Tag: army act

  • آئی ایس آئی دفتر پر حملے کے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی شروع

    آئی ایس آئی دفتر پر حملے کے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی شروع

    اسلام آباد: آئی ایس آئی دفتر پر حملے کے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر فیصل آباد میں آئی ایس آئی دفتر پر حملے کے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ کے تحت مقدمے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے، علی افضل ساہی، فیض اللہ کموکا، صاحبزادہ حامد رضا، بلال اشرف بسرا مرکزی ملزمان قرار دیے گئے ہیں۔

    ملزمان کی فہرست میں ڈاکٹر اسد معظم، جنید افضل ساہی، حسن ذکا نیازی، اور ایاز ترین خان بھی شامل ہیں۔

  • آرمی ایکٹ میں ترمیم : ن لیگی رہنما سر جوڑ کر بیٹھ گئے، شاہد خاقان غیر حاضر

    آرمی ایکٹ میں ترمیم : ن لیگی رہنما سر جوڑ کر بیٹھ گئے، شاہد خاقان غیر حاضر

    اسلام آباد : آرمی ایکٹ میں ترامیم سمیت قانون سازی سمیت دیگر معاملات میں مشاورت کے سلسلے میں ن لیگی رہنما سر جوڑ کر بیٹھ گئے، پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اہم لیگی رہنما شریک جبکہ شاہد خاقان عباسی بطور احتجاج موجود نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق راجہ ظفر الحق کی زیرصدارت اسلام آباد میں ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کااہم اجلاس شروع ہوگیا۔

    اجلاس میں ایاز صادق، مشاہد اللہ خان، رانا ثنا اللہ، رانا تنویر، رانا مقبول، مشاہد حسین سید، زیب جعفر، آصف کرمانی، کیل داس، کلثوم پروین، پرویز رشید اور نزہت صادق بھی اجلاس میں موجود ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے اہم رہنما شاہد خاقان عباسی پارلیمانی پارٹی کےاجلاس میں بطور احتجاج شریک نہیں ہوئے۔

    اس کے علاوہ احسن اقبال اور خواجہ سعد رفیق بھی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شریک نہیں ہیں۔ آرمی ایکٹ میں ترامیم سمیت قانون سازی کے حکومتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔

    اجلاس میں پارٹی قیادت کی ہدایات کی روشنی میں مشاورت اور سینیٹ اور قومی اسمبلی میں قانون سازی سے متعلق حکمت عملی طے کی جائے گی، اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی، داخلی اور خارجی صورتحال پر غور و خوص کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل آج منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیردفاع پرویزخٹک آرمی چیف اور دیگرسروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ بل منظوری کے لئے ایوان میں پیش کریں گے، آرمی ایکٹ بل قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد ایوان بالا بھیجا جائے گا۔

  • اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست کی سماعت28جنوری کو ہوگی

    اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست کی سماعت28جنوری کو ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اکیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف لاہورہائی کورٹ بار کی درخواست کی سماعت کے لیے بنچ تشکیل دے دیا ہے۔

    جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل تین رکنی بنچ درخواست کی سماعت اٹھائیس جنوری کو کرے گا۔

     آئین کے آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کے تحت دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو کوئی ایسی ترمیم کرنے کا اختیار حاصل نہیں جو انسانی حقوق کے منافی اور آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہو۔

     لاہور ہائی کورٹ بار نے ملٹری کورٹس کے قیام اور اکیسویں آئینی ترمیم آئین کے منافی ہونے کے بنا پر کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کا قیام آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے اس لئے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

  • آرمی ایکٹ، آئین میں ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج

    آرمی ایکٹ، آئین میں ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج

    لاہور: اکیسویں ترمیم اورفوجی عدالتوں کے قیام کو سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیلنج کردیا گیا، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بنیادی حقوق کے منافی قانون سازی نہیں کی جاسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق درخواست گزار بیرسٹر ظفراللہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ آئین کے آرٹیکل ایک سو پچھتر کے تحت عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات کو یکجا نہیں کیا جاسکتا جبکہ آئین پاکستان کے مطابق ایسی کوئی قانون سازی نہیں کی جاسکتی جو بنیادی حقوق کے خلاف ہو۔

    درخوست گزار کے مطابق سپریم کورٹ پہلے بھی فوجی عدالتوں کے خلاف فیصلے دے چکی ہےلہذا ملٹری کورٹس کا قیام توہینِ عدالت کے زمرے میں بھی آتا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پارلیمنٹ کی جانب سے کی گئی اکیسویں ترمیم کو بنیادی حقوق کے خلاف اور کالعدم قرار دے۔

    گذشتہ روزپارلیمنٹ نے بھاری اکثریت کے ساتھ آرمی ایکٹ اورآئین کے آرٹیکل آٹھ میں ترمیم کا بل منظورکیا تھا۔ اس موقع پرجماعتِ اسلامی، جمعیت العلمائے اسلام (ف) اور شیخ رشید نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

    سانحہ پشاور کے بعد پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں نے پے درپے مشاورتی اجلاس کرکے دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کے لئے خصوصی عدالتوں کے قیام پراتفاق کیا تھا اور اس کے لئے آئین میں ترمیم بھی 245 ارکان کی بھاری اکثریت کے ساتھ منظورکی۔

  • قومی اسمبلی, 21ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری

    قومی اسمبلی, 21ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اکیسویں آئینی ترمیم دوسوسینتالیس اراکین کی حمایت سے منظور کر لی گئی۔ ایوان میں موجود کسی رکن نے مخالفت میں ووٹ نہیں دیا، بعدازاں ایوان نے آرمی ایکٹ مجریہ انیس سو باون میں ترامیم کی منظوری بھی دے دی ۔

    قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں اکیسویں آئینی ترمیم کا ترمیم شدہ مسودہ منظوری کیلئے پیش کیا گیا ، جسے بحث کے بعد دو سو پینتالیس اراکین کی متفقہ رائے سے منظورکر لیا گیا جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑے۔

    حکومت نے مسودہ میں جے یو آئی کی جانب سے مذہب اور فرقے کا لفظ نکالنے کا مطالبہ مسترد کردیا، رائے شماری میں جماعت اسلامی، جے یوآئی ف، تحریکِ انصاف اور شیخ رشید احمد نے حصہ نہیں لیا۔

    آئینی ترمیم کی منظوری کے فوری بعد ہی آرمی ایکٹ مجریہ  1952میں ترمیمی بل بھی منظور کر لیا گیا، اکیسویں آئینی ترمیم کا بل ہفتے کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، پیر کو اس پر بحث ہوئی جبکہ آج اسے منظوری کے بعد سینیٹ بھیج دیا گیا ہے، جہاں منظوری کے بعد صدر کے دستخط سے یہ قانون بن جائے گا۔

    اس سے قبل بحث کے دوران ایوان سے خطاب کرتے ہوئے قائدِ حزبِ اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ صرف دہشتگردوں کیخلاف قانون ہے۔

  • قومی اسمبلی اجلاس,21ویں آئینی ترمیم، آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش

    قومی اسمبلی اجلاس,21ویں آئینی ترمیم، آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں نسدادِ دہشت گردی اور دہشت گردوں کو سخت سزائیں دینے کے لئے آرمی ایکٹ میں ترمیم اور آئین میں اکیسویں ترمیم کے لئے بل پیش کر دیئے گئے ہیں۔

    اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس میں وزیرِاعظم نواز شریف بھی شریک ہوئے ،اجلاس کی کاروائی دس منٹ تک جاری رہی۔

    وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے آئین میں اکیسویں ترمیم اور آرمی ایکٹ 1952میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا ،وزیرِ اطلاعات نے ایوان میں الگ الگ تحاریک پیش کیں، جس کے تحت ان دونوں بلوں پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں مزید کوئی کاروائی نہیں ہوگی۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیر کو آرمی ایکٹ میں ترمیم اور اکیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے رائے شماری ہوگی، آرمی ایکٹ کے تحت دہشتگردوں اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جا سکیں گے جبکہ اکیسویں ترمیم کے تحت ان عدالتوں کو ائینی کور دیا جائے گا۔

    آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری سادہ اکثریت سے دی جائے گی جبکہ آئین میں ترمیم کے لئے ایوان میں دوتہائی 228ارکان کی حاضری درکار ہوگی، قومی اسمبلی آرمی ایکٹ میں ترمیم اور اکیسویں ترمیم کی منظوری پیر کو دے گی، آرمی ایکٹ میں ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کو دہشت گردی یا ملک دمشن سرگرمیون میں ملوث عناصر کے مقدمات بھیجنے کا اختیار وفاقی حکومت کو ہوگا۔

    اکیسویں ائینی ترمیم کے تحت آئین کے فرسٹ شیڈول میں ترمیم تجویز کی گئی ہے، فرسٹ شیڈول میں پاکستان آرمی ایکٹ 1952پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 پاکستان نیوی ارڈیننس ایکٹ1961 اورتحفظ پاکستان ایکٹ2014کو شامل کیا گیا ہے، آئین کے ارٹیکل 175میں بھی ترمیم کی جائے گی۔

    بل کے متن کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے لئے آرمی ایکٹ کی شق ڈی میں ترامیم کی تجویز کی گئی ہیں، پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جائے گی، اغواء برائے تاوان کے ملزمان کو بھی آرمی ایکٹ کے تحت سزا ہوگی، مذہب اور فرقے کے نام پر ہتھیار اٹھانے والوں پر بھی آرمی ایکٹ لاگو ہوگا، غیر قانونی سرگرمیوں کے لئے مالی معاونت کرنے والے ہشت گرد بھی اس ایکٹ کی زد میں آئیں گے، دہشت اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا کرنے والوں کو ارمی ایکٹ کے تحت سزا دی جا سکے گی۔

    وفاقی حکومت زیرِ سماعت مقدمات بھی فوجی عدالتوں کو بھیج سکے گی، فوجی اور سول تنصیبات پر حملہ کر نے والوں کو آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جا سکے گی، دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھنے والوں کو بھی آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جا سکے گی، بیرون ملک سے دہشت گردی کر نے والے پر بھی ارمی ایکٹ لاگو ہوگا۔

    فوجی عدالتوں کو منتقل ہونے والے مقدمات آرمی ایکٹ کے زمرے میں آئیں گے، فوجی عدالتوں کا قیام دو سال کے لئے ہوگا، ایکٹ کے تحت وفاقی حکومت زیرِ التواء مقدمات بھی فوجی عدالتوں کو بھیج سکے گی۔

  • خصوصی عدالتوں کا قیام: آئین اورآرمی ایکٹ میں ترمیم

    خصوصی عدالتوں کا قیام: آئین اورآرمی ایکٹ میں ترمیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے لئے دی گئی تمام ترتجاویز پراتفاقِ رائے ہوچکا ہے۔

    وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالتوں کا قیام آئین اورآرمی ایکٹ میں ضروری ترامیم کرکے عمل میں لایا جائے گا۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم کی جانب سے 17 دسمبر کو کئے گئے اعلانات پرعملدر آمد کا وقت آگیاہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اپنے لوگوںکا قتلِ عام کرنے اوران کے گلے کاٹنے والوں کا احتساب خصوصی عدالتوں میں ہوگا۔

    انہوںنے بتایا کہ آئین میں ترامیم کا بل آج ہی قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ انہوںنے سابق صدر آصف علی زرداری کے کردار کو بھی سراہا۔

    پرویز رشین نے مزید کہا کہ آج کا دن پاکستان کی تاریخ میں اییک انتہائی اہم دن ہے اور اسے ایک تاریخ ساز دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔