Tag: Army Act amendment bill

  • سینیٹ نے  پاک آرمی ایکٹ ترمیمی  بل منظور کرلیا

    سینیٹ نے پاک آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا

    اسلام اباد : قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی سروسز ایکٹ ترمیمی بلز کی منظوری دے دی، صدرمملکت کےدستخط کے بعد سروسز ایکٹ ترمیمی بلز نافذ العمل ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، جس میں سینیٹرولیداقبال نےسروسزایکٹ ترمیمی بلز پر کمیٹی سفارشات پیش کردیں۔

    وزیردفاع پرویزخٹک آرمی چیف جبرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا سینیٹ نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 ، پاک فضائیہ ایکٹ ترمیمی بل 2020 اور پاک بحریہ ایکٹ ترمیمی بل2020کی منظوری دی۔

    سروسز ایکٹ ترمیمی بلز2020اب صدر مملکت کو منظوری کیلئے بھیجے جائیں گے اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد سروسز ایکٹ ترمیمی بلز نافذ العمل ہوجائیں گے۔

    گذشتہ روز قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظورکرلیا تھا جبکہ پیپلزپارٹی نےترمیمی بل پرتجاویز واپس لیں اور مسلم لیگ ن نے بھی بل کی حمایت کی۔

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق آرمی چیف کو زیادہ سے زیادہ تین سال کی توسیع دی جاسکے گی، وزیراعظم اس سے کم مدت کی سفارش بھی کرسکتے ہیں جبکہ تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جاسکے گی۔

    مزید پڑھیں : قومی اسمبلی میں منظور کردہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ میں پیش

    بعد ازاں قومی اسمبلی میں منظور کردہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا گیا ، جس کے بعد بل قائمہ کمیٹی کوبھجوا دیا گیا تھا، جس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے ہنگامی اجلاس میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل متفقہ طور پر منظورکرلیا گیا تھا۔

    وزیر دفاع پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ سینیٹ کمیٹی برائےدفاع نےبل متفقہ طور پرمنظورکرلیا، کسی جماعت کی طرف سے کوئی ترامیم پیش نہیں کی گئی، سینیٹ سےبل کی منظوری کل لی جائے گی۔

    یاد رہے کہ یکم جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دی گئی تھی، ترمیمی مسودے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا۔

    واضح رہے سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کرتے ہوئے حکومت کا نوٹیفکیشن مشروط طور پر منظور کرلیا اور کہا آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

    فیصلے میں سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق قانون سازی کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کر تے ہوئے کہا تھا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے 6 ماہ میں آرٹیکل 243 کی وسعت کا تعین کیا جائے۔

  • قومی اسمبلی میں منظور کردہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ میں پیش

    قومی اسمبلی میں منظور کردہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ میں پیش

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں منظور کردہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا ، جس کے بعد بل قائمہ کمیٹی کوبھجوا دیا گیا، بل کل سینیٹ سے منظور ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، جس میں قومی اسمبلی میں منظور کردہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا گیا ، وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے بل ایوان میں پیش کیا۔

    سروسز ایکٹ ترمیمی بلز پیش ہونے کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بلز قائمہ کمیٹی کو بھجوادیئے، آرمی ایکٹ ترمیمی بل کل سینیٹ سے منظور ہونے کا امکان ہے۔

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر سینیٹ میں اپوزیشن اور حکومت میں معاملات طے پانے کے بعد سینیٹ میں آج آرمی ایکٹ ترمیمی بل پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    یاد رہے آج ہونے والے اجلاس میں قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظورکرلیا جبکہ پیپلزپارٹی نےترمیمی بل پرتجاویز واپس لیں اور مسلم لیگ ن نے بھی بل کی حمایت کی۔

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق آرمی چیف کو زیادہ سے زیادہ تین سال کی توسیع دی جاسکے گی، وزیراعظم اس سے کم مدت کی سفارش بھی کرسکتے ہیں جبکہ تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جاسکے گی۔

    مزید پڑھیں : قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دے دی

    یاد رہے کہ یکم جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دی گئی تھی، ترمیمی مسودے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا۔

    مسودے کے مطابق آرمی ایکٹ کےساتھ نیول ایکٹ اورایئرفورس ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف،آرمی،نیوی یافضائیہ کے سربراہوں میں سے کسی کو بھی تعینات کیا جاسکتا ہے، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کی مدت تعیناتی تین سال ہوگی، ٹرمزاینڈ کنڈیشنز وزیراعظم کی سفارش پرصدر طے کریں گے، سینئرجنر ل کو بھی چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بنایا جا سکتا ہے۔

    مسودے میں کہا گیا نئےایکٹ میں چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت میں توسیع کااختیاربھی دیاگیا،وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت تین سال تک توسیع دے سکتےہیں،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی اور توسیع بھی کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی، تمام سروسزچیفس کی مدت میں توسیع اوردوبارہ تقرری کی جا سکے گی، چاروں سروسزچیفس کی مدت کیلئےعمرکی حد 64 سال ہوگی۔

    واضح رہے  سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کرتے ہوئے حکومت کا نوٹیفکیشن مشروط طور پر منظور کرلیا اور کہا آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

    فیصلے میں سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق قانون سازی کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کر تے ہوئے کہا تھا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے 6 ماہ میں آرٹیکل 243 کی وسعت کا تعین کیا جائے۔

  • آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا بل پیر کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا بل پیر کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ بل پیر کو قومی اسمبلی  میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے متعلق تمام سیاسی جماعتوں میں مکمل اتفاق رائے پیدا کرنے اور دیگر جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کےلئے سینیٹ اورقومی اسمبلی اجلاس کاشیڈول تبدیل کردیاگیا۔

    قومی اسمبلی کا آج ہونے والااجلاس اب پیرکی سہ پہر چاربجے اورسینیٹ کا اجلاس پیرکی سہہ پہر تین بجےہوگا۔

    آرمی چیف اور دیگرسروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ بل پیر کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    خیال رہے حکومت دونوں ایوانوں سے آرمی ایکٹ ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کرانا چاہتی ہے، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے حمایت کا اعلان کردیا ہے تاہم اس دوران جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف سمیت دیگر جماعتوں کے بھی تحفظات دور کیے جائیں گے۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی سے بلز کی منظوری کے لیے صرف سادہ اکثریت درکار ہے پھر بھی کوشش کی جارہی ہے کہ بل کو تمام جماعتوں کے حمایت سے منظور کرایا جائے۔

    مزید پڑھیں : قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی

    گذشتہ روز سینیٹ و قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ کے ترمیمی بل کی منظوری دی تھی ، اس سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے آرمی ترمیمی ایکٹ 2020 پیش کیا تھا ، وزیر دفاع نے پاکستان ائیر فورس ترمیمی ایکٹ 2020 اورپاکستان بحریہ ترمیمی ایکٹ 2020 بھی پیش کیا، جس کے بعد تینوں بلوں کو قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیج دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ یکم جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دی گئی تھی، ترمیمی مسودے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا۔

    بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے ،آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

  • آج تاریخی دن ہے ،تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق ہے ،فیصل جاوید

    آج تاریخی دن ہے ،تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق ہے ،فیصل جاوید

    اسلام آباد : سینیٹرفیصل جاوید نے کہا ہے کہ آج تاریخی دن ہے ،تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق ہے ، امید کرتے ہیں آئندہ بھی اپوزیشن قانون سازی کیلئے تعاون کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹرفیصل جاوید نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران خان نے سپریم کورٹ میں مکمل منی ٹریل پیش کی، عدالت نے عمران خان کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دیا، شریف خاندان کی ٹرسٹ ڈیڈ اور قطری خط دونوں جعلی نکلے۔

    فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ آج تاریخی دن ہے ،تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق ہے ، قومی مفاد کی قانون سازی پر سیاسی جماعتیں متفق ہیں، امید کرتے ہیں آئندہ بھی اپوزیشن قانون سازی کیلئے تعاون کرے گی۔

    انھوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلیاں بھی قانون سازی کے عمل کو تیز کریں ، قانون سازی کا فائدہ عوام کو ہوگا ،ہرچیز میں سیاست نہیں کرنی چاہیے، اپوزیشن کریں مگر عوام کیلئے قانون سازی میں تیزی لانا ہوگی۔

    مزید پڑھیں : آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش

    خیال رہے پرویز خٹک کی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی برائے امور قانون سازی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں آرمی ایکٹ بل کے معاملے پرحکومت ،اپوزیشن میں مذاکرات کامیاب ہوئے اور فیصلہ کیا گیا کہ آرمی سروسز ایکٹس ترمیمی بل آج قومی اسمبلی میں پیش ہوں گے اور تینوں بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوائے جائیں گے۔

    بعد ازاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020 قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا اوربل قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھجوادیا گیا تھا۔

  • قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی

    قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: سینیٹ و قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ کے ترمیمی بل کی منظوری دےدی، بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے ،آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کیپٹن (ر) جمیل اور سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا مشترکہ اجلاس ہوا، جس میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا گیا۔ پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع نے ترمیمی بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔

    اعظم سواتی نے کہا کسی جماعت نےآرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مخالفت نہیں کی اور نہ ہی کوئی ترمیم پیش کی، فروغ نسیم نے اچھے طریقے سے چیزوں کو سب کے سامنے بیان کیا، اس بل کو اجلاس میں متفقہ طورپر قبول کیا گیا ہے اور تمام سیاسی جماعتوں نے بل کومتفقہ طور پر منظور کیا۔

    اس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزیرمملکت علی محمد خان کی وقفہ سوالات معطل کرنے کےلئے رولزمعطلی کی تحریک منظور کی گئی۔

    جس کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے آرمی ترمیمی ایکٹ 2020 پیش کیا۔وزیر دفاع نے پاکستان ائیر فورس ترمیمی ایکٹ 2020 اورپاکستان بحریہ ترمیمی ایکٹ 2020 بھی پیش کیا، جس کے بعد تینوں بلوں کو قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیج دیا۔

    مزید پڑھیں : آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش

    گذشتہ روز حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کےلئے آرمی ایکٹ کی ترمیم کو اتفاق رائے سے پارلیمان سے منظور کرنے کےلئے مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے رابطہ کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس سلسلے میں وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں سینیٹ کے قائد ایوان شبلی فراز اور وزیر مملکت پارلیمانی امور اعظم سواتی پر مشتمل وفد نے اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔

    مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سابق وزیر دفاع خواجہ آصف، سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور رانا تنویر نے حکومتی وفد سے ملاقات کی۔

    ملاقات کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے پرویز خٹک نے بتایا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی رابطے جاری ہیں ، امید ظاہر کی کہ مشاورت کا عمل مکمل کر کے جمعہ تک یہ معاملہ پارلیمان میں پیش کردیا جائے گا۔

    دوسری جانب رہنما مسلم لیگ (ن) مشاہد اللہ خان نے بتایا کہ پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مکمل حمایت کردی ہے، آرمی چیف کے عہدے کو متنازع نہیں بنانا چاہتے، اس لیے پارٹی آرمی ایکٹ میں ترمیم کی غیر مشروط حمایت کرے گی۔

    یاد رہے کہ یکم جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دی گئی تھی، ترمیمی مسودے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا۔

    بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے ،آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

  • جمہوری عمل کا آغاز ہوچکا اسی عمل کے ذریعے ترمیم کو یقینی بنانا ہے، فردوس عاشق

    جمہوری عمل کا آغاز ہوچکا اسی عمل کے ذریعے ترمیم کو یقینی بنانا ہے، فردوس عاشق

    اسلام آباد : معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ جمہوری عمل کا آغاز ہوچکا اسی عمل کے ذریعے ترمیم کو یقینی بنانا ہے، اس جمہوری عمل سے قومی مفاد کے تحفظ میں مدد ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آج پارلیمنٹ میں اہم قومی سلامتی کےمسئلے پر قانون سازی ہوئی، یہ سویلین بالادستی کی طرف اہم پیش رفت ہے ، عوام کی بنائی پارلیمنٹ کےذریعے اس قانون کو درست کیا جارہا ہے۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کےساتھ پوری قوم شانہ بشانہ کھڑی ہے، قیادت میں بصیرت ہو تو ہر چیلنج کومواقع میں بدل سکتی ہے، سیاسی مفادات کو پس پشت رکھتے ہوئے قومی مفادات کو ترجیح دینی چاہیے، قومی مفاد میں بردباری دکھانے پرتمام سیاسی جماعتوں کو مبارکباد دیتی ہوں۔

    معاون خصوصی نے کہا جب سرحدوں پرکشیدگی ہےتو افواج پاکستان کو تقویت دینےکی ضرورت ہے، وزیراعظم کی قیادت میں انشااللہ ادارے متحد رہیں گے، پاکستان کا آئین ملکی دفاع کی ذمہ داری وزیراعظم کو دیتا ہے، اس جمہوری عمل سے قومی مفاد کے تحفظ میں مدد ملے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج وزیراعظم نےپارلیمنٹیرین سےخطاب کرتےہوئےاس ضرورت پرزوردیا، جوعوامی نمائندہ پارلیمنٹ کارکن ہے ، وہ عوام کو جواب دہ ہوتاہے، پارلیمنٹ کومضبوط بناناہے ،جمہوری عمل کا آغاز ہوگیا ہے۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا دفاعی کمیٹی میں بھی سیاسی نمائندے ملک کے بہترین مفاد میں فیصلےکریں گے ،پارلیمنٹ کے فورم سے یکجہتی کی آواز اٹھے گی، ووٹ کو عزت عمل سے دینی ہے الفاظ سے نہیں۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ پارلیمان کوعوام کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بنایاگیا ہے، ہرمہذب جمہوریت میں گورننس، ملکی دفاع کی ذمہ داری وزیراعظم کے پاس ہے، جمہوری عمل کا آغاز ہوچکا اسی عمل کے ذریعے ترمیم کو یقینی بنانا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں سیاسی ٹیمپریچر نیچے لانے کی ضرورت ہے، سیاسی اکھاڑے میں باکسنگ جاری رہے گی کیونکہ یہ سیاست کا حصہ ہے، قومی مفاد پر کوئی بھی سیاسی جماعت سمجھوتہ نہیں کرے گی، جہاں قومی مفاد ہوگا وہاں ایک دوسرے کوناک آؤٹ نہیں کرنا۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ جب افراتفری ختم ہوتی ہےتووہاں ترقی،خوشحالی،عوامی مفادات پرآگےبڑھتےہیں ، ہم جمہوری عمل کو آگے لیکر چلیں گے ، وزیراعظم نےکہاپاکستان کومستحکم معاشی محاذ پر رواں دواں رکھ کر آگے بڑھنا ہے۔

    معاون خصوصی نے مزید کہا کہ نیب قانون سےمتعلق ترمیم بھی پارلیمنٹ میں آگئی ہے، ملک سےوفاداری مولانافضل الرحمان کے خون میں شامل ہے، امید ہے فضل الرحمان محب وطن ہوتے ہوئے بل کی حمایت کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہوں یاپی ٹی آئی، کوئی بھی قانون عوام اور ملک کی بہتری کیلئے بنایا جاتا ہے، کسی شخصیت یا مخصوص حکومت کے مفاد کیلئے قانون نہیں بنتے، سینیٹ میں ہم اکثریت میں نہیں وہاں سے بھی بل پاس کرانا ہے۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا سب کوساتھ لے کرچلنا چاہئے اور چل رہے ہیں، سیاسی مفاد میں سب کچھ چلتا رہتا ہے لیکن ملکی مفاد میں نہیں۔

  • آرمی ایکٹ میں ترمیم کا معاملہ، حکومت نے ن لیگ سے حمایت مانگ لی

    آرمی ایکٹ میں ترمیم کا معاملہ، حکومت نے ن لیگ سے حمایت مانگ لی

    اسلام آباد : حکومت نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر مسلم لیگ ن کی سےحمایت مانگ لی ، پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے بعد اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے رابطے کریں گے، امید ہےشام تک مشاورت مکمل کرلیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی ایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر حکومت نےن لیگ سےحمایت مانگ لی ، اپوزیشن چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کےدرمیان مذاکرات ہوئے ، پرویز خٹک، شبلی فراز، اعظم سواتی، علی محمدخان حکومتی وفد میں جبکہ خواجہ آصف،رانا تنویر،ایاز صادق ودیگر ارکان لیگی وفدمیں شامل تھے۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ن لیگ کےبعداپوزیشن کی دیگر جماعتوں سےرابطےکریں گے، مشاورت مکمل ہونےپربل پارلیمنٹ میں لائیں گے، امید ہےشام تک مشاورت مکمل کرلیں گے۔

    خیال رہے حکومت کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اور قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد بل سینیٹ میں لایا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : وفاقی کابینہ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی

    یاد رہے گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے غیرمعمولی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی گئی جبکہ اپوزیشن کواعتمادمیں لینےکیلئے وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی تھی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ تینوں سروسزچیف کی مدت ملازمت میں توسیع کےطریقہ کارکی منظوری دی تھی ، آرمی چیف، نیول چیف، ایئرچیف کی ریٹائرمنٹ کی حدعمر64 سال ہوگی جبکہ سروسزچیف کی مدت ملازمت میں 3سال کی توسیع کی تجویزدی گئی۔

    مجوزہ بل کے مطابق وزیراعظم مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی ایڈوائس کرسکتے ہیں، وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مدت ملازمت میں توسیع کی منظوری دیں گے اور آرمی ایکٹ1952 کے سیکشن 172 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے۔

    واضح رہے سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کرتے ہوئے حکومت کا نوٹی فکیشن مشروط طور پر منظور کرلیا تھا اور کہا تھا آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

    سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق قانون سازی کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے 6 ماہ میں آرٹیکل 243 کی وسعت کا تعین کیا جائے۔

  • آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان

    آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان

    اسلام آباد : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کئے جانے کا امکان ہے۔

    اجلاس میں حکومت کی جانب سے آرمی ایکٹ میں ترمیم سےمتعلق بل پرحکمت عملی وضع کی جائے گی۔

    بل پیش کرنے سے قبل حکومت اپوزیشن سے رابطہ کرے گی ، پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی کمیٹی اپوزیشن سے مشاورت کرے گی، جبکہ ن لیگ کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے غیرمعمولی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : وفاقی کابینہ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی

    ذرائع کا کہنا تھا کہ تینوں سروسزچیف کی مدت ملازمت میں توسیع کےطریقہ کارکی منظوری دی تھی ، آرمی چیف، نیول چیف، ایئرچیف کی ریٹائرمنٹ کی حدعمر64 سال ہوگی جبکہ سروسزچیف کی مدت ملازمت میں 3سال کی توسیع کی تجویزدی گئی۔

    مجوزہ بل کے مطابق وزیراعظم مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی ایڈوائس کرسکتے ہیں، وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مدت ملازمت میں توسیع کی منظوری دیں گے اور آرمی ایکٹ1952 کے سیکشن 172 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے۔

    واضح رہے سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کرتے ہوئے حکومت کا نوٹی فکیشن مشروط طور پر منظور کرلیا تھا اور کہا تھا آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

    سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق قانون سازی کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے 6 ماہ میں آرٹیکل 243 کی وسعت کا تعین کیا جائے۔