حیدرآباد: اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ "ریاستی اداروں کے خلاف گفتگو” کرنے کے تحت درج کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ، مقدمہ حیدرآباد کےتھانہ بی سیکشن میں درج کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ ریاستی اداروں کےخلاف گفتگو کرنے کے تحت درج کیاگیا، پولیس نے بتایا کہ طیب حسین نامی نوجوان نے گزشتہ روزمقدمہ درج کرایا ہے۔
ارشد شریف کے خلاف مقدمہ پر پی ایف یوجے کے سابق صدر افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ایف آئی اےکےتحت پرچہ درج ہوا تو قانون کی خلاف ورزی ہے، کسی بھی ادارے، شخص کو صحافیوں کی رائے کو دبانےکا اختیارنہیں۔
صحافتی اداروں اور تنظیموں نے اس مقدے کے اندراج کے خلاف احتجاج کیا ہے، یاد رہے کہ ایف آئی آر کی کاپی میں ارشد شریف کا نام تک صحیح نہیں لکھا۔
پی ایف یو جے کے سابق صدر افضل بٹ کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج کرتے وقت دیکھنا چاہیے کہ کس نام سے درج کررہے ہیں، اگراپ کوکسی میڈیا ادارے اور صحافی پراعتراض ہے تو شکایت لکھ کردیں۔
ماہر قانون ابوذر سلمان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ایف آئی آر کے متن میں 3پینل کوڈ کے سیکشن لگائے گئے ہیں، میں نے ایف آئی آر کا متن دیکھاہے، مسئلہ ایف آئی آر سے نہیں اس کےطریقہ کار سے ہے۔
ابوذر سلمان نے مزید کہا کہ دفعات کی سزا 7 سے 10سال تک ہے، ضروری ہےکہ پہلے معاملے کی انکوائری کی جائے، مدینہ منورہ واقعے میں 15 سے 20 ایف آئی آردرج ہوئی تھی، سندھ پولیس نےایف آئی آرکاٹی ہے، پولیس اور سندھ حکومت کو سوچنے کی ضرورت ہے۔
ماہر قانون کا کہنا تھا کہ ارشد شریف نے اپنی طرف سے کوئی چیزبیان نہیں کی، ارشد شریف نے تاریخ بیان کی، ان کیخلاف ایف آئی آرشرمناک حرکت ہے، ایسی ایف آئی آرکاٹی گئیں توکوئی انوسٹی گیٹو جرنلزم نہیں کرے گا۔
اسلام آباد: اے آر وائی نیوز کے سینیئر اینکر ارشدشریف کو ہراساں کئے جانے پر سیاسی رہنماؤں اور صحافتی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ارشدشریف نے ملک کیلئے ففتھ جنریشن وار لڑی، اس کا قصور یہ ہے کہ اسکےجسم میں بہادر،محب وطن فوجی کاخون ہے، جو اسے نڈر اور وطن پرست رہنے پر مجبور کرتا ہے۔
شہباز گل نے ارشد شریف کو ہراس کرنے کے عمل کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں ارشد کو جانتا ہوں،جتنا دباؤ گے اتنا پورے قد سے وہ کھڑا ہوگا۔
اگر ارشد کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچا تو ہمارا وعدہ ہے آپ کا محاصرہ کیا جائے گا۔کہیں عید کے بعد والا دمادم مست قلندر پہلےہی نہ ہو جائے۔پوری قوم آج امریکہ میں بننے والی سازش کے خلاف کھڑی ہے۔آپ کی ایسی حرکتوں سے آپ کو مزید شرمندگی ہونی ہے۔ابھی تک جو بھی آپ نے کیا،اپنا ہی نقصان کیا https://t.co/q9fzPTNHaM
پی ٹی آئی رہنما نے خبردار کیا کہ اگر ارشدشریف کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچا تو ہمارا وعدہ ہے آپ کا محاصرہ کیا جائے گا، کہیں عید کے بعد والا دمادم مست قلندر پہلے ہی نہ ہو جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پوری قوم آج امریکا میں بننے والی سازش کے خلاف کھڑی ہے، آپ کی ایسی حرکتوں سے آپ کو مزید شرمندگی ہونی ہے، ابھی تک جو بھی آپ نے کیا،اپنا ہی نقصان کیا ہے۔
فواد چوہدری کا عالمی تنظیموں کو مراسلہ لکھنے کا اعلان
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں اینکر ارشد شریف کو ہراساں کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چار سے پانچ صحافی حکومت کو ورغلارہے ہیں، یہ ایسےصحافی ہیں جنہوں نے کچھ فیک ٹوئٹس کیں اور مہرے کےطور پر استعمال ہورہےہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ارشد شریف اور صابر شاکر کو بھی ہراساں کیاجارہاہے، خوشی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس لیا ہے، میں عالمی صحافتی تنظیموں کو مراسلہ بھی لکھ رہاہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اےآر وائی نیوز کیخلاف ٹرینڈ چلایا گیا ،حکومتی شخصیات نے ٹوئٹس کیں، بعض ن لیگی رہنما تو اے آر وائی کو دھمکیاں دے رہے ہیں، کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے آزادی صحافت کو قید کرنے کا دور گزرچکا، پاکستان کا ہر شہری اس وقت ارشد شریف ہے سب اےآر وائی کیساتھ کھڑے ہیں۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے نائب صدر لالہ اسد پٹھان
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے نائب صدر لالہ اسد پٹھان نے بھی اے آر وائی نیوز کے اینکر ارشد شریف کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ یہ لوگ اپوزیشن میں ہوتے ہوئے آزاد صحافت کےنعرے لگاتے ہیں اور حکومت میں آتے ہیں تو آزادی صحافت پر قدغن لگاتے ہیں۔
لالہ اسد نے کہا کہ عدلیہ ہمیشہ میڈیا کیساتھ کھڑی رہی دوبارہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔
ارشد شریف کیساتھ عدالت جانے کا اعلان
صحافی افضل بٹ نے بھی اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ کل ہم سب ارشد شریف کیساتھ عدالت جائیں گے، کسی کو یہ حق نہیں کہ آزادی اظہار رائے سے روکے اور گالی دے۔
اسلام آباد: اے آر وائی نیوز کے سینیئر اینکر ارشدشریف کو ہراساں کئے جانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی اسلام آباد کو عدالت طلب کرلیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے اینکر صحافی ارشد شریف کو ہراساں کئےجانے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ارشد شریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ایشو ہے؟ جس پر وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ رات کچھ لوگ سادہ کپڑوں میں ارشد شریف کےگھر گئے، واقعے کے بعد ارشد شریف نے مجھے فون کیا اور پٹیشن فائل کرنےکا کہا، پٹیشنر کو شک ہے کہ ایف آئی اے انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیناچاہتی ہے۔
فیصل چوہدری نے درخواست میں موقف اپنایا کہ ارشد شریف وزیراعظم شہباز شریف کیخلاف ٹی ٹی اسکینڈل پر کئی اسٹوریز سامنے لاچکے ہیں جس پر موجودہ حکومت کے وزرا اے آر وائی نیوز کیخلاف دھمکی آمیز ٹوئٹس بھی کرچکے۔
درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے دئیے گئے دلائل کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد اطہرمن اللہ نے ڈی جی ایف آئی اے ،آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیا ہے، تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ وضاحت کریں کیوں صحافی ارشدشریف کو ہراساں کیا جا رہا ہے؟۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ایف آئی اے ارشد شریف یا کس بھی صحافی کو ہراساں نہ کرے، عدالت نے کیس کیمزید سماعت کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کرتے ہوئے ایف آئی اے، آئی جی اسلام آباد کےمجازافسران کل عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد: مودی سرکار نے ٹویٹر پر بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر اے آروائی نیوز کے سینئر اینکر ارشد شریف سمیت آٹھ اکاؤنٹس بند کرنے کی درخواست کردی۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی وزارتِ داخلہ کی جانب سے ٹویٹر انتظامیہ سے درخواست کی گئی تھی کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے آٹھ ٹویٹر اکاؤنٹ بند کردیے جائیں۔ یاد رہے کہ سینئر اینکر پرسن ارشد شریف سمیت یہ آٹھ افراد مسلسل بھارتی مظالم کو آشکار کررہے ہیں۔
بھارت کی جانب سے درخواست کیے گئے اکاؤنٹس میں اے آروائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف، مدیحہ شکیل، اور حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔
بھارت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان اکاؤنٹس کو بند کرنے کی درخواست وزارتِ آئی ٹی کے تحت کی گئی ہے۔
بھارت سے تعلق رکھنے والے سندیپ متل نے اس حوالے سے ٹویٹ بھی کیا ہے کہ ہم نے ٹویٹر انتظامیہ سے پاکستان سے تعلق رکھنے والے مذکورہ بالا اکاؤنٹس بند کرنے کی درخواست کی تھی ، تاہم تین اکاؤنٹس ابھی بھی فعال ہیں۔ فعال اکاؤنٹس میں اے آروائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کا اکاؤنٹ بھی شامل ہے۔
اس حوالے سے اینکر پرسن ارشد شریف کا کہنا ہے کہ بھارت کے اس عمل سے اس کی بوکھلاہٹ آشکار ہورہی ہے ، بھارت کو پریشانی ہے کہ انہوں نے کشمیر میں کرفیو نافذ کررکھا ہے اور میڈیا کو رپورٹنگ کی اجازت نہیں پھر کس طرح پاکستان کا میڈیا ان کے ظلم وجبر کو سامنے لارہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی حرکتوں سے بھارت مزید بے نقاب ہوتا چلا جائے گا اور ایک دن بالاخر عالمی برادری بھارت کا مکروہ چہرہ دیکھ لے گی۔
اسلام آباد : یوم پاکستان کے موقع پر مختلف شخصیات کو اعلیٰ کارکردگی پر سول اعزازات سے نوازا گیا، ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایوارڈز تقسیم کیے۔
تفصیلات کے مطابقصدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے یوم پاکستان پر اپنے شعبہ جات میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر سول ایوارڈز تقسیم کیے، ایوان صدر میں منعقدہ پروقار تقریب میں مختلف شخصیات کو نشان امتیاز، ہلال امتیاز، ستارہ شجاعت اور صدارتی ایوارڈ برائےحسن کارکردگی کے اعزازات سے نوازا گیا۔
انویسٹی گیٹو جرنلزم پر اے آر وائی نیوز کے سینئراینکر ارشد شریف کو بھی ایوارڈ سے نوازا گیا، نشان امتیاز حاصل کرنے والوں میں شعیب سلطان اور ستارہ پاکستان کیلئے رومانیہ کی وجیہہ حارث، محمد الیاس آزاد جموں و کشمیر حق دار قرار پائے۔
ظہیر ایوب بیگ، غلام اصغر، پروفیسر ڈاکٹر تصورحیات، کرکٹر وسیم اکرم، وقاریونس، مائیکل جینسن اور، ڈاکٹرعبدالباری کو ہلال امتیاز دیا گیا۔
اس کے علاوہ شہید محمد ادریس، شہید نوابزادہ سراج رئیسانی، شہید اسدعلی، شہید انجینئر معراج احمد عمرانی کو بھی ستارہ شجاعت کا اعزاز دیا گیا۔
ستارہ امتیاز کا ایوارڈ پانے والوں میں ڈاکٹر عنایت اللہ، عطااللہ عیسیٰ خیلوی، شمیم احمد شیخ (کینڈا)، ڈاکٹرآصف ندیم رحمان (امریکا) ضیاء الحسن پاکستان، اسٹیون جے بورین(امریکا)، جیمزاے نیے (امریکا) ثمرعلی خان، عقیل کریم ڈھیڈی، صائمہ شہباز، نیلوفرسعید، سید ابو احمد عاکف اور پیر محمد دیوان شامل ہیں۔
علاوہ ازیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی کا اعزاز انویسٹی گیٹو جرنلزم پر اے آر وائی نیوز کے سینئراینکر ارشد شریف، انجینئر ڈاکٹر ناصر محمود، عشرت فاطمہ، ریماخان اور لقمان علی افضل کو دیا گیا۔
اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے صدارتی ایوارڈ کے لیے نامزد ہونے پر اے آروائی نیوز کے اینکر ارشد شریف کو مبارک باد دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق میجر جنرل آصف غفور نے اے آروائی نیوز کے اینکر ارشد شریف کو مبارک باد اپنے ذاتی ٹویٹر اکاؤنٹ سے دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کے حقدار ہیں۔
انہوں اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’’ صدارتی پرائیڈ آف پرفارمنس کے لیے نامزد ہونے پر ارشد شریف کو مبارک ہو، آپ اس کے حقدار ہیں‘‘۔
Congrats Arshad Sharif @arsched on nomination for ‘Pride of Performance’ Award in Journalism. Deservingly.
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے پرائیڈ آف پرفارمنس نامی سول ایوارڈ کے لیے 127 ناموں کی فہرست جاری کردی، جس میں 18غیرملکی بھی شامل ہیں۔صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی 23 مارچ کو فہرست میں شامل افراد کو ایوارڈ دیں گے۔
سابق کپتان اور کراچی کنگز کے صدر وسیم اکرم، وقاریونس، کرکٹریاسرشاہ، گلوکارسجاد علی اورعطااللہ خان عیسیٰ خیلوی، فلم اسٹار بابرہ شریف، ریماخان، مہوش حیات، شبیرجان، افتخارٹھاکر فہرست میں شامل ہیں۔
نیوزکاسٹرعشرت فاطمہ، اے آروائی نیوزکے اینکرارشد شریف اورتاجرعقیل کریم ڈھیڈی بھی فہرست میں شامل ہیں۔یاد رہے کہ اے آرآروائی نیوز کے سینئر اینکر پرسن ارشد شریف اس سے قبل 2018 کے آگا ہی ایوارڈز میں پاکستان کے مقبول اینکرقرارپائے تھے ، انہیں آگاہی کی جانب سے کرنٹ افیئر کا ایوارڈ دیا گیا۔
اسلام آباد : پارلیمنٹرینز سے متعلق آئی بی کے خط کے معاملے پر ارشد شریف نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو جواب جمع کرادیا، اجلاس کو اچانک اِن کیمرہ کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹرینزسے متعلق آئی بی کے خط کے معاملہ پر اے آر وائی نیوز کے سینئراینکر پرسن ارشد شریف نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو جواب جمع کرادیا، اس موقع پر اجلاس کو اچانک اِن کیمرہ کر دیا گیا۔
اجلاس میں اے آر وائی نیوز کے سینیئر اینکر پرسن ارشد شریف نے کمیٹی میں ایک سو چھیاسٹھ صفحات پر مشتمل جواب جمع کرایا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر اینکر پرسن ارشد شریف کا کہنا تھا کہ اپنی خبر پر آج بھی قائم ہوں، میں نے تمام صحافتی تقاضے پورے کرتے ہوئے خبر دی تھی، بعد ازاں آئی بی کی جانب سے خط کو بوگس قرار دیا گیا تھا۔
دوسری جانب چیئرمین کمیٹی رانا افضل کا کہنا ہے تھا کہ آئی بی کی درخواست پر اجلاس ان کیمرہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ 26ستمبر کو اے آروائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے37اراکین پارلیمنٹ کیخلاف آئی بی سے چھان بین کروائی تھی ان میں سے بیشتر اراکین نون لیگ اور حکومت پر تنقید کرنے والے نکلے، مذکورہ اراکین اسمبلی پر کالعدم تنظیموں سے رابطوں کا الزام عائد کیا تھا۔
مذکورہ معاملے کے بارے میں پیمرا میں بھی رپورٹ درج کروائی گئی تاہم اس کے ساتھ ہی ارشد شریف کو آئی بی کی جانب سے دھمکیاں موصول ہونے لگیں جبکہ ارشد شریف اور اے آر وائی نیوز کے خلاف مقدمہ بھی درج کردیا گیا تھا۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آئی بی کا معاملہ سامنے لانے پر ارشد شریف کو دھمکیاں کیوں دی جارہی ہیں؟ حکومت معاملے کی وضاحت کرے.
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور آزادی لازم و ملزوم ہیں جب میڈیا کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو یہ جمہوریت کی نفی ہوتی ہے اور یہ جمہوری روایت کے برعکس ہے، ارشد شریف کے معاملے پرپیمرا اپنا کردار ادا کرنے کے بجائے الٹا کارروائی کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کا گناہ یہ ہے کہ انہوں نے وہ کچھ پوائنٹ آؤٹ کردیا جو ممبران پوچھ رہے ہیں کہ یعنی ہمارا گناہ کیا ہے؟ جو ہم پر دہشت گردی کا لیبل لگادیا گیاہے اور اس معاملے میں آئی بی کا کردار کیا ہے؟ یہ عمل نامناسب ہے، ارشد شریف کے خلاف پیمرا نے بہت پھرتی دکھائی۔
ویڈیو دیکھیں
انہوں نے کہا کہ حکومت وضاحت کرے وہ جمہوریت کی بات کرتی ہے لیکن ممبران کو دھمکیاں کیوں دی جارہی ہیں؟ ارشد شریف پر مقدمہ درج کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کی مذمت کرتے ہیں، ایک چینل کی آواز دبانے کے لیے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے، حکومت بتائے کہ ارشد شریف کو دھمکیاں کیوں دی گئیں؟ اور آئی بی کی جانب سے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف دہشت گردی کے الزامات عائد کرکے تحقیقات کیوں کی جارہی ہیں۔
یاد رہے کہ ارشد شریف نے خبر بریک کی تھی کہ نواز شریف نے بحیثیت وزیراعظم ن لیگ اور دیگر جماعتوں کے 37 ارکان اسمبلی کے خلاف آئی بی کو تحقیقات کا حکم دیا تھا کہ ان ارکان کے دہشت گردوں سے تعلقات ہیں۔
یہ خبر بریک کرنے پر پیمرا کے آفس میں اے آر وائی نیوز کے اینکر ارشد شریف کو پیمرا کی شکایات کونسل کے سامنے آئی بی افسر نے دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ تمہیں تو ہم گھسیٹیں گے۔
اسلام آباد : آئی بی کی ارکان پارلمینٹ سے متعلق مبینہ فہرست پرسیاست دانوں نے جوڈیشل انکوائری کامطالبہ کردیا، ان کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کے ساتھ جو کیا جارہا ہے اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
تفصیلات کے مطابق انٹیلی جینس بیورو(آئی بی) کی ارکان پارلیمنٹ سے متعلق مبینہ فہرست پر انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمودقریشی نے کہا کہ معاملے کی شفاف انکوائری ہونی چاہئے ورنہ جو آج ارشد شریف کے ساتھ ہورہا ہے کل کسی اور صحافی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ معاملے کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے تاکہ سچ سامنے آئے۔
اے آروائی نیوز سے بات کرتے ہوئے اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ انکوائری ہوگی تو معلوم ہوگا کہ فہرست بنانے کےپیچھے کس کا ہاتھ ہے۔
آغاسراج درانی نے کہا کہ نوازشریف اداروں کو دھمکیاں دے رہےہیں، اداروں کونقصان پہنچا تو تاریخ معاف نہیں کرے گی، نواشریف کے رویے سےسسٹم کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے، وہ پاکستان میں بادشاہت چاہتےہیں، بادشاہوں کی طرح آتےہیں دھمکیاں دیتےاورچلےجاتےہیں۔
اس حوالے سے رہنما پی ایس پی رضاہارون نے بھی جوڈیشل انکوائری کامطالبہ کردیا انہوں نے ارشدشریف کوہراساں کرنےکی مذمت کی۔
سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کرانے پر اس لئے زور ڈال رہے ہیں تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے۔
اسلام آباد : محترمہ بے نظیر بھٹو کی سابق پولیٹیکل سیکرٹری اور ایم این اے ناہید خان نے کہا ہے کہ آصف زرداری نے پاکستان پیپلزپارٹی کی بنیادوں کو مسمار کردیا ہے، نہ میں نے پہلے زرداری کو لیڈر مانا اور نہ آج مانتی ہوں۔ اگر اینٹ سے اینٹ بجانی تھی تو ملک میں رہ کر مقابلہ کرتے۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پرگرام پاورپلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ پروگرام میں لیفٹیننٹ جنرل غلام مصطفی، صفدر عباسی بھی موجود تھے۔
دوران گفتگو جب ناہید خان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا آپ نہیں سمجھتی کہ زرداری کتنے زیرک سیاست دان ہیں جو دور تک دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو ان کا جواب تھا کہ میں زرداری کو لیڈر ہی نہیں مانتی نہ میں نے پہلے زرداری کو لیڈر مانا اور نہ ہی آج مانتی ہوں۔
بدقسمتی سے آصف زرداری محترمہ کی ناگہانی شہادت کے بعد پارٹی پر قابض ہوئے۔ جس نے وفاق کی علامت ایک لبرل ترقی پسند جماعت کو سندھ کی چند اضلاع تک محدود کرکے رکھ دیا ۔ جو شخص پارٹی کی بنیادوں کو ہی تباہ کردیں آپ نے اسے زیرک سیاست دان کہہ دیا مجھے آپ کی وہ لفظ سن کر آفسوس ہوا بہر حال یہ آپ کی رائے ہیں اور میں آپ کے رائے کی قدر کرتی ہوں۔
ناہید خان نے مزید کہا کہ لیڈر وہ ہوتا ہے جس کے اندر احساس ذمہ داری ہو جس کے اندر ہمت، جرات اور بہادری ہو ۔ زرداری کی طرح نہیں جو اینٹ سے اینٹ بجا دینے کی بات کردے اور اپنی ہی پارٹی کی اینٹ سے اینٹ بجا کر باہر جا کربیٹھ جائے،اگر اینٹ سے ہی اینٹ بجانی تھی تو ملک میں رہ کر مقابلہ کرتےجس طرح شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے ضیاءالحق کی آمریت کا مقابلہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب تو اس وقت بھی مارشل لاء کا دفاع کررہے تھے۔ وہ تو جنرل راحیل شریف جیسے پروفیشنل سپاہی کا مقابلہ نہ کرسکے۔ پہلے بھی لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کرتے رہے ہیں اب پھر شروع کردیا گیا ہے۔
بے نظیر بھٹو شہید کے 16اکتوبر 2007ء کو لکھے گئے ایک وصیت نامہ کی بابت جب ناہید خان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں تو محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے انتہائی قابل بھروسہ ساتھیوں میں سے ہوں، زرداری کا مجھ سے گلہ بھی یہی تھا، نہایت ایمانداری سے کہہ رہی ہوں کہ بے نظیر بھٹو شہید نے مجھ سے کبھی وصیت کا ذکر نہیں کیا وہ ہمیشہ زندگی سے قریب باتیں کرتی تھیں کہ ہم حکومت میں آکر یہ یہ کام کریں گے۔
اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں زرداری کے ناہید خان پر لگائے گئے الزامات کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں زرداری کو چیلنج کرتی ہوں کہ اگر بی بی کے قتل کا مجھ پر شک ہے اور ان میں ذرا سی بھی جرات غیرت اور ہمت ہے تو مجھ پر کیس کریں وہ دبئی میں جاکر ڈرامے بناتے رہے۔ میں اس ملک ہی میں ہوں میں یہاں سے بھاگی نہیں اُن کی طرح بزدل نہیں ہوں ۔
زرداری نے بزورطاقت پارٹی کو ٹیک اوور کرنے کی کوشش کی تھی
ناہید خان نے مزید کہا کہ سال 2004ء میں بھی زرداری نے بزور طاقت پارٹی کو ٹیک اوور کرنے کی کوشش کی تھی ۔ اس وقت بھی پارٹی کودو دھڑوں میں تقسیم کیا تھا، ایک اے گروپ جس کی قیادت زرداری اور بی گروپ کی قیادت بے نظیر بھٹو صاحبہ کررہی تھیں۔ انہوں نے اپنا گورنر اور وزیراعلیٰ بنایا تھا ان کا علیحدہ سیٹ اپ تھا لیکن بی بی شہید لیڈر تھیں، اس لئے زرداری ا س کا مقابلہ نہیں کرسکتا تھا اور اس میں تھوڑا بہت ہمارا بھی کردار تھا۔
ناہید خان نے کہا کہ زرداری ذاتی حملوں سے باز رہے اگر ہم بولے تو زرداری بولنے کے قابل ہی نہیں رہے گا۔ ہمیں زرداری کے لئے کسی قسم کی کوئی ہمدردی نہیں، زرداری صاحب ہیرو بننے کی کوشش کرتے ہیں میں چیلنج کرتی ہوں کہ میں ایک سیکنڈ میں اسے زیرو کردونگی اگر پھر بھی ذاتیات پر اترے تو مجھے بھی اپنا منہ کھولنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
ناہید خان نے بلاول بھٹو کی سیاسی مستقبل سے متعلق پوچھے جانے والے سوال پر کہا کہ بلاول ہمارا بچہ ہے لیکن میرا ان کو مشورہ ہے کہ اگر ان کو سیاست کرناہے تو اپنا سیاسی ناطہ اپنے والد سے جداکرے۔ پانچ سال تک زرداری نے حکومت کی۔ کیوں بی بی کے قاتلوں کو نہیں پکڑا ؟ آج وہ دشمن کی زبان بول رہاہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ میں پورے سو فیصد یقین کے ساتھ یہ کہتی ہوں کہ محترمہ کی شہادت گولی لگنے سے ہی ہوئی تھی، محترمہ کے قتل کے حوالے سے دائر کئے گئے کیس کے حوالے سے ناہید خان نے کہا کہ میں خود اس کیس کو اب بھی فالو کررہی ہوں، بی بی کے کیس کو خواہ مخواہ پیچیدہ بنایا گیا، 13 ماہ بعد اسکارٹ لینڈ یارڈ کی تفتیشی ٹیم کو بلایا گیا ۔زرداری نے مجھے اسکارٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم کے سامنے پیش ہونے سے روک دیا ۔اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی رپورٹ کو بھی تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی۔
میں پوچھتی ہوں کہ کس نے اس رپورٹ میں تبدیلی کی کوشش کی تھی؟ بی بی کی تصویر لگا کر اقتدار کے مزے لوٹتے رہے، زرداری صاحب نے زندگی میں سچ کبھی بولا ہی نہیں۔ صفدر عباسی نے کہا کہ بی بی گولی چلنے سے گر گئی پھر دھماکہ ہوگیا ۔
آصف علی زرداری پارٹی پر قبضہ کرنا چاہتے تھے، جوکرلیا۔ ڈاکٹر صفدرعباسی
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بے نظیر بھٹو پر فلم بنانے کی بابت آصف زردای کے الزام کے جواب میں صفدرعباسی کا کہنا تھا کہ کسی شخص کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے فلمیں بنتی ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح پرفلم بنی، گاندھی پر فلم بنی عظیم لیڈروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ان پر فلمیں بنائی جاتی ہیں۔ فلم بنانا کوئی غلط کام تو نہیں، آصف علی زرداری پارٹی پر قبضہ کرنا چاہتے تھے جو کرلیا جو فلم انہوں نے بنائی تھی وہ چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی محترمہ کو شہید ہوئے صرف تین دن ہی گزرے تھے کہ 30دسمبر کو وصیت کے نام پر انہوں نے پارٹی پر قبضہ جمالیا، میں نے زرداری پر کبھی ذاتی حملے نہیں کئے لیکن اگر وہ ذاتیات پراترآئے تو مجھے بھی جواب دینے کا حق ہے۔
بات یہ ہے کہ بی بی کی شہادت کو آٹھ دس روز گزر چکے تھے میں اور ناہید خان نے زرداری سے فلم کی بابت کہا تو ان کا جواب تھا کہ رابرٹ ریڈ فورڈ محترمہ پر فلم بنا رہا ہے ۔میں پوچھتا ہوں کدھر ہے وہ رابرٹ ریڈ فورڈ ؟ کیوں ابھی تک فلم نہیں بنائی گئی ؟
اسی ملاقات میں ناہید خان نے زرداری سے کہا کہ تھا کہ آپ کی پارٹی کے اندر کیپی سٹی کم اور لیمیٹیشن زیادہ ہے آپ کو پارٹی میں قبولیت حاصل نہیں۔ آج ہمارا زرداری کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں، موروثی سیاست کے حوالے سے عدالت میں دائر کیس کے حوالے سے ڈاکٹر صفدر عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی عوام کی پارٹی ہے کسی کے باپ کی ذاتی جاگیر نہیں جس پر قبضہ جما لیا جائے۔
موروثی سیاست کے متعلق ایک کیس کے حوالے سے صفدر عباسی کا کہنا تھا کہ اصل میں وہ پٹیشن ناہید خان نے دائر کی ہے ۔ زرداری پاکستان پیپلز پارلیمنٹرین کا چئیرمین ہے پاکستان پیپلز پارٹی سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ 2013ء میں زرداری نے پاکستان پیپلز پارٹی کو رد کیا۔
دوہزار تیرہ ء میں لاہور ہائی کورٹ میں لکھ کر دیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اب پولیٹیکل ایسوسی ایشن بن چکی ہے اس کا کوئی سیاسی کردار نہیں، اصل پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین ہے اس وقت ہمارا کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور امید ہے کہ آنے والے وقتوں میں اس کیس پر پیش رفت ہوگی۔
حسین حقانی اور ڈان لیکس کے معاملے کو دبایا جا رہا ہے، لیفٹیننٹ جنرل غلام مصطفیٰ
پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل غلام مصطفیٰ نے کہا کہ حال ہی میں حسین حقانی کے آرٹیکل اور ڈان لیکس پرجس قسم کا جواب آیا ہے اس سے تاثر یہ ابھر ا ہے کہ ان کیسز کو دبانے کی کوشش ہورہی ہے، قومی سلامتی سے متعلق ایسے مسائل سے فوج خود کو الگ نہیں رکھ سکتی۔
کور کمانڈر اجلاس میں واضح کردیا گیا ہے کہ جو لوگ بھی اس میں ملوث ہے چاہے وہ کتنے ہی بڑ ے کیوں نہ ہو ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہئے اس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
ایک سوال پر کہ ڈان لیکس پر کب ایکشن ہونے کی امید ہے کیونکہ پچھلے کئی مہینوں سے کور کمانڈر اجلاسوں میں ڈان لیکس مسلسل زیر بحث ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل غلام مصطفی نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق جب چیف آف آرمی اسٹاف سے اس بابت پوچھا گیا تو ان کا جواب تھا اگر اتنی دیر انتظار کیا گیا تو کچھ انتظار اور سہی۔ رپورٹ آنی ہے رپورٹ آجائے گی۔
غلام مصطفی نے کہا کہ عسکری قیادت نے حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ رپورٹ جس انداز میں بھی ہے ان کو سامنے لایا جائے ۔ تاکہ عوام اور افواج پاکستان کو پتہ چل سکے۔ کورکمانڈر اجلاس میں حکومت کو واضح کردیاگیاہے کہ جو لوگ بھی اس میں ملوث ہے انہیں سزا دی جائے۔