Tag: arshad shairf

  • انشاء جی کو ہم سے بچھڑے 39 برس بیت گئے

    انشاء جی کو ہم سے بچھڑے 39 برس بیت گئے

    برصغیر کے نامور شاعر اور سفر نامہ نگار ابن انشاء کو دنیا سے کوچ کیے ہوئے انتالیس سال بیت گئے۔ ان کی شاعری اورمزاحیہ تحریریں آج بھی مقبول عام ہیں۔ ابنِ انشاء شاعر بھی تھے اور ادیب بھی، انہوں نےغزلیں نظمیں اور گیت لکھے۔ شاعری میں ان کا ایک مخصوص انداز تھا۔

    ابن انشاء کا اصلی نام شیر محمد خان اور تخلص انشاء تھا۔ آپ 15 جون 1927 کو جالندھر کے ایک نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے گاوٴں کے اسکول میں حاصل کی۔ گاوٴں سے کچھ فاصلے پر واقع اپرہ قصبہ کے اسکول سے مڈل اور 1941ء میں گورنمنٹ ہائی سکول لدھیانہ سے میٹرک کا امتحان پاس کیا اور اول پوزیشن حاصل کی۔

    انیس سو چھیالیس میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے اور 1953ء میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ 1962ء میں نشنل بک کونسل کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ٹوکیو بک ڈوپلمنٹ پروگرام کے وائس چیرمین اور ایشین کو پبلی کیشن پروگرام ٹوکیو کی مرکزی مجلس ادارت کے رکن تھے۔

    insha-post-01

    روزنامہ جنگ کراچی اور روزنامہ امروز لاہورکے ہفت روزہ ایڈیشنوں اور ہفت روزہ اخبار جہاں میں ہلکے فکاہیہ کالم لکھتے تھے۔ کچھ عرصہ کراچی میں گزارنے کے بعد آپ لاہور تشریف لے آئے، آپ کی بھرپور ادبی زندگی کا آغاز لاہور ہی سے ہوا۔

    بیسویں صدی میں اردو شاعری میں ایک منفرد تازگی، کمال جاذبیت، دلکشی اور حسن و رعنائی پیش کرنیوالے ادیب و شاعر ابن انشاء نا صرف ایک مکمل شاعر تھے بلکہ ان کے اندر اردو زبان کو ادبی ستاروں سے مزین کرنیوالی تمام خوبیاں واصناف موجود تھیں۔

    کل چودھویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا ترا
    کچھ نے کہا یہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرا ترا

    ابنِ اِنشاء ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے ۔ انہوں نے غزل و نظم، سفر نامہ، طنز و مزاح اور ترجمے کے میدان میں طبع آزمائی کی اور اپنی شاعری و نثر کے وہ اَنمٹ نقوش چھوڑے کہ جن کی بنا پر اردو ادب میں ان کا نام ہمیشہ ہمیشہ کیلئے زندہ جاوید ہوگیا۔

    insha-jee

    ابن انشاء سرطان جیسے موذی مرض کا شکار ہو کر علاج کی غرض سے لندن گئے اور گیارہ جنوری 1978 کو وہیں وفات پائی، وفات کے بعد انہیں کراچی میں دفن کیا گیا۔ ابن انشاء اس وقت ہمارے ساتھ موجود نہیں مگر ان کی یادیں چاہنے والوں کو دلوں میں آج بھی زندہ ہیں ۔

    ان کی تصانیف میں

    شعری کلام: چاند نگر ۔ پہلا مجموعہ ۔ اس بستی کے اک کوچے میں، دوسرا مجموعہ، چینی نظمیں

    نثری تصانیف میں : اردو کی آخری کتاب ، خمار گندم ، چلتے ہو تو چین کو چلئے، آوارہ گرد کی ڈائری ، دنیا گول ہے، ابنِ بطوطہ کے تعاقب میں

    (ابن انشاء کی وہ شاہکارغزل جس کے لکھنے کے ایک ماہ بعد وہ دنیا فانی سے رخصت ہوگئے۔)
    جسے استاد امانت علی خان نے گا کر امر کردیا

    انشإ جی اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر میں جی کو لگانا کیا
    وحشی کو سکوں سے کیا مطلب، جوگی کا نگر میں ٹھکانہ کیا

  • کل لاکھوں‌ لوگ سڑکوں‌ پر ہوں‌ گے، طاہر القادری، خصوصی گفتگو

    کل لاکھوں‌ لوگ سڑکوں‌ پر ہوں‌ گے، طاہر القادری، خصوصی گفتگو

    لاہور: عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ کل ہمارے احتجاج کے پہلے مرحلے کا آخری فیز ہونے جارہا ہے، رات نو بجے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، لاکھوں لوگوں سے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی ہے تاکہ اگلے رائونڈ کا موقع ہی نہ آئے۔

    وسیم بادامی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے احتجاجوں اور مارچ کے فیصلے کے اعلان بھی کل ہی ہوگا، احتجاج پورا سال نہیں ہوتا، پہلے جو احتجاج کیے ان میں بھی بہت کچھ ہوا، پہلے ہی کہا تھا احتجاج کے تین رائونڈز ہوں گے،ملین لوگوں کو سڑکوں پر لانے کا دعویٰ نہیں کرتا تاہم درخواست ہے لوگوں سے کہ وہ سڑکوں پر نکلیں۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون پر ہائی کورٹ کے فیصلے کی رپورٹ ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی، ہائی کورٹ میں ہمارے بیرسٹر دلائل دے چکے لیکن ہمارے ججز تبدیل کردیے گئے، بینچ توڑ دیا گیا، ہمارے فیصلہ شائع کیا جائے اسے پبلک کیا جائے، جب تک ہائی کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا اس وقت تک ہم قانونی طور پر سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کرسکتے۔

    طاہر القادری کا کہنا تھا کہ کل اس لیے افرادی قوت بڑھا رہے ہیں تاکہ اگلے رائونڈز کی ضرورت ہی نہ پڑے، نواز شریف کی جعلی جمہوریت کو ووٹ دینے والی جماعتیں بھی آج ہمارے ساتھ کھڑی ہیں، یہ خوش آئند ہے۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ دو ہفتے پہلے دو وفاقی وزرا میرے گھر آئے اور ایک ہفتے قبل نواز شریف نے ایک اور صاحب کو میرے گھر بھیج دیا میں نے جواب دیا کہ قصاص کے سوا کچھ نہیں چاہیے، وزرا نے میرے گھٹنے پکڑ کر معافی کا کہا