Tag: article 370

  • پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا: فردوس عاشق اعوان

    پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا: فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر  میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا. فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ بھارت نے حریت پسند رہنماؤں کو قید کررکھا ہے، کشمیری عوام کوآزادی کے لئے جہدوجد پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں.

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سیکولر بھارت ایک لبادہ تھا، ہندو توا کی سوچ سامنے آگئی، کشمیر ہمارے دلوں کی دھڑکن ہے، رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے، پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، بین الاقوامی سطح پر کشمیری بھائیوں کے لئے ہر اقدام اٹھائیں گے، بھارت نے امن کے ساتھ جو کھلواڑ کیا ہے، سب کے سامنے ظاہرکریں گے. بھارت دہشت گرد ریاست ہے، یہ سب کے سامنے ظاہر ہوگیا، بھارت زہریلی سوچ کے ذریعے خطے کے امن سے کھیل رہا ہے.

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ذمہ دارانہ کردار کو عالمی سطح پر سراہا جارہا ہے، امریکی صدر ٹرمپ نے بھی پاکستان کی امن پالیسی کی حمایت کی، تمام قوتوں کا یکجہتی کے ساتھ کشمیریوں کے لئے آواز اٹھانا بڑی کامیابی ہے.

    مزید پڑھیں: بھارت کا آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا اعلان ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل طلب

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 22 کروڑ عوام کشمیر کو اپنی شہ رگ تسلیم کرتے ہیں، بھارت اوچھےہتھکنڈوں سے باز آجائے، اوآئی سی کا کشمیریوں کی حمایت کا اعلان خوش آئند ہے، بھارت کی کاغذی کارروائی کشمیرکےمستقبل کافیصلہ نہیں کرسکتی۔

    دنیا عمران خان کی خطے میں امن کی کاوشوں کومانتی ہے، مودی مائنڈ سیٹ دہشت گردی کا نظریہ ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان فلیش پوائنٹ کشمیر ہے، بھارت نے پیغام دیا ہےکہ خطے کے امن سے کوئی سروکار نہیں

  • آج دنیا کے سامنے بھارتی عزائم بے نقاب ہوگئے ہیں، شاہ محمود قریشی

    آج دنیا کے سامنے بھارتی عزائم بے نقاب ہوگئے ہیں، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت اگر سمجھتا ہے کہ آئینی ترامیم سے مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 ختم کرنے پر اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت نےاقوام متحدہ میں جووعدہ کیاتھااس کی خلاف ورزی کی،بھارت نےجوآئینی ترامیم کی ان کاکوئی قانونی اوراخلاقی جوازنہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرکےعوام نےآرٹیکل ختم کرنےکی کھل کرمخالفت کی ہے ، آئینی ترامیم سےبھارت عوامی رائےعامہ کوتبدیل نہیں کرسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مسئلےکوپرامن طورپرحل کرنےکاخواہشمندہے۔

    بھارت نےمقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی

    آرٹیکل 370 کیا تھا؟ مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو کیا نقصان ہوگا؟

    وزیر خارجہ شاہ محمو د قریشی کے مطابق پاکستان کی خواہش تھی معاملے کومل بیٹھ کر حل کریں، تاہم بھارت نے کشمیر کے معاملے کو آج مزید الجھا دیا ہے۔بھارت سمجھتاہےترامیم سےمسئلہ حل ہوجائےگاتویہ خام خیالی ہے کیونکہ کشمیریوں کے حق خود ارادایت کوکوئی ترمیم بدل نہیں سکتی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کشمیریوں کےجذبہ حریت کوکوئی آئینی ترمیم کچل نہیں سکتی،آج بھارت نےمسئلہ کشمیرکوعالمی حیثیت دلادی ہے ۔

    شاہ محمود قریشی نے کشمیری قیادت کو نظر بند کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میرواعظ عمرفاروق پہلےہی کہہ چکےکہ ترمیم کے بھارتی اقدام کاردعمل آئےگا۔ یہ ردعمل نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ آزاد کشمیر میں بھی آئے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت کےاقدامات نےمعاملےکواورالجھادیاہے، تاہم دنیاکےسامنےبھارت کےمقاصدبےنقاب ہوگئےہیں۔مسلم امہ کوبھارت کےاقدامات کانوٹس لیناچاہیے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے پر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کوسامنےرکھتےہوئےبات کریں گے،یہ مسئلہ کئی دیائیوں سےچلاآرہاتھاجس کوسلجھانےکے لیے پیشکش کی تھی۔ اب دنیادیکھ رہی ہےکہ بھارت کےمقاصدکیاتھے۔

    وزیر خارجہ نے بتایا کہ انہوں نے اقوام متحدہ میں تعینات پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کوہدایت کردی ہےکہ نیویارک پہنچ کررابطےشروع کردیں، ملیحہ لودھی نیویارک پہنچ کرعالمی برادری کومقبوضہ کشمیرکی صورتحال سےآگاہ کریں گی۔

     خیال رہے کہ بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل370 ختم کرنے کا بل پیش کیا تھا، تجویز کے تحت غیرمقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوجائےگی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کردیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرزکو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔

    خیال رہے آرٹیکل تین سو ستر مقبوضہ کشمیرکوخصوصی درجہ دیتے ہوئے کشمیر کو بھارتی آئین کا پابند نہیں کرتا، مقبوضہ کشمیر جداگانہ علاقہ ہے، جسے اپنا آئین اختیارکرنے کا حق حاصل ہے۔

  • آرٹیکل 370 کیا تھا؟ مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو کیا نقصان ہوگا؟

    آرٹیکل 370 کیا تھا؟ مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو کیا نقصان ہوگا؟

    بھارتی پارلیمنٹ میں آج وہاں کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے مقبوضہ کشمیر کے لیے آئین میں خصوصی طور پر موجود آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کردیے، اس آرٹیکل ختم ہونے سےکشمیر کی ڈیمو گرافی کو شدید نقصان پہنچے گا۔

    آرٹیکل 370 ختم ہونے سے کشمیر کی بھارتی آئین میں جو ایک خصوصی حیثیت تھی ، وہ ختم ہوگئی ہے اور اب غیر کشمیری افراد علاقے میں جائیدادیں خرید سکیں گے اور سرکاری نوکریاں بھی حاصل کرسکیں گے۔

    بھارتیہ جنتا پارٹی ہمیشہ سے اس قانون کو ختم کرنا چاہتی تھی تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرکے کشمیر پر سے کشمیریوں کا دعویٰ ختم کیا جاسکے۔

    یاد رہے کہ سنہ 1949 میں اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے مقبوضی کشمیر سے تعلق رکھنے والے بھارت نوا ز رہنما شیخ عبد اللہ کو حکم دیا تھا کہ وہ کشمیر کے لیے ایک خصوصی آرٹیکل تشکیل دیں۔ اس وقت کے منسٹر گوپال سوامی اینگر نے اس وقت شیخ عبدا للہ کی مشاورت سے آرٹیکل 370 کا مسودہ تیار کیا تھا۔

    آئیے دیکھتے ہیں کہ آرٹیکل 370 کیا تھا ؟ اس کے تحت مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو بھارت سے کیا تحفظات حاصل تھے ؟۔

    بھارتی آئین کی دفعہ 370 ایک خصوصی دفعہ ہے جو ریاست جموں و کشمیر کو جداگانہ حیثیت دیتی ہے۔ یہ دفعہ ریاست جموں و کشمیر کو اپنا آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتی ہے جبکہ زیادہ تر امور میں وفاقی آئین کے نفاذ کو جموں کشمیر میں ممنوع کرتی ہے۔

    اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی امور، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں متحدہ مرکزی حکومت، مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کر سکتی۔ دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو ایک خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے۔

    اس دفعہ کے تحت ریاست جموں و کشمیر کے بہت سے بنیادی امور جن میں شہریوں کے لیے جائداد، شہریت اور بنیادی انسانی حقوق شامل ہیں ان کے قوانین عام بھارتی قوانین سے مختلف ہیں۔

    مہاراجا ہری سنگھ کے 1927ء کے باشندگان ریاست قانون کو بھی محفوظ کرنے کی کوشش کی گئی ہے چنانچہ بھارت کا کوئی بھی عام شہری ریاست جموں و کشمیر کے اندر جائداد نہیں خرید سکتا، یہ امر صرف بھارت کے عام شہریوں کی حد تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ بھارتی کارپوریشنز اور دیگر نجی اور سرکاری کمپنیاں بھی ریاست کے اندر بلا قانونی جواز جائداد حاصل نہیں کر سکتی ہیں۔

    اس قانون کے مطابق ریاست کے اندر رہائشی کالونیاں بنانے اور صنعتی کارخانے، ڈیم اور دیگر کارخانے لگانے کے لیے ریاستی اراضی پر قبضہ نہیں کیا جا سکتا۔ کسی بھی قسم کے تغیرات کے لیے ریاست کے نمائندگان کی مرضی حاصل کرنا ضروری ہے جو منتخب اسمبلی کی شکل میں موجود ہوتے ہیں۔

    اس دفعہ کا مقصد جموں کشمیر کے ریاستی حقوق کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس دفعہ کا محرک جموں کشمیر کے مہاراجا کے ساتھ ہوا عہد و پیمان ہے جس میں یہ کہا گیا کہ ریاست کو کسی بھی طرح بھارت کے وفاقی آئین کو تسلیم کرنے کے لیے مجبور نہیں کیا جائے گا۔ اس کے اہم مقاصد حسب ذیل ہیں:

    ریاست پر بھارت کے مرکزی آئین کا صرف کچھ امور میں نفاذ ہوگا۔
    ریاست اپنا آئین وضع کرے گی جو ریاست میں سرکاری ڈھانچے کو تشکیل دے گا۔
    مرکزی حکومت کی کوئی بھی انتظامی تبدیلی صرف اس وقت ریاست میں کی جا سکے گی جب ریاستی اسمبلی اجازت دے گی۔
    اس دفعہ کو صرف اس وقت تبدیل کیا جاسکتا ہے جب دفعہ میں تبدیلی کے تقاضے پورے ہوں اور ریاست کی مرضی اس میں شامل ہو جس کی ترجمانی وہاں کی ریاستی اسمبلی کرتی ہے۔
    دفعہ میں تبدیلی صرف ریاستی اسمبلی کی سفارشوں پر کی جاسکتی ہے، مرکز اس کا مجاز نہیں ہے۔

    بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے پیش کردہ بل

    بھارتی سرکار کی جانب سے پیش کردہ بل میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں اور کشمیر کو جغرافیائی طور پر ایک با ر پھر ری آرگنائز کیا جائے گا۔

    جموں و کشمیر کو باقاعدہ یونین ٹیریٹری کا درجہ دیا جائے گا، جس کی اسمبلی بھی ہوگی اور لداخ کو بغیر کسی مقننہ کے یونین ٹیریٹری کے طور پر رکھا جائے گا۔

    دوسری جانب بھارتی اپوزیشن کا ایوان میں احتجاج کرتے ہوئے حکومت کا فیصلہ ماننے سے انکار کردیا ہے۔

    بھارتی وزیرداخلہ کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ مودی سرکارنے آرٹیکل35 اے ختم کیا تو مخالفت کریں گے جبکہ کانگریسی رہنما کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق قانون پر مشورہ نہیں کیا۔

    مقبوضہ کشمیر کی صورتحال

    یاد رہے اس بل کو لانے سے قبل ہی بھارت نے بھاری تعداد میں اپنی تازہ دم فوجیں مقبوضہ کشمیرمیں اتاردی تھیں جس کے سبب وہاں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے ، لوگ گھروں میں محصورہوکررہ گئے، کشمیری رہنما محبوبہ مفتی،عمرعبداللہ اورسجاد لون سمیت دیگر رہنماؤں کوبھی نظربند کردیاگیا ہے۔

    مقبوضہ وادی میں دفعہ ایک چوالیس نافدکر کےوادی میں تمام تعلیمی اداروں کو تاحکم ثانی بنداور لوگو ں کی نقل وحرکت پربھی پابندی عائد کردی گئی ہے، سری نگر سمیت پوری وادی کشمیرمیں موبائل فون،انٹرنیٹ،ریڈیو، ٹی وی سمیت مواصلاتی نظام معطل کردیاگیا ہے جبکہ بھارتی فورسز کےاہلکاروں نےپولیس تھانوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

    غیر ملکی سیاحوں اور صحافیوں کو فوری طور پر علاقہ چھوڑدینے کا کہا گیا تھا جس کے بعد خطے میں سراسیمگی کی صورتحال تھی۔ کشمیری رہنماؤں نے اس معاملے پر مسلم امہ سے مدد کی اپیل بھی کی تھی۔