Tag: artificial meat

  • اب مصنوعی گوشت بھی مارکیٹ میں دستیاب، کیسے بنتا ہے؟ ویڈیو دیکھیں

    اب مصنوعی گوشت بھی مارکیٹ میں دستیاب، کیسے بنتا ہے؟ ویڈیو دیکھیں

    تھری ڈی پرنٹنگ سے دیگر اشیاء تو بنائی جاہی رہی تھیں لیکن اب سائنس دانوں نے دنیا کا پہلا مصنوعی گوشت متعارف کرا دیا ہے جو تھری ڈی پرنٹنگ سے بنایا جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کی ٹیم نے واگیو گائے کا گوشت لیب میں اسٹیم سیلز کا استعمال کرتے ہوئے بنایا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس سے قبل لیب میں بنائے گئے گوشت کی شکل "قیمے” کی طرز کی ہوتی تھی، تاہم اس بار تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے اسٹیک گوشت بنایا گیا ہے۔

    سائنسدانوں کی ٹیم نے تاحال گوشت بنانے کی لاگت اور کمرشل بنیادوں پر اس کے استعمال سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

    ویگیو بیف جاپان کی گائے سے لیا جاتا ہے اور یہ دنیا بھر میں بہت مقبول ہے۔ خاص طور پر یہ یورپ اور امریکہ میں اسٹیک پسند کرنے والوں کا پسندیدہ گوشت ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے پٹھوں، چربی اور خون ویسلز کے امتراج سے تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے گوشت بنایا ہے۔

  • مصنوعی گوشت کے فروخت کی اجازت دے دی گئی

    مصنوعی گوشت کے فروخت کی اجازت دے دی گئی

    سنگاپور میں اب گوشت کے لیے مرغی کو ذبح کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ لیبارٹری میں تیارکردہ گوشت جلد ریستورانوں میں دستیاب ہوگا۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایٹ جسٹ نامی امریکی کمپنی نے بتایا ہے کہ اس کے لیباریٹری میں تیارکردہ گوشت کو سنگاپور میں فروخت کی اجازت مل گئی ہے۔

    کمپنی کے مطابق یہ خبر دنیا بھر کی فوڈ انڈسٹری کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے کیونکہ کمپنی گوشت کی تیاری کے لیے ماحول کے لیے کم خطرناک طریقوں کی تلاش میں ہے۔

    ایٹ جسٹ نامی کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جوش ٹیٹرک کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ یہ منظوری فوڈ انڈسٹری کے لیے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے مستقبل کے لیے ایسے دروازے کھلیں گے کہ جب جانوروں کو مارے بغیر گوشت حاصل کیا جاسکے گا۔
    مجھے امید ہے کہ یہ آئندہ کچھ سالوں میں ایک ایسی دنیا میں لے جائے گا جہاں گوشت کے لیے کسی بھی جانور کو ہلاک کرنے یا ایک بھی درخت کو کاٹنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    ماحول اور جانوروں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے صارفین کے دباؤ کی وجہ سے گوشت حاصل کرنے کے متبادل طریقے اپنانے کا مطالبہ بڑھ رہا ہے۔

    صارفین کی جانب سے ان تحفظات کا اظہار بھی کیا جارہا تھا کہ لیبارٹری میں تیارکردہ گوشت مہنگے داموں فروخت ہوگا تاہم ایٹ جسٹ کمپنی کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ کمپنی سستے داموں اس کی تیاری کر رہی ہے۔

    کمپنی نے مرغی کے گوشت کا متبادل تیار کرنے کے لیے ایک ہزار 200 لیٹر کے بائیو ری ایکٹر کو استعمال کیا اس دوران حفاظتی پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھا گیا تاکہ جانوروں کے سیلز سے معیاری گوشت تیار کیا جاسکے۔

    سنگاپور کی فوڈ ایجنسی نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس نے ایٹ جسٹ کے لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کی فروخت کی منظوری دی ہے جو نگٹس بنانے میں استعمال ہوگا۔

    سنگاپور کی فوڈ ایجنسی نے یہ منظوری اس نتیجے پر پہنچنے کے بعد دی ہے کہ لیباریٹری میں تیارکردہ مرغی کا گوشت استعمال کے لیے محفوظ اور معیاری ہے۔