Tag: arthritis

  • آرتھرائٹس یا’گٹھیا‘ کیا ہے؟ چھٹکارا کیسے ممکن؟

    آرتھرائٹس یا’گٹھیا‘ کیا ہے؟ چھٹکارا کیسے ممکن؟

    آرتھرائٹس جوڑوں کے درد ،سوزش اور ہاتھ پیر اکڑنے کی بیماری ہے جو کہ عمر کے ساتھ بڑھتی جاتی ہے، اسے اردو میں گٹھیا کہا جاتا ہے۔

    جوڑوں کے درد کی بیماری آرتھرائٹس 100 سے زیادہ مختلف اقسام پر محیط ہے لیکن دو سب سے زیادہ عام آسٹیو آرتھرائٹس اوررمیوٹائیڈ ہیں۔

    ہڈیوں کی اکثر بیماریاں اگرچہ سردیوں میں زیادہ ابھرتی ہیں لیکن جوڑوں کی ایسی بیماریاں بھی ہیں جو کہ اگر کسی شخص کو ہوتی ہیں تو وہ تاعمر اس کے ساتھ رہتی ہیں، آرتھرائٹس کا شمار بھی جوڑوں کی ایک ایسی ہی بیماری میں ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے آرتھرائٹس کے ماہر ڈاکٹر حسیب گانی نے بتایا کہ ادویات سے اس بیمار پر کسی حد تک قابوپایا جاسکتا ہے، تاہم اگر آرتھرائٹس نے گھٹنوں کر بے حد متاثر کیا ہو تو اس صورت میں سرجری کا ہی سہارا لینا پڑتا ہے، البتہ اس بیماری کا مکمل علاج ممکن نہیں ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ آرتھرٹس یا گٹھیا کو سمجھنا بہت ضروری ہے کیونکہ صحت کی یہ عام حالت جسم کے متعدد جوڑوں کو متاثر کرتی ہے،جس میں شدید سختی ہوتی ہے اور اس وجہ سے ٹانگوں کو حرکت دینا مشکل اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق گٹھیا کی بیماری میں مبتلا مریضوں کوغذا میں سوزش کو کم کرنے اورجوڑوں کی صحت کو برقراررکھنے والی غذائوں کا استعمال کرنا چاہیے۔

    اگرچہ گٹھیا کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن مختلف ادویات، جسمانی تھراپی، طرز زندگی میں تبدیلیاں اور سرجری سے جوڑوں کے افعال کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

  • جوڑوں کے درد سے آرام کیلئے آسان گھریلو علاج

    جوڑوں کے درد سے آرام کیلئے آسان گھریلو علاج

    جوڑوں کے درد سے مراد جسم کے کسی بھی جوڑ میں تکلیف، درد اور سوزش ہے، جوڑوں کا درد ایک عام شکایت ہے۔ اس کے لئے عام طور پر اسپتال جانے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔

    بعض اوقات، جوڑوں کا درد کسی بیماری یا چوٹ کا نتیجہ ہوتا ہے، جوڑوں کے درد کی ایک عام وجہ گٹھیا
    آرتھرائٹس بھی ہے، تاہم یہ دوسرے حالات یا عوامل کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر ام راحیل نے جوڑوں کے درد کے علاج کا ایک نسخہ بتایا جس کے استعمال سے یہ درد آہستہ آہستہ ختم ہوجاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ درحقیقت عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیاں بھی کمزور ہونے لگتی ہیں جس کے باعث جوڑوں کا درد لوگوں کو اپنا شکار بنا لیتا ہے تاہم اس میں کمی لانا یا بچنا اتنا بھی مشکل کام نہیں۔

    ڈاکٹر ام راحیل نے بتایا کہ اس پاؤڈر کو بنانے کیلئے السی، گوند کتیرا، چاروں مغز سفید تِل اور اسگند ناگوری ان تمام اشیاء کو ایک ایک چمچ لیں اور ملا کر باریک سفوف بنالیں اس کے بعد ایک چمچ دودھ میں ڈال کر پی لیں یا پھر شہد ملاکر کھالیں۔

    اس کے علاوہ کچھ غذائیں، ورزشیں اور گھریلو اشیاء آپ کے جوڑوں کے درد میں قدرتی طریقے سے نمایاں کمی لاسکتے ہیں جس کی طبی سائنس نے بھی تائید کی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • کدو کے بیج سے جوڑوں کے درد کا علاج

    کدو کے بیج سے جوڑوں کے درد کا علاج

    کدو کے بیج کئی بیماریوں میں مفید ہیں، جن میں جوڑوں کا درد بھی شامل ہے، اس کے علاوہ یہ خون میں شوگر کو کنٹرول کرنے، دل اور دماغ کو صحت مند رکھنے میں مددگار ہے۔

    کدو کے بیج میں اومیگا 6 فیٹی ایسڈز، وٹامن کے، فاسفورس، مینگنیز، میگنیشیم، آئرن، زنک، کاپر، وٹامن B2 اور پوٹاشیم جیسی معدنیات موجود ہوتی ہیں۔ ان خواص کی وجہ سے کدو کے بیجوں کو عام طور پر کھیر اور لڈو جیسے کئی میٹھے پکوانوں میں ڈال کر کھایا جاتا ہے۔

    تاہم کدو کے بیج ذیابیطس کو کنٹرول کرنے اور دل کو صحت مند رکھنے میں بھی مددگار ہیں۔

    جوڑوں کا درد

    کدو کے بیج میں سوزش کش خصوصیات موجود ہوتی ہیں اس لیے اس کا استعمال آپ کو گٹھیا یعنی جوڑوں کے درد سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، ایسی صورت میں کدو کے بیجوں کے تیل سے جوڑوں کی مالش کریں۔

    بلڈ شوگر

    کدو کے بیجوں میں کئی ایسے اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو آپ کے جسم میں بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، ایسی صورت میں ذیابیطس کے مریض کدو کے بیج کو اپنے ناشتے میں شامل کر سکتے ہیں۔

    دل کی صحت

    کدو کے بیج میں بہت سارے اینٹی آکسیڈنٹ پائے جاتے ہیں، جیسا کہ صحت مند چکنائی اور فائبر وغیرہ، جو آپ کے دل کو صحت مند رکھتا ہے، دوسری جانب کدو کے بیجوں میں مونو سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز بھی پائے جاتے ہیں جو کہ جسم سے برے کولیسٹرول کو کم کرنے میں بھی بہت مؤثر ہیں۔

    دماغ کی صحت

    کدو کے بیج میں زنک کی بھی اچھی مقدار پائی جاتی ہے، جو دماغ کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے، اس لیے کدو کے بیج کھانے سے دماغی افعال بہتر ہوتے ہیں۔

  • جوڑوں کے درد سے کیسے بچا جائے؟

    جوڑوں کے درد سے کیسے بچا جائے؟

    آج دنیا بھر میں گٹھیا یا جوڑوں کے درد کی بیماری سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ یہ مرض عمر کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔

    آرتھرائٹس نامی اس بیماری کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بالواسطہ یا بلا واسطہ اثرات اور کیلشیئم کی کمی شامل ہیں۔

    آرتھرائٹس یا جوڑوں کا درد ایک عام مرض ہے جس کی کئی اقسام ہیں۔ گٹھیا میں بدن کے مختلف جوڑوں پر سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا درد شدید ہوسکتا ہے۔ یہ مرض طویل عرصے تک مریض کو شدید تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کا مرض مرد و خواتین اور بچوں کو کسی بھی عمر میں اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    مرض کی علامات

    گٹھیا کے درد کی عام علامات میں شدید درد، سوجن، جوڑوں میں حرکت کی طاقت کم ہوجانا اور ان کے حرکت کرنے میں فرق آجانا شامل ہیں۔

    ان علامات کے ساتھ بعض دفعہ مریض کو بخار، وزن میں تیزی سے کمی اور تھکاوٹ کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    علاج

    اگر ابتدائی مراحل میں اس مرض کی تشخیص کر لی جائے تو نہ صرف آسانی سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ دیگر اعضا کو بھی مزید نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس سے نجات کے لیے سب سے آسان ترکیب جوڑوں کو متحرک رکھنا ہے۔ آسان ورزشیں (معالج کے مشورے کے مطابق) اس بیماری میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

    آرتھرائٹس کا شکار جوڑوں کو آرام دینے کے لیے ماہرین یوگا بھی تجویز کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں یوگا کے ایسے پوز جن میں کمر اور گردن کو آسانی سے حرکت دی جاسکے مفید ہیں۔

    علاوہ ازیں جوڑوں کے درد میں سبز چائے کا استعمال بھی مفید ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 4 کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیائی عناصر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔

    سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہلدی کا استعمال بھی جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ کھانے پر چھڑک کر روزانہ استعمال کریں۔

    کیلشیئم سے بنی چیزوں کا استعمال بڑھا دیں۔ کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیاں کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    ہڈیوں اور جوڑوں کی تکالیف کی ایک بڑی وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی ہے۔ اس کے حصول کا سب سے آسان طریقہ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں بیٹھنا ہے۔

    کیا نہ کریں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڈیوں یا جوڑوں کی تکلیف کے لیے مختلف کریموں سے مالش سے گریز کیا جائے۔ یہ مرض کو کم کرنے کے بجائے بعض اوقات بڑھا دیتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف معالج کی جانب سے تجویز کی جانے والی کم پوٹینسی والی کریموں کی مہینے میں ایک بار مساج ہی مناسب ہے، اور اس کے لیے بھی زیادہ تکلیف کا شکار اعضا پر زور آزمائی نہ کی جائے۔

  • جوڑوں کے درد سے نجات کے لیے یہ عادت اپنا لیں

    جوڑوں کے درد سے نجات کے لیے یہ عادت اپنا لیں

    ہڈیوں اور جوڑوں کا درد گٹھیا ایک عام مرض ہے جو عمر بڑھنے کے ساتھ لاحق ہوجاتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ پیدل چلنے کی عادت اس تکلیف کو بہت کم کر سکتی ہے۔

    امریکا کے بیلر میڈیکل کالج کی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ چہل قدمی سے نہ صرف گھٹنوں کی تکلیف اوسٹیو آرتھرائٹس کی تکلیف دور ہوتی ہے بلکہ اس سے اندرونی ٹوٹ پھوٹ میں بھی کمی ہوتی ہے۔

    ہڈیوں اور جوڑوں کا درد آٹو امیون مرض ہے جس کا علاج صرف احتیاط اور دردکش ادویات ہی ہیں، لیکن اس تکلیف کو ورزش سے دور کیا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں سب سے آسان عمل چہل قدمی ہے اور اس کے لا محدود فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

    تحقیق کے لیے ماہرین نے 50 سال سے زائد عمر کے ایسے 12 سو افراد بھرتی کیے جو سب گھٹنوں کے عارضے کے شکار تھے۔

    ان میں سے 73 فیصد نے ہلکی یا درمیانے درجے کی واک یا چہل قدمی کا اعتراف کیا جبکہ 27 فیصد ایسے تھے جنہیں چہل قدمی کی عادت نہ تھی، ان سب سے سوالنامے بھروائے گئے اور ان کی ہڈیوں کے ٹیسٹ اور ایکسرے بھی لیے گئے۔

    تحقیق سے پتہ چلا کہ واک سے جی چرانے والے افراد درد سے زیادہ کراہتے ہیں اور اگر پیدل چلنے کی عادت اپنائی جائے تو اس سے درد میں 40 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    اس کے علاوہ جب دونوں گروہوں کے گھٹنوں کے ایکسرے لیے گئے تو پیدل چلنے والوں کے گھٹنوں کی ہڈیوں کے درمیان تنگی بھی کم تھی جو اس مرض کی سب سے بڑی علامت بھی ہے۔

    ماہرین نے زور دیا ہے کہ گھٹنوں کے درد میں مبتلا افراد روزانہ چہل قدمی کو اپنا معمول بنا لیں۔

  • جوڑوں کا درد ختم کرنے والی چائے

    جوڑوں کا درد ختم کرنے والی چائے

    جوڑوں کا درد بڑھتی عمر کا سنگین مسئلہ ہے جو روزمرہ کی زندگی کو مشکلات سے دو چار کردیتا ہے، ماہرین نے اب اس کی نہایت کم قیمت دوا کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق گرین ٹی یا سبز چائے کی ایک قسم فلورل ٹی بھی ہوتی ہے جس کے بہت سے فوائد سامنے آچکے ہیں۔ ان میں سے ایک قسم کی چائے پھولوں کی پنکھڑیوں کے نیچے موجود ڈنٹھل سے بنائی جاتی ہے۔

    اس سے بنی چائے گٹھیا یعنی جوڑوں کے درد اور اندرونی سوزش میں انتہائی مفید ثایت ہوسکتی ہے۔ سرخ اور نارنجی رنگ کے اس ابھار کو روزہپ بھی کہا جاتا ہے۔

    اس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا میں وٹامن سی کی سب سےزیادہ مقدار والا قدرتی جزو بھی ہے، لیکن روز ہپ ٹی کی افادیت یہاں تک ہی محدود نہیں کیونکہ روز ہپ ٹی میں کئی مفید کیمیائی اجزا، اینٹی آکسڈنٹس اور فلیونول وغیرہ پائے جاتے ہیں۔

    اگرچہ جوڑوں کے درد کا شکار بعض افراد روز ہپ ٹی استعمال کرتے ہیں لیکن بعض سائنسدانوں کا اصرار ہے کہ جوڑوں کے درد میں اس کی افادیت کے ثبوت کم ہیں۔

    حال ہی میں جرنل آف نرسنگ اینڈ وومن ہیلتھ میں ایک تحقیق شائع کی گئی جس کے لیے جوڑوں کے درد کے شکار سینکڑوں مرد و خواتین کو شامل کیا گیا۔

    ان تمام افراد کو پہلے دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا، پہلے گروہ کو روزانہ چائے کی صورت میں 5 گرام روز ہپ کا سپلمنٹ دیا گیا، دوسرے گروہ کو فرضی دوا یا پلیسبو دی گئی۔

    جن افراد کو روز ہپ کے اجزا چائے میں ڈال کر پلائے گئے ان کی 65 فیصد تعداد نے اعتراف کیا کہ ان کے جوڑوں کے درد میں افاقہ ہوا ہے، اگرچہ مزید تحقیق کی گنجائش ہے لیکن 65 فیصد افراد نے جب بہتری کا دعویٰ کیا تو اس کی اپنی شماریاتی اہمیت موجود ہے۔

  • جوڑوں کے درد کے لیے دوا تیار؟

    جوڑوں کے درد کے لیے دوا تیار؟

    جوڑوں کا درد بڑی عمر کے افراد کے لیے اہم مسئلہ ہوسکتا ہے تاہم اب اس کی دوا ممکنہ طور پر سامنے آگئی ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ زیتون کے پتوں سے بنائی گئی گولی جوڑوں کے درد میں مبتلا کچھ لوگوں کے لیے درد کش دوا کے طور پر کام کرسکتی ہے، البتہ کم اور درمیانی شدت کے درد میں مبتلا افراد پر کیے جانے والے کلینکل ٹرائل میں کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔

    تحقیق کرنے والے سوئس ماہرین کا کہنا ہے کہ زیتون کے پتے سے نکلنے والا عرق روایتی درد کش ادویات کا متبادل ہو سکتا ہے جن کا طویل مدت تک استعمال نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

    زیتون کے درخت کے پتلے اور چپٹے پتوں کے اندر پولی فینولز نامی مرکبات بھرپور مقدار میں ہوتے ہیں، یہ مرکبات اپنے انسداد سوزش اثرات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔

    دائمی جوڑوں کے درد میں مبتلا مریضوں کے سب سے بڑے مسائل میں ایک سوزش بھی ہے، مطالعوں سے علم ہوا کہ زیتون کا تیل شریانوں میں جمع ہوئی چربی کو کم کر کے دل کو تحفظ بخش سکتا ہے۔

    زیتون چھاتی کے سرطان، السریٹو کولائٹس اور ڈپریشن کے خطرات کو کم کرنے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔

    تھیراپیوٹک ایڈوانسز ان مسکیولواسکیلیٹل ڈیزیز نامی جرنل میں میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 55 سال اور اس سے زائد العمر 124 افراد کا مطالعہ کیا گیا۔

  • جوڑوں کی بیماری میں مبتلا بچہ بابراعظم سے ملاقات کا خواہشمند

    جوڑوں کی بیماری میں مبتلا بچہ بابراعظم سے ملاقات کا خواہشمند

    کراچی : انسان ہمت اور حوصلے سے ہر وہ کام ممکن بنا سکتا ہے  جس کوحاصل کرنے کی وہ ٹھان لے، چاہے وہ کام کتنا ہی کٹھن اور دشوار ہی کیوں نہ ہو۔

    زندگی کی مشکلات اور اس کے مسائل تو ان افراد سے پوچھیں جو کسی خطرناک بیماری یا جسمانی معذوری کا شکار ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے حوصلے بلند ہیں۔

    اپنے مقصد کے حصول کیلئے انتھک محنت اور سچی لگن ہو تو  تکلیف اور معذوری کے باوجود دنیا کی کوئی طاقت آپ کو کامیابی تک پہنچنے سے نہیں روک سکتی۔

    کچھ ایسی ہی مثال کراچی کے نوجوان منیب الباری کی ہے جس نے ہمت اور بہادری کی اعلیٰ مثال قائم کردی، نوجوان نے ہمت نہیں ہاری اور وہ اپنی زندگی سے مکمل طور پر لطف اندوز ہونا چاہتا ہے۔

    منیب کو چھوٹی سی عمر میں ہی جوڑوں کی بیماری نے جکڑ لیا لیکن وہ اب بھی پرعزم ہے کہ وہ ایک بہترین کرکٹر بن کر پاکستان کا نام روشن کرے گا۔

    اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے منیب الباری نے بتایا کہ میرے علاوہ میرے بھائی کو بھی یہی بیماری ہے لیکن ہم نے کبھی حوصلہ نہیں ہارا، والدین نے ہمیشہ ہماری حوصلہ افزائی کی۔

    منیب الباری کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ میں آل راؤنڈر جیسا اچھا کرکٹر بنوں اور پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کروں۔

    اپنی بیماری کے حوالے سے اس کا کہنا تھا کہ ہمارا علاج ہو تو سکتا ہے لیکن وہ بہت مہنگا ہے جسے کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے بس جب درد ہوتا ہے تو (پین کلر) گولی کھا لیتے ہیں۔

    نوجوان نے بتایا کہ مجھے پڑھنے کا بہت شوق ہے بیماری کی وجہ سے پڑھائی چھوڑ دی تھی لیکن اب دوبارہ سے پڑھنا شروع کردیا ہے اور ساتھ ساتھ کرکٹ پریکٹس بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔

    منیب الباری نے اس خواہش کا شدت سے اظہار کیا کہ میں چاہتا ہوں قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم سے ملوں اور ان سے اپنے بیٹ پران کا آٹوگراف لوں۔

  • جوڑوں کے اذیت ناک درد سے بچیں

    جوڑوں کے اذیت ناک درد سے بچیں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج گٹھیا یا جوڑوں کے درد کی بیماری سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ آرتھرائٹس نامی اس بیماری کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بالواسطہ یا بلا واسطہ اثرات اور کیلشیئم کی کمی شامل ہیں۔

    آرتھرائٹس یا جوڑوں کا درد ایک عام مرض ہے جس کی کئی اقسام ہیں۔ گٹھیا میں بدن کے مختلف جوڑوں پر سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا درد شدید ہوسکتا ہے۔ یہ مرض طویل عرصے تک مریض کو شدید تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔

    cure

    طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کا مرض مرد و خواتین اور بچوں کو کسی بھی عمر میں اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    مرض کی علامات

    گٹھیا کے درد کی عام علامات میں شدید درد، سوجن، جوڑوں میں حرکت کی طاقت کم ہوجانا اور ان کے حرکت کرنے میں فرق آجانا شامل ہیں۔

    ان علامات کے ساتھ بعض مریض کو بخار، وزن میں تیزی سے کمی اور تھکاوٹ کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    علاج

    اگر ابتدائی مراحل میں اس مرض کی تشخیص کر لی جائے تو نہ صرف آسانی سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ دیگر اعضا کو بھی مزید نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس سے نجات کے لیے سب سے آسان ترکیب جوڑوں کو متحرک رکھنا ہے۔ آسان ورزشیں (معالج کے مشورے کے مطابق) اس بیماری میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

    آرتھرائٹس کا شکار جوڑوں کو آرام دینے کے لیے ماہرین یوگا بھی تجویز کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں یوگا کے ایسے پوز جن میں کمر اور گردن کو آسانی سے حرکت دی جاسکے مفید ہیں۔

    جوڑوں کے درد میں سبز چائے کا استعمال بھی مفید ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 4 کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیائی عناصر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔

    سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

    green-tea

    ماہرین کے مطابق ہلدی کا استعمال بھی جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ کھانے پر چھڑک کر روزانہ استعمال کریں۔

    کیلشیئم سے بنی چیزوں کا استعمال بڑھا دیں۔ کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیاں کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    ہڈیوں اور جوڑوں کی تکالیف کی ایک بڑی وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی ہے۔ اس کے حصول کا سب سے آسان طریقہ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں بیٹھنا ہے۔

    مزید پڑھیں: وٹامن ڈی کی کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں

    کیا نہ کریں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڈیوں یا جوڑوں کی تکلیف کے لیے مختلف کریموں سے مالش سے گریز کیا جائے۔ یہ مرض کو کم کرنے کے بجائے بعض اوقات بڑھا دیتی ہیں۔

    arthritis-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف معالج کی جانب سے تجویز کی جانے والی کم پوٹینسی والی کریموں کی مہینے میں ایک بار مالش ہی مناسب ہے، اور اس کے لیے بھی زیادہ تکلیف کا شکار اعضا پر زور آزمائی نہ کی جائے۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • جوڑوں کے درد کا قدرتی اور مستقل علاج

    جوڑوں کے درد کا قدرتی اور مستقل علاج

    کراچی: جوڑوں کا درد یا سوجن ایک تکلیف دہ مرض ہے جو عموماً عمررسیدہ افراد میں ہوتا ہے لیکن آج کل یہ بچوں اور نوجوانوں میں بھی پایا جا رہا ہے۔

    عام طور پر جوڑوں کے درد یا سوجن کا علاج تین طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ جوڑ میں انجیکشن، سرجری، جبکہ دواﺅں کے ذریعے علاج سب سے آسان ہے، لیکن مختلف اوقات میں ہونے والی تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے ان طریقوں سے عارضی علاج تو ممکن ہے لیکن بیماری کا مستقل خاتمہ نہیں ہوتا۔

    یہاں ہم آپ کو چند ایسے گھریلو ٹوٹکے بتائیں گے کہ جن کو اختیار کرنے سے آپ نہ صرف اس بیماری کو حملہ آور ہونے سے روک سکتے ہیں بلکہ بیمار کا شکار ہونے پراس کا مختلف غذاﺅں کے ذریعے قدرتی علاج بھی کر سکتے ہیں۔

    ہلدی اور ادرک کی چائے

    ہلدی اور ادرک کی چائے میں قدرتی طور پر ایسے اینٹی بائیوٹکس اور اینٹی ٹاکسائیڈ شامل ہیں، جو جوڑوں کے درد یا سوجن میں نہایت فائدہ مند ہیں۔ جوڑوں کے درد یا سوجن کے علاج کے لئے آپ دوکپ ابلے ہوئے پانی میں آدھا، آدھا چمچ پسی ہوئی ادرک اور ہلدی کے ساتھ ذائقہ کے لئے تھوڑا سا شہد ملا کر استعمال کریں۔

    میگنیشیم

    میگنیشیم ہمارے جسمانی پٹھوں کو آرام پہنچانے کے ساتھ جوڑوں کے درد کا بھی شافی علاج ہے۔ امریکی جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ میگنیشیم سے بھرپور غذا استعمال کرتے ہیں، ان کی ہڈیاں مضبوط اور انہیں کبھی جوڑوں میں درد جیسی تکالیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

    زیتون کے تیل کی مالش

    زیتون کے تیل سے جوڑوں کی مالش کرنے سے ان میں درد پیدا ہونے یا ہڈیوں کا گودا ختم ہونے کے امکانات بہت حد تک کم ہوجاتے ہیں۔

    سنہری کشمش

    کشمش کے ذریعے جوڑوں کے درد کا علاج گزشتہ 20سال سے شہرت پا رہا ہے اور بعض لوگ تو اس طریقہ علاج کی کامیابی کی قسم تک کھاتے ہیں۔ کشمش میں شامل سلفائیڈز جوڑوں کے درد کا قدرتی اور آسان علاج ہے لیکن یاد رہے کہ کشمش صرف سنہری رنگ کی ہونی چاہیے۔

    پیسٹن (سفیدہ) اور انگور کا جوس

    پیسٹن میں شامل اجزاءانسانی جسم کے جوڑوں کو جوڑے رکھنے کے لئے نہایت مفید ہے یعنی جوڑوں میں پیدا ہونے والے خلا سے انسان جس تکلیف میں مبتلا ہو جاتا ہے، پیسٹن کا استعمال اس خلا کو پیدا ہونے سے روکتا ہے۔ انگور کے جوس میں قدرتی طور پر ایسے اینٹی بائیوٹکس ہوتے ہیں جو جوڑوں کے درد میں آرام پہنچاتے ہیں۔

    ورزش

    غذاﺅں کے علاوہ روزانہ ورزش کو ضرور اپنا معمول بنائیں کیوں کہ ورزش کا نعم البدل کوئی غذا یا دواءنہیں ہو سکتی۔