Tag: arnab goswami

  • ارنب گوسوامی کی لائیو شو میں بےعزتی

    ارنب گوسوامی کی لائیو شو میں بےعزتی

    امریکی خاتون تجزیہ کار  ڈاکٹر کرسٹین فیئر نے بھارتی اینکر ارنب گوسوامی کی اس کے اپنے شو میں لائیو بے عزتی کردی، ایکس پیغام میں حقیقت بیان کردی۔ 

    امریکا کی معروف پروفیسر اور سیکیورٹی امور کی ماہر ڈاکٹر کرسٹین فیئر نے گودی میڈیا کے نام نہاد صحافی بھارت کے متنازع ٹی وی اینکر ارنب گوسوامی کے پروگرام ان کی بےعزتی کردی۔

    ٹاک شو کے موقع پر دوران گفتگو پاک بھارت جنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امریکی تجزیہ کار نے کہا کہ بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف جنگی جنون میں مبتلا ہے۔

    یہ بات سن کر ارنب گوسوامی کو آگ لگ گئی، مہمان سے بدتمیزی پر اتر آیا اور انہیں بولنے بھی نہ دیا۔ کرسٹین فیئر اپنے الفاظ سے پیچھے نہ ہٹیں اور شو چھوڑ کر چلی گئیں۔

    بعد ازاں جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی پروفیسر نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر کی گئی اپنی پوسٹ میں انہوں نے بتایا کہ بےوقوف جنونیوں کے چیخنے کی وجہ سے شو سے اٹھ کر گئی۔ ایسے بےہودہ شو کے سوا بھی کرنے کو بہتر کام ہیں۔

    کرسٹین فیئر نے اپنے پیغام میں مزید لکھا کہ جب ہر کوئی صرف چیخ رہا ہو اور معقول گفتگو کا کوئی امکان نہ ہو، تو ایسے شو میں بیٹھنے سے بہتر اور کام کیے جائیں۔

    واضح رہے کہ امریکی پروفیسر اور ماہر سیکیورٹی امور ڈاکٹر کرسٹین فیئر کا یہ اقدام بھارتی ٹی وی کے ان مباحثوں پر ایک واضح تنقید ہے جو اکثر شور شرابے اور غیر معقول رویوں کی نذر ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : ارنب گوسوامی جھوٹ پھیلانے پر بڑی مشکل میں پھنس گئے

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھارت میں کانگریس نے بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ اور گودی میڈیا کے نام نہاد صحافی ارنب گوسوامی کے خلاف غلط خبریں پھیلانے پر مقدمہ درج کروا دیا۔

    انڈین میڈیا کے مطابق ہائی گراؤنڈز پولیس اسٹیشن میں امیت مالویہ اور ارنب گوسوامی کے خلاف مقدمہ انڈین یوتھ کانگریس کے قانونی سیل کے سربراہ شری کانت سوروپ کی شکایت پر درج کیا گیا۔

  • ارنب گوسوامی کی بے ایمانی بے نقاب، اہم راز دار نے بھانڈا پھوڑ دیا

    ارنب گوسوامی کی بے ایمانی بے نقاب، اہم راز دار نے بھانڈا پھوڑ دیا

    ممبئی : بھارتی اینکر ارنب گوسوامی کے گرد گھیرا مزید تنگ ہوگیا، ٹارگٹ ریٹنگ پوائنٹ (ٹی آر پی)میں چھیڑ چھاڑ کرنے پر رشوت دینے کا معاملہ بے نقاب ہوگیا، بارک کے سربراہ نے اعتراف جرم کرلیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ٹی آر پی کے معاملے کے حوالے سے بھارتی اینکر اور ریپبلک ٹی وی کے ایڈیٹر اِن چیف ارنب گوسوامی کیخلاف ایک اور بیان سامنے آگیا۔

    بارک کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا نے اپنے تحریری بیان میں ارنب سے بطور رشوت12 ہزار ڈالر ملنے اور پھر تین سال کے دوران مجموعی طور پر 40لاکھ روپے لینے کا اعتراف کیا ہے۔

    تازہ ترین اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ بارک کے سابق چیف ایگزیکٹیو افسر پارتھو داس گپتا نے ممبئی پولیس کو دیئے گئے ایک تحریری بیان میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ارنب نے انہیں اپنے چینل کی ریٹنگ میں رد و بدل کرنے کے لیے لاکھوں روپے دیئے تھے۔

    بھارت کے مقامی انگریزی روزنامہ میں اس حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ٹی آر پی میں ردو بدل کی یہ معلومات اس سپلیمنٹری چارج شیٹ سے ملی ہے جو کہ ٹی آر پی معاملہ میں پولیس کے ذریعہ داخل کی گئی ہے۔

    بتایا جاتا ہے کہ ممبئی پولیس نے 11 جنوری کو 3600 صفحات پر مبنی سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل کی تھی جس میں بارک فورنسک آڈٹ رپورٹ بھی شامل تھی۔

    علاوہ ازیں پارتھو داس گپتا اور ارنب گوسوامی کے درمیان ہونے والی گفتگو کی واٹس ایپ چیٹ بھی اس چارج شیٹ میں شامل ہے۔ چارج شیٹ میں بارک کے سابق ملازمین کے علاوہ کیبل آپریٹر سمیت کل 59 لوگوں کے بیانات شامل کیے گئے ہیں۔

    انگریزی اخبار میں شائع خبر کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں کئی نیوز چینل، مثلاً ریپبلک ٹی وی، ٹائمز ناؤ اور آج تک کے لیے بارک کے سرکردہ افسران کے ذریعہ مبینہ ٹی آر پی رد و بدل اور ریٹنگ کی فکسنگ کی بات کی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پارتھو داس گپتا، رومل رام گڑھیا، وکاس کھنچندانی کے خلاف سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل ہوئی ہے، اس سے قبل 12 افراد کے خلاف نومبر میں چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔ دوسری چارج شیٹ کے مطابق داس گپتا کا بیان کرائم انٹلیجنس یونٹ نے9 دسمبر کو ریکارڈ کیا تھا۔

    داس گپتا کے بیان کے مطابق میں ارنب گوسوامی کو سال 2004 سے جانتا ہوں۔ ہم ’ٹائمز ناؤ‘میں ایک ساتھ کام کیا کرتے تھے۔ میں نے بارک کے سی ای او کے طور پر2013 میں جوائن کیا تھا اور ارنب گوسوامی نے سال 2017 میں ریپبلک ٹی وی‘متعارف کرایا تھا۔

    پارتھو داس گپتا نے بتایا کہ ریپبلک لانچ کرنے سے پہلے اس نے مجھ سے کئی بار اس منصوبہ کے لیے بات کی تھی اور ریٹنگ کے لیے مدد کرنے کا کہا تھا۔ گوسوامی کو پتہ تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ ٹارگٹ ریٹنگ پوائنٹ (ٹی آر پی) سسٹم کیسے کام کرتا ہے۔

    اپنے تحریری بیان میں داس گپتا نے مزید بتایا کہ میں اپنی ٹیم کے ساتھ کام کرتا تھا اور ٹی آر پی میں ردو بدل کرتا تھا، جس سے کہ ریپبلک ٹی وی‘کو نمبر ایک ریٹنگ مل سکے۔ یہ سلسلہ تقریباً 2017 سے 2019 تک جاری رہا۔ 2017 میں ارنب گوسوامی نے مجھے تقریباً 6000 ڈالر کیش دیئے۔

    اس کے بعد 2019 میں بھی انہوں نے مجھے اتنی ہی رقم دی۔ سال 2017 میں بھی گوسوامی نے مجھ سے ملاقات کی اور مجھے 20 لاکھ روپے نقد دیئے۔2018 اور 2019 میں انہوں نے پھر مجھے20لاکھ روپے دیئے، داس گپتا کے مطابق گوسوامی نے جو 12 ہزار ڈالر انہیں دیئے تھے وہ فیملی ٹرپ کے نام پر دیئے تھے۔

  • بھارت : ارنب گوسوامی مزید مشکل میں، ملک بھر میں مظاہرے

    بھارت : ارنب گوسوامی مزید مشکل میں، ملک بھر میں مظاہرے

    بہار : بھارتی ٹی وی اینکر ارنب گوسوامی کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ بڑھتا جارہا ہے۔ مظاہرین کی جانب سے ریپبلک ٹی وی لائسنس کو منسوخ کرنے اور ارنب کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    بھارتی ریاست بہار کے ضلع دربھنگہ میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے ارنب گوسوامی کے لیک ہونے والے واٹس اپ چیٹ کے بعد ریپبلک ٹی وی کے لائسنس کو منسوخ کرنے اور ارنب کو یو پی اے کے تحت گرفتار کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔

    ایس ڈی پی آئی نے ان انکشافات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ارنب گوسوامی کو گرفتار کرکے ان سے تفتیش کرنے اور مہاراشٹر حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطح انکوائری کے مطالبے کے حوالے سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا ہے۔

    ایس ڈی پی آئی کے رہنماؤں نے سوال اٹھایا کہ قومی سلامتی سے متعلق معلومات کو ارنب گوسوامی تک کون پہنچا رہا تھا۔ اس کی معلومات کیلیے ارنب اور اس کے موبائل فون کو چیک کیا جائے۔

    اس سے پوچھا جائے کہ وہ کیوں ہمارے40 فوجیوں کی لاشوں پر جشن منارہا تھا۔ارنب اپنے چینل کی ریٹنگ کیلئے قوم پرست ہونے کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ اس نے بھارت پر ہونے والے ایک دہشت گرد حملے کا جشن منایا۔

    مظاہرین نے کہا کہ ایک واٹس اپ چیٹ سے ارنب بے نقاب ہوا ہے۔ بی جے پی اور ارنب کی گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ بھارتی عوام جاننا چاہتی ہے کہ کیا اس کے فون کو ضبط کرکے تحقیقات کی جائے گی۔

    ایس ڈی پی آئی رہنماؤں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے حال ہی میں ارنب کی ضمانت کیلئے مداخلت کی تھی، اب ملک کو اس سے بچانے کیلئے سپریم کورٹ کو کارروائی کرنی ہوگی۔

    اب بھارت جاننا چاہتا ہے کہ ملک کو کس سے زیادہ خطرہ ہے، اب کون غدار ہے کسان رہنما یا ارنب گوسوامی؟ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ ارنب کے فون کالز کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔

  • ثابت ہو گیا مودی نے پلوامہ میں سیاسی فائدے کے لیے فوجیوں کو مروایا

    ثابت ہو گیا مودی نے پلوامہ میں سیاسی فائدے کے لیے فوجیوں کو مروایا

    نئی دہلی: مودی سرکار اورگودی میڈیا کا شرم ناک گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا ہے، مسخرہ اینکر ارنب گوسوامی کی واٹس ایپ نے ثابت کر دیا پلوامہ کا ڈراما ایک سیاسی چال تھی۔

    تفصیلات کے مطابق گوسوامی اور بھارتی براڈ کاسٹ آڈینس ریسرچ کونسل کے سربراہ پراتھو داس گپتا کے درمیان واٹس ایپ چیٹ ہوئی تھی، جس میں ثابت ہو گیا ہے کہ مودی نے سیاسی فائدے کے لیے اپنے ہی عوام اور حتیٰ کہ فوجیوں کو بھی مروایا۔

    اس چیٹ نے مودی کے متعدد اقدامات کی حقیقت سے پردہ اٹھا دیا ہے اور یہ چیٹ مودی کے کئی ’جرائم‘ کا ثبوت بن گئی ہے، ثابت ہوگیا ہے کہ مودی نے بھارتی فوج کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا، مودی نے بھارتی فوج کو استعمال کر کے جنرل بپن راوت کو سیاسی رشوت دی، ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل راوت کو سی ڈی ایس کا نیا عہدہ سیاسی رشوت کے طور پر دی گئی۔

    گوسوامی کے کرتوتوں نے بھارتی قومی سلامتی کے ادارے کی عزت بھی ڈبو دی، چیٹ نے کئی راز فاش کر دیے

    ثابت ہوگیا کہ بھارتی فضائیہ مودی کے سیاسی فائدے کے لیے جھوٹ بولتی رہی، ثابت ہوگیا کہ بھارتی فضائیہ مودی کی الیکشن مہم کا بھونپو بنی رہی، اور ثابت ہوگیا کہ بھارتی میڈیا بکاؤ مال ہے، ثابت ہوگیا کہ بھارتی میڈیا کو مودی نے جھوٹ کے لیے ٹی آر پیز کی رشوت پر خریدا۔

    ارنب گوسوامی جیسے لوگ میڈیا میں مودی کے اشاروں پر ناچتے رہے، بھارت کاگودی میڈیا مودی کی تباہ کاریوں کا بھی دفاع کرتا رہا، پروپیگنڈے کے باوجود ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے۔

    انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دہشت گردی پر بھی مودی کا بھارت بے نقاب ہو گیا ہے، منی لانڈرنگ اور ڈس انفولیب مہم پر بھی مودی کا بھارت بے نقاب ہو چکا، اقلیتوں سے بد سلوکی، ای یو، یو این مخالف مہم میں مودی کو منہ کی کھانا پڑی۔

    اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارت کے اصل گھناؤنے چہرے کا نوٹس لے، وقت آ گیا ہے کہ فن سین، یو این ایچ سی آر رپورٹس پر بھارت سے جواب طلبی ہو، وقت آ گیا ہے کہ ای یو ڈس انفولیب کی رپورٹس پر بھارت سے جواب طلب کیا جائے۔

  • متنازعہ بھارتی اینکر ارنب گوسوامی گرفتار ہو گئے

    متنازعہ بھارتی اینکر ارنب گوسوامی گرفتار ہو گئے

    ممبئی: ممبئی پولیس نے متنازعہ بھارتی اینکر ارنب گوسوامی کو گرفتار کر لیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی پولیس نے خود کشی پر اکسانے کے کیس میں ارنب گوسوامی کو گرفتار کر لیا ہے، پولیس نے انھیں گھر پر چھاپا مار کر گرفتار کیا۔

    ممبئی پولیس کا کہنا ہے کہ ری پبلک ٹی وی کے ارنب گوسوامی کو آج 2 سال پرانے خود کشی کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے، اس کیس کی تحقیقات حال ہی میں دوبارہ کھولی گئی ہیں۔

    بھارتی اینکر کو 2018 میں 53 سالہ انٹیریئر ڈیزائنر انوئے نائک اور ان کی والدہ کو خود کشی پر اکسانے کا مبینہ الزام ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اینکر سے ان کے اسٹوڈیو کو ڈیزائن کرنے والے آرکٹیکٹ کی موت میں مبینہ کردار کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

    انوئے نائک نے دو سال قبل اپنی جان لی تھی جس پر ان کی بیوی نے الزام لگایا کہ ارنب گوسوامی نے ان کی فیس ادا نہیں کی تھی، تاہم گوسوامی نے الزام کو مسترد کیا۔

    متنازعہ بھارتی اینکر ارنب گوسوامی کے گرد گھیرا تنگ

    انوئے نائک نے علی باغ کے گھر میں خودکشی کے وقت ایک نوٹ بھی چھوڑا تھا جس میں انھوں نے موت کا ذمہ دار گوسوامی کو قرار دیا تھا۔

    دوسری طرف متعدد وزرا کی جانب سے اس گرفتاری کو پریس کی آزادی پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے، مہاراشٹر کے وزیر اطلاعات و نشریات پرکاش جاوڈیکر نے اسے ایمرجنسی کی یاد دہانی قرار دیا۔

  • بھارتی اینکر ارنب گوسوامی کو نوٹس، پولیس کے سامنے پیش ہونے کا حکم

    بھارتی اینکر ارنب گوسوامی کو نوٹس، پولیس کے سامنے پیش ہونے کا حکم

    نئی دہلی: بھارت کے متنازعہ اینکر ارنب گوسوامی کے خلاف سو سے زائد ایف آئی آرز درج ہونے کے بعد ممبئی پولیس نے انہیں نوٹس جاری کردیا، ارنب کو پولیس کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی پولیس نے ارنب گوسوامی کو تعزیرات ہند کی دفعہ 41 اے کے تحت نوٹس جاری کیا ہے۔

    ارنب گوسوامی کے خلاف ایف آئی آر ناگپور میں دائر کی گئی تھی لیکن سپریم کورٹ نے اس معاملے کو ممبئی منتقل کرنے کا حکم دیا، کل صبح 9 بجے ارنب کو ممبئی میں پولیس کے سامنے حاضر ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ ارنب نے چند روز قبل کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کے خلاف قابل اعتراض تبصرے کیے تھے۔ ارنب کے ان تبصروں کے بعد ان کے خلاف مختلف شہروں میں سو سے زائد ایف آئی آر درج کروا دی گئی ہیں۔

    کانگریس رہنماؤں نے ری پبلک ٹی وی انتظامیہ اور اس کے مدیر ارنب گوسوامی کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ کا رخ کیا تو دوسری جانب بنگلور کے ایک آر ٹی آئی کارکن نے کرناٹک ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں ری پبلک ٹی وی کے براڈ کاسٹ اور ارنب گوسوامی کے ذریعے کچھ بھی براڈ کاسٹ کرنے پر پابندی لگانے کی استدعا کی گئی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی ہائی کورٹ میں مہاراشٹر قانون ساز کونسل کے ممبر بھائی جگتاپ اور مہاراشٹر یوتھ کانگریس کے نائب صدر سورج ٹھاکر نے بھی درخواستیں دائر کی ہیں۔

  • بھارت : متنازع اینکر ارنب گوسوامی نئی مشکل میں پھنس گئے

    بھارت : متنازع اینکر ارنب گوسوامی نئی مشکل میں پھنس گئے

    نئی دہلی : بھارت کے متنازع صحافی اور ریپبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی اپنے ایک ٹی وی بیان کے بعد مشکلات کے بھنور میں پھنس گئے، مختلف شہروں میں سو سے زیادہ ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے نجی نیوز چینل ری پبلک ٹی وی کے مدیر ارنب گوسوامی گزشتہ دو دنوں سے خود خبروں کی زد میں ہیں اور اب تک ان کے خلاف ملک کے مختلف علاقوں میں 100 سے زیادہ ایف آئی آرز بھیئ درج کی گئی ہیں۔

    ریپبلک ٹی وی کے ایک پروگرام ‘پوچھتا ہے بھارت’ میں انڈیا کی اہم سیاسی جماعت کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کے حوالے سے ارنب کی جانب سے متنازع بیان کے بعد سوشل میڈیا پر بھی ان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

    کانگریس رہنماؤں نے ری پبلک ٹی وی انتظامیہ اور اس کے مدیر ارنب گوسوامی کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ کا رخ کیا تو دوسری جانب بنگلور کے ایک آر ٹی آئی کارکن نے کرناٹک ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں ری پبلک ٹی وی کے براڈ کاسٹ اور ارنب گوسوامی کے ذریعے کچھ بھی براڈ کاسٹ کرنے پر پابندی لگانے کی استدعا کی گئی ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ممبئی ہائی کورٹ میں مہاراشٹر قانون ساز کونسل کے ممبر بھائی جگتاپ اور مہاراشٹر یوتھ کانگریس کے نائب صدر سورج ٹھاکر نے درخواستیں دائر کی ہیں جبکہ کرناٹک ہائی کورٹ میں سماجی کارکن اور بنگلور کے آر ٹی آئی کارکن محمد عارف جمیل نے بھی درخواست دائر کی ہے۔

    دونوں درخواست گزاروں نے عدالت سے پال گھر میں دو سادھوؤں اور ان کے ڈرائیور کی پیٹ پیٹ کر مارڈالنے کے معاملے کو غلط طریقے سے فرقہ وارانہ رنگ دینے اور اس واقعہ کو لے کر کانگریس صدرسونیا گاندھی پر الزام لگانے کے لیے ارنب گوسوامی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ان ایف آئی آرز کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے انڈیا کی عدالت عظمیٰ نے ارنب گوسوامی کو تین ہفتوں کے لیے گرفتاری سے روکا ہے۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور ایم آر شاہ پر مشتمل بینچ نے ارنب کی درخواست پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کی۔

    دو ججز کے بینچ نے ایف آئی آرز کو ختم کیے جانے کا فیصلہ تو نہیں سنایا لیکن انھیں تین ہفتوں کی مہلت ضرور مل گئی ہے، اس دوران وہ ضمانت قبل از گرفتاری کرا سکتے ہیں۔

  • بھارت: متنازع اینکر ارنب گوسوامی کی گرفتاری کا مطالبہ

    بھارت: متنازع اینکر ارنب گوسوامی کی گرفتاری کا مطالبہ

    نئی دہلی: بھارت میں چیخنے چلانے اور نفرت پھیلانے کے لیے متنازعہ ٹی وی اینکر ارنب گوسوامی اپنے ہی جال میں پھنس گئے، کانگریس پارٹی نے پارٹی صدر سونیا گاندھی کے خلاف غیر مہذب زبان استعمال کرنے اور نفرت پھیلانے کے الزام میں انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    ارنب گوسوامی نے ری پبلک ٹی وی پر ایک لائیو شو میں سونیا گاندھی کے لیے غیر مہذب الفاظ استعمال کیا اور کہا کہ وہ پالگھر واقعہ کے بارے میں جان بوجھ کر خاموش ہیں۔

    خیال رہے کہ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے قصبے پالگھر میں چند روز قبل مشتعل ہجوم نے 3 افراد کو ہلاک کردیا تھا جس میں سے 2 ہندو سادھو تھے۔

    واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ افراد پر بچوں کو اغوا کرنے اور ان کے گردے نکال کر بیچنے کا الزام تھا۔

    مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیش مکھ کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد 101 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس میں سے ایک بھی مسلمان نہیں۔

    تاہم ارنب گوسوامی اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے پر تلے رہے اور کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی پر الزام لگایا کہ وہ اس واقعے پر جان بوجھ کر خاموش ہیں اور ہندوؤں کے قتل پر اندر ہی اندر خوش ہیں۔

    گوسوامی کے اس الزام پر کانگریس نے ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے، کانگریس کی جانب سے کہا گیا کہ ٹی وی پر جاری اس پروگرام میں سونیا گاندھی کی جائے پیدائش کے حوالے سے بھی غلط تبصرہ کیا گیا۔

    پارٹی کے لیگل سیل کے سربراہ ویویک تنکھا کا کہنا ہے کہ ارنب نے اس ٹی وی پروگرام میں سونیا گاندھی کے لیے جس زبان کا استعمال کیا وہ شرمناک تھی اور اس کے لیے انہیں معاف نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ سونیا گاندھی ملک کی اہم سیاسی رہنما ہیں، وہ 5 بار لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئی ہیں اور اہم سیاسی جماعت کی صدر ہیں۔ گوسوامی نے ان کے خاتون ہونے کا بھی لحاظ نہیں کیا اور ان کے لیے گھٹیا زبان استعمال کی لہٰذا وہ سزا کے مستحق ہیں۔

    ارنب گوسوامی پر حملہ؟

    بعد ازاں مقامی میڈیا نے خبر نشر کی کہ ارنب گوسوامی پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے، مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ارنب اور ان کی اہلیہ پر 2 افراد نے حملہ کیا جنہیں بعد ازاں پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    مقامی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ پولیس کی حراست میں حملہ آوروں نے اعتراف کیا کہ ان کا تعلق کانگریس سے ہے۔

    تاہم سوشل میڈیا پر لوگ اس بات کا یقین کرنے کو تیار نہیں اور ان کے مطابق یہ ایک طے شدہ ڈرامہ ہے۔

    ٹویٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ ارنب کی سفید شرٹ پر ایک جھول نہیں، نہ انہیں کوئی زخم آیا، ان کے بال بھی بنے ہوئے ہیں، یوں لگتا ہے ارنب کو کسی نے چھوا بھی نہیں۔ حملہ آور کس قدر اچھے تھے۔

    ایک اور صارف نے لکھا کہ ارنب کو بالی ووڈ کے شہر ممبئی میں رہتے ہوئے کسی اچھے اسکرپٹ رائٹر کو ہی ہائر کرلینا چاہیئے تھا۔

  • شفاعت علی کی ارنب گوسوامی کی نقل کے بھارت میں‌ چرچے

    شفاعت علی کی ارنب گوسوامی کی نقل کے بھارت میں‌ چرچے

    کراچی: اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا کے میزبان شفاعت علی نے بھارتی اینکر ارنب گوسوامی کا روپ دھار کر ان کی نقل اتاری تو بھارت میں قہقہوں کا طوفان برپا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں شفاعت علی نے بھارتی اینکر پرسن ارنب گوسوامی کا روپ دھارا اور انہی کی طرح گفتگو کرتے ہوئے دکھائی دئیے جس کی ویڈیو بھارت میں بھی وائرل ہوگئی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شفاعت علی ارنب گوسوامی اور ان کے ساتھی سدھو پاجی کا روپ دھارے ہوئے ہیں، سدھو نے پروگرام میں شریک جہانگیر خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ٹھوکو تالی۔ چھا گئے گرو مزہ آگیا۔

    پروگرام میں شفاعت علی (ارنب گوسوامی) بن کر وسیم بادامی کو کہہ رہے ہیں کہ میں آپ کو اجازت نہیں دے سکتا کہ آپ میرا نام لیں، سدھو کا کہنا تھا کہ ان میں کون کون سے نقص ہیں بتاؤں کون کون سی خامی وہ سامنے بیٹھا ہے خود ہی پوچھ لو ارنب گوسوامی۔

    وسیم بادامی نے ارنب گوسوامی سے سوال کیا کہ میں نے آپ کو آخری مرتبہ مسکراتے ہوئے پتا نہیں کب دیکھا ہے جس پر ارنب کا کہنا تھا کہ میں اپنی شادی پر نہیں ہنسا، جب میری شادی ہورہی تھی تو فوٹو گرافر نے کہا میری طرف دیکھو مسکراؤ، تو میں نے کہا کہ میں تمہارے باپ کا نوکر نہیں ہوں جو مسکراؤں۔

    ڈمی ارنب گوسوامی نے وسیم بادامی کے سارے سوالوں کا جواب چیختے ہوئے ہی دیا اور میزبان وسیم بادامی اور ڈمی سدھو ان کا مذاق اڑاتے رہے۔

    واضح رہے کہ ارنب گوسوامی بھارتی نیوز چینل کے اینکر ہیں، وہ بھارتی چینل ری پبلک ٹی وی کے پروگرام کے میزبان ہیں جس میں سیاست پر بحث کی جاتی ہے۔

    ری پبلک ٹی وی سے قبل ارنب گوسوامی 2006 سے 2016 تک ٹائمز ناؤ میں ایڈیٹر انچیف کے عہدے پر فرائض انجام دے رہے تھے۔

  • پاکستان مخالف بھارتی صحافی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

    پاکستان مخالف بھارتی صحافی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

    نئی دہلی: بھارت کی عدالت نے نیوز ایڈیٹر ارنب گوسوامی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کرنے والے ارنب گوسوامی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ایک پروگرام میں کانگریس کے رہنما ششی تھرور کی بیوی کی موت سے متعلق کچھ دستاویز بغیر اجازت کے نشر کیں۔

    کانگریس رہنما کا کہنا تھا کہ مذکورہ دستاویزات صرف پولیس کے پاس تھیں، ارنب نے انہیں چوری کر کے ٹی وی پر نشر کیا۔ ششی تھرور کی شکایت پر عدالت نے ارنب گوسوامی اور ری پبلک ٹی وی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ تھرور کی اہلیہ سنندا پشکر کی موت کے حوالے سے افشاں ہونے والی خفیہ معلومات منظر عام پر لانے کی تحقیقات کی جائیں۔

    قبل ازیں مجسٹریٹ دھرمیندر سنگھ نے 21 جنوری کو متعلقہ ایس ایچ او کو معاملے کی تحقیقات کرنے اور ایف آئی آر درج کرنے کا بھی حکم دیا تھا جس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ جج نے حکم دیا کہ ’ہم دیکھیں گے اس معاملے میں کتنے لوگوں سے تفتیش کرنی ہے اور متعلقہ ایس ایچ او نے عدالتی حکم کو نذر انداز کیوں کیا‘۔

    عدالت نے ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت چار اپریل تک ملتوی کردی۔ بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گوسوامی نے اپنے پروگرام میں خفیہ ریکارڈ اور دستاویز دکھا کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی کہ کانگریسی رہنما ہی اپنی اہلیہ کے قتل ہیں۔

    رپورٹ کے  مطابق اس سے قبل بھی ششی تھرور دہلی ہائی کورٹ میں چینل اور اینکر کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کرچکے ہیں، گوسوامی اور چینل انتظامیہ نے پہلی ہی سماعت پر معافی تلافی کر کے معاملہ رفع دفع کرادیا تھا اور عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اب اس طرح کا پروگرام نہیں ہوگا۔