Tag: Army Chief Banners

  • آرمی چیف کے حق میں بینرز، تین ملزمان کا جسمانی ریمانڈ

    آرمی چیف کے حق میں بینرز، تین ملزمان کا جسمانی ریمانڈ

    اسلام آباد: آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حق میں ملک کے مختلف شہروں میں بینرز لگانے والی تنظیم موآن پاکستان سے تعلق رکھنے والے تین ملزموں کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا گیا۔

    ملزمان میں این جی او کے سربراہ محمد کامران اور ارکان علی رضا اور محمد عاطف شامل ہیں۔علی رضا اور محمد عاطف کو اسلام آباد پولیس نے ایف 6 کے علاقے میں ایک مکان پر چھاپے میں گرفتار کیا گیا۔

    این جی او کے سربراہ محمد کامران پہلے ہی راولپنڈی پولیس کی تحویل میں تھے اور ان دنوں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں تھے جہاں سے اسلام آباد پولیس نے اُنھیں اپنی تحویل میں لے لیا۔تینوں ملزمان کو اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت میں پیش کرکے ان کا تین روز جسمانی ریمانڈ پر حاصل کیا گیا۔

    اسلام آباد پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار کے مطابق ملزمان کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے اور اب انہیں دوبارہ 8 اگست کو مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    اطلاعات کے مطابق ملزمان کے خلاف عام افرادکی مدعیت میں اب تک چار مقدمات درج کیے جا چکے ہیں اور یہ مقدمات لاہو، فیصل آباد، راولپنڈی اور اسلام آباد میں درج کیے گئے ہیں۔فیصل آباد میں درج ہونے والے مقدمے میں وہاں کی مقامی پولیس نے ملزم کامران کی ضمانت منظور کر لی تھی تاہم دیگر مقدمات میں انھیں گرفتار کیا گیا۔

    ان مقدمات میں ملزمان پر لوگوں کو حکومت کے خلاف بغاوت کے لیے اکسانے کی دفعات لگائی گئی ہیں اور جرم ثابت ہونے پر اس کی سزا عمر قید ہے۔

  • جنرل راحیل شریف سے متعلق بینر لگانے والی پارٹی کا سربراہ گرفتار

    جنرل راحیل شریف سے متعلق بینر لگانے والی پارٹی کا سربراہ گرفتار

    اسلام آباد : حساس اداروں کی گیسٹ ہاؤس میں کارروائی موو آن پارٹی کے چیئرمین میاں کامران کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف سے متعلق کراچی سمیت ملک کے دیگر اہم شہروں میں بینرز آویزاں کرنے والی جماعت کے چئیرمین کو فوج کو بدنام کرنے اور جمہوری معاشرے میں انتشار پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزم پر درج مقدمات کی روشنی میں اُن کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا جہاں اُن کی غیر موجودگی پر میاں کامران کے والد اور دو بھائیوں کو حراست میں لیا گیا ہے، پارٹی ذرائع کے مطابق میاں کامران نے بینرز کی پالیسی کا اعلان کرنے سے قبل پنجاب کی اہم سیاسی شخصیت سے ملاقات کی تھی۔

    مزید پڑھیں : راولپنڈی : آرمی چیف کی تصاویر والے بینرز مختلف شہروں میں آویزاں

    یاد رہے موو آن پارٹی کی جانب سے چند روز قبل ملک کے اہم شہروں میں آرمی چیف کے حق میں بینرز آویزاں کیے گیے تھے، جن پر ’’اب آ بھی جاؤ‘‘ کے الفاظ درج تھے، ان بینرز کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں خاصی تشویش پائی جاتی ہے جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’ان بینرز کا آرمی سے کوئی تعلق نہیں ہے‘‘۔

    پڑھیں :  آئی ایس پی آر کا تردیدی بیان

     دوسری جانب سیاست دانوں نے بینرز لگانے والے افراد کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کی سفارش کی ہے، جبکہ اپوزیشن لیڈر نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ آستینں چڑھانے والےحکومتی وزراء میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ ایک بینر بھی اتار سکے، انہوں نے مزید کہا کہ ’’بنیرز لگانے کا معاملہ پاناما لیکس سے زیادہ سنگین ہے اور اس پر حکومت کو سخت ایکشن لینا چاہیے‘‘۔

    پیپلزپارٹی کےسینیٹر اعتزاز احسن نے بینرز کو حکومتی سازش قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اس سازش کے پیچھے وفاقی حکومت خود ملوث ہے‘‘۔

    حکومتی وزراء نے موقف اختیار کیا ہے کہ ’’بینرز وفاقی حکومت اور جمہوریت کے خلاف سازش ہیں، ان بینرز کے پیچھے وہ لوگ ملوث ہیں جو حکومت کے خلاف تحریک چلانے میں مصروف ہیں تاکہ چور دروازے سے وزارتِ عظمیٰ کی سیٹ حاصل کریں‘‘۔

    ترکی میں عوام کی جانب سے مارشلاء کو مسترد کیے جانے کے بعد ملک میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’اگر ترکی جیسی صورتحال پاکستان میں پیدا ہوئی تو لوگ مٹھیاں تقسیم کریں گے‘‘۔