Tag: arts conical

  • عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز کی شام نامور شخصیات نے یادگار بنا دی

    عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز کی شام نامور شخصیات نے یادگار بنا دی

    کراچی : آرٹس کونسل کراچی میں منعقدہ 12 ویں عالمی اردو کانفرنس کا تیسرا دن بھی یادگار رہا، نعیم بخاری نے اپنے چٹکلوں اور مزاحیہ اندازسے حاضرین کے دل جیت لیے۔

    تفصیلات کے مطابق آرٹس کونسل کراچی میں عالمی اردو کانفرنس زور و شور سے جاری ہے۔ کانفرنس کے تیسرے روز کی شام نامور شخصیات نے یادگاربنا دی, طنز و مزاح کی محفل، صحافیوں کی نشست اور شاعروں کا کلام سن کر شرکا داد دیئے بغیر نہ رہ سکے۔

    شہر قائد میں سجے عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز معروف قانون دان اور میزبان نعیم بخاری نے اپنے چٹکلوں اور مزاحیہ انداز سے حاضرین کے دل جیت لیے۔ نعیم بخاری نے ماضی کی سنہری یادوں کو دوبارہ تازہ کردیا۔

    اردو سے جڑے موضوعات پر سحر انگیز بحث و مباحثہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینئر اداکار قوی خان،خالد انعم اور مصنفہ سیماغزل نے اردو زبان کی اہمیت اپنے الفاظ میں بیان کی۔

    ہفتے کو ہونے والے سیشنز میں جاپان سے آئے ادیب سویا مانے یاسر لوگوں کی توجہ بنے رہے، جن کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک نئی بستی میں اردو کا چراغ جلایا ہے امید ہے کہ یہ جلتا رہے گا۔

    اس کے علاوہ میڈیا کتنا قید اور کتنا آزاد ہے کے نام سے سینئر صحافیوں اور تجزیہ کاروں نے بھی محفل سجائی، کانفرنس کا اختتام مشاعرے پر ہوا جس میں نامور شاعروں نے اپنے کلام سے تیسرے روز کی اختتامی نشست یادگار بنادی۔

  • اردو کا میلہ سج گیا: آرٹس کونسل کی دسویں عالمی اردو کانفرنس کا پرقار آغاز

    اردو کا میلہ سج گیا: آرٹس کونسل کی دسویں عالمی اردو کانفرنس کا پرقار آغاز

    کراچی : اردو ادب کا میلہ سج گیا، دنیا بھر سے اردو کے ادیب ،شاعر، نقاد اور محقق شہر قائد پہنچ گئے، آرٹس کونسل کی دسویں عالمی اردو کانفرنس کا آغاز ہوگیا ہے۔

    خطبہ استقبالیہ میں صدر آرٹس کونسل احمد شاہ نے ممتاز ادیب مشتاق احمد یوسفی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم عہد ہوسفی میں زندہ ہیں، مشتاق احمد یوسفی نے اُردو ادب کی جس طرح خدمت کی، وہ سب کے سامنے ہے، ان کی طبیعت کافی ناساز ہے، ہم ان کی صحت لیے دعا گو ہیں۔

    افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی صوبائی وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ نے کہا کہ سیاست نے برصغیر کو توڑا تھا، اُردو نے برصغیر کو جوڑے رکھا ہے ، ہم ہر طرح کی شدت پسندی کا مقابلہ ادب و ثقافت سے کر سکتے ہیں، دہشت گردوں اور تنگ نظروں کے خلاف تخلیق کاروں کا بڑا کردار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آرٹس کونسل کی عالمی اردو کانفرنس کا آغاز ہوچکا ہے. افتتاحی اجلاس میں معروف شاعرہ زہرہ نگاہ نے کہا کہ اس طرح کی کانفرنسوں سے علم و ادب کے ساتھ ساتھ محبت پھیلتی ہے۔ ہندوستان سے آئے ہوئے معروف نقاد اور دانشور شمیم حنفی نے کہا کہ دس سال سے میں اس مجمع کو دیکھ رہا ہوں، زبان و ادب اور سنجیدہ مسائل پر گفتگو کے لئے یہ زمانہ سازگار ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سجے کا ادب میلہ

    ممتاز شاعر افتخار عارف کا کہنا تھا کہا کہ پاکستان کے ہر شہر میں‌ اردو سے محبت کی جاتی ہے. افتتاحی اجلاس میں‌ کشور ناہید، اسد محمد خاں، رضا علی عابدی، مسعود اشعر،امجد اسلام امجد، یاسمین طاہر، زاہدہ حنا، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، قاضی افضال حسین، امینہ سید، ہیروجی کتاﺅ کا، عارف نقوی، نعیم طاہر نے اظہار خیال کیا اور آرٹس کونسل کی کاوشوں کو سراہا۔

    اس موقع پر شمیم حنفی اور مبین مرزا نے کلیدی مقالات پیش کیے۔

    پہلے دن کے دوسرے سیشن میں ناپا کے چیئرمین ممتاز اداکار اور براڈ کاسٹر ضیا محی الدین نے ”عہد ِمشتاق احمد یوسفی‘ ہمارا اعزاز“ کے عنوان سے مشتاق احمد یوسفی کی تحریروں سے اقتباسات پڑھے، جن سے حاضرین خوب محظوظ ہوئے۔ بعد ازاں ضیا محی الدین کی سال گرہ کا کیک کاٹا گیا۔ پہلے دن کے آخری سیشن میں آہنگ خسروی میں معروف قوال ایاز فرید اور ابو محمد نے امیر خسرو کا کلام پیش کرکے سماں باندھ دیا۔ اس موقع پر ہال میں لوگو ں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    خیال رہے کہ 21 دسمبر سے شروع ہونے والی یہ کانفرنس پانچ روز جاری رہے گی، جس میں دُنیا بھر سے آئے ہوئے ادیب، دانشور،شعراءمختلف موضوعات پر مقالات پیش کریں ۔پہلے دن شرکا کی بڑی تعداد موجود تھی اور کئی اہم ناشروں کے اسٹال لگائے گئے تھے۔ مہمانوں کو پروجیکٹر کے ذریعے اُردو کانفرنس کی کارروائی براہِ راست دکھائی گئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔