Tag: armed

  • ڈکیت کی اوزار لے کر دکاندار کو دھمکیاں، تصاویر وائرل

    ڈکیت کی اوزار لے کر دکاندار کو دھمکیاں، تصاویر وائرل

    لندن: انگلینڈ میں ایک ڈکیت نے اوزار سے دکاندار کو دھمکا کر خطیر رقم چھین لی، پولیس نے مقامی افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ ملزم کی شناخت میں مدد کریں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق انگلینڈ کے شہر گلوسٹر میں صبح 7 بجے پولیس کو ایک دکان میں ڈکیتی کی رپورٹ درج کروائی گئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈکیت ایک اوزار لے کر دکان میں داخل ہوا اور اسی سے دکان دار کو دھمکایا۔

    ڈکیت کے مطالبے پر دکاندار نے کیش اس کے حوالے کیا جس کے بعد ڈکیت سائیکل پر فرار ہوگیا، ایک راہگیر نے اس کا پیچھا کرنے کی کوشش کی لیکن ڈکیت چکمہ دینے میں کامیاب رہا۔

    واقعے میں خوش قسمتی سے کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔

    پولیس نے سی سی ٹی وی کیمرے کی تصاویر جاری کر کے مقامی افراد سے ملزم کی شناخت میں مدد کرنے کی اپیل کی ہے۔

  • خبردار! اسکول کا اسٹاف مسلح ہے: اسکول کے باہر بورڈ لگ گیا

    خبردار! اسکول کا اسٹاف مسلح ہے: اسکول کے باہر بورڈ لگ گیا

    امریکی ریاست ٹیکسس کے اسکول میں فائرنگ سے 19 بچوں اور 2 اساتذہ کی ہلاکت کے بعد ٹیکسس میں ہی ایک ایسا سکول سامنے آیا ہے جہاں کے اساتذہ اور عملے کے ارکان اپنے پاس اسلحہ رکھتے ہیں۔

    یوٹوپیا کا اسکول چلانے والے مائیکل ڈیری کا کہنا ہے کہ اگرچہ ایسے واقعات کو رونما ہونے سے 100 فیصد روکنا کافی مشکل ہے لیکن صرف یہی بات حملہ آوروں کو روک سکتی ہے جب ان کو معلوم ہو کہ وہاں موجود لوگ اسلحہ رکھتے ہیں اور اپنے بچوں کو بچانے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔

    بچوں کو کلاس رومز میں گولیاں مارے جانے کے بعد ایسا دفاعی اقدام موضوع بحث ہے کہ کس طرح ایسے واقعات کو روکا جائے۔

    اسکول کے سربراہ 56 سالہ ڈیری کے مطابق یوٹوپیا کے اسکول کے اساتذہ اور عملے کے لیے ضروری ہے کہ اگر وہ سکول میں اسلحہ لانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے درخواست دیں، جس کے ساتھ لائسنس کی کاپی منسلک کی جائے۔

    اس کے بعد بورڈ درخواست دینے والے کے ماضی وغیرہ کا جائزہ لینے کے بعد اجازت دیتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قدم کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ علاقے میں سکیورٹی اہلکاروں کی کمی کو پورا کیا جائے۔

    ڈیری کا مزید کہنا تھا کہ ہم ملک کے جنوب مشرقی کونے میں ہیں اور ملک سے الگ تھلگ ہیں اور پولیس ڈپارٹمنٹ کی زیادہ تر توجہ جنوبی حصے کی طرف ہے جو میکسیکو کے بارڈر کے ساتھ ہے جہاں سے لوگ اکثر بارڈر کراس کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ صرف 20 سے 30 منٹ میں ہی ہم وہ سب کچھ کر سکتے ہیں جو قانون کے مطابق ایسے کسی موقع پر ہونا چاہیئے۔

    50 سالہ ٹیچر برائسن ڈلرمپل کہتے ہیں کہ یہ بہت تکلیف دہ ہے کہ کوئی بچوں کو نشانہ بنائے، اساتذہ اسی لیے ہی اپنے پاس اسلحہ رکھتے ہیں کہ اس کو آغاز میں ہی ختم کر دیا جائے جو حالات کو خراب کرنا چاہتا ہے۔

    یوٹوپیا کے اسکول میں ایسا بورڈ لگایا گیا ہے جس پر لکھا ہے، خبردار، اس اسکول کا اسٹاف اسلحہ رکھتا ہے۔

  • ترکی میں سعودی سفارت خانے کا اپنے شہریوں پر مسلح حملے کے بعد انتباہ

    ترکی میں سعودی سفارت خانے کا اپنے شہریوں پر مسلح حملے کے بعد انتباہ

    انقرہ /ریاض : ترکی میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے استنبول میں نامعلوم مسلح افراد کے سعودی شہریوں کے ایک گروپ پر حملے کے بعد انتباہ جاری کیا ہے اور سعودی شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا کہ استنبول کے علاقے سسلی ( صقلیہ) میں واقع ایک کیفے میں سعودی سیاح بیٹھے ہوئے تھے،اس دوران میں اچانک مسلح افراد نے ان پر حملہ کردیا اور ان میں سے ایک کو گولی مار دی، پھر ان کا سامان لُوٹ کر چلتے بنے۔

    وزارت کے مطابق ایک سعودی شہری گولی لگنے سے زخمی ہوگیا تھا لیکن اس نے یہ نہیں بتایا ہے کہ اس کا زخمی کتنا گہرا یا شدید ہے۔

    وزارت نے ترکی میں موجود سعودی شہریوں سے کہا کہ وہ اپنے قیام کے دوران میں حفظ ماتقدم کے طور پر تمام ضروری حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں، وہ سسلی یا تقسیم اسکوائر میں سورج غروب ہونے کے بعد جانے سے گریز کریں۔،یہ دونوں غیر ملکی سیاحوں کی مقبول جگہیں ہیں۔

    ترکی میں سعودی سفارت خانے نے جولائی میں بھی اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس ملک کی سیاحت کے دوران میں اپنے سامان ومال متاع کا خود تحفظ کریں، تب استنبول میں سعودی پاسپورٹس چوری ہونے کے متعدد واقعات پیش آئے تھے۔

    سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ترکی کی سیاحت کے لیے جانے والے شہریوں نے بعض علاقوں میں اپنے ساتھ ہونے والی چھینا جھپٹی کی وارداتوں کی شکایت کی تھی اور ان میں سے بعض کو ان کے پاسپورٹس اور زادِ راہ سے محروم کردیا گیا تھا۔

  • شمالی غزہ میں اسرائیلی ہیلی کاپٹروں کی متعدد اہداف پر بمباری

    شمالی غزہ میں اسرائیلی ہیلی کاپٹروں کی متعدد اہداف پر بمباری

    یروشلم : فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے شمال میں بیت لاھیا کے شمال مغربی مقامات پر اسرائیلی جنگی ہیلی کاپٹروں نے متعدد اہداف پر بمباری کی۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں فلسطینی عسکری گروپوں کے مراکز کو نشانہ بنایا قبل ازیں غزہ کی پٹی سے جنوبی اسرائیل پرتین میزائل داغے جانے کی اطلاعات آئی تھیں۔

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ سے داغے گئے تین میزائلوں میں سے دو کو دفاعی نظام کے ذریعے ہدف تک پہنچنے سے قبل ہی فضاء میں تباہ کردیا گیا تھا۔

    اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطینیوں کا ایک راکٹ آئرن ڈوم کی مدد سے مار گرایا جب کہ ایک راکٹ ایک گھر کے صحت میں جا گرا تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، راکٹ حملوں کے بعد اسرائیلی فوج نے خطرے کے سائرن بجائے۔

    خیال رہے کہ غزہ میں بمباری اور راکٹ حملوں کا 24 گھنٹوں میں یہ دوسرا واقعہ ہے۔

    جمعہ کی شام اسرائیلی فوج کی طرف سے کہا گیا تھا کہ غزہ سے داغا گیا ایک راکٹ تباہ کردیا گیا ہے، دوماہ کے وقفے کے بعد یہ پہلا راکٹ تھا جسے جنوبی فلسطین میں اسرائیلی کالونیوں کی طرف داغا گیا تھا۔

    ہفتے کو اسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر بمباری کا دعویٰ کیا تھا۔ادھرایک دوسرے سیاق میں اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کا ایک گروپ شمالی غزہ کی سرحد سے دراندازی کی کوشش کررہا تھا۔

    اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے عسکری ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ سرحد پر دراندازی کی کوشش کے دوران متعدد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔

  • سوڈان میں حالات مزید کشیدہ، چارافراد ہلاک، فوج نے کرفیو لگا دیا

    سوڈان میں حالات مزید کشیدہ، چارافراد ہلاک، فوج نے کرفیو لگا دیا

    خرطوم : سوڈان میں صدر عمر البشیر کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران چار شہریوں کی ہلاکت کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوگئے جبکہ سوڈانی فوج نے دار الحکومت خرطوم میں کرفیو نافذ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان صدارت کے قریب مشتعل ہجوم ایک ہفتہ سے دھرنا دیئے بیٹھا ہے جس نے فوج کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کرفیو کا نفاذ غیر قانونی ہے۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ دستور میں دیئے گئے اظہار کا حق استعمال کررہے ہیں اور حکومت گرانے سے پہلے وہ واپس نہیں جائیں گے، قبل ازیں سوڈانی صدر عمر البشیر کے ایوان صدارت کے سامنے ہزاروں مظاہرین اور سیکیورٹی فورس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایوان صدارت دارالحکومت خرطوم کے مرکز میں واقع ہے۔

    عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ 4 ماہ قبل شروع ہونے والے مظاہرے نکتہ عروج کو پہنچ چکے ہیں، ام درمان بھی مظاہروں کی لپیٹ میں آچکا ہے۔

    پولیس ترجمان میجر جنرل ہاشم عبد الرحیم نے بتایا کہ سوڈانی پولیس نے ام درمان میں ہنگاموں کے دوران ایک شہری کی موت کا اعتراف کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دسمبر سے لیکر اب تک مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 32 تک پہنچ چکی ہے، ہیومن رائٹس واچ نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 51 بتائی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں بچے اور طبی امداد کے سہولت کار بھی شامل ہیں، سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے ام درمان میں مظاہرین پر اشک آور بم استعمال کئے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے عمر البشیر کے ایوان صدارت کے قریب سنگ باری کی جبکہ نئے مظاہروں کی اپیل اپوزیشن رہنماﺅں نے صدر البشیر پر دباو بڑھانے اور انہیں اقتدار سے دستبردا ر ہونے کیلئے آمادہ کرنے کیلئے کی تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے نعروں میں ایک نعرہ آزادی، امن اور انصاف، دوسرا نعرہ ایک فوج اور ایک قوم مقبول ہورہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : سوڈانی صدر کے استعفے کے لیے مظاہرہ، فورسز کی فائرنگ سے 60 افراد ہلاک

    مظاہروں میں شامل ایک شہری امیر عمر نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کے نمائندے سے گفتگو میں کہا کہ ابھی تک ہمارا ہدف پورا نہیں ہوا البتہ ہم نے فوج کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ ہمارے شریک بن جاو۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آدم یعقوب نامی شہری نے کہا کہ عمر البشیر نے ملکی معیشت اس حد تک تباہ کردی ہے کہ عوام دواوں کی قلت کی وجہ سے مرنے لگے ہیں۔