Tag: Armenia

  • آذربائیجان اور آرمینیا میں تنازع کے حل کیلئے مذاکرات کا آغاز

    آذربائیجان اور آرمینیا میں تنازع کے حل کیلئے مذاکرات کا آغاز

    متحدہ عرب امارات میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان چار دہائیوں سے جاری تنازع کے امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے مذاکرات ہوئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق آرمینیا حکومت کا کہنا ہے کہ ابوظبی میں آرمینیا کے وزیراعظم نکول پشینیان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے درمیان ملاقات میں دونوں ملکوں کے تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

    رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک میں دوطرفہ مذاکرات اور اعتماد سازی کے اقدامات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔

    واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان نگورنو کاراباخ کے سرحدی علاقے پر 1980 سے تنازع چلا آرہا ہے۔

    روسی صدر پیوٹن کی بڑی پیشکش:

    روسی صدر پیوٹن نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدے میں ثالثی کی پیشکش کی ہے۔

    صدر ولادیمیر پیوٹن نے باکو کے دورے میں کہا کہ ماسکو یوکرین میں جنگ کے باوجود آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن مذاکرات میں ثالثی کے اپنے تاریخی کردار کے لیے اب بھی پُرعزم ہے۔

    یہ روسی صدر کا آذربائیجان کا دو روزہ دورہ تھا جب کہ 2022 میں ماسکو کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد اور ستمبر کے حملے میں باکو نے نگورنو کاراباخ انکلیو کو نسلی آرمینیائی علیحدگی پسندوں سے واپس لینے کے بعد تیل کی دولت سے مالا مال ملک میں ان کا پہلا دورہ تھا۔

    روس کئی دہائیوں سے قفقاز کے دشمنوں کے درمیان روایتی ثالث رہا ہے جو دونوں سابق سوویت جمہوریہ ہیں لیکن پچھلے دو سالوں میں، ماسکو اپنی یوکرین مہم سے الجھا ہوا ہے اور مغربی طاقتیں ثالثی میں بڑا کردار ادا کر رہی ہیں۔

    آرمینیا نے کئی علاقے آذربائیجان کو واپس کر دیے

    پیوٹن نے باکو میں آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف کے ساتھ مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ وسیع پیمانے پر جانا جاتا ہے کہ روس کو بھی بحرانوں کا سامنا ہے سب سے پہلے یوکرائنی راستے پر، تاہم جنوبی قفقاز کے واقعات میں روس کی تاریخی شمولیت، یہاں تک کہ حالیہ برسوں کے دوران بھی یہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ جہاں فریقین کی ضرورت ہو، بلا شبہ شرکت کریں۔

  • اہم ایشیائی ملک نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرلیا

    اہم ایشیائی ملک نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرلیا

    ایشیائی ملک آرمینیا نے بھی فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آرمینیا کے وزارت خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی قانون، مساوات اور خودمختاری کی تصدیق کرتے ہوئے جمہوریہ آرمینیا فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتا ہے۔

    آرمینیا نے مزید کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں طویل مدتی امن اور استحکام کے قیام میں حقیقی طور پر دلچسپی رکھتا ہے اور ہم نے اسرائیل-فلسطینی تنازعہ کو حل کرنے کے دو ریاستی اصول کی حمایت کی ہے۔

    واضح رہے کہ ناروے، آئرلینڈ اور سپین نے 28 مئی سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    دوسری جانب برطانوی اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے کہا ہے کہ الیکشن میں کامیابی کے بعد ریاست فلسطین کو تسلیم کرلیں گے۔

    برطانوی لیبر پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے الیکشن میں کامیابی کے بعد ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کا وعدہ کرلیا، جیرمی کوربن نے کہا کہ وہ وزیراعظم بن کر فلسطین کو ازاد ریاست کے طور پر تسلیم کریں گے۔

    جیرمی کوربن کے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کے بڑے اعلان کے بعد لیبر کانفرنس میں فلسطین کے ذکر پر حاضرین نے فلسطین کے جھنڈے لہرائے، لیبر پارٹی کے رکن نے فلسطین میں اسرائیلی بربریت کی مذمت بھی کی۔

    برطانوی اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ زمین پر مسلسل قبضے کا جاری رہنا، بڑھتی ہوئی غیرقانونی آبادکاریاں اور فلسطینیی بچوں کو جیل میں بند کرنا انتہائی افسوسناک امر ہے، نہتے فلسطینیوں پر تشدد بند کیا جائے۔

    حماس کو ختم نہیں کر سکتے، اسرائیل کا اعتراف

    جیرمی کوربن نے مزید کہا کہ فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی فوج کا طاقت کا استعمال ظلم ہے، برطانیہ کی جانب سے یو این ایجنسی میں فنڈنگ کو روکنا ہوگا اور برطانوی ہتھیاروں کی فروخت بھی اسرائیل کو بند کرنا ہوگی۔

  • آرمینیا آذربائیجان میں جھڑپ، سرحد پر موجود کار میں کیا تھا؟

    آرمینیا آذربائیجان میں جھڑپ، سرحد پر موجود کار میں کیا تھا؟

    باکو: آرمینیا اور آذربائیجان کی سرحد پر تصادم میں 5 فوجی ہلاک ہو گئے، فائرنگ کا واقعہ سرحد پر موجود ایک کار کی وجہ سے پیش آیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آرمینیا کا کہنا ہے کہ سرحدی تنازعے میں تصادم کے دوران کم از کم 3 پولیس اہل کار ہلاک ہو گئے جب کہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ اس کے 2 فوجی مارے گئے ہیں۔

    آرمینیا اور آذربائیجان دونوں ملکوں کے حکام نے اس فائرنگ کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔

    آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ فائرنگ کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فوجیو ں نے مبینہ طورپر ہتھیار لے جانے والی مشتبہ گاڑیوں کی چیکنگ شروع کی۔ جب کہ آرمینیا کا کہنا ہے کہ آذربائیجان کی مسلح فورسز نے ان کے پاسپورٹ اور ویزے کے محکمے کی ایک کار پر فائرنگ شروع کر دی تھی۔

    واضح رہے کہ سابق سوویت یونین کی یہ دونوں ریاستیں اس پہاڑی خطے پر اپنا اپنا دعویٰ کرتی ہیں اور اس کے لیے کئی دہائیوں سے ایک دوسرے سے متصادم ہیں، 2020 میں اس تنازعے کی وجہ سے دونوں ممالک میں باقاعدہ جنگ بھی ہو چکی ہے۔

    آرمینیا کی وزارت خارجہ نے فائرنگ کے تازہ واقعے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ لاچین راہداری اور نگورنو کاراباخ میں حقائق کا پتا لگانے والی ایک بین الاقوامی ٹیم کو بھیجنا اب انتہائی ضروری ہو گیا ہے۔ آذربائیجان کی وزارت دفاع نے کہا کہ آج کے واقعے نے ایک بار پھر یہ ظاہر کر دیا ہے کہ آذربائیجان کو لاچین خان کینڈی سڑک پر ایک مناسب چیک پوائنٹ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

    لاچین راہداری تنازعہ

    آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان لڑائی میں چھ ہزار سے زائد جانیں ضائع ہونے کے بعد 2020 کے اواخر میں روس کی ثالثی میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک امن معاہدہ طے پایا تھا، اس معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد بھی فریقین کے مابین اب تک کئی مرتبہ جھڑپیں ہو چکی ہیں۔

    2020 کی جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے معاہدے میں ایک سڑک، جسے لاچین راہداری کہا جاتا ہے، کو چوڑا کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔ یہ نگورنو کاراباخ اور آرمینیا کو جوڑنے والی واحد قانونی راہداری ہے، خطے کے تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار افراد کی روزمرہ ضروریات کے لیے اسی راہداری کے ذریعے اشیا کی ترسیل ہوتی ہے۔

    لیکن آذربائیجان کے ماحولیاتی کارکنوں نے دسمبر کے بعد سے اس سڑک پر آمدورفت بڑی حد تک روک رکھی ہے، وہ علاقے میں غیر قانونی کان کنی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، آرمینیا نے آذربائیجان پر رکاوٹیں کھڑی کرنے والے مظاہرین کی حمایت کا الزام بھی لگایا ہے۔

  • 2 دن گولہ باری کے بعد آرمینیا کا آذربائیجان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان

    2 دن گولہ باری کے بعد آرمینیا کا آذربائیجان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان

    آرمینیا نے 2 دن کی گولہ باری کے بعد آذربائیجان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان کر دیا، امریکا اور اقوام متحدہ کی جانب سے اقدام کا خیر مقدم کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آرمینیا نے نگورنو کاراباخ کے آس پاس دو دن کی گولہ باری کے بعد جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔

    آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی کے ایک معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ آرمینیا کے سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری نے ٹی وی پر گفتگو کے دوران جنگ بندی کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ معاہدہ بدھ کو روبہ عمل آ گیا ہے۔

    اس تازہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں آذربائیجان کی طرف سے ابھی کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے اور آذربائیجان کی وزارت دفاع نے بھی ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

    چین کا امریکا سے افغانستان سے متعلق بڑا مطالبہ

    امریکا اور اقوام متحدہ نے بھی جمعرات کو آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی کے اقدام کا خیرمقدم کیا۔ واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دو روز تک ہونے والی گولہ باری میں 150 سے زائد فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

    نگورنوکاراباخ کے علاقے میں آرمینیائی نسل کے لوگ آباد رہے ہیں، جس پر حالیہ دہائیوں میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان دو جنگیں ہو چکی ہیں۔

  • نئی جھڑپیں، آذری فوج کے حملے میں آرمینیا کے 15 فوجی ہلاک

    نئی جھڑپیں، آذری فوج کے حملے میں آرمینیا کے 15 فوجی ہلاک

    باکو: آذربائیجان اور آرمینیا کی مشترکہ سرحد پر نئی جھڑپوں میں 15 آرمینین فوجی ہلاک ہو گئے، جب کہ آذری فوج نے کئی فوجی ٹھکانوں پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آرمینیا کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ سرحدی جھڑپوں میں 2 فوجی ٹھکانوں پر آذربائیجان کا قبضہ ہوگیا، ان کے پندرہ فوجی بھی ہلاک ہوئے جب کہ 12 فوجیوں کو آذربائیجان نے پکڑ لیا۔

    دارالحکومت یریوان سے آرمینیا کی وزارت دفاع کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تازہ جھڑپوں میں فوجی ٹھکانے بھی آرمینیا کے قبضے سے نکل گئے ہیں، جب کہ متعدد فوجی زخمی ہیں۔ آرمینیا نے روس سے آذربائیجان کے خلاف فوجی مدد طلب کر لی ہے، تاہم روس کی جانب سے اس پر فوری رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نگورنو کاراباخ کے متنازعہ علاقے کے کنٹرول کے لیے 6 ہفتے تک جاری رہنے والے مسلح تصادم میں 6,500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، اور یہ تصادم نومبر میں روس کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے ساتھ ختم ہوا۔

    جنگ بندی کے معاہدے کے تحت آرمینیا نے کئی دہائیوں سے اپنے زیر کنٹرول علاقے کو چھوڑ دیا تھا۔

    ادھر منگل کو آذربائیجان کی وزارت دفاع نے بھی کہا ہے کہ آرمینیا کی مسلح افواج نے صبح 11 بجے ریاستی سرحد پر بڑے پیمانے پر اشتعال انگیزی کی۔

    وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ آرمینیائی فوجیوں نے کیلبازار اور لاچین کے اضلاع میں آذربائیجانی ٹھکانوں پر حملہ کیا، جس میں 2 آذربائیجانی فوجی زخمی ہوئے، جس کے جواب میں ہمارے فوجیوں نے دشمن کی پیش قدمی کو روکا اور آرمینیائی فوجیوں کو گھیر کر حراست میں لے لیا۔

    دریں اثنا، یورپی کونسل کے سربراہ چارلس مشیل نے آذربائیجان اور آرمینیا کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ "مکمل جنگ بندی” کریں۔

  • مسجد میں27سال بعد اذان : آذربائیجان کے صدر نے درو دیوار چوم لیے

    مسجد میں27سال بعد اذان : آذربائیجان کے صدر نے درو دیوار چوم لیے

    آزربائیجان کے صدر نے آرمینیا سے جنگ جیتنے کے بعد تاریخی مسجد کا دورہ کیا، نگور نوقرہ باغ کی مسجد میں ستائیس سال بعد اذان کی آواز گونج اٹھی۔

    آرمینیا کے قبضے سے آزادی کے بعد آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے تاریخی آغدم مسجد کا دورہ کیا، انہوں نے مسجد کے درو دیوار چومے اور قرآن پر ہاتھ رکھ کر مسجد کی حفاظت کا عزم کیا۔

    ستائیس سال بعد آغدم مسجد سے گونجنے والی اذان کی آواز قرہ باغ کی فتح کا اعلان بھی ہے، اس موقع پر رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے انہوں نے فرط جذبات سے مغلوب ہوکر مسجد کے درودیوار چومے اور قرآن کریم پر ہاتھ رکھ کر مسجد کی حفاظت کے عزم کا اظہار کیا۔

    صدر الہام علیوف کے مطابق انہوں نے خانہ کعبہ میں اللہ تعالی سے دعا مانگی تھی کہ وہ انہیں غاصبوں کے قبضے سے اپنی سرزمین آزاد کرانے کی قوت دے، خوش قسمت ہوں کہ اب تباہ حال آغدم مسجد میں کھڑا ہوں اوردعا قبول کرنے پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔


    پچھلے دنوں اٹھائیس سال بعد اس مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھی گئی اس سے پہلے آرمینیا کے قبضے کے دوران اس مسجد کی بے حرمتی کی جاتی رہی ہے، آذربائیجان نے ایک ماہ طویل جنگ کے بعد نگورنوقرہ باغ سمیت کئی مقبوضہ علاقے آرمینیا سے آزاد کرائے ہیں۔


  • آرمینیا کی ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی

    آرمینیا کی ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی

    باکو: آرمینیا نے ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آذر بائیجان کے فوجیوں اور مقامی آبادی پر فائرنگ کردی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق آرمینی فوج نے ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آذری فوجیوں اور ترتر نامی علاقے کی رہائشی آبادیوں پر فائرنگ کی ہے۔

    آذری امور دفاع کے مطابق، آرمینی فوج نے آج صبح 8 بجے کے قریب انسانی بنیادوں پر نافذ جنگ بندی کی دوبارہ سے خلاف ورزی کرتے ہوئے لاچین قصبے کے دیہات سفیان میں موجود آذری فوجیوں پر فائرنگ کر دی۔

    بتایا گیا ہے کہ آذری فوج اپنے تمام محاذوں پر جنگ بندی کی مکمل پابندی کر رہی ہے۔ نائب آذری صدر حکمت حاجی ایف نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔

    خیال رہے کہ ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ آذر بائیجان اور آرمینیا نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سیز فائر پر پھر اتفاق کر لیا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے سربراہان نے جنگ بندی معاہدے پر عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا ہے، اس معاہدے سے بہت سی جانیں بچ جائیں گی۔

    اس سے قبل روسی کوششوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان 2 مرتبہ جنگ بندی ہو چکی ہے، تاہم دونوں دفعہ جنگ بندی برقرار نہ رہ سکی تھی۔

  • آرمینیا کا آذربائیجان کی شہری آبادی پر میزائل حملہ،12 افراد جاں بحق

    آرمینیا کا آذربائیجان کی شہری آبادی پر میزائل حملہ،12 افراد جاں بحق

    باکو: آرمینیا نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آذربائیجان پر میزائل حملے کیے ہیں،جس کے نتیجے میں 12 شہری جاں بحق ہوگئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، آرمینیا کی فوج نے آذربائیجان کے شہر گانجا میں میزائل داغے جو شہری علاقے میں گرے ،جس کے نتیجےکئی گھر تباہ ہوئے، میزائل حملے میں آذربائیجان کے 12 شہری جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

    میزائل حملے سے متعلق آذربائیجان کے صدر کے معاون نے کہا کہ بیلسٹک میزائل آرمینیا سے فائر کیا گیا تھا اور جس میں گانجا شہر کو نشانہ بنایا گیا جو تنازعے کے علاقے سے بہت دور ہے،واقعے کے بعد ریسکیو ٹیم کے اہلکار ملبے تلے دبے افراد کی تلاش کے لئے جد وجہد کررہے ہیں۔

    دوسری جانب آرمینیا کی وزارت دفاع کے ترجمان آزربائیجان پر بیلسٹک میزائل حملے کی تردید کی ہے، اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے آزربائیجان پر پہاڑی شہر اسٹیفنکارٹ سمیت ناگورنو کے اندر کچھ علاقوں میں فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھنے کا الزام عائد کیا۔

    واضح رہے کہ متنازعہ علاقے نگورنوکارباخ پر دونوں ممالک کے درمیان 27 ستمبر سے جاری جھڑپوں میں 400 سے زائد افراد ہلاک اور ہزار کے قریب زخمی ہونے کے بعد روس کی ثالثی میں گزشتہ ہفتے ہی جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا۔

  • آرمینیا اور آذر بائیجان : خونریز جنگ جاری، ہلاکتوں کی تعداد 84 ہوگئی

    آرمینیا اور آذر بائیجان : خونریز جنگ جاری، ہلاکتوں کی تعداد 84 ہوگئی

    باکو : آرمینیا اور آذر بائیجان کے درمیان ہونے والی خونریز جھڑپیں جاری ہیں، ان جھڑپوں میں اب تک 84افراد ہلاک اور اور 200سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ ترکی نے بھی آذربائیجان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرادی۔

    آذربائیجان اور آرمینیا کے سرحدی علاقے نگورنو کاراباخ میں دونوں ممالک کے مابین جھڑپیں ہوئی ہیں جن میں فضائی حملوں، میزائلوں اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پاکستان سمیت یورپی یونین، روس اور دیگر ممالک نے دونوں فریقین کو جنگ بندی کرنے پر زور دیا ہے۔

    موجودہ صورتحال پر غور کے لئے سلامتی کونسل کا بند کمرہ اجلاس آج متوقع ہے، اطلاعات کے مطابق اب تک جھڑپوں کی زد میں آکر میں دونوں ممالک کے شہری ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں۔

    پاکستان نے آرمینیا کی افواج کی آذربائیجان پر گولہ باری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل میں کارا باخ کے حل کے لیے منظور قراردادوں کی روشنی میں پاکستان آذربائیجان کے موقف کا حامی ہے۔

    ترکی نے آذربائیجان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرادی

    ترک صدر رجب طیب اردوگان نے آرمینیا کے ساتھ جاری کشیدی میں آذر بائیجان کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو جارحیت کا نشانہ بننے والے ملک کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

    ترک صدر نے آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف سے فون پر بات کرتے ہوئے انہیں مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے جبکہ اقوامِ متحدہ،یورپی یونین، روس اور ایران نے فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔

  • بچے فروخت کرنے والے منظم نیٹ ورک کا انکشاف، ہسپتال بھی ملوث

    بچے فروخت کرنے والے منظم نیٹ ورک کا انکشاف، ہسپتال بھی ملوث

    یروان: سابق سوویت یونین کے ملک آرمینیا میں بچے فروخت کرنے والے ایک منظم نیٹ ورک کا انکشاف ہونے کے بعد پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    رواں برس نومبر میں آرمینیا کی سیکیورٹی فورسز نے ایک ایسے گروہ کی نشاندہی کی تھی جو بچے فروخت کرنے کے مذموم دھندے میں ملوث تھا اور حکام کے مطابق یہ کام کئی برسوں سے ان کی ناک کے نیچے جاری تھا۔

    جب اس بارے میں تفتیش ہوئی تو انکشاف ہوا کہ ملک کے کئی اداروں کے اعلیٰ حکام بھی اس کام میں ملوث تھے جن میں اعلیٰ حکومتی عہدیدار، پولیس افسران، میٹرنٹی ہومز میں کام کرنے والے ملازمین و انتظامیہ اور ملک میں جا بجا قائم یتیم خانوں کی انتظامیہ شامل ہے۔

    اس گروہ کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب انہوں نے 30 نومولود بچے ایک ساتھ اٹلی سے تعلق رکھنے والے مختلف افراد کو گود دلوائے۔

    اب تک اس اسکینڈل میں ملوث ملک کی ایک معروف گائنا کالوجسٹ، ایک یتیم خانے کے سربراہ اور دیگر حکام کو پکڑا گیا ہے جو سالوں سے اس مذموم فعل میں مصروف تھے۔

    آرمینیا کے وزیر اعظم نے اس معاملے کی مؤثر اور مکمل تفتیش کا حکم دیا ہے۔ حکام کے ساتھ ایک میٹنگ میں جب یہ معاملہ اٹھایا گیا تو انہوں نے بھرپور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اس طرح کا کوئی گروہ کیسے پھل پھول سکتا ہے۔

    تفتیش میں انکشاف ہوا کہ اس گروہ کے ارکان نے ابارشن کی خواہشمند خواتین کو مجبور کیا کہ وہ بچے کو جنم دیں اور بعد ازاں اسے ایڈاپشن کے لیے دے دیں۔

    آرمینیا کی نائب وزیر برائے لیبر کا کہنا ہے کہ حکام اس کیس کی ہر پہلو سے چھان بین کر رہے ہیں۔ یہ بھی سامنے آیا کہ مقامی افراد سے زیادہ غیر ملکیوں کو بچے فروخت کیے گئے جس کے بعد تفتیش کا دائرہ دیگر ممالک تک بھی پھیلایا جاسکتا ہے۔

    اس گروہ کی گرفتاری کی خبروں کے بعد اب تک کئی مائیں سامنے آئی ہیں جن کا کہنا ہے کہ ان کے نومولود بچے ان سے چھینے گئے یا انہیں غائب کردیا گیا۔

    ایسی ہی ایک 35 سالہ ماں نے اے ایف پی کو بتایا کہ 16 سال کی عمر میں انہوں نے ایک ناجائز تعلق کے نتیجے میں ایک بیٹی کو جنم دیا تھا۔ ان کی بیٹی کی پیدائش اسی گائناکالوجسٹ کے ہاتھوں ہوئی جو اب پولیس کی حراست میں ہے۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ گائنا کالوجسٹ اور اس کے ساتھ مل کر دیگر افراد نے انہیں دھمکیاں دیں کہ وہ بچی کے باپ کو پولیس کے حوالے کردیں گے۔ ’انہوں نے زبردستی مجھ سے ایک دستاویز پر دستخط لیے جس کے مطابق میں نے اپنی مرضی سے اپنا بچہ ایڈاپشن کے لیے ان کے حوالے کردیا‘۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ 3 دن بعد گھر جانے کے لیے جب انہوں نے اپنی بیٹی کو ساتھ لینا چاہا تو انہیں علم ہوا کہ وہ میٹرنٹی وارڈ سے غائب ہوچکی تھی۔ انہیں بتایا گیا کہ ان کی بیٹی کو ایک یتیم خانے میں بھیج دیا گیا ہے، تاہم انہیں اس یتیم خانے میں اپنی بیٹی کا کوئی سراغ نہیں ملا، ’مجھے یقین ہے کہ اسے اسپتال سے ہی فروخت کیا جاچکا تھا‘۔

    کیس میں متاثرین کی حیثیت سے پیش ہونے والی خواتین میں سے ایک کے وکیل کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عہدیداران اور پولیس افسران کے ملوث ہونے کی وجہ سے یہ نیٹ ورک منشیات فروشی کے مافیاز سے بھی زیادہ طاقتور ہے۔

    ان کے مطابق اس نیٹ ورک نے ملک کو ایسی جگہ بنا دیا ہے جہاں بچے پیدا کر کے دوسری جگہوں پر فروخت کیے جائیں۔

    غیر ضروری یتیم خانے

    اس اسکینڈل نے ایک طرف تو ملک بھر میں اشتعال کی لہر دوڑا دی ہے، تو دوسری طرف عوام کے اس مطالبے کو بھی تقویت دی ہے جس میں لوگ ملک میں جابجا کھلے یتیم خانوں کے خلاف ہیں۔

    ان یتیم خانوں کا مصرف سوائے اس کے کچھ نہیں کہ یہاں غیر ضروری طور پر بچوں کو لا کر رکھا جاتا ہے کیونکہ والدین غربت یا معذوری کے سبب اپنے پیدا ہونے والے بچوں کو ان یتیم خانوں میں چھوڑ جاتے ہیں۔

    ایک طویل عرصے سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ سنہ 2023 تک ان یتیم خانوں کو بند کر کے یہاں موجود بچوں کو ان کے والدین کو واپس لوٹا دیا جائے۔

    سنہ 2017 میں ہیومن واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق ان یتیم خانوں میں غیر ضروری طور پر پلنے والے بچوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ان میں سے 90 فیصد بچے ایسے ہیں جن کے والدین میں سے کوئی ایک زندہ موجود ہے۔

    اسی طرح 70 فیصد بچے ایسے ہیں جو کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں اور ان کے والدین کا انہیں یہاں چھوڑ دینا نہایت ظالمانہ اور غیر انسانی فعل قرار دیا جاتا ہے۔