جان سے مارنے کی نیت سے فائرنگ کی تھی، مدعی مقدمہ نے ملزم ارمغان کو شناخت بھی کیا ہے۔

    عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 6 ستمبر تک ملتوی کر دی، صحافی ندیم احمد پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ بہادر آباد تھانے میں درج ہے۔

  • ایف آئی اے نے ملزم ارمغان کی بیش قیمت ریپٹر گاڑی برآمد کرلی

    ایف آئی اے نے ملزم ارمغان کی بیش قیمت ریپٹر گاڑی برآمد کرلی

    کراچی: ایف آئی اے نے مصطفیٰ عامر کے قاتل ملزم ارمغان کی بیش قیمت ریپٹر گاڑی برآمد کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اینٹی منی لانڈرنگ سیل نے قائد آباد میں کارروائی کرتے ہوئے مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کی بیش قیمت فورڈ ریپٹر گاڑی برآمد کر لی۔

    ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فورڈ ریپٹر کی مالیت کم سے کم ڈھائی کروڑ روپے ہے، اس سے قبل گھر سے برآمد گاڑی کی مالیت بھی ڈھائی کروڑ سے زائد تھی۔

    ذرائع کے مطابق ایف آئی اے ٹیم نے اسپیشلائزڈ یونٹ کے ہمراہ کارروائی کی، ملزم ارمغان سے تحقیقات کے دوران کئی گاڑیوں کی خریداری کا پتہ چلا تھا، ارمغان نے گاڑی کو قائدآباد میں چھپا رکھا تھا۔

    ایف آئی اے ذرائع کے مطابق گاڑی غیر قانونی طریقے سے کمائی گئی رقم سے لی گئی تھی، برآمد شدہ گاڑی کو ایف آئی اے سیل منتقل کر دیا گیا۔

    ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزم ارمغان کی گرفتاری کے وقت گاڑی گھر پر تھی، گرفتاری کے بعد کامران قریشی نے مبینہ طور پر گاڑی ودیگر سامان منتقل کیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/police-officer-involved-in-facilitating-accused-armaghan-released-after-questioning/

  • مصطفی عامر قتل کیس میں نیا موڑ : واردات کے بعد ملزم کے والد نے کیا مشورہ دیا تھا؟

    مصطفی عامر قتل کیس میں نیا موڑ : واردات کے بعد ملزم کے والد نے کیا مشورہ دیا تھا؟

    کراچی : مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان نے عدالت میں اپنے والد سے لاتعلقی کا اظہار کردیا، ملزم نے واردات کے بعد والد کو آگاہ کیا تھا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت کے موقع پر ملزم ارمغان نے عدالت کے روبرو اپنے والد سے لاتعلقی کا اعلان کیا اور کہا کہ میرا اپنے والد سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ ان سے ملنا چاہتا ہے۔

    اس موقع پر ملزم ارمغان کے والد نے عدالت میں شور شرابہ کردیا جس پر عدالت نے حکم دیا کہ اسے یہاں سے نکال دیا جائے جس پر پولیس اہلکار کامران قریشی کو فوری طور پر کھینچ کر کورٹ کمپلیکس سے باہر لے گئے۔

    ملزم ارمغان کے وکیل عابد زمان خان نے کہا کہ میری ارمغان کے والد کامران قریشی سے نہیں بنتی، وکیل نے مقدمے کی مزید پیروی سے بھی انکار کردیا۔

    اس حوالے سے نمائندہ اے آر وائی نیوز نے بتایا کہ مصطفی عامر قتل کیس شروع سے ہی پیچیدہ ہے پہلے ملزم کی والدہ نے ایک وکیل کی خدمات حاصل کیں لیکن ارمغان نے اس سے انکار کرکے اپنی والدہ سے بھی ملنے سے انکار کیا تھا۔

    اس کے بعد اس کے والد کامران قریشی نے بھی وکیل کیا اسے بھی ملزم نے مسترد کردیا، بلکہ اپنے والد سے بھی قطع تعلق کرلیا، ملزم ارمغان شروع سے اپنے والدین کو اس معاملے سے الگ رکھنا چاہتا ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق ملزم ارمغان نے ایک ویڈیو بیان میں یہ اعتراف کیا ہے کہ اس نے قتل کی واردات کے بعد اپنے والد سے بات کی اور واردات کے بارے میں بتایا جس پر کامران قریشی نے کہا کہ شہر چھوڑ کر چلے جاؤ۔

    ملزم ارمغان اپنے والد کے مشورے پر کراچی سے باہر چلا گیا تھا تاہم جب اس نے محسوس کیا کہ معاملہ ٹھنڈا ہوگیا ہے تو واپس آگیا اس دوران اے وی سی سی اور سی پی ایل سی حکام کو اس کی لوکیشن ملی اور اسے گرفتار کرلیا گیا۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ چونکہ واردات کا علم ملزم کے والد کو بھی پہلے سے تھا اور اس نے فرار کا مشورہ بھی دیا تو کامران قریشی کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔

  • ارمغان نے والد کے وکیل کو مسترد کر دیا، شور شرابے پر والد کو جج نے عدالت سے باہر نکال دیا

    ارمغان نے والد کے وکیل کو مسترد کر دیا، شور شرابے پر والد کو جج نے عدالت سے باہر نکال دیا

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں سماعت کے دوران مرکزی ملزم ارمغان نے والد کے وکیل کو مسترد کر دیا، اور شور شرابا کرنے پر اس کے والد کو جج نے کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملزم ارمغان کے وکیل عابد زمان خان نے مقدمے کی پیروی سے انکار کر دیا ہے، ایڈووکیٹ عابد زمان نے کہا میری ملزم کے والد کامران قریشی سے انڈر اسٹینڈنگ نہیں تھی، کیس وکیل چلاتا ہے یا کلائنٹ؟

    دوسری طرف ملزم کی والدہ اور والد کو وکلا صفائی کی استدعا پر عدالت میں بلا لیا گیا، ملزم ارمغان نے کہا میرا والد سے کوئی واسطہ نہیں ہے، مجھے والد سے نہیں ملنا، میں یہ وکیل نہیں کروں گا۔

    ارمغان کے والد نے شور شرابا شروع کر دیا اور کہا اگر مجھے والد نہیں مانتے تو چھوڑ دو مجھے، عدالت نے ملزم کے والد کو شور شرابا کرنے پر کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا، کامران قریشی کو پولیس اہلکار کھینچ کر کورٹ سے باہر لے گئے، طاہر تنولی ایڈووکیٹ نے یقین دہانی کرائی کہ ہم گارنٹی دیتے ہیں کوئی شور شرابا نہیں ہوگا۔


    مصطفیٰ عامر کیخلاف منشیات کا مقدمہ ختم کردیا گیا


    عدالت نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 24 مارچ تک توسیع کر دی، صحافی پر فائرنگ کیس میں بھی ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 24 مارچ تک توسیع دی گئی، نیز انسداد دہشتگردی عدالت نے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ بھی طلب کر لی۔

    وکیل صفائی طاہر الرحمان تنولی نے کہا ملزم نے عدالت کے روبرو اعتراف جرم کی خواہش کا اظہار کیا ہے، عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اعتراف جرم کی ہدایت کی ہے، ملزم ارمغان کو اتنا پریشان کیا ہوا ہے کہ وہ اعتراف جرم کے لیے بھی تیار ہے۔

    دریں اثنا، مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اے ٹی سی نے ملزم کے ریمانڈ سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، آئی او کے مطابق ملزم سے برآمد لیپ ٹاپ، موبائل فونز فرانزک کے لیے لاہور بھیج دیے گئے ہیں، اور اب فرانزک کی رپورٹ کا انتظار ہے۔


    ارمغان کو مصطفیٰ عامر کی لاش چھپانے کا مشورہ کس نے دیا تھا؟ والدہ کا بڑا انکشاف


    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آئی او نے بتایا اعلیٰ افسران کی تشکیل دی گئی ٹیم ملزم سے تحقیقات کر رہی ہے، وکیل ملزم طاہر تنولی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی، ملزمان نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے اس پر تشدد کیا ہے، اس لیے آئی او کو ملزم کا طبی معائنہ کرا کر رپورٹ 3 دن میں جمع کرانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

    تحریری حکم نامے کے مطابق ملزم نے بتایا کہ وہ اعتراف جرم کرنا چاہتا ہے، جب کہ تفتیشی افسر نے کہا ملزم کا اعترافی بیان ایس ایس پی اے وی سی سی کے سامنے قلم بند ہو چکا ہے، ملزم نے اپنے والد کی طرف سے لائے گئے وکیل خرم عباس کو اپنا وکیل ماننے سے انکار کیا۔

    عدالت نے حکم میں کہا ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع اور آئی او کو تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے، اور آئندہ سماعت پر چالان سے متعلق وکیل ملزم کی درخواست پر شنوائی ہوگی۔

  • ارمغان کو سیکیورٹی فراہم کرنے والی سیکیورٹی ایجنسی حکام کے بیانات قلم بند

    ارمغان کو سیکیورٹی فراہم کرنے والی سیکیورٹی ایجنسی حکام کے بیانات قلم بند

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ڈیفنس سے گرفتار ارمغان قریشی کے خلاف ایف آئی اے انکوائری جاری ہے، ارمغان کو سیکیورٹی فراہم کرنے والی سیکیورٹی ایجنسی حکام کے بیانات قلم بند کر لیے گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے حکام نے سیکیورٹی کمپنی کے جنرل منیجر کو گزشہ روز پیش ہونے کا حکم دیا تھا، جس پر سیکیورٹی کمپنی کے چند عہدے داروں نے اپنے بیانات قلم بند کرائے۔

    سیکیورٹی کمپنی کو جاری نوٹس میں کہا گیا تھا کہ گرفتار ملزم ارمغان سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں، اس کے خلاف قتل، اغوا اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے، ارمغان اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کی کارروائی بھی شروع کی گئی ہے، اور ملزمان پر مبینہ طور پر پی او سی کی رقم کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے، انکوائری میں پتا چلا کہ آپ کی کمپنی نے ارمغان کو سیکیورٹی گارڈ دیے۔

    نوٹس میں جی ایم سے کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی کمپنی کے جی ایم ہونے کی حیثیت سے آپ ارمغان سے ڈیل کر رہے تھے، آپ کو انکوائری سے متعلق ریکارڈ فراہم کرنے کی ضرورت ہے، ارمغان قریشی یا اس کی کمپنیوں سے معاہدے کی کاپی فراہم کریں، اور تمام سیکیورٹی گارڈ اہلکاروں کی تفصیلات دیں، ارمغان کو فراہم کسی بھی دوسری سروس کی تفصیل بھی فراہم کریں۔

    ملزم ارمغان کا مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف، مزید انکشافات سامنے آگئے

    ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کمپنی عہدے داروں سے حاصل ہونے والی معلومات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ ملزم ارمغان نے پولیس کو دیے بیان میں مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔

  • مصطفیٰ قتل کیس : ایف آئی اے نے ملزم ارمغان سے متعلق نیا انکشاف کردیا

    مصطفیٰ قتل کیس : ایف آئی اے نے ملزم ارمغان سے متعلق نیا انکشاف کردیا

    کراچی : مصطفیٰ قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان سے متعلق ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے، ملزم کی مزید 2 کمپنیوں اور کال سینٹر کی تفصیلات مل گئیں۔

    اس حوالے سے ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ادارے نے ملزم ارمغان کی مزید 2 کمپنیوں کا سراغ لگا لیا ہے، ملزم کی 2 کمپنیاں پاکستان جبکہ 2 امریکا میں بھی رجسٹرڈ ہیں۔

    اس کے علاوہ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ارمغان کے گھر میں پاورڈ کیبل لگی ہوئی تھیں اور کال سینٹر کے 50 ورک اسٹیشنز تھے، اس  کے ڈیجیٹل کرنسی اکاؤنٹس کی چھان بین بھی جاری ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ارمغان کے گھر سے ملنے والے 18 لیپ ٹاپس کی مکمل اسکریننگ کی جارہی ہے، ملزم اور اس سے منسلک افراد کا ڈیٹا جمع کرنے کے بعد ان سے تحقیقات کیلیے کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع

    واضح رہے کہ مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

    اس حوالے سے ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹر فنانسنگ آف ٹیرر ازم  نے گذشتہ روز ڈیفنس میں  ارمغان کے گھر سرچ آپریشن کرتے ہوئے ایک عدد قیمتی کار 18 لیپ ٹاپس اور دیگر اہم دستاویزات کو تحویل میں لیا تھا۔

    جس کے بعد اب وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ملزم کے خلاف منی لانڈرنگ کی باقاعدہ تحقیقات شروع کردی ہیں۔

  • ایف آئی اے منی لانڈرنگ ٹیم نے ارمغان کی بیش قیمت اوڈی کار تحویل میں لے لی

    ایف آئی اے منی لانڈرنگ ٹیم نے ارمغان کی بیش قیمت اوڈی کار تحویل میں لے لی

    کراچی: ایف آئی اے کی منی لانڈرنگ ٹیم نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی کردار ارمغان کی بیش قیمت اوڈی کار تحویل میں لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی اینٹی منی لانڈرنگ ٹیم نے خیابان مومن، ڈیفنس میں ارمغان کے گھر پہنچ کر تلاشی لی، ایف آئی اے ٹیم نے گزشتہ روز سرچ وارنٹ حاصل کیے تھے۔

    سرچ ٹیم میں ایف آئی اے کے سینئر افسران اور اہلکار شامل تھے، اور اس نے گزری تھانے کی پولیس کی موجودگی میں گھر کی تلاشی لی، اس دوران ایف آئی اے ٹیم نے ٹرک منگوا کر ارمغان کے گھر سے قیمتی گاڑی کو لفٹ کیا۔

    ایف آئی اے ٹیم کی جانب سے انوینٹری تیار کی گئی، جس کے مطابق گھر سے مزید 18 لیپ ٹاپ اور الیکٹرانک آلات برآمد ہوئے ہیں۔ اے وی سی سی کے چھاپے میں اس گھر سے 62 لیپ ٹاپس پہلے ملے تھے، جس سے برآمد لیپ ٹاپس کی مجموعی تعداد 80 ہو گئی ہے، ان ہی لیپ ٹاپس کو دیکھ کر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اب قتل کے اس کیس کی تفتیش باقاعدہ طور پر ایف آئی اے کو دی جائے۔

    عالیان علی رضا کیس، لاپتا بچے کی والدہ کی درخواست پر اے آئی جی کا بڑا فیصلہ

    ارمغان کی ملکیت بیش قیمت اوڈی کار بھی تحویل میں لے لی گئی ہے، قیمتی کار مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے پیسوں سے خریدی گئی ہے، ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ کا کہنا ہے کہ ضبط کار کو تفتیش کا حصہ بنایا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق 2 روز بعد یہی ٹیم ارمغان سے بھی ملے گی اور اس سے اس سلسلے میں تفتیش کی جائے گی۔

  • ارمغان کے ریمانڈ کے حوالے سے عدالت نے اہم فیصلہ جاری کر دیا

    ارمغان کے ریمانڈ کے حوالے سے عدالت نے اہم فیصلہ جاری کر دیا

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے ریمانڈ میں 6 دن کی توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں تفتیشی افسر نے آج منگل کو ملزم ارمغان کو مزید ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ملزم کا میڈیکل کرایا گیا ہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا جی کروایا ہے۔

    ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پہلے دن ارمغان پر تشدد کیا گیا تھا، اب تک ملزم کو پولیس کسٹڈی میں 15 دن ہو چکے ہیں، اور اب ان کے پاس کسٹڈی رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے آلہ قتل سے دیگر کو بھی زخمی کیا، وہ ریکور کرانا ہے، اور ملزم کراچی سے باہر گیا اس کے شواہد لینے ہیں، جب کہ ملزم سے جدید اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

    عدالت نے پوچھا کہ ملزم پر کتنی ایف آئی آر ہیں؟ سرکاری وکیل نے بتایا ہمارے پاس ملزم کے خلاف چار ایف آئی آرز ہیں۔ کیس کی سماعت کے بعد اے ٹی سی نے ارمغان کے ریمانڈ میں چھ دن کی توسیع کر دی۔

    مصطفی عامر قتل کیس : ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کا مکمل فرانزک نہ ہوسکا

    واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کا مکمل فارنزک تاحال نہیں ہو سکا ہے، ذرائع فارنزک ڈپارٹمنٹ سندھ پولیس کے مطابق سی آئی اے نے بھی ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کے فارنزک میں دلچسپی نہیں دکھائی۔

    سی آئی اے نے ارمغان سے مقابلے میں استعمال اسلحے اور جائے وقوعہ سے ملنے والے خولوں کی محدود جانچ کروائی ہے، سی آئی اے کی ٹیم کو مقابلے کی جائے وقوعہ سے 24 خول ملے تھے، ارمغان نے پولیس مقابلے میں ایک سے زائد ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا، ذرائع فارنزک ڈپارٹمنٹ سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ فارنزک ڈپارٹمنٹ صرف یہی تعین کر پایا ہے کہ جو اسلحہ مقابلے میں چلا وہ قابل استعمال ہے، فارنزک ڈپارٹمنٹ یہ بھی تعین کر پایا ہے کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے خول ارمغان سے ملنے والے اسلحے کے ہیں۔

  • مصطفیٰ قتل کیس: ارمغان کے گھر سے ملنے والی رائفل سے متعلق بڑا انکشاف

    مصطفیٰ قتل کیس: ارمغان کے گھر سے ملنے والی رائفل سے متعلق بڑا انکشاف

    تفتیشی ذرائع نے مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے گھر سے ملنے والی رائفل سے متعلق سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اغوا کے بعد دوست ارمغان کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    تاہم اب تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مصطفی قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والی ایک رائفل اسرائیلی ساختہ نکلی ہے، ارمغان کے گھر سے 3 ہتھیار ملے تھے جسے ایف ایس ایل کیلئے بھیجا گیا تھا، تفتیشی ٹیم کو ملنے والا ہتھیار اوزی اسرائیلی ساختہ ہیں، کروڑوں مالیت کے ہتھیاروں کے لائسنس تاحال پیش نہ کیے جاسکے ہیں۔

    مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    واضح رہے کہ پولیس نے مصطفیٰ قتل کیس میں تحقیقات کے دوران ارمغان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا، اس دوران پولیس کو قتل کے ملزم ارمغان کے بنگلے سے کروڑوں روپے مالیت کے بھاری ہتھیار ملے تھے۔

    حکام نے اس حوالے سے کہا تھا کہ ملزم اور اس کے والد کسی بھی ہتھیار کا لائسنس پیش نہیں کر سکے ہیں جس پر برآمد ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا گیا، تفتیشی حکام نے کہا تھا کہ ملزم سے ممنوعہ بور کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    کراچی: مصطفیٰ عامر کی حب دریجی سے جھلسی ہوئی لاش ملنے کے معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اغوا کے بعد دوست ارمغان کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے اب حب پولیس نے ملزمان کے دریجی پہنچنے کے روٹ کا تعین کرلیا ہے۔

    تفتیشی حکام کے مطابق ملزمان بند مراد کے راستے لینڈانی ندی کے قریب پہنچے تھے، ملزمان نے ڈیڑھ کلو میٹر تک گاڑی  خشک ندی کے اندر چلائی، ناہموار جگہ پر گاڑی چلانے سے گاڑی کو جزوی نقصان بھی پہنچا تھا۔

    تفتیشی حکام کا بتانا ہے کہ گاڑی خرابی کے باعث جس مقام پر پھنسی ملزمان نے وہیں گاڑی کو آگ لگادی، جہاں ارمغان نے مصطفیٰ عامر سمیت گاڑی کو آگ لگائی وہ جگہ دریجی تھانے سے لگ بھگ 18کلو میٹر فاصلے پر ہے۔

    تفتیشی حکام کا مزید کہنا تھا کہ جائے وقوعہ شاہ نورانی کراس سے 45 کلو میٹر فاصلے پر ہے، گاڑی جلائے جانے کے 3 روز بعد 11 جنوری کو پولیس کو اطلاع ملی، جلی گاڑی کو مقامی چرواہے نے دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی تھی۔

    مصطفیٰ عامر قتل کیس

    یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

    25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

    ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ

    بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔

    کیس کی تحقیقات کے دوران تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    کیس میں لڑکی کا کردار

    تفتیشی حکام نے بتایا تھا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔

    ارمغان کا اعتراف قتل

    20 جنوری کو پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارمغان نے تفتیش کے دوران مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے، ملزم ارمغان غازی نے انکشاف کیا کہ اس نے 6 جنوری کو شیراز اور مصطفیٰ کو اپنے بنگلے پر بلایا، مصطفیٰ کے بنگلے پر پہنچنے کے بعد اس پر 2 گھنٹے تک راڈ سے تشدد کیا۔

    ارمغان نے تفتیش کاروں کو بیان دیا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا تھا، رائفل سے تین فائر کیے جو مصطفیٰ کو نہیں لگے، مصطفیٰ پر فائرنگ وارننگ دینے کے لیے کیے تھے۔ ملزم نے مزید بتایا کہ 8 فروری کو پولیس کو بنگلے میں دیر سے داخل ہوتا دیکھا، بروقت دیکھ لیتا تو پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ طویل ہو سکتا تھا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ارمغان کے بیان کی ویڈیو ریکارڈ کی گئی ہے۔

    مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی

    عدالتی احکامات کے بعد گزشتہ روز مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی جوڈیشل مجسٹریٹ کی موجودگی اور میڈیکل بورڈ کی نگرانی میں کی گئی، ڈی این اے پروفائلنگ اور کراس میچنگ کے ذریعے لاش کی شناخت کرنے کے لیے کیمیائی تجزیے کے لیے مجموعی طور پر11 نمونے جمع کیے گئے۔

    لیکن پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید  نے بتایا کہ لاش جلنےکی وجہ سے سیمپلز سے موت کا تعین نہیں ہوسکے گا جبکہ نمونے اکٹھے کرنے میں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، ان کا کہنا تھا کہ 3 سے 7 روز میں ڈی این اے کی رپورٹ آجائے گی، ڈی این اے سے صرف شناخت ہی ہوسکے گی کہ یہ مصطفیٰ کی ہی باڈی ہے۔