Tag: arshad sharif murder case

  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس، ارشد شریف قتل کیس میں اہم پیشرفت

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس، ارشد شریف قتل کیس میں اہم پیشرفت

    اسلام آباد : ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے حوالے سے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نے مکمل بریفنگ دی۔

    چیئرمین کمیٹی سینیٹراعظم نذیرتارڑ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں اسپیشل سیکرٹری داخلہ نے تفصیلات بیان کیں، انہوں نے کہا کہ دو رکنی ٹیم بنائی گئی ہے ٹیم کینیا بھی گئی تھی۔

    سینیٹراعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ ریٹائرڈ جج کی زیرنگرانی ایک کمیشن کام کررہا ہے اور ارشد شریف کی والدہ نے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

    اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاملے پر ہمیں قانون کے مطابق چلتے ہوئے سپریم کورٹ کے احکامات کا انتظار کرلینا چاہیے۔

    اس موقع پر ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نے شہید ارشد شریف کے کیس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کا کام اور رپورٹ کی تیاری کا عمل ابھی جاری ہے۔

    ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ معاملے میں حساس معلومات ہیں اس لیے رپورٹ آنے کے بعد ہی کچھ کہہ سکتے ہیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ رپورٹ تیار ہونے کے بعد ہم پھر بریفنگ لے لیں گے۔

  • ارشد شریف قتل کیس : تحقیقاتی ٹیم سے مکمل تعاون کررہے ہیں، سلمان اقبال

    ارشد شریف قتل کیس : تحقیقاتی ٹیم سے مکمل تعاون کررہے ہیں، سلمان اقبال

    کراچی : صدر و سی ای او اے آر وائی نیٹ ورک سلمان اقبال نے کہا ہے کہ میرے بھائی شہید ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں اور میری ٹیم تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کررہے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہی، ان کا کہنا تھا کہ میرے بھائی شہید ارشد شریف کے قتل سے متعلق تحقیقاتی ٹیم نے کل مجھ رابطہ کیا۔

    سلمان اقبال نے مزید کہا کہ اگرچہ مجھے ن لیگ حکومت کی تحقیقات کی آزادی اور شفافیت پر خدشات ہیں لیکن میں اور میری ٹیم تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کررہے ہیں۔

    گزشتہ ماہ 31 اکتوبر کو اپنے ایک بیان میں اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کیس کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ارکان اور سپریم کورٹ کے موجودہ ججوں پر مشتمل ایک آزاد انکوائری کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا۔

    حکومتی کمیشن پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے سی ای او نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف یقین دہانی کے باوجود شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ارشد شریف کے قتل کی انکوائری کا معتبر کمیشن بنانے میں ناکام رہے۔

    مزید پڑھیں : ارشد شریف کی شہادت : وزیراعظم نے معتبر انکوائری کمیشن کا وعدہ پورا نہیں کیا، سلمان اقبال

    ایک روز قبل یہ خبر آئی تھی کہ سینئر صحافی کے قتل کی تحقیقات کے لیے دو رکنی انکوائری ٹیم جس میں انٹیلی جنس بیورو اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کا ایک ایک اہلکار شامل ہے قتل کی تحقیقات کے لیے متحدہ عرب امارات پہنچ گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق مذکوہ ٹیم صحافی ارشد شریف کی دبئی آمد کے معاملے کی تحقیقات کرے گی، ذرائع نے مزید کہا کہ تحقیقاتی ٹیم یو اے ای میں مقتول صحافی کی رہائش گاہ کادورہ اور ملاقاتوں سے متعلق تمام معلومات حاصل کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے متحدہ عرب امارات میں ارشد شریف کے ملک چھوڑنے کی وجوہات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ سینئر صحافی ارشد شریف گزشتہ ماہ 23 اکتوبر کو کینیا میں پولیس فائرنگ کے ایک واقعے میں شہید ہوگئے تھے جس کے بعد مقامی پولیس کی ابتدائی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پولیس اہلکاروں کی شناخت میں غلط فہمی کی بناء پر اس گاڑی پر گولیاں چلائی گئیں جس میں ارشد شریف سوار تھے۔

    جس علاقے میں ارشد شریف کی شہادت کا واقعہ پیش آیا اسے دور دراز ہونے کے باوجود نہ صرف دن بلکہ رات کے اوقات میں بھی سفر کے لیے نسبتاً محفوظ علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔

    تاہم کینیا پولیس کا دعویٰ ہے کہ جس رات یہ واقعہ پیش آیا تھا اس رات وہ ایک ملزم کا تعاقب کر رہے تھے اور اسی لیے سڑک پر رکاوٹ لگائی گئی تھی اور ارشد شریف جس گاڑی میں سوار تھے وہ بدقسمتی سے اسی پولیس رکاوٹ پر پہنچی جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔

     مزید پڑھیں : ’واضح کہتا ہوں میرے بھائی ارشد کیخلاف بہیمانہ فعل میں میرا کوئی دخل نہیں‘

    قبل ازیں صدر و سی ای او اےآروائی نیٹ ورک سلمان اقبال نے گزشتہ دنوں اپنے ایک جاری بیان میں‌ کہا تھا کہ میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ میرے بھائی ارشد کیخلاف بہیمانہ فعل میں میرا کوئی دخل نہیں مجھے شدید دکھ اور صدمہ ہے کہ ارشد شریف کے قتل پر ابھی تک کوئی کمیشن نہیں بنایا گیا تحقیقات کے بجائے حکومت پریس کانفرنسز کرکے مجھے سازش کا حصہ بنا رہی ہے۔

    اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری ایک گزشتہ بیان میں سلمان اقبال کا کہنا تھا کہ میں اپنے بھائی ارشد شریف کے بہیمانہ قتل سے شدید صدمے اور شکستہ دل ہوں اپنی کیفیت الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا ارشد کی وفات پورے پاکستان اور عالمی سطح پر صحافت کیلئے بہت بڑا نقصان ہے ارشد شریف کے اہل خانہ اور تمام سوگواران کے ساتھ ہوں۔

  • ارشد شریف قتل کیس، آر ایس ایف کا اقوام متحدہ سے بڑا مطالبہ

    ارشد شریف قتل کیس، آر ایس ایف کا اقوام متحدہ سے بڑا مطالبہ

    اسلام آباد : بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے اقوام متحدہ سے ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

    رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آرایس ایف) کا مطالبہ ہے کہ ان کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین سے کرائی جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ خصوصی نمائندے مورس ٹڈبال کے ذریعےتحقیقات کرائی جائیں، ٹڈبال ماورائے عدالت قتل تحقیقات کرینگے تو اصل حقائق سامنے آئیں گے۔

    عہدیداران کا کہنا ہے کہ پاکستان میں واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات پر شکوک و شبہات ہیں، دو ہفتےضائع ہوگئے، کینیا پولیس کے بیانات بھی متنازع ہیں۔

    تنظیم کا کہنا ہے کہ کینیا سے تفتیش پکے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں، کینیا سے آزاد ذرائع سے صحیح معلومات نہیں مل رہیں۔

    آرایس ایف عہدیداران نے کہا ہے کہ ارشد شریف نے اپنا ملک کیوں چھوڑا، وہ کینیا میں کیوں رہائش پذیر تھے؟ ارشد شریف کے قتل کے محرکات ملک چھوڑنا اور کینیا جانا تھا،

    رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ کینیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی مفادات کا ٹکراؤ ہے، ارشد شریف کےقتل سے متعلق بہت سی باتیں سامنے آئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایک حقیقت یہ بھی ہے ارشد شریف کو بہت ہی قریب سے دو گولیاں ماری گئیں، پوسٹ مارٹم کے بعد ہی قریب سے گولیاں مارنے کا علم ہوا ہے، کینیا میں ہونے والے پوسٹ مارٹم رپورٹ نے بھی کینیائی پولیس کے دعوے کی نفی کی ہے۔

    آر ایس ایف نے کہا کہ کینیا پولیس کے دعوے کے برعکس گاڑی سے فائرنگ کے شواہد بھی نہیں ملے، شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ صحافی ارشد شریف کی باقاعدہ ٹارگٹ کلنگ کی گئی ہے، کینیا میں بھی واقعے سےمتعلق حقیقت کیلئے جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    عہدیداران نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے صحافیوں نے بھی ارشد شریف کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، کینیائی حکومت نے بھی واقعے سے متعلق مزید پیشرفت سے آگاہ نہیں کیا۔

    رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جے آئی ٹی پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں، ایف آئی اے، آئی بی حکومتی ادارے ہیں وہ کیسے شفاف تحقیقات کرسکتے ہیں؟

    آرایس ایف عہدیداران نے کہا کہ ارشد شریف پر غداری، بغاوت جیسے کئی مقدمات بنائے گئے، غداری جیسے مقدمات کی وجہ سے ارشد شریف پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ ارشدشریف نے سپریم کورٹ کو بھی اپنی جان کو خطرے سے متعلق خط لکھا تھا، پاکستان نے جو تحقیقاتی ٹیم کینیا بھیجی تھی وہ بھی واپس آگئی مگرکچھ نہیں بتارہی۔

  • شہید ارشد شریف قتل کیس کمیشن کا سربراہ کون ہے؟ حقائق سامنے آگئے

    شہید ارشد شریف قتل کیس کمیشن کا سربراہ کون ہے؟ حقائق سامنے آگئے

    نواز شریف اور شہباز شریف کو جلاوطن کرنے والے سابق صدر پرویز مشرف کا پی سی او جج شہید ارشد شریف قتل کیس کے انکوائری کمیشن کا سربراہ ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اسلام آباد ہائی کورٹ کے حاضر سروس جج پر مشتمل ہائی پاورڈ کمیشن بنانے میں ناکام رہے۔

    ذرائع کے مطابق صحافی ارشد شریف قتل کیس کی انکوائری کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) شکور پراچہ پی سی او جج نکلے۔ پی سی او جج شکور پراچہ کیخلاف کرپشن کے الزام میں سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

    جاس ریفرنس کی کارروائی، سزا سے بچنے اور پنشن کے حصول کیلئے پی سی او جج شکور پراچہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کے ساتھ پیش آنے والے گرفتاری کے واقعے پر بھی شکور پراچہ کی سربراہی میں ایک کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات، حکومت کا ایک اور فیصلہ

    شیریں مزاری واقعے کی تحقیقات کرنے والا شکور پراچہ کمیشن اب تک اس کی رپورٹ نہیں دے سکا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان میں گرفتاری کے واقعے کی تحقیقات نہ کرنے والا کینیا میں قتل کی تحقیقات کیسے کرے گا؟

  • ‘ارشد شریف کے قتل سے متعلق بہت ساری چیزیں سامنے آگئی’

    ‘ارشد شریف کے قتل سے متعلق بہت ساری چیزیں سامنے آگئی’

    اسلام آباد : وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ ارشد شریف قتل سے متعلق بہت ساری چیزیں سامنے آچکی ہیں مگر ان پر بات نہیں کرسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ راناثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کے واقعے پر انکوائری کمیشن بن چکا ہے ، ارشد شریف نے کسی کے کہنے پر یا ایف آئی آرزکی وجہ پر باہر گئے توتفتیش ہوگی ، انکوائری کمیشن رپورٹ پیش کرے گی تو وزیراعظم کو پیش کریں گے۔

    راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ میرا منصب اجازت نہیں دیتا کہ کمیشن کے ہوتے خود سے ایف آئی آر کا تعین کروں ، بہت ساری چیزیں سامنے آچکی ہیں مگر ان پر بات نہیں کرسکتا، انکوائری کمیشن جس کو چاہے شامل تفتیش کرسکتا ہے۔

    وزیر داخلہ نے بتایا کہ ارشد شریف پرمقدمات ان کے باہر جانےکی وجہ بنی تو اس کا فیصلہ انکوائری کمیٹی کرے گی، ارشد شریف قتل سے متعلق کمیشن جب رپورٹ پیش کرے گا تو سب واضح ہوجائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ ابھی تک بہت ساری چیزیں سامنےآئی ہیں وہ ساری انکوائری کمیشن میں جائیں گی۔

  • ارشد شریف قتل کیس: اعتزاز احسن نے بڑا دعویٰ کردیا

    ارشد شریف قتل کیس: اعتزاز احسن نے بڑا دعویٰ کردیا

    اسلام آباد : ماہر قانون بیرسٹر اعتزازاحسن نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ایکسپرٹ اور 10 دن کا موبائل لیپ ٹاپ مواد دیں ارشد شریف کیس حل کرلوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر قانون اور پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزازاحسن نے ار آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارشدشریف ایک اچھاانسان تھا،خبرسنی تو برداشت نہیں ہواآنسونکل آئے، حامدمیرکوبھی  گولیاں لگی تھی اس وقت بھی برداشت نہیں کرپایاتھا۔

    اعتزاز احسن نے بتایا کہ ایازامیرپرتشددکیاگیاایک بزرگ شہری ہیں،بڑےصحافی ہیں، جمیل فاروقی اورعمران ریاض کیساتھ جوکچھ ہواانتہائی غلط ہے۔

    ماہر قانون نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے عوام کو شعور دیا جا رہا ہے، دوسری جانب آواز دبائی جاتی ہے، اینکرز اور میڈیا کے لوگوں کیساتھ ایسے واقعات پر بہت دکھ ہوتاہے، بچوں کو جو ملک دے کر جا رہے ہیں اس میں خود کو بھی قصور وار سمجھتا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف شہید کا پاکستان میں بھی پوسٹ مارٹم اور فرانزک کرانا چاہیے، پوسٹ مارٹم سے پتہ چلے گاکہ گولی کتنے فاصلے سے ماری گئی اورکیسے ماری گئی۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ کینیا سے ارشد شریف کی کفن میں آنے والی لاش کوفوری دفن نہیں کرناچاہیے، جب گھات لگاکرحملہ کیا جاتاہے تو چاروں طرف سے گولیاں چلتی ہیں۔

    اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ کینیا کی پولیس نے مان لیا ہم نے قتل کیا، مطلب کینیا کی پولیس موقع پر تھی ، ارشد شریف کا لیپ ٹاپ اورموبائل فون بھی ان کے پاس موجود ہونا چاہیے، موبائل اورلیپ ٹاپ کے ذریعے لوکیشن اور موومنٹ کاپتہ چلتا ہے۔

    ماہر قانون دان نے مزید کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ بہت کچھ بتا دیتی ہے، لائن آف فائر کا پتہ چلتاہے، اسلحہ کون سا استعمال ہوا، کتنے فاصلے سے استعمال ہواپتہ چل جاتا ہے۔

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ ایک ایکسپرٹ اور 10 دن کا موبائل لیپ ٹاپ مواد دیں 99 فیصد کیس حل کرلوں گا۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ سچ تک پہنچنا دشوار نہیں،انکوائری کمیشن آزاد ہونا چاہیے، کمیشن کیلئے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی آزاد چاہیے،فرانزک کیلئے بھی آزاد ماہر چاہیے۔

    اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ یہ دورلیاقت علی خان یا بی بی شہید والا بھی نہیں، سچ سامنے آجاتا ہے، صبح گھر سے نکلیں اوررات واپس آجائیں، آج کل سب ٹریس ہو جاتا ہے، دنیا بدل گئی ہے ٹیکنالوجی کےذریعے ٹریس کرنا اب بہت آسان ہے۔

    رہنما پی پی کا کہنا تھا کہ ارشد شریف ایک انتہائی اہم ٹیسٹ کیس بن گیا ہے، کیس سے متعلق 4 ممالک پاکستان، برطانیہ، یواے ای اور کینیا میں کوآپریشن کی ضرورت ہے، آج کل ٹیکنالوجی بہت ایڈوانس ہے یہ کیس حل کیا جا سکتا ہے۔