Tag: Army Act Bill passed

  • آرمی ایکٹ بل کی متفقہ منظوری : ملکی مفادات کیلئے ہم سب ایک ہیں، فردوس عاشق

    آرمی ایکٹ بل کی متفقہ منظوری : ملکی مفادات کیلئے ہم سب ایک ہیں، فردوس عاشق

    اسلام آباد : وزیر اعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ بل کی دفاعی کمیٹی سے متفقہ منظوری اس بات کا ثبوت ہے کہ ملکی مفادات کیلئے ہم سب ایک ہیں۔

    یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہی، انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی اور ملکی مفاد کا تحفظ ہم سب کی اولین ترجیح ہے۔

    امید ہے اسی جذبے کا مظاہرہ آج پارلیمان میں بھی دکھائی دے گا، آرمی ایکٹ بل کی دفاعی کمیٹی سے متفقہ منظوری اس امر کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے مفادات کیلئے ہم سب ایک ہیں۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ خطے کی حالیہ صورتحال کے پیش نظر باہمی ہم آہنگی وقت کا تقاضا ہے، پاکستانی قوم ہمیشہ اتحاد اور یکجہتی سے ہر چیلنج سے نبرد آزما ہوئی ہے، اہم قومی معاملے پر سیاسی قوتوں کا یکساں مؤقف جمہوریت کی فتح ہے۔

    مزید پڑھیں : آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل آج منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیردفاع پرویزخٹک آرمی چیف اور دیگرسروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ بل منظوری کے لئے ایوان میں پیش کریں گے، آرمی ایکٹ بل قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد ایوان بالا بھیجا جائے گا۔

  • اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست کی سماعت28جنوری کو ہوگی

    اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست کی سماعت28جنوری کو ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اکیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف لاہورہائی کورٹ بار کی درخواست کی سماعت کے لیے بنچ تشکیل دے دیا ہے۔

    جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل تین رکنی بنچ درخواست کی سماعت اٹھائیس جنوری کو کرے گا۔

     آئین کے آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کے تحت دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو کوئی ایسی ترمیم کرنے کا اختیار حاصل نہیں جو انسانی حقوق کے منافی اور آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہو۔

     لاہور ہائی کورٹ بار نے ملٹری کورٹس کے قیام اور اکیسویں آئینی ترمیم آئین کے منافی ہونے کے بنا پر کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کا قیام آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے اس لئے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

  • قومی اسمبلی, 21ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری

    قومی اسمبلی, 21ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اکیسویں آئینی ترمیم دوسوسینتالیس اراکین کی حمایت سے منظور کر لی گئی۔ ایوان میں موجود کسی رکن نے مخالفت میں ووٹ نہیں دیا، بعدازاں ایوان نے آرمی ایکٹ مجریہ انیس سو باون میں ترامیم کی منظوری بھی دے دی ۔

    قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں اکیسویں آئینی ترمیم کا ترمیم شدہ مسودہ منظوری کیلئے پیش کیا گیا ، جسے بحث کے بعد دو سو پینتالیس اراکین کی متفقہ رائے سے منظورکر لیا گیا جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑے۔

    حکومت نے مسودہ میں جے یو آئی کی جانب سے مذہب اور فرقے کا لفظ نکالنے کا مطالبہ مسترد کردیا، رائے شماری میں جماعت اسلامی، جے یوآئی ف، تحریکِ انصاف اور شیخ رشید احمد نے حصہ نہیں لیا۔

    آئینی ترمیم کی منظوری کے فوری بعد ہی آرمی ایکٹ مجریہ  1952میں ترمیمی بل بھی منظور کر لیا گیا، اکیسویں آئینی ترمیم کا بل ہفتے کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، پیر کو اس پر بحث ہوئی جبکہ آج اسے منظوری کے بعد سینیٹ بھیج دیا گیا ہے، جہاں منظوری کے بعد صدر کے دستخط سے یہ قانون بن جائے گا۔

    اس سے قبل بحث کے دوران ایوان سے خطاب کرتے ہوئے قائدِ حزبِ اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ صرف دہشتگردوں کیخلاف قانون ہے۔