Tag: article 6 case

  • آرٹیکل 6:ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل

    آرٹیکل 6:ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل

    اسلام آباد: خصوصی عدالت کوکام سےروکنےکےاسلام آباد ہائی کورٹ کےفیصلےکوسپریم کورٹ میں چیلنج کردیاگیا۔

    ایڈووکیٹ حامد خان کےتوسط سے سپریم کورٹ میں دائرکی گئی درخواست میں درخواست گزار توفیق آصف ایڈووکیٹ نےموقف اختیار کیاہے کہ کسی قانون کے تحت ہائی کورٹ کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ خصوصی عدالت کی کاروائی روکنےکا حکم دے سکے۔

     درخواست گزار نےاس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے تئیس دسمبرکےفیصلے کوکالعدم قرار دینے کی درخواست بھی کی ہے۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعاکی کہ خصوصی عدالت کو کیس جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے تیئس دسمبر دو ہزار چودہ کو خصوصی عدالت کو کام کام سے روکنے کا حکم دیا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی سے روک دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی سے روک دیا

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل چھ کے تحت کاروائی کرنے والی خصوصی عدالت کو آئندہ سماعت تک کام کرنے سے روک دیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے یہ فیصلہ سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر راولپنڈی ہائیکورٹ بارکےسابق صدر توفیق آصف اور سابق وفاقی زاہد حامد اور مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی کی درخواستوں پر جاری کیا۔

    جن میں کہا گیا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے پاکستان میں ایمرجنسی بحیثیت آرمی چیف نافذ کی تھی،سابق صدر نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے سے قبل ان سے کوئی مشورہ نہیں کیا تھا اور وہ پرویز مشرف کے ذاتی اقدام کے ذمے دار نہیں ہے،عدالت نے درخواستوں پر اعتراضات  برقرار رکھتے ہوئے انہیں دور کرنے کی ہدایت کی اور سماعت تین فروری تک ملتوی کردی ۔اس وقت تک خصوصی عدالت کام نہیں کرسکتی، خصوصی عدالت سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کے حوالے سے کارروائی کررہی تھی۔

  • عبدالحمید ڈوگر نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    عبدالحمید ڈوگر نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے آرٹیکل چھ کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آرٹیکل چھ کے کیس میں خصوصی عدالت نے سابق چیف جسٹس کو بھی شریک جرم قرار دیا تھا۔ سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے اپنے وکیل افتخار حسین گیلانی کے ذریعے کے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی ہے ۔ درخواست میں وفاق اور خصو صی عدا لت اور پرویز مشرف کو فریق بنا یا گیا ہے۔

    ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں سابق چیف جسٹس نے موقف اختیار کیا ہے کہ 3 نومبر 2007 کے پرویز مشرف کے اقدام سے ان کاکوئی تعلق نہیں تھا۔ اپنی درخواست میں عبدالحمید ڈوگر نے خصوصی عدالت کے اختیارات کو بھی چیلنج کیا ہے۔

  • آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی کیس کی سماعت، فیصلہ محفوظ

    آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی کیس کی سماعت، فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : خصوصی عدالت نے مشرف کیس میں دیگر ملزمان کو شریک جرم بنانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ اکیس نومبر کو سنایا جائیگا۔

    اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی کیس کی سماعت ہوئی، خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم کا کہنا تھا کوئی بھی شخص یا فرد اکیلے مارشل لاء یا ایمر جنسی نہیں لگا سکتا،یہ اجتماعی اقدام ہوتا ہے، جسمیں پی سی او ججز سمیت سب ذمہ دار ہیں ۔

    عدالت میں سابق گورنر پنجاب خالد مقبول کا ریکارڈ بیان پیش کیا گیا، دوران سماعت شوکت عزیز کی تقریر کی ڈی وی ڈی بھی پیش کی گئی جس پرعدالت نےفیصلہ محفوظ کر کےاکیس نومبر کو سنانے کا اعلان کیا۔

  • مشرف غداری کیس: خصوصی عدالت میں’کھراسچ‘ کا تذکرہ

    مشرف غداری کیس: خصوصی عدالت میں’کھراسچ‘ کا تذکرہ

    اسلام آباد: سابق صدرپرویزمشرف کے خلاف آرٹیکل چھ کیس میں تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ پرجرح کے دوران پروگرام ’کھراسچ‘ کا تذکرہ کیا گیا، فروغ نسیم نے تفتیشی ٹیم کے انچارج خالد قریشی سے سوال کیا کہ مبشر لقمان نے اپنے پروگرام میں ایمرجنسی سےمتعلق شوکت عزیز کا کلپ سنایا تھا، کیا آپ نے وہ پروگرام دیکھا؟

    غداری کے مقدمے کی سماعت خصوصی عدالت میں جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، تفتیشی ٹیم کے انچارج خالد قریشی کے بیان کے بعد پرویزمشرف کے وکیل فروغ نسیم نے جرح کی۔

    دورانِ جرح اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’کھراسچ ‘کا تذکرہ بھی آیا، فروغ نسیم نے سوال کیا کہ مبشر لقمان نے اپنے پروگرام میں سابق وزیرِ اعظم شوکت عزیز کا ایک کلپ سنایا، جس میں انہوں نے تسلیم کیا کہ ایمرجنسی ان کی ایڈوائز پر لگائی گئی، کیا آپ نے وہ پروگرام دیکھا؟، جس کے جواب میں خالد قریشی نے کہا کہ نہیں وہ پروگرام نہیں دیکھا۔

    فروغ نسیم نے کہا کہ آپ نے تین نومبرکی پرویز مشرف کی تقریر کا ریکارڈ پی ٹی وی سے حاصل کرلیا، چارنومبرکی شوکت عزیزکی پریس کانفرنس کاریکارڈ کیوں حاصل نہیں کیا؟۔

    خالد قریشی نے جوام میں کہا کہ ایمرجنسی کے بعد جس کسی کی جانب سے جو بھی اقدامات اوراعلانات تھے، وہ ایمرجنسی کو تسلیم کرنے کے لئے تھے اوران کی ہماری نظر میں کوئی اہمیت نہیں تھی۔ وزیراعظم صدرکوایڈوئز دیتے ہیں جبکہ تین نومبر کی ایمرجنسی بطور چیف آف آرمی اسٹاف لگائی گئی۔ خالد قریشی پرجرح کل بھی جا ری رہے گی۔

  • مشرف کیس کی سماعت، استغاثہ کے گواہوں پرجرح

    مشرف کیس کی سماعت، استغاثہ کے گواہوں پرجرح

    اسلام آباد: خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کیس کی سماعت جاری ہے۔

    آرٹیکل چھ کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکن بینچ نے کی، سابق صدر پرویز مشرف کے وکلاء نے استغاثہ کے گواہوں پر جرح جاری رکھی۔

    ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے خالد قریشی عدالت میں پیش ہوئے، خالد قریشی نے وکلاء صفائی کے سوالات پر بتایا کہ ستائیس جون دو ہزار تیرہ کو اُس وقت کے ڈی جی ایف آئی اے سعود مرزا نےاُنھیں اپنے دفتر بلاکر تحقیقاتی افسر مقرر کیا، تحقیقاتی ٹیم میں مقصود الحسن، اعظم اور اصغر شامل تھے، ہر تحقیقاتی افسر کو الگ الگ ذمہ داریاں دی گئیں تھیں۔

     خالد قریشی نے بتایا کہ مشرف کے تین نومبر کے اقدامات پر پہلی میٹنگ ڈی جی ایف آئی اے کے دفترمیں ہوئی، جس میں طے کیا گیا اہم ادارے کی ساخت کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

    خالد قریشی کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے ایمرجنسی بطور آرمی چیف نافذ کی،  ذمہ داریاں ملنے کے بعد ایوان وزیرِاعظم اور دیگر اداروں کو تحقیقات میں تعاون کیلئے خطوط لکھے۔

    گزشتہ روز خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل چھ  کیس میں ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کےسربراہ خالد قریشی کو کل طلب کیا تھا۔

     گزشتہ سماعت میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے تفتیشی افسر مقصود الحسن پر جرح کی، وکیل صفائی فروغ نسیم نے عدالت کی توجہ دلائی کہ مقصود الحسن مسلسل غلط بیانی کررہے ہیں، جس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس میں کہا کہ غلط بات کا تعین کرنا ہمارا کام ہے۔

    مقصود الحسن نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان پرغلط الزام لگائے جارہے ہیں، عدالت نے مقصود الحسن پر جرح مکمل ہونے پرایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ خالد قریشی کو کل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی تھی۔

  • مشرف پر آرٹیکل چھ کے مقدمے کی سماعت

    مشرف پر آرٹیکل چھ کے مقدمے کی سماعت

    اسلام آباد: مشرف پر آرٹیکل چھ کے مقدمے کی سماعت آج جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، کاروائی کے دوران جنرل پرویز مشرف کی تین نومبر کی تقریر دیکھی اور سنی گئی۔

    سابق صدر پرویز مشرف پر چلنے والے آرٹیکل چھ کےمقدمے کی سماعت خصوصی عدالت میں جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں شروع ہوئی، کیس کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی، کارروائی میں جنرل پرویز مشرف کی تین نومبر کی تقریر دیکھی اور سنی گئی۔

    تقرریر کی سی ڈی پاکستان ٹیلی وژین کے کے عملے نے عدالت کو فراہم کی، عدالت میں ایف آئی اے کے تحقیقاتی ریکارڈ کی درخواست کا جواب جمع کروایا گیا، جس پر استغاثہ نے پرویز مشرف کے وکلا کے خدشات کو بے بنیاد قرار دیا اور عدالت سے استدعا کی کہ ریکارڈ تحویل میں لئے جانے کی درخواست مسترد کی جائے، کیس کی سماعت بارہ اگست تک ملتوی کردی گئی۔

  • آرٹیکل6کیس کی سماعت ،ایف آئی اے ٹیم کے رکن پر جرح

    آرٹیکل6کیس کی سماعت ،ایف آئی اے ٹیم کے رکن پر جرح

    اسلام آباد: پرویز مشرف کیس میں ایف آئی اے ٹیم کے رکن مقصود الحسن پرجرح جاری ہے، وکیل صفائی فروغ نسیم نے مقدمے کی دستاویزات عدالتی تحویل میں لینے کی استدعا کردی۔

    آرٹیکل چھ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نےعدالت کو بتایا ہمارے پاس مقدمے کی دستاویزات میں ردوبدل کی مصدقہ اطلاعات ہیں، ایف آئی اے ڈائریکٹرز سے جو جرح کی اُس کے مطابق دستاویزات میں ردوبدل کی گئی، عدالت سے استدعا ہے کہ یہ دستاویزات اپنی تحویل میں لے، عدالت کی معاملہ دیکھنے کی یقین دہانی پر ایف آئی اے ٹیم کے رکن مقصود الحسن پرجرح کا آغاز ہوا۔

    مقصود الحسن نے تین نومبر دو ہزار سات کی ایمرجنسی سے متعلق دستاویزات عدالت میں پیش کیں، جن میں ججز کو کام سے روکنے اور ججز کے حلف کا نوٹی فکیشن ، مشرف کی تقریر کی ڈی وی ڈی اور شریف الدین پیرزادہ کے بطور مشیر تقرر کا نوٹفکیشن شامل ہے۔

    فروغ نسیم نے اعتراض اٹھایا کہ  پیرزادہ وکیل ہیں، کیس میں شامل نہیں کیا جاسکتا، جس پر پراسیکویٹر اکرم شیخ نے کہا کہ شریف الدین پیرزادہ کے تقرر کا وکیل نہیں بطور مشیر نوٹیفکیشن پیش کیا گیا۔

  • آرٹیکل6کیس کراچی منتقل کیا جائے،وکیل پرویز مشرف

    آرٹیکل6کیس کراچی منتقل کیا جائے،وکیل پرویز مشرف

    اسلام آباد: پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نےلانگ مارچ کے پیش نظر آرٹیکل چھ کیس کراچی منتقل کرنےکی استدعا کردی، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے پر جرح مکمل ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    آرٹیکل چھ کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی تین رکنی بینچ نے کی، ،سماعت شروع ہوئی تو مشرف کے وکلا نے ڈپٹی ڈائریکٹرایف آئی اے خالد رسول پرجرح کا آغاز کیا، فروغ نسیم نے پوچھا مقدمہ ایف آئی اے کے کس سرکل یا تھانے میں درج ہوا، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جواب دیا اُنھیں نہیں معلوم۔

    اس موقع پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا یہ شکایت ہے کوئی فوجداری مقدمہ نہیں، فرو غ نسیم نے کہا کہ خالد رسول نے شکایت درج ہونے کے چھ دن بعد دستاویزات اکھٹی کیں جبکہ تحقیقات مکمل ہونے پر گواہ پیشرفت نہیں دکھا سکتے۔

    دوران جرح خالد رسول نے کہا کہ انھیں سربراہ انکوائری کمیٹی سے زبانی ہدایات ملیں، جن کا روزنامچے پر اندارج نہیں کیا، خالد رسول پر جرح مکمل ہونے پر فروخ نسیم نے استدعا کی کہ لانگ مارچ کے پیش نظر چودہ اگست سے پہلے اسلام آباد میں حالات معمول کے مطابق نہیں ہونگے۔

    سماعت سولہ اگست کو رکھی جائے یا کراچی منتقل کی جائے، جس پرعدالت نے یہ کہتے ہوئے سماعت ملتوی کردی کہ آپ کی استدعا پرکل غور ہوگا اور کل تفتیشی ٹیم کے رکن مقصود الحسن سے جرح کی جائیگی۔

    قبل ازین استغاثہ کے گواہ نے وکیل دفاع کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں سونپی گئی ذمہ داریوں کے مطابق کام کیا ان کے ذمے دستاویزات جمع کرنا تھا، تفتیش کرنا نہیں یہ درست ہے کہ انہوں نے اپنے دستخطوں کے نیچے اپنا عہدہ تفتیشی افسر نہیں لکھا ہے ۔

    یہ غلط ہے کہ انہوں نے اپنے کام کے دوران ذہن استعمال نہیں کیا انہوں نے جو کیا اپنی ٹیم کے سربراہ کے حکم پر کیا انہیں نہیں معلوم کہ کیا جنرل مشرف کے دستخط بطور صدر اور بطورچیف آف آرمی سٹاف مختلف تھے یا نہیں تاہم تقریر کے متن میں کہا گیا کہ ایمرجنسی کا نفاذ بطور چیف آف آرمی سٹاف کیا۔