Tag: Arshad Sharif

  • پولیس کی پھرتیاں، ارشد شریف کی والدہ کی مدعیت کے بغیر مقدمہ درج

    پولیس کی پھرتیاں، ارشد شریف کی والدہ کی مدعیت کے بغیر مقدمہ درج

    اسلام آباد پولیس نے شہید صحافی ارشد شریف کے قتل کی ایف آئی آر والدہ کی مدعیت کے بغیر ہی درج کرلی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ارشد شریف کی والدہ نے کہا تھا کہ میرا بیٹا قتل ہوا ہے ایف آئی آر میں درج کراؤں گی حکومت میری مدعیت میں بیٹے کے قتل کی ایف آئی آردرج کرے۔

    ان کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی اسلام آباد پولیس نے پھرتیاں دکھاتے ہوئے والدہ کی مدعیت کے بغیر ہی ایف آئی آر درج کرلی ہے۔

    ایف آئی آر تھانہ رمنا کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کی گئی ہے جبکہ اس میں تین افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: میرا بیٹا قتل ہوا ہے، ایف آئی آر میں درج کراؤں گی، ارشد شریف کی والدہ کا اعلان

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آج شام تک ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے قتل کی انکوائری رپورٹ طلب کی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ ارشد شریف ایک لیڈنگ جرنلسٹ تھا، ان کی میڈیکل رپورٹ بھی نہیں مل رہی تھی ، ایف آئی آر کی کاپی کل عدالت میں پیش کی جائے۔

    جسٹس عطا عمر بندیال کا کہنا تھا کہ کینیا میں حکومت پاکستان کو رسائی حاصل ہے جبکہ تحقیقاتی رپورٹ تک رسائی سب کا حق ہے، صحافی قتل ہوگیا سامنے آنا چاہیے کہ کس نے قتل کیا۔

     

  • ارشد شریف قتل کیس، جسٹس (ر) شکور پراچہ کی جوڈیشل کمیشن کی سربراہی سے معذرت

    ارشد شریف قتل کیس، جسٹس (ر) شکور پراچہ کی جوڈیشل کمیشن کی سربراہی سے معذرت

    اسلام آباد: ارشد شریف قتل کیس میں جسٹس (ر) شکور پراچہ نے جوڈیشل کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے جسٹس (ر) شکور پراچہ کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اعلان کیا تھا، تاہم شکور پراچہ نے معذرت کر لی۔

    جسٹس (ر) شکور نے کہا کہ وفاق کو انھوں نے اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے کہ شہید کی والدہ نے کمیشن پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، شہید کی والدہ نے چیف جسٹس پاکستان کو انصاف کے لیے درخواست بھی دی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کمیشن میں نامزد ایک ممبر پہلے ہی نیروبی کا دورہ کر چکے ہیں، پہلے سے تفتیش کا حصہ بننے والا شخص قانونی طور پر کمیشن کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

    جسٹس (ر) شکور نے کہا میڈیا کا کوئی بھی نمائندہ کمیشن کا حصہ نہیں تھا، میڈیا نمائندے کا کمیشن میں ہونا ضروری ہے تاکہ انصاف ہوتا نظر آئے۔

    انھوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم پاکستان سے متفق ہوں کہ چیف جسٹس کیس میں کمیشن بنائیں۔

  • ارشد شریف کے قتل کا واقعہ کیسے پیش آیا؟  خرم احمد اور وقار احمد نے بتایا دیا

    ارشد شریف کے قتل کا واقعہ کیسے پیش آیا؟ خرم احمد اور وقار احمد نے بتایا دیا

    کراچی : پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے واقعے کے روز ارشد شریف کے ساتھ موجود خرم احمد اور وقار احمد سے تفصیلی تفتیش کی اور ساتھ ہی متاثرہ گاڑی، فارم، جائے وقوعہ اور ڈنر کے مقام کا دورہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی تفتیش کاروں کی جانب سے کینیا میں ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔

    پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے کینیا کے حکام سے ملاقات کی ، ملاقات کینیاحکام نے تفصیلات فراہم کیں۔

    ٹیم کے ارکان کا فائرنگ سے متاثرہ گاڑی، اول ٹیپیسی فارم، جائے وقوعہ اور ڈنر کے مقام کا دورہ کیا۔حکام کی

    تحقیقاتی ٹیم نے واقعے کے روز ارشد شریف کے ساتھ موجود خرم احمد سے تفصیلی تفتیش کی۔

    ٹیم نے خرم احمد سے سوال کیا کہ فائرنگ کے بعد کیا ہوا تھا، جس پر خرم احمد نے بتایا کہ اچانک فائرنگ سے گھبرا گیا، واقعے کے فوری بعد بھائی وقار کو کال کی، مجھے لگا فائرنگ کے بعد بھی میرا پیچھا کیا جا رہا ہے تو گاڑی بھگانا شروع کردی۔

    خرم احمد نے پاکستانی تفتیشی ٹیم کو بتاہا کہ وقار نے اول ٹیپیسی فارم پہنچنے کا کہا، جائے وقوعہ سے اول ٹیپیسی فارم 22 کلومیٹر دور ہے۔

    جس کے بعد وقاراحمد نے بیان میں بتایا کہ خرم کی کال آئی تو اس نے گاڑی پر فائرنگ کابتایا، کال آتے ہی میں بھی اول ٹیپیسی فارم کے لیے نکل گیا۔

    وقاراحمد کا کہنا تھا کہ راستے سے کینیاپولیس کے حکام اور پاکستانی دوست کوتفصیل بتائی ، اول ٹیپیسی فارم پہنچا تو ارشد شریف کی لاش گاڑی میں موجود تھی، اس وقت تک گاڑی پرفائرنگ پولیس کی جانب سے کیےجانےکا شبہ نہیں تھا ، میرے پہنچنے کے بعد کینیا کے پولیس افسران بھی پہنچے اور شواہد جمع کیے۔

    تفتیش کی روشنی میں جائے وقوعہ پر پورے واقعے کی ریہرسل بھی کی گئی ، ،ذرائع تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ ڈنر جس لاج میں کیا گیا وہاں کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ نصب نہیں تھا۔

    ٹیم کوبریفنگ میں بتایا گیا کہ لاج کے علاقے میں بجلی بھی جنریٹر اور متبادل ذرائع سے فراہم کی جاتی ہے۔

  • سلمان اقبال نے نہیں بلکہ کسی اور دوست نے ارشد شریف کی میزبانی کا کہا تھا: وقار احمد

    سلمان اقبال نے نہیں بلکہ کسی اور دوست نے ارشد شریف کی میزبانی کا کہا تھا: وقار احمد

    کراچی: کینیا میں ارشد شریف کی شہادت کے سلسلے میں پاکستانی تحقیقاتی افسران نے کینیا میں تفتیش شروع کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کینیا میں ارشد شریف کی میزبانی کرنے والے بھائیوں خرم اور وقار احمد نے فائرنگ کے واقعے کو ’’شناخت کی غلطی‘‘ قرار دے دیا، وقار احمد نے یہ بھی کہا کہ انھیں سلمان اقبال نے نہیں بلکہ کسی اور دوست نے ارشد شریف کی میزبانی کا کہا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کینیا میں وقار احمد اور خرم احمد سے تحقیقاتی ٹیم نے تفتیش کی، ٹیم نے دونوں بھائیوں سے واقعے سے متعلق پوچھ گچھ کی، وقار احمد نے بتایا کہ ارشد شریف میرے گیسٹ ہاؤس پر 2 ماہ سے قیام پذیر تھے۔

    انھوں نے کہا نیروبی سے قبل ارشد شریف سے صرف ایک بار کھانے پر ملاقات ہوئی تھی، انھیں نیروبی سے باہر اپنے لاج پر کھانے پر مدعو کیا، اور واقعے کے روز ارشد شریف نے لاج پر ہمارے ساتھ کھانا کھایا۔

    ’واضح کہتا ہوں میرے بھائی ارشد کیخلاف بہیمانہ فعل میں میرا کوئی دخل نہیں‘

    وقار احمد نے اپنے بیان میں کہا کھانے کے بعد ارشد شریف میرے بھائی خرم کے ساتھ گاڑی میں نکلے، اور آدھے گھنٹے بعد گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع آئی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ خرم واقعے کے دوران معجزانہ طور پر محفوظ رہے، ارشد شریف کے زیر استعمال آئی پیڈ اور موبائل کینیا کے حکام کے حوالے کر دیا۔

    وقار احمد نے کہا ارشد شریف نیروبی منتقل ہونے کا سوچ رہے تھے، ویزے کی مدت بھی بڑھوائی تھی۔

    سلمان اقبال کو ارشد شریف کا قاتل ثابت کرنے کا بیانیہ عقل سے پیدل ہے، احمد جواد

    خرم احمد نے ٹیم کو بتایا کہ لاج سے نکلنے کے بعد 18 کلو میٹر کا کچا راستہ ہے پھر سڑک شروع ہو جاتی ہے، سڑک شروع ہونے سے تھوڑا پہلے کچھ پتھر رکھے تھے، ان پتھروں کو کراس کرتے ہی فائرنگ ہو گئی۔

    خرم نے بیان میں کہا فائرنگ سے خوف زدہ ہو کر میں نے گاڑی بھگالی، واقعہ ’’شناخت کی غلطی‘‘ کا ہی ہے۔

    واضح رہے کہ ایف آئی اے اور انٹیلیجنس بیورو کے افسران پر مشتمل ٹیم تحقیقات کے لیے کینیا میں موجود ہے۔

  • ارشد شریف کیس: پمز اسپتال کے ماہرین کی ایک اور ٹیم تشکیل

    ارشد شریف کیس: پمز اسپتال کے ماہرین کی ایک اور ٹیم تشکیل

    اسلام آباد: ارشد شریف کیس کے لیے پمز اسپتال کے ماہرین کی ایک اور ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پمز اسپتال کے شعبہ ریڈیالوجی کے 7 ماہرین کی میڈیکل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو شہید ارشد شریف کی ٹیسٹ رپورٹس تیار کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق شعبہ ریڈیالوجی کی یہ کمیٹی ٹیسٹ رپورٹس کی بنیاد پر اپنے سفارشات تیار کرے گی، جنھیں بعد ازاں مرکزی میڈیکل بورڈ کو بھیجا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عائشہ شعبہ ریڈیالوجی کے خصوصی میڈیکل بورڈ کی سربراہ مقرر کی گئی ہیں، جب کہ ڈاکٹر مجاہد رضا، ڈاکٹر عالیہ احمد، ڈاکٹر زکیہ شاہ، کنسلٹنٹ ریڈیالوجسٹ غزالہ ملک، ڈاکٹر ثمینہ، اور ڈاکٹر سارہ کو بورڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

    ارشد شریف کو کس نے ملک چھوڑنے پر مجبور کیا اور رابطے میں رہنے والے لوگ کون تھے ؟ ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوالات اٹھادیئے

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کی تیاری کے لیے میڈیکل بورڈ کا اجلاس آج ہوگا، جس کے لیے 8 رکنی میڈیکل بورڈ قائم کیا گیا ہے، یہ بورڈ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ آج تیار کرے گی۔

  • انسانی حقوق کمیشن کا ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

    انسانی حقوق کمیشن کا ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

    اسلام آباد: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے صحافی ارشد شریف کی شہادت پر کہا ہے کہ مبینہ قتل سے صحافی برادری صدمے کا شکار ہے، حکومت کو ان کی موت کی فوری اور شفاف تحقیقات کروانی چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے صحافی ارشد شریف کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کو خاموش کرنے کے لیے پرتشدد ہتھکنڈوں کا طویل اور سنگین ریکارڈ ہے۔

    ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ کینیا میں صحافی ارشد شریف کے مبینہ قتل سے صحافی برادری صدمے کا شکار ہے۔

    کمیشن کے مطابق حکومت کو ان کی موت کی فوری اور شفاف تحقیقات کروانی چاہیئے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کی گئی ٹویٹ میں کمیشن نے مرحوم کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔

    خیال رہے کہ صحافی ارشد شریف کے قتل کی خبر گزشتہ رات سامنے آئی تھی، کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ارشد شریف کو گولی مار کر قتل کیا گیا۔

    کینیا پولیس کے سینئر افسر نے ارشد شریف کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارشد شریف پولیس کی گولی لگنےسے جاں بحق ہوئے اور ان کے ساتھ یہ واقعہ شناخت میں غلطی کی وجہ سے پیش آیا۔

    کینیا پولیس کے مطابق انہیں نیروبی کے علاقے کجیاڈو میں بچے کے اغوا کی اطلاع ملی تھی اور بچے کے اغوا کی خبر پر وہاں گاڑیوں کی چیکنگ کی جارہی تھی، اسی سلسلے میں گاڑیوں کی چیکنگ کے لیے سڑک کو بند کیا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے روڈ بلاک کی خلاف ورزی کی تھی، جس گاڑی میں ارشد شریف تھے اسے روک کر شناخت بتانے کا کہا گیا تھا۔

    ارشد شریف کے قتل کے بعد ملک بھر میں بے یقینی کی کیفیت ہے اور صحافی و سول تنظیموں کی جانب سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

  • اینکر ارشد شریف اور بیورو چیف خاور گھمن نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا

    اینکر ارشد شریف اور بیورو چیف خاور گھمن نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا

    اسلام آباد: اینکر ارشد شریف اور بیورو چیف خاور گھمن نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے اینکر ارشد شریف، بیورو چیف خاور گھمن، اور ایگزیکٹو پروڈیوسر عدیل راجہ نے ہائیکورٹ سے رجوع کر کے حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دائر کر دی۔

    سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، ارشد شریف سمیت دیگر ایف آئی آر میں نامزد

    وکیل ملک الطاف کے مطابق اے آر وائی نیوز انتظامیہ کے خلاف کراچی میں ایف آئی آر غیر قانونی ہے، ایک واقعے کی ایک ایف آئی آر اسلام آباد میں درج ہو چکی ہے، میمن گوٹھ پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر عدالتی فیصلوں کے خلاف ہے۔

    نشریات کی بندش کے باعث اے آر وائی نیوز کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    سینئر وکیل ملک الطاف ایڈووکیٹ نے کہا کہ تفتیشی افسر کی تقرری اور متعلقہ عدالت تک ایف آئی آر پہنچنے سے قبل گرفتاری نہیں کی جا سکتی۔

    انھوں نے کہا آئین میڈیا پرسنز سمیت تمام شہریوں کی چار دیواری کو تحفظ دیتا ہے، اے آر وائی نیوز کے خلاف اب تک کارروائیاں غیر آئینی و غیر قانونی ہیں۔

  • سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، ارشد شریف سمیت دیگر ایف آئی آر میں نامزد

    سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، ارشد شریف سمیت دیگر ایف آئی آر میں نامزد

    کراچی: عماد یوسف کی گرفتاری جس ایف آئی آر کے ذریعے عمل میں آئی ہے اس میں سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، اور ارشد شریف سمیت دیگر صحافی بھی نامزد کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی آر سے حکومت کی پھرتیاں ظاہر ہو گئیں، اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری سے صرف ایک گھنٹہ قبل ایف آئی آر درج کی گئی۔

    ایف آئی آر میں سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، ارشد شریف، خاور گھمن، اور عدیل راجہ کے نام بھی شامل ہیں، ایف آئی آر میمن گوٹھ تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت درج کی گئی ہے۔

    نشریات کی بندش کے باعث اے آر وائی نیوز کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    ایف آئی آر دفعہ 120،124A،131،153A کے تحت درج کی گئی، جس میں بغاوت اور سازش جیسے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ رات گئے اے آر وائی نیوز کے خلاف حکومت نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کو کراچی میں ڈیفنس سے گرفتار کر لیا ہے، 15 سے 20 افراد نے گھر پر دھاوا بولا۔

    اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف بغیر وارنٹ ڈیفنس سے گرفتار

    چھاپے کے وقت سی سی ٹی وی کیمروں کا رخ موڑا گیا، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے دروازے توڑ کر گھر میں گھسے، اور توڑ پھوڑ مچائی۔

    کچھ افراد پولیس کی وردی اور بعض سادہ کپڑوں میں ملبوس تھے، عماد یوسف کا لائسنس یافتہ اسلحہ، سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ بھی ساتھ لےگئے، چھاپا مار ٹیم میں نہ کوئی خاتون اہل کار تھی اور نہ ہی وارنٹ گرفتاری دکھایا گیا۔

  • امریکا کا پاکستانی صحافیوں صابر شاکر، ارشد شریف کے خلاف مقدمات پر اظہار تشویش

    امریکا کا پاکستانی صحافیوں صابر شاکر، ارشد شریف کے خلاف مقدمات پر اظہار تشویش

    واشنگٹن: امریکا نے پاکستانی صحافیوں صابر شاکر اور ارشد شریف کے خلاف مقدمات پر اظہار تشویش کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ میں پاکستانی صحافیوں کے خلاف بنائے جانے والے مقدمات پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کی آواز کو دبانا نہیں چاہیے۔

    نیڈ پرائس نے کہا صحافیوں کو کبھی بھی جبر کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے، وزیر خارجہ ٹونی بلنکن سے پاکستانی صحافت کی آزادی پر سوال ہوا تھا، وہ دنیا بھر میں آزادی صحافت پر بات کر چکے ہیں۔

    انھوں نے کہا دنیا بھر کے ممالک آزادی اظہار، آزادی صحافت کے حق کا احترام کریں۔

    نیڈ پرائس نے مزید کہا ٹونی بلنکن اور بلاول بھٹو ملاقات میں معاشی صورت حال پر بات ہوئی تھی، پاکستان کو مستحکم اور فائدہ مند اقتصادی بنیادوں پر کھڑا دیکھنا چاہتے ہیں۔

    انھوں نے کہا امریکا کے نئے سفیر مختلف اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کریں گے، صحافی نے سوال کیا کہ کیا نئے امریکی سفیر عمران خان کی جماعت سے ملاقات کریں گے؟ نیڈ پرائس نے جواب دیا کہ کسی ممکنہ ملاقات کے حوالے سے بات نہیں کرنا چاہوں گا۔

  • ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج کرانے والا جعل ساز نکلا

    ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج کرانے والا جعل ساز نکلا

    اے آر وائی کے دوصحافیوں ارشد شریف اور صابرشاکر کیخلاف مقدمات درج کرانے والا مدعی خود فراڈ اور اسمگلنگ کے مقدمات میں ملوث ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مٹیاری کا مدعی طیب حسین بھٹی جعلی وکیل، ایرانی ڈیزل چوری اور اسمگلنگ کے مقدمے میں ملوث نکلا جبکہ دادو کے مدعی عامرعلی لغاری کی مجرمانہ سرگرمیاں بھی سامنے آگئیں۔

    ارشد شریف اور صابر شاکر کیخلاف اب تک درجنوں مقدمات درج ہوچکے ہیں۔ مذکورہ مقدمات میں صحافیوں پر اداروں کیخلاف نفرت انگیز ماحول پیدا کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ان مقدمات میں دفعہ ایک سواکتیس، ایک سوتریپن اور پانچ سوپانچ شامل کی گئی ہیں۔

    موجودہ حکومت ہوگئی بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی، صحافیوں کیخلاف ایف آئی آر پر ایف آئی آرز درج کروائی جارہی ہیں، ارشد شریف اور صابر شاکر جنہوں نے سب سے پہلے پاکستان کا پرچم بلند کیا ان پر ہی اداروں کیخلاف نفرت پھیلانے کا الزام لگادیا گیا۔

    ان پر ریاست مخالف باتیں کرنے کا بہتان تراشا گیا۔ شہید کے وارث اور ہمیشہ فرنٹ لائن پر جوانوں کے ساتھ رپورٹنگ کرنے والے ارشدشریف پر سینئرصحافی مطیع اللہ جان کے یوٹیوب چینل پر کی گئی گفتگو کو بنیاد بنا کر ایف آئی آرز کاٹی گئیں۔

    ۔ طیب حسین بھٹی نے حیدرآباد جبکہ ملیر کراچی میں عبدالرؤف نے مقدمہ درج کرایا جن میں دفعات131، 153اور 505 شامل کی گئی ہیں۔

    صابرشاکر پر مہران پولیس اسٹیشن میرپورخاص میں محمود حسن نامی شخص کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔ ان پر بھی اپنے پروگرام میں پاکستان مخالف بیانیے کاالزام لگایا گیا ارشد شریف، صابرشاکر اور سمیع ابراہیم پر چمن میں نعمت اللہ اور پشین میں شہری محمد ایوب کی مدعیت میں مقدمات درج کرائےگئے۔

    ان مقدمات میں تعزیرات ِپاکستان کی دفعات 34، 131، 153 499اور 505شامل کی گئی ہیں، دونوں مقدمات میں شامل دفعات ملک مخالف مہم چلانے، اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی سمیت اس جیسے دیگرجرائم سے متعلق ہیں۔

    ۔ مندرجہ بالا دفعات کے تحت ارشد شریف اور صابر شاکر پر دادو، مٹیاری اور کوئٹہ میں بھی کئی مقدمات درج کیے گئے ہیں، ان مقدمات میں کئیمدعیان کا مجرمانہ کردار بھی سامنے اگیا۔

    اینکرارشد شریف پرمقدمہ کرنے والا طیب حسین بھٹی جعلی وکیل،ایرانی ڈیزل چوری اور اسمگلنگ کے مقدمے میں ملوث ہے، پولیس نےرنگے ہاتھوں پکڑ کرمقدمہ درج کیا تھا۔ دادو کے مدعی عامرعلی لغاری پربھی تھانہ اے سیکشن میں مقدمہ درج ہے۔