Tag: arrest culprit

  • مرادن میں بچی زیادتی کے بعد قتل، ضلعی حکومت نے اے پی سی طلب کرلی

    مرادن میں بچی زیادتی کے بعد قتل، ضلعی حکومت نے اے پی سی طلب کرلی

    مردان : مرادن میں بچی کے زیادتی کے بعد قتل کے واقعہ پر ضلعی حکومت نے اے پی سی طلب کرلی جبکہ جرگے نے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے بہتر گھنٹے کی مہلت دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معصوم عاصمہ زیادتی و قتل کیس میں کے پی کے پولیس قاتل تک نہ پہنچ سکی ، مردان کی ضلعی حکومت نے انیس جنوری کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی۔

    کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کے ضلعی عہدیدارشریک ہونگے۔

    دوسری جانب گجرگڑھی کےعمائدین کےجرگے نے عاصمہ کےقاتل کی گرفتاری کے لئے پولیس کو بہتر گھنٹے کی ڈیڈلائن دے دی اور جرگے نےقاتلوں کی عدم گرفتاری کی صورت میں بھرپور احتجاج کی دھمکی بھی دی ہے۔

    جرگے نے وزیراعلی سے متاثرہ خاندان کی مالی مدد اور تحفظ کی فراہمی کامطالبہ کیاہے۔


    مزید پڑھیں :  مردان میں 4 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل


    یاد رہے کہ چار روز قبل مردان کے نواحی علاقے گوجر گڑھی سے چار سال کی اسما گھر کے سامنےسے کھیلتے ہوئے لاپتہ ہوگئی تھی، اسما کو اغواکے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں قتل کرکے لاش کھیتوں میں پھینک دی گئی تھی۔

    میڈیکل رپورٹ میں بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہو ئی ہے، جبکہ جسم پر تشدد کے نشانات بھی تھے۔بچی کی موت گلہ دبانے سے ہوئی تھی۔

    آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین کے مطابق بچی کے اہلخانہ اور مقامی افراد پر مشتمل کمیٹی نے تحقیقات شروع کردی ہیں آئی جی پی کا کہنا ہے قاتلوں کو جلد گرفتار کرلیا جائیگا۔

    ضلع ناظم مردان حمایت اللہ نے دعویٰ کیا تھا کہ 4 سال کی بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔ بچی کے قتل سے متعلق حقائق چھپائے جارہے ہیں، بچی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ چھپائی جارہی ہے۔ انہوں نے بچی کی میڈیکل رپورٹ دیکھی ہے اس میں زیادتی کا ذکر تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • لاہور ہائیکورٹ کی زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے  مزید  48 گھنٹوں کی مہلت

    لاہور ہائیکورٹ کی زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے مزید 48 گھنٹوں کی مہلت

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے آئی جی پنجاب کو 48 گھنٹوں کی مزید مہلت دے دی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پولیس پہلے واقعات کے بعد سنجیدہ اقدامات کرتی تو زینب اور دیگر بچیوں کو بچایا جا سکتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ آئی جی پنجاب قصور میں مصروفیت کی بناء پر عدالت پیش نہ ہوئے۔

    ایڈیشنل آئی جی کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی۔

    ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ زینب کے ملزم کی گرفتاری کے لئے تفتیشی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جلد ملزم تک پہنچ جائیں گے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں گذشتہ دو برسوں میں دس سال سے کم عمر بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے تیرہ سو چالیس واقعات پیش آئے، قصور شہرمیں دو برسوں کے دوران چوبیس کم سن بچوں اور بچیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    آئی جی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ زینب کا قتل کرنے والا سیریل کلر ہے، قتل کرنے والےشخص کی ڈی این اے کی رپورٹ آگئی، زینب کاقاتل وہی ہےجس نے پہلے 7بچیوں کوقتل کیا، سیریل کلر نے پہلا قتل جون2015میں کیا۔

    ڈی جی فرانزک سائنس لیبارٹری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گذشتہ چھ دنوں میں گیارہ سو مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی، چھیانوے مشتبہ افراد کے ڈین این اے کے نمونے لئے گئے۔

    چیف جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچے سب کے سانجھے ہیں ، پہلےملزم کوگرفتارکرنےکیلئےکارروائی کیوں نہیں کی گئی، 4ماہ میں صرف67لوگوں کاڈی این اےٹیسٹ ہوا، اب 100،100افرادکاڈی این اےٹیسٹ کیاجارہاہےاگر پہلے سنجیدہ اقدام ہوتا توآج زینب زندہ ہوتی۔

    ڈی جی فرانزک نے بتایا کہ 200افرادکےڈی این اےٹیسٹ کیےمگرمیچ نہیں ہوا ملزم قصورمیں ہے توبچ نہیں پائے گا۔

    عدالت نے قصور میں دو چائلڈ کورٹس تشکیل دیتے ہوئے بچوں سے زیادتی کے مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی ہدایت کر دی جبکہ عدالت نے قصور میں جنسی زیادتی کا شکار ایک اور بچی کائنات کا مکمل علاج کروانے کا حکم دے دیا۔


    مزید پڑھیں : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا زینب کے قاتل کو گرفتار کرنے کیلئے 36گھنٹے کا الٹی میٹم


    عدالت نے کیس کی سماعت سترہ جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئی جی پنجاب، جے آئی ٹی کے سربراہ، سیکرٹری صحت پنجاب اور سیکرٹری ایجوکیشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو قصور میں سات سالہ بچی کے قاتل کو گرفتار کرنے کے لئے چھتیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے پنجاب بھر میں معصوم بچیوں اور بچوں سے زیادتی کے تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا زینب کے قاتل کو گرفتار کرنے کیلئے 36گھنٹے کا الٹی میٹم

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا زینب کے قاتل کو گرفتار کرنے کیلئے 36گھنٹے کا الٹی میٹم

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو قصور میں سات سالہ بچی کے قاتل کو گرفتار کرنے کے لئے چھتیس گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا جبکہ عدالت نے پنجاب بھر میں معصوم بچیوں اور بچوں سے زیادتی کے تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس صداقت علی خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب بھر میں بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ موثر قانون نہ ہونے سے ملزمان کو قانون کا ڈر نہیں اور وہ آزاد گھوم رہے ہیں۔

    عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عارف نواز خان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ ملزم کی نشاندہی کرنے والے کے لئے ایک کروڑ انعام بھی رکھ دیا گیا ہے۔

    آئی جی پنجاب نے بتایا کہ گذشتہ دو برسوں میں قصور میں ننھی بچیوں سے زیادتی کے گیارہ واقعات ہوئے، دو سو ستائیس مشتبہ افراد کرفتار کیا گیا، جن میں سے سڑسٹھ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا جبکہ زیادتی کے چھ واقعات میں ایک ہی ملزم کا ڈی این اے میچ ہوا۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچے سب کے سانجھے ہیں، زینب کا معاملہ افسوس ناک ہے پہلے بھی ایسے واقعات ہوئے ان کے مقدمات کہاں درج ہوئے۔


    مزید پڑھیں : قصورمیں دوروزبعد معمولات زندگی بحال


    جسٹس سید منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ واقعہ سے معاشرے میں بے چینی پھیلی ہے، عدالت نے زینب سے زیادتی کے ملزم کو چھتیس گھنٹے میں گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے پنجاب بھر میں بچیوں اور بچوں سے زیادتی کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    عدالت نے سماعت پندرہ جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ڈی جی فرانزک سائنس لیبارٹری کو بھی طلب کر لیا۔

    واضح رہے کہ قصور میں کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کردیا تھا، جس کے خلاف ملک بھر میں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔