Tag: Army Act amendments bill

  • قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دے دی

    قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : قومی اسمبلی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020کی منظوری دے دی جبکہ پیپلزپارٹی نے ایکٹ میں ترمیم کیلئے سفارشات واپس لی لیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، وزیردفاع پرویز خٹک نے آرمی چیف اور دیگرسروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ بل پیش کیا۔

    قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020کی منظوری دے دی جبکہ پاکستان ایئرفورس ایکٹ ترمیمی بل 2020 اور پاکستان بحریہ ایکٹ ترمیمی بل 2020 بھی قومی اسمبلی سے منظور کرالیا گیا، پیپلزپارٹی کی جانب سےایکٹ میں ترمیم کیلئے سفارشات واپس لی گئیں۔

    آرمی چیف اور دیگرسروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ بل قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد ایوان بالا بھیجا جائے گا۔

    گذشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔

    امجد خان نیازی نے کہا تھا کہ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم سنی گئیں تاہم وہ مسودہ قانون کا حصہ نہیں، ترمیمی قوانین متفقہ طور پر منظور کرنے پر تمام جماعتوں کے شکر گزار ہیں۔

    وزیر دفاع پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پورا پاکستان فوج کے ساتھ کھڑا ہے، تمام جماعتوں نے غیرمشروط طور پر بل کی حمایت کی ہے ، اپوزیشن نے بعض ترامیم دی تھیں لیکن وہ بل کی حمایت کریں گے۔

    مزید پڑھیں : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور

    یاد رہے کہ یکم جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دی گئی تھی، ترمیمی مسودے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا۔

    بعد ازاں 3 جنوری کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020 قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، جس کے بعد بل قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھجوادیا تھا۔

    خیال رہے وفاقی کابینہ کی جانب سےمنظورکردہ ایکٹ میں ترمیم کے مسودے کے مطابق حکومت نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ساتھ آرمی ایکٹ 1952 میں ایک نیا باب شامل کیا ہے،نئے آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت کریں گے، وزیراعظم کی سفارش پر آرمی چیف کوزیادہ سےزیادہ 3 سال کی توسیع دی جاسکے گی۔

    مسودے میں کہا گیا وزیراعظم اس سے کم مدت کی سفارش بھی کرسکتے ہیں آرمی چیف کی تعیناتی،دوبارہ تعیناتی اور توسیع کو کسی عدالت میں کسی صورت چیلنج نہیں کیا جاسکے گا،آرمی چیف پر جنرل کی مقرر کردہ ریٹائرمنٹ کی عمر کا اطلاق نہیں ہوگا، مدت تعیناتی کے دوران ریٹائرمنٹ کی عمر آنے پر بھی آرمی چیف رہیں گے۔

    مسودے کے مطابق آرمی ایکٹ کےساتھ نیول ایکٹ اورایئرفورس ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف،آرمی،نیوی یافضائیہ کے سربراہوں میں سے کسی کو بھی تعینات کیا جاسکتا ہے، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کی مدت تعیناتی تین سال ہوگی، ٹرمزاینڈ کنڈیشنز وزیراعظم کی سفارش پرصدر طے کریں گے، سینئرجنر ل کو بھی چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بنایا جا سکتا ہے۔

    مسودے میں کہا گیا نئےایکٹ میں چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت میں توسیع کااختیاربھی دیاگیا،وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت تین سال تک توسیع دے سکتےہیں،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی اور توسیع بھی کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی، تمام سروسزچیفس کی مدت میں توسیع اوردوبارہ تقرری کی جا سکے گی، چاروں سروسزچیفس کی مدت کیلئےعمرکی حد 64 سال ہوگی۔

  • آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش

    اسلام آباد : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020 قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، جس کے بعد بل قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھجوادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابقاسپیکراسدقیصرکی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ، آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020 ، پاکستان ایئرفورس ایکٹ ترمیمی بل 2020 اور پاکستان بحریہ ایکٹ ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔

    قومی اسمبلی میں تینوں بل وفاقی وزیر پرویزخٹک نے پیش کئے ، جس کے بعد قومی اسمبلی نے تینوں بل قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھجوادیئے۔

    اس سے قبل پرویز خٹک کی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی برائے امور قانون سازی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں آرمی ایکٹ بل کے معاملے پرحکومت ،اپوزیشن میں مذاکرات کامیاب ہوئے اور فیصلہ کیا گیا کہ آرمی سروسز ایکٹس ترمیمی بل آج قومی اسمبلی میں پیش ہوں گے اور تینوں بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوائے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں : آرمی ایکٹ بل کا معاملہ ، حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کامیاب

    یاد رہے وفاقی کابینہ کی جانب سےمنظورکردہ ایکٹ میں ترمیم کے مسودے کے مطابق حکومت نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ساتھ آرمی ایکٹ 1952 میں ایک نیا باب شامل کیا ہے،نئے آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت کریں گے، وزیراعظم کی سفارش پر آرمی چیف کوزیادہ سےزیادہ 3 سال کی توسیع دی جاسکے گی۔

    مسودے میں کہا گہا وزیراعظم اس سے کم مدت کی سفارش بھی کرسکتے ہیں آرمی چیف کی تعیناتی،دوبارہ تعیناتی اور توسیع کو کسی عدالت میں کسی صورت چیلنج نہیں کیا جاسکے گا،آرمی چیف پر جنرل کی مقرر کردہ ریٹائرمنٹ کی عمر کا اطلاق نہیں ہوگا، مدت تعیناتی کے دوران ریٹائرمنٹ کی عمر آنے پر بھی آرمی چیف رہیں گے۔

    مسودے کے مطابق آرمی ایکٹ کےساتھ نیول ایکٹ اورایئرفورس ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف،آرمی،نیوی یافضائیہ کے سربراہوں میں سے کسی کو بھی تعینات کیا جاسکتا ہے، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کی مدت تعیناتی تین سال ہوگی، ٹرمزاینڈ کنڈیشنز وزیراعظم کی سفارش پرصدر طے کریں گے، سینئرجنر ل کو بھی چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بنایا جا سکتا ہے۔

    مسودے میں کہا گیا نئےایکٹ میں چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت میں توسیع کااختیاربھی دیاگیا،وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت تین سال تک توسیع دےسکتےہیں،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی اور توسیع بھی کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی، تمام سروسزچیفس کی مدت میں توسیع اوردوبارہ تقرری کی جا سکے گی، چاروں سروسزچیفس کی مدت کیلئےعمرکی حد 64 سال ہوگی۔

  • آرمی ایکٹ بل کا معاملہ ، حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کامیاب

    آرمی ایکٹ بل کا معاملہ ، حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کامیاب

    اسلام آباد : آرمی ایکٹ میں ترمیم کے لئے قانون سازی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کامیاب ہوگئے اور فیصلہ کیا گیا کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی ایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر پرویز خٹک کی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی برائےامورقانون سازی کااجلاس ہوا ، اجلاس میں اسدقیصر،شبلی فراز،اعظم سواتی ، ایازصادق، خواجہ آصف،مرتضیٰ جاویدعباسی،نویدقمر، شیری رحمان،راجہ پرویزاشرف شریک ہوئے۔

    اجلاس میں آرمی ایکٹ بل کے معاملے پرحکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کامیاب ہوگئے او فیصلہ کیا گیا کہ پاک افواج سے متعلق سروسز ایکٹس ترمیمی بل آج قومی اسمبلی میں پیش ہوں گے اور تینوں بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوائے جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی رولزکے مطابق بل کی حمایت کا عندیہ دے چکی ہے جبکہ ن لیگ کی جانب سے مسودے کی غیر مشروط حمایت کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : مسلم لیگ(ن) کا آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کا فیصلہ

    گذشتہ روز حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کےلئے آرمی ایکٹ کی ترمیم کو اتفاق رائے سے پارلیمان سے منظور کرنے کےلئے مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے رابطہ کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس سلسلے میں وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں سینیٹ کے قائد ایوان شبلی فراز اور وزیر مملکت پارلیمانی امور اعظم سواتی پر مشتمل وفد نے اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔

    مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سابق وزیر دفاع خواجہ آصف، سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور رانا تنویر نے حکومتی وفد سے ملاقات کی۔

    ملاقات کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے پرویز خٹک نے بتایا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی رابطے جاری ہیں ، امید ظاہر کی کہ مشاورت کا عمل مکمل کر کے جمعہ تک یہ معاملہ پارلیمان میں پیش کردیا جائے گا۔

    دوسری جانب رہنما مسلم لیگ (ن) مشاہد اللہ خان نے بتایا کہ پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مکمل حمایت کردی ہے، آرمی چیف کے عہدے کو متنازع نہیں بنانا چاہتے، اس لیے پارٹی آرمی ایکٹ میں ترمیم کی غیر مشروط حمایت کرے گی۔

    یاد رہے کہ یکم جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دی گئی تھی، ترمیمی مسودے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ نے مختصر فیصلے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع کرتے ہوئے حکومت کا نوٹیفکیشن مشروط طور پر منظور کر لیا تھا اور کہا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔