Tag: arrival of Ramzan

  • رمضان المبارک سے پہلے طبی معائنہ کیوں ضروری ہے؟

    رمضان المبارک سے پہلے طبی معائنہ کیوں ضروری ہے؟

    ماہ صیام اُمّت مسلمہ کے لیے توانائی راحت اور زندگی کا پیغام لے کر آتا ہے، اس ماہ مقدس میں سنگین امراض میں مبتلا افراد کیلئے روزے رکھنا کسی امتحان سے کم نہیں۔

    ان امراض میں بلند فشارِ خون، ذیابطیس، امراضِ تنفّس، تپِ دق یا ٹی بی، معدے اور آنتوں کا السر یا تیزابیت، گردے اور پتّے کی پتھری، ہرنیا، مِرگی، جگر کا ورم یا ہیپاٹائیٹس اور مختلف نفسیاتی امراض سرفہرست ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ معالج کے مشورے کے بعد اِن تمام امراض کے ساتھ روزہ رکھنا ممکن ہے لیکن سحر و افطار میں دوا کا استعمال لازم ہوتا ہے اور ادویات کے اوقات مقرّر کیے جاسکتے ہیں۔

    طبی مسائل

    مندرجہ ذیل سطور میں ہم کچھ ایسے اہم مسائل، کیفیات اور امراض بیان کریں گے، جن پر ماہِ رمضان میں خصوصی توجّہ دینے کی ضرورت ہے۔

    اس حوالے سے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ماہ رمضان سے قبل اپنے فزیشن کے پاس جا کر رمضان پری اسسمنٹ لازمی کروائیں۔

    سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین صحت نے کہا کہ بلاشبہ روزے کے بہت سے فوائد ہیں جو رکھ سکتے ہیں وہ ضرور رکھیں، روزے ہرگز نہ چھوڑیں کیوں کہ اس سے ایچ بی اے ون سی اور صحت سے جڑے باقی معاملات درست رہتے ہیں۔

    مقررین کا کہنا تھا کہ دنیا میں 15 کروڑ مسلمان شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں، جن میں 5 کروڑ کے لگ بھگ ماہ رمضان کے روزے رکھتے ہیں، روزے میں شوگر کی کمی یا زیادتی کو قابو رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے رمضان سے قبل ہی شوگر کے مریضوں اور ان کے قریبی افراد کو آگہی کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شوگر میں ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو، دو اقسام ہوتی ہیں، ٹائپ ون کے مریضوں کو ہم رمضان میں روزہ رکھنے سے منع کر دیتے ہیں، جب کہ ان کی نسبت ٹائپ ٹو مریضوں کو روزہ رکھنے کی اجازت دیتے ہیں، ٹائپ ون مریضوں میں حاملہ یا وہ بچے شامل ہیں جن کو شوگر ہو جاتی ہے۔

  • ماہ رمضان میں ذیابیطس کیسے کنٹرول کی جائے ؟

    ماہ رمضان میں ذیابیطس کیسے کنٹرول کی جائے ؟

    ہر سال کی طرح ماہ رمضان کی آمد کا انتظار اس بار بھی مذہبی جوش جذبے کے تحت کیا جارہا ہے تاکہ فرزندان توحید اپنے روزے اور عبادات رب کے حضور پیش کرسکیں۔

    اس مبارک مہینے میں ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ مکمل روزے رکھے تاہم ذیابیطس کے مریض اس سلسلے میں پریشانی کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو رمضان میں اضافی احتیاط برتنی چاہیے اور اپنے خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے کے لیے مناسب خوراک لینی چاہیے ورنہ ان کی شوگر کا لیول کبھی ہائی تو کبھی لو رہتا ہے۔

    ذیابیطس کے ماہر معالج اپنے تجربے کے پیش نظر بتاتے ہیں کہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی سب ذیادہ جس سوال کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ یہ ہے کہ کیا ذیابیطس کے مریض روزے رکھ سکتے ہیں؟

    اگر آپ بھی اس سوال کا جواب جاننا چاہتا ہے تو یہ مضمبون آپ کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

    معالجین کا کہنا ہے ذیابیطس میں جسم میں شوگر کی مقدار زیادہ یا کم ہو جاتی ہے، یہ ایسا مرض ہے جسے ختم تو نہیں کیا جاسکتا البتہ کنٹرول ضرور کیا جاسکتا ہے اور اسے قابو کرنے کے لیے ادویات کا سہارا لیا جاتا ہے،عمومی طور پر ان دواؤں کا ساتھ ساری عمر کے لیے ہوتا ہے۔

    ذیابیطس کے شکار افراد کی بڑی تعداد اپنے ڈاکٹر کی نصیحت کے برعکس رمضان میں روزہ رکھتی ہے جبکہ ایسے افراد کے لیے انتہائی اہم ہے کہ وہ اپنی بیماری کو مد نظر رکھتے ہوئے ضروری اقدامات کریں تاکہ جتنا محفوظ ممکن ہوسکے روزہ رکھ سکیں۔

    ذیابیطس کے مریض اپنے معالج کے مشورے، شوگر لیول کی مسلسل نگرانی اور دواؤں کی مقدار میں معمولی ردّوبدل کے بعد روزہ رکھ سکتے ہیں تاہم کچھ ضروری معلومات کا جان لینا نہایت ضروری ہے۔

    کیا ذیابیطس کے مریض روزہ رکھ سکتے ہیں؟

    ایسے مریض جو انسولین پر نہ ہوں اور ذیابیطس نے ابھی ان کے دیگر اہم جسم اعضاء کو نقصان نہ پہنچایا ہو، معمولی احتیاط اور دواؤں کی مقدار میں معمولی رددوبدل کے بعد روزہ رکھ سکتے ہیں۔

    تاہم ایسے مریض جو انسولین پر ہوں اورذیابیطس نے اُن کے کسی اہم جسمانی اعضاء کو بھی نقصان پہنچایا ہو تو ایسے مریض معالج کی خصوصی نگرانی، شوگر لیول کی سختی سے جانچ پڑتال اور انسولین کے یونٹس میں رددوبدل کے ساتھ روزہ رکھ سکتے ہیں۔

    ایک عام غلطی

    زیابیطس کے مریض رمضان کے مہینے میں اپنی دواؤں کے وقت اور مقدار میں ایک سنگین غلطی کرتے ہیں جس کے باعث روزے کے دوران شوگر لیول خطرناک حد تک کم ہونے کا خدشہ لگا رہتا ہے۔

    عمومی طور پر شوگر کم کرنے والی دواؤں کی زیادہ مقدار ناشتے سے قبل لی جاتی ہے کیوں کہ اس کے بعد صبح کا ناشتہ، دوپہر کا کھانا شام کی چائے اور رات کا کھان کھانا ہوتا ہے جب کہ رات کے کھانے سے قبل دوا کی کم مقدار لی جاتی ہے کیوں کہ اس کے بعد صرف رات کا کھانا ہوتا ہے اور سونے کے دوران شوگر ویسے ہی کم ہوتی ہے۔

    رمضان میں مریض یہ غلطی کرتے ہیں کہ ناشتے سے قبل والی دوا کی مقدار سحری میں اور رات والی دوا کی مقدار افطاری میں لے لیتے ہیں اور یوں لو شوگر لیول کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    روزہ کے دوران دوا کی ترتیب

    انسولین یا گولیوں کی وہ مقدار جو عام دنوں میں ناشتے سے قبل لی جاتی ہو وہ رمضان میں افطار کے وقت لی جائے اور جو مقدار عام دنوں میں رات کے کھانے سے قبل لی جاتی ہے وہ سحری کے اوقات میں لے لی جائے تو شوگر لیول کم ہونے کے خدشات نہ ہونے کے برابر رہ جاتے ہیں۔

  • ماہ رمضان وزن کم کرنے کا بہترین موقع، ڈائٹ پلان پر عمل کریں

    ماہ رمضان وزن کم کرنے کا بہترین موقع، ڈائٹ پلان پر عمل کریں

    ماہِ رمضان چند دنوں بعد جلوہ افروز ہوگا جس کا انتظار ہر مسلمان کو ہوتا ہے اس مبارک مہینے میں رکھے جانے والے روزوں کی برکت سے لوگ بہت سی بیماریوں سے محفوظ بھی رہتے ہیں۔

    ایک جانب تو عبادات کا زور ہوتا ہے تو دوسری طرف سحری اور افطاری میں بہت سی ایسی غذائیں استعمال کی جاتی ہیں جو ہماری صحت کیلئے بلکل بھی فائدہ مند نہیں ہوتیں اور وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔

    اس مہینے میں وزن کم کرنے کیلئے کیا ڈائٹ پلان مرتب کیا جائے اس حوالے سے ڈاکٹر فرح صادق نے ایک پروگرام میں تفصیلی ذکر کیا کہ کون سی غذائیں وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ان دنوں تیزابیت کا مسائل بہت زیادہ ہو جاتے ہیں یا گیس بننا شروع ہوجاتی ہے یا طبیعت میں بھاری پن محسوس ہوتا ہے کیوں کہ بہت سے لوگ کھانا اور تلی ہوئی اشیاء کھا کر لیٹ جاتے ہیں یا کھانے کے بعد چہل قدمی نہیں کرتے۔

    سحر اور افطار میں کھانوں کا شیڈول ہفتے کے آغاز پر ہی کرلیں اور کوشش کریں کہ غذائیت سے بھرپور کھانے ڈائٹ پلان میں شامل کریں جن میں پھل اور سبزیوں سمیت پروٹین والی غذائیں لازمی شامل کریں۔

    سحری میں کیا کھائیں؟

    ڈاکٹر فرح صادق نے بتایا کہ سحری میں سب سے پہلے ایک گلاس پانی یا لسی پیئیں اس کے بعد کوئی ایسی چیز کھائیں جس جو پروٹین سے بھرپور ہو مثال کے طور پر ابلا ہوا انڈا، دہی یا چیز وغیرہ۔

    وزن بڑھنے کا تعلق میٹھی اشیاء سے ہوتا یے اس لیے چینی سے دور رہیں، ان کے علاوہ کاربوہائیڈریٹس والی غذائیں جیسا کہ دلیا، براؤن چاول، روٹی اور ڈرائی فروٹس وغیرہ کھائیں ان کھانوں سے دیر تک پیٹ بھرے رہنے کا احساس ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بیکری آئٹمز سے دور رہیں۔

    افطار میں کیا کھائیں؟

    افطاری ہو یا سحری کھجور دونوں وقت استعمال کرسکتے ہییں اور ساتھ کوئی اور موسمی پھل بھی کھائیں، ان کے ساتھ ساتھ آلو سے بنی اور بغیر تلی کوئی چیز استعمال کریں۔

    ان چیزوں کے علاوہ سلاد کا استعمال بھی کافی مفید ہے جس میں ابلے آلو شامل ہوں۔ کوشش کریں کہ رمضان میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے تا کہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔

    تاہم افطار کے بعد پانی پینے کا جب بھی موقع ملے ضرور پیئیں۔ تلی ہوئی اشیاء اور کولڈ ڈرنکس سے جتنا ممکن ہو سکے گریز کریں اور ناریل کے پانی سمیت جوس پینے کو ترجیح دیں اور 30 منٹ روزانہ ورزش لازمی کریں۔

  • ماہ رمضان میں خواتین اپنی مصروفیات کیسے منظم کرسکتی ہیں؟

    ماہ رمضان میں خواتین اپنی مصروفیات کیسے منظم کرسکتی ہیں؟

    ماہ رمضان کی آمد آمد ہے ایسے میں خواتین پر اضافی ذمہ داریاں عائد ہوجاتی ہیں کیونکہ روزوں اور عبادات کے ساتھ ساتھ انہوں نے باورچی خانے کے معاملات بھی سنبھالنے ہوتے ہیں۔

    خواتین کے لیے تو ماہ رمضان اس کے اعلان سے پہلے شروع ہوچکا ہوتا ہے، ان کیلئے پہلی سحری کا انتظام کرنے سے لے کر افطاری مکی تیاری سمیت گھر کے باقی کام نمٹانا اور پھر اپنی ہمت اور استطاعت کے مطابق عبادت کرنا بھی ضروری ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں معروف اداکارہ ماہم عامر، فہیمہ اعوان اور ہربلسٹ ڈاکٹر ام راحیل نے ماہ رمضان میں اپنی مصروفیات سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    ماہم عامر کا کہنا تھا کہ میں جوائنٹ فیلمی میں رہتی ہوں۔ اس لیے میں اور میری جٹھانی مل کر سحری اور افطاری کے انتظامات سنبھال لیتے ہیں، گھر میں سب کی پسند کا خیال رکھتے ہوئے کھانے پینے کی تیاریاں کی جاتی ہیں اور کام کا بار بھی محسوس نہیں ہوتا۔

    ڈاکٹر ام راحیل نے بتایا کہ میرے گھر میں ماہ رمضان کی تیاریاں ابھی سے شروع ہوگئی ہیں اور میں نے سب کی ڈیوٹیاں لگا دی ہیں کہ کس نے کیا بنانا ہے کیونکہ بازار سے بنی بنائی کوئی چیز ہمارے گھر نہیں آتی۔

    فاطمہ اعوان کا کہنا تھا کہ سحری ہو یا افطاری میرے گھر میں کھانا تیار ہونا بہت ضروری ہے، اور اس مواقع پر جو لوازمات ہوتے ہیں وہ اپنی جگہ لازمی ہیں ہی۔ سحری میں پراٹھے اور افطار میں فروٹ چاٹ پکوڑے تو ویسے ہی ہوتے ہیں۔

  • فروٹ چاٹ کو کالا ہونے سے کیسے بچائیں؟ آسان طریقہ

    فروٹ چاٹ کو کالا ہونے سے کیسے بچائیں؟ آسان طریقہ

    ماہ رمضان کی آمد آمد ہے اور ان مبارک ایام میں سحری و افطاری کا اہتمام پورے جوش وخروش اور لوازمات کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

    ان لوازمات میں فروٹ چاٹ افطار کے وقت دسترخوان پر رکھی جانے والی سب سے اہم ڈش ہے، روزہ داروں کو  فروٹ چاٹ نظر آجائے تو کھانے کا لطف دوبالا ہوجاتا ہے۔

    فروٹ چاٹ ایک صحت مند اور ذائقہ دار افطاری ہے، اس کو کھانے سے جسم کو طاقت بھی ملتی ہے اور دن بھر کی تھکان دور بھی ہوتی ہے۔

    لیکن اگر فروٹ چاٹ کو جلدی تیار کرلیا جائے تو اس کے کالے پڑجانے کا خدشہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کی بنائی ہوئی فروٹ چاٹ بھی ایسی ہی کالی ہو جاتی ہے تو یہ نسخہ اپنائیں اور فروٹ چاٹ کو کالا ہونے سے بچائیں۔

    اکثر خواتین افطار سے بہت پہلے فروٹ چاٹ بنا کر رکھ لیتی ہیں اور افطار کے وقت جب اس کو دسترخوان پر رکھا جاتا ہے تو یہ کالا نظر آتا ہے اور بعض اوقات اس کا ذائقہ بھی عجیب سا ہوجاتا ہے۔

    آج ہم آپ کو فروٹ چاٹ کو کالا ہونے سے بچانے کیلئے ایک خاص ترکیب بتائیں گے جس پر عمل کرنے سے نہ تو فروٹ چاٹ کالا ہوگا اور نہ ہی اس کا ذائقہ خراب ہوگا۔

      ترکیب

    فروٹ چاٹ بناتے وقت جب سارے پھل کاٹ لیں تو انہیں ایک پیالے میں جمع کریں تو ساتھ ہی اس میں ایک عدد لیموں، تھوڑا سا نمک اور دو چمچ دودھ ڈال کر مکس کردیں۔

    اس طرح فروٹ چاٹ کالا نہیں ہوگا اور اگر آپ کسی پھل کا رس بھی اس میں شامل کردیں تو یہ ذائقے میں بھی مزید اچھا ہوجائے گا۔

    علاوہ ازیں فروٹ چاٹ کو کالا ہونے سے محفوظ رکھنے کیلئے اگر اس میں ایک چمچ سرکہ شامل کردیا جائے تو بھی وہ کالا نہیں پڑتا۔

  • سعودی عرب : گداگروں کیخلاف سخت سزاؤں کا اعلان

    سعودی عرب : گداگروں کیخلاف سخت سزاؤں کا اعلان

    ریاض : ہر سال ماہ رمضان کی آمد کے موقع پر سعودی عرب میں مقامی لوگ اور خصوصاً غیرملکی گداگروں کی آمد کا سلسلہ تیز ہوجاتا ہے جو اپنے ممالک کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں۔

    اس حوالے سے سعودی حکومت نے سخت اقدامات کیے ہیں جس کے تحت گداگروں کی سرکوبی کے لیے سیکیورٹی اداروں کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

    سعودی عرب کے محکمہ امن عامہ کے ترجمان بریگیڈیئر سامی الشویرخ نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں گداگری جرم ہے جس پر سخت سزا ہوگی۔

    سعودی عرب: ملازمت کے بعد ایک اور نیا قانون منظور

    مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق انہوں نے کہا کہ تمام سیکیورٹی اہلکاروں کو ہدایت کی گئی ہے جہاں کہیں گداگر دیکھے جائیں تو انہیں فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

    انہوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں کسی بھی شکل و صورت اور کسی بھی سبب کی بنیاد پر گداگری کی اجازت نہیں۔

    گداگری کرنا، اس پر اکسانا، اس پر مدد کرنا یا کسی بھی طرح کا تعاون فراہم کرنے پر ایک سال قید اور ایک لاکھ ریال تک جرمانہ ہوگا۔

    ترجمان نے شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو ہدایت کی ہے کہ صدقہ خیرات جمع کرنے کے ادارے قائم ہیں جن سے رجوع کیا جائے۔

    محکمہ امن عامہ کے ترجمان بریگیڈیئر سامی الشویرخ نے مزید کہا کہ گداگروں کو صدقہ خیرات دینا اس مذموم عمل کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔

  • کینیڈین وزیراعظم کا آمدِ رمضان پر مسلمانوں کیلئے اہم پیغام

    کینیڈین وزیراعظم کا آمدِ رمضان پر مسلمانوں کیلئے اہم پیغام

    اوٹاوا : کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو رمضان کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عالمگیر وبا کورونا کے باعث امسال مسلم کمیونٹی ماہ رمضان کا اہتمام گھروں پر کریں۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دنیا بھر کے مسلمانوں کو رمضان کی مبارکباد دیتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔

    جسٹن ٹروڈو نے کہا میں جانتا ہوں اس سال کا رمضان سب کے لیے پہلے سے مختلف ہو گا لیکن مسلم کمیونٹی نے کینیڈا کو ہمیشہ بہتر اور مضبوط بنایا ہے، اس لیے ہم اپنے رضاکاروں کے ذریعے پوری کوشش کریں گے کہ سب کی اشیاء ضروریہ کا خیال رکھیں۔

    انہوں نے کہا کہ عالمگیر وبا کورونا کے باعث امسال مسلم کمیونٹی ماہ رمضان کا اہتمام گھروں پر کریں، ہم یہاں کی مسلم کمیونٹی اور کینیڈا کے لیے اُن کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں اور رمضان المبارک کی آمد پر بہت خوش ہیں۔

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےرمضان کے آغاز پرمسلمانوں کو مبارک باد پیش کی تھی ، وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے لیے یہ ماہ مقدس ایک موقع ہے کہ وہ روزے رکھیں، عبادات کریں، قرآن کی تلاوت ، دوسروں کی مدد کریں اور اس طرح اپنا ایمان تازہ کریں۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ تمام کام امن، ہمدردی، محبت اور دوسروں کے احترام جیسے آفاقی اقدار سے ہم آہنگ ہیں، جن کی اسلام تبلیغ کرتا ہے۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران انہوں نے دیکھا ہے کہ مشکل وقت میں دعا کی طاقت کس قدر اہمیت رکھتی ہے۔ اور وہ دعا کرتے ہیں جو لوگ ان مقدس لمحات میں عبادت کریں، ان کی زندگی میں سکون آئے اور مذہب سے ان کا رشتہ مزید مضبوط ہو۔