Tag: Army courts

  • دو سینئرججز خود نہیں گئے انہیں بینچ سے مائنس کیا گیا، رانا ثناءاللہ

    دو سینئرججز خود نہیں گئے انہیں بینچ سے مائنس کیا گیا، رانا ثناءاللہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں پر بننے والے بینچ کے 2سینئرججز خود اٹھ کر نہیں گئے انہیں بینچ سے مائنس کیا گیا۔

    یہ بات انہوں نے پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فوجی عدالتوں پر فیصلہ آنے کے بعد ہی ریاست اور حکومت کوئی فیصلہ کرے گی۔

    سینئرترین ججز، نامزد چیف جسٹس خود کہہ رہے ہیں کہ یہ بینچ غیرآئینی و غیرقانونی ہے، ایسے بینچ کا فیصلہ کیسے مانا جائے گا؟

    وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ 14مئی کو پنجاب میں الیکشن کا فیصلہ یکطرفہ اور ضد پر مبنی تھا، پنجاب انتخابات سے متعلق تمام سیاسی جماعتوں نے کہا فل بینچ بنادیں۔

    انہوں نے واضح کیا کہ عسکری اداروں پر حملہ کرنے والا جتھہ اگر سیاست کرنا چاہے گا اس کو تو اجازت نہیں ہوگی،9مئی کے ذمہ دار سیاست چھوڑ بھی دیں تو بھی کارروائی ضرور ہوگی۔

    9مئی واقعات میں ملوث افرادکیخلاف کارروائی ہوگی سزادی جائےگی، ریاست اور حکومت کا9مئی سے متعلق واضح مؤقف ہے۔

    پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جو قانون ابھی بنا ہی نہیں ججز اس کا جائزہ کیسے لے سکتےہیں؟

  • قومی اسمبلی:‌ 28 ویں آئینی ترمیم منظور، فوجی عدالتوں‌ کی مدت میں 2 سالہ توسیع

    قومی اسمبلی:‌ 28 ویں آئینی ترمیم منظور، فوجی عدالتوں‌ کی مدت میں 2 سالہ توسیع

    اسلام آباد: قومی اسمبلی نے 28 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں میں دو سالہ توسیع کی منظوری دے دی، دہشت گردی میں ملوث ملزم کو 24 گھنٹے کے دوران فوجی عدالت میں لازمی پیش کیا جائے گا، ملزم کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں آئین میں 28ویں بار ترمیم کرنے کا بل وزیر قانون زاہد حامد نے پیش کیا جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا،  255 ارکان نے بل کی حمایت اور صرف4 ارکان نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالے ان چار اراکین میں محمود خان اچکزئی اور جمشید دستی بھی شامل ہیں۔

    وزیر قانون نے آرمی ترمیمی ایکٹ 2017ء بھی پیش کیا جس کے تحت فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع کردی گئی۔

    28ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

    1-یہ ترمیم 7 جنوری 2017 سے لاگو ہوگی

    2-ایکٹ کے تمام احکامات تاریخ آغاز سے اگلے 2 سال تک نافذ العمل ہوں گے

    3-مدت کے اختتام کے بعد ترمیم کے تمام احکامات از خود منسوخ تصور ہوں گے

    4-ریاست مخالف اقدامات کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے

    5-سنگین اور دہشت گردی کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلیں گے

    6-مذہب اور فرقہ واریت کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کے مقدمات بھی فوجی عدالتیں دیکھیں گی

    آرمی ایکٹ میں ہونے والی ترامیم:

    اول ترمیم: دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ملزم کو اس کا جرم بتایا جائے گا

    دوم ترمیم: ملزم کو 24 گھنٹے کے دوران فوجی عدالت میں پیش کیا جائے گا

    سوم ترمیم: ملزم کو مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت ہوگی

    چہارم ترمیم: قانون شہادت کا اطلاق ہوگا

    فوجی عدالتوں کی نگرانی کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی قرارداد منظور

    اس ضمن میں فوجی عدالتوں کی نگرانی کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی قرارداد منظورکرلی گئی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران قومی سلامتی پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تحریک منظورکی گئی جس کے تحت پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ اسپیکر ایاز صادق ہوں گے،کمیٹی فوجی عدالتوں کی کارکردگی سے متعلق امور کی نگرانی کرے گی۔

    اپوزیشن کی تجاویز مسترد

    اجلاس میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے فوجی عدالتوں کے بل میں ترمیم کے لیے تجاویز پیش کی گئیں تاہم انہیں مسترد کردیا گیا۔

    جے یو آئی نے ووٹنگ میں حصہ نہ لیا

    28 ویں آئینی ترمیم کے لیے ایوان میں ہونے والی رائے شماری میں جمعیت علمائے اسلام( جے یو آئی) فضل الرحمن گروپ نے حصہ نہیں لیا۔

    یہ پڑھیں: فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا بل آج ایوان میں پیش کیا جائے گا

    نمائندہ اے آر وائی نیوز اظہر فاروق نے بتایا کہ پاکستانی آرمی ایکٹ 1952 میں مزید ترمیم کرتے ہوئے ترمیمی ایکٹ 2017ء کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع کردی گئی  ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کی چار ترامیم کو مسترد کردیا گیا اور چار نئی شقیں شامل کی گئی ہیں ، چار نئی شقیں شامل کی گئی ہیں جس کے تحت دہشت گردی کے ملزم پر قانون شہادت لاگو ہوگا، 24 گھنٹے کے دوران ملزم کو فوجی عدالت میں پیش کیا جائےگا، ملزم کو وکیل کرنے کی اجازت ہوگی اگر وہ وکیل نہیں کرسکے گا تو حکومت فراہم کرے گی۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ مذہب او ر فرقہ کے غلط استعمال پر بھی یہ بل لاگو ہوگا اس حوالے سے اپوزیشن نے ترامیم پیش کی تھیں کہ مذہب یا فرقہ کا نام نکال دیا جائے لیکن کثرت رائے سے یہ تجویز مسترد کردی گئی۔

  • فوجی عدالتوں کے قیام میں‌ حکومت خود ہی سنجیدہ نہیں، خورشید شاہ

    فوجی عدالتوں کے قیام میں‌ حکومت خود ہی سنجیدہ نہیں، خورشید شاہ

    حیدرآباد: قومی اسمبلی کے پارلیمانی لیڈر و پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کا قیام عارضی حل ہے ان کے قیام کے لیے مستقل بنیادوں پر پلاننگ کرنا ہوگی۔

    حیدرآباد میں میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی مائنڈسیٹ ہے جسے گولی سے ختم نہیں کیا جاسکتا،افغانستان دہشت گردوں کو پناہ دے رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ملک کی خاطر ہر کام کرنے کے لیے تیار ہے، ماضی میں دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کی حمایت کی حکومت اگر فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع پر سنجیدہ ہوتی تو دسمبر میں رابطہ کرتی

    انہوں نے کہا کہ نیپ پر عمل نہیں ہوا اور نہ ہی نیکٹا کا کوئی اجلاس ہوا، وزیراعظم پارلیمنٹ میں آکر عوام کو اعتماد میں لینے کو تیار نہیں، پنجاب اور سندھ میں رینجرز اختیارات میں فرق ہے۔

    واضح رہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام پر پی پی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نو مطالبات پیش کیے ہیں کہ انہیں پورا کرنے کے بعد یہ عدالتیں قائم کردی جائیں، یہ مطالبات فوجی عدالتوں میں اصلاحات سے متعلق تھے۔

    پیر کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ ہم فوجی عدالتوں کے قیام کے مخالف نہیں ہیں تاہم کچھ تحفظات ہیں جسے دور کرنے کے لیے نو مطالبات پیش کردیے ہیں۔

    یہ پڑھیں: فوجی عدالتوں کے مخالف نہیں، 9 مطالبات پیش کردیے، زرداری

  • فرنس آئل کی عدم دستیابی بحران کی وجہ بنی، خورشید شاہ

    فرنس آئل کی عدم دستیابی بحران کی وجہ بنی، خورشید شاہ

    سکھر: خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عابد شیر علی نے بلوچستان میں دھماکوں کی وجہ سے بجلی بند ہونے کا کہا ہے اگر دھماکوں سے بجلی بند ہوتی تو بلوچستان میں ہوتی پورے ملک میں بجلی بند نہیں ہوتی۔

    قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے سکھر میں میڈیا سے بات کر تے ہوئے کہا کے حکومت اگراداروں کی نجکاری کرے گی تو مزرور روڈوں پر نکل آئیں گے ملک میں 30سے 40لاکھ مزرور ہیں ،جو ایک بڑی طاقت ہو کر حکومت کے سامنے آجائیں گے ارباب غلام رحیم کا دماغ خراب ہو گیا ہے ،بلاول بھٹو ذرداری پاکستان پیپلز پارٹی کا چیئر مین ہے اور رہے گا۔

    انکا کہنا تھا کہ 15روز قبل میں نے نشاندہی کی تھی کے پیٹرول کے بحران کے بعد ایک بڑا بحران آنے والا ہے وہ بحران بجلی کی شکل میں حکومت کے سامنے آیا بجلی چلانے کے لئیے فرنس آئل نہیں ہے اور 90فیصد فرنس آئل کی کمی کے باعث بجلی کا بحران پیدا ہوا ہے حکومت کو اس جانب سنجیدا ہونا چاہئے انھوں نے کہا کہ فارین منسٹر تاحال نہیں ہیں ۔

     ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ پاکستان سپر پاور ملکوں میں جو شمار ہوا ہے وہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی وجہ سے ہے۔

     انھوں نے کہا کے سانحہ پشاور کئے شہیدوں کے چہلم کے فوراَ بعد عمرے کا خیال آگیا اگر انہیں عمرہ کرنا ہی تھا تو کچھ دن بعد چلے جاتے سعودیہ عرب کے شاہ عبداللہ انتقال ہو گئے ،عمران خان ان کے غم میں شریک ہونے کے بجائے سعودی عرب سے پریس کانفرس کر رہے ہیں۔

  • وزیراعظم نواز شریف نے اعلٰی سطح اجلاس کل طلب کرلیا

    وزیراعظم نواز شریف نے اعلٰی سطح اجلاس کل طلب کرلیا

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف نے کل صوبائی وزرائے اعلٰی اور دیگر حکام کا اعلٰی سطح کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    اجلاس میں صوبائی وزراء کے علاوہ صوبائی سیکریٹریز اور حکومتی اعلٰی عہدیدار بھی شرکت کریں گے،اجلا س میں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی کی شرکت بھی متوقع ہے۔

     اجلاس میں قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا جبکہ ملک کی مجموعی سیاسی اور امن ا مان کی صورتحال پر بھی غورکیاجائےگا۔

    ذرائع کے مطابق وزرائے اعلیٰ اپنے اپنے صوبوں میں ایپکس کمیٹیوں کے اجلاسوں پر بریفنگ دیں گے اور فوجی عدالتوں کے قیام اور تعداد کے حوالے سے تجاویز بھی پیش کریں گے۔

  • پیپلز پارٹی نے آج پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا

    پیپلز پارٹی نے آج پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی نے آج دو بجے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس میں پیپلز پارٹی کے قانونی ماہرین کی فوجی عدالتوں پر بریفنگ دی جائے گی جبکہ جمعیت علمائے اسلام نے بھی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    پیپلزپارٹی کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت قائدِ حزبِ اختلاف خورشید شاہ کرینگے، پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے قانونی ماہرین کی فوجی عدالتوں پر بریفنگ دی جائے گی،  اجلاس میں موجودہ ملکی صورتحال اور پاک بھارت کشیدگی کو بھی زیرِ غور لایا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق تمام پارٹی رہنماؤں کو اجلاس میں شرکت کا عندیہ دیا گیا ہے، اجلاس میں پیپلزپارٹی کی مستقبل میں سیاسی حکمت عملی پر بھی غور کیا جائے گا جبکہ ناراض اراکین کے حوالے سے بھی معاملات اجلاس میں زیرِغور آئے گا۔

    دوسری جانب اسلام آباد میں جے یو آئی ف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں طلب کرلیا گیا ہے، جس میں فوجی عدالتوں کے قیام کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔

  • آل پارٹیز کانفرنس میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، خورشید شاہ

    آل پارٹیز کانفرنس میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، خورشید شاہ

    اسلام آباد: قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چوبیس دسمبرکو آل پارٹیز کانفرنس میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔

    چوبیس دسمبر کو سیاسی و عسکری قیادت کی طویل بیٹھک کے بعد وزیرِاعظم کا رات قوم سےخطاب میں فوجی عدالتوں کے قیام کا اعلان اور ایک دن کی سنجیدگی پر حسبِ سابق پھر سیاست غالب آگئی۔

    قائد حزبِ اختلاف نے انکشاف کیا ہے کہ آل پارٹیزکانفرنس میں ملٹری کورٹ سے متعلق کوئی بات ہی نہیں ہوئی، اے پی سی میں خصوصی عدالتوں کے قیام پر مشاورت ہوئی، سانحۂ پشاورکے بعد دہشتگردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا عزم اپنی جگہ لیکن سیاسی قیادت ایک بار پھر الفاظ کی ہیرا پھیری میں مصروف ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اے پی سی میں بات ملٹری کورٹس کی ہوئی یا خصوصی عدالتوں کی لیکن یہ بات ضرور ہوئی کہ عدالتوں کی سربراہی فوجی افسر کرے گا۔

    پھر لفظوں کی جنگ میں الجھ کر قومی اتفاق رائے کو اختلاف رائے بنانےکی کوشش کیوں کی جارہی ہے؟ خورشید شاہ کے بیان کے بعد اندازہ لگانا مشکل ہوگیا کہ وزیرِاعظم کا رات گئے قوم سے خطاب قومی اتفاق رائے تھا یا اختلاف رائے۔

  • وزیرِاعظم نے اعلیٰ سطح اجلاس آج طلب کر لیا

    وزیرِاعظم نے اعلیٰ سطح اجلاس آج طلب کر لیا

    اسلام آباد: وزیرِاعظم نواز شریف کی زیرِصدارت آرمی ایکٹ میں تبدیلی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آج اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوگا۔

    ملک میں دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا پانے کیلئے وزیرِاعظم نواز شریف نے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترامیم پر مشاورت اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق آرمی ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں، آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے بعد سویلین کا مقدمہ بھی ملٹری کورٹس میں چل سکے گا، ساتھ ساتھ فرقہ ورانہ اور مذہبی بنیادوں پر قتل و غا رت گری دہشتگردی کے زمرے میں شمار کیا جا ئے گا۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کی تجویز پیپلز پارٹی کے رہنما و سینیٹر چوہدری اعتزاز حسن نے پیش کی تھی ، وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت ہونیوالے اجلاس میں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی اور وفاقی وزراء بھی شرکت کریں گے۔