Tag: arts council of pakistan

  • جب آنگن میں‌ ستارے اتریں گے، گیارہویں عالمی اردو کانفرنس کا آغاز 22 نومبر کو ہوگا

    جب آنگن میں‌ ستارے اتریں گے، گیارہویں عالمی اردو کانفرنس کا آغاز 22 نومبر کو ہوگا

    کراچی:  آرٹس کونسل آف پاکستان کے تحت گیارہویں عالمی اردو کانفرنس کا آغاز 22 نومبر کو ہوگا، جس میں ممتاز  ادیب، محقق، شاعر اور دانشور شرکت کریں گے.

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دس برس سے جاری عالمی اردو کانفرنس اب اپنے گیارہویں برس میں داخل ہوگئی ہے، کانفرنس کا آغاز جمعرات کے روز ہوگا، استقبالیہ خطبہ محمد احمد شاہ دیں گے۔ کانفرنس چار روز جاری رہے گی اور 25 نومبر کو اختتام کو پہنچے گی.

     گیارہویں اردو کانفرنس میں مکالمے، مشاعرے، مباحثے، کتابوں کی تقریب رونمائی اور پرفارمنگ آرٹ کا اہتمام کیا گیا ہے، اس بار جون ایلیا، انور مقصود، مستنصر حسین تارڑ، مشتاق احمد یوسفی، انور مسعود اور جمیل الدین عالی پر انفرادی سیشنز ہوں گے.


    مزید پڑھیں: اردو کا میلہ سج گیا: آرٹس کونسل کی دسویں عالمی اردو کانفرنس کا پرقار آغاز


    کانفرنس میں اسد محمد خاں، ضیا محی الدین، شمیم حنفی، امر جلیل، مسعود اشعر، زہرا نگاہ، کشور ناہید، فہیمدہ ریاض، افتخار عارف، رضا علی عابدی، پیرزادہ قاسم، خورشید رضوی، زاہدہ حنا، امینہ سید، فاطمہ حسن سمیت کئی معتبر قلم کار شریک ہوں گے.

    کانفرنس میں اردو شاعری، اردو فکشن، اردو سائبراسپیس میں، اقبال اور فیض (محفل موسیقی) حمد و نعت، بچوں‌کا ادب، پاکستانی زبانیں، پاکستانی ثقافت، چین سے ہمارے معاشی و ثقافتی رشتے، پاکستانی میں‌ٹی وی اور تھیٹر کی صورت حال، صحافت معاشرہ کا عکاس، معیاری تعلیم سب کے لیے، تراجم اور دنیا سے رابطے کے موضوع پر اجلاس ہوں‌ گے.

    کانفرنس کے تیسرے روز عالمی مشاعرہ منعقد ہوگا.

  • ملزم یامجرم- کسی کی زندگی داؤ پر ہے

    ملزم یامجرم- کسی کی زندگی داؤ پر ہے

    کسی بھی جرم کی سماعت کے بعد فیصلہ صادر کرنے کے لیے جیوری کو انتہائی باریک بینی سے عدالتی کارروائی کا جائزہ لینا ہوتا ہے ‘ خصوصاً جب مقدمہ قتل کا ہو‘ کوئی شخص مارا جاچکا ہے اور کسی کی زندگی داؤ پر لگی ہو تو ایسے میں جیوری کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے‘ اسی صورتحال پر مشتمل اسٹیج ڈرامہ ’ملزم یامجرم‘ آرٹس کونسل میں پیش کیا جارہا ہے۔

    گزشتہ رات کراچی کے آرٹس کونسل آف پاکستان میں گولڈن بیئر ایوار ڈ یافتہ امریکی فلم’’ ٹویلو اینگری مین‘‘  پر مبنی اسٹیج ڈرامہ ’ملزم یامجرم پیش کیا گیا۔ یہ ڈرامہ ’اسٹیج نوماد‘ کی پیشکش ہے اور اس کی ہدایت کاری کے فرائض میثم نظر نقوی نے انجام دیے ہیں۔ ڈرامے کو انگلش فلم سے اردو قالب میں ڈھالنے کا مشکل کام وسعت اللہ خاں نے انجام دیا ہے۔

    ڈرامے کی کاسٹ میں کلثوم فاطمی‘ عثمان شیخ‘ یوگیشور کاریرا‘ شاہ حسن‘ علی حیدر‘ مجتبیٰ رضوی‘ ابراہیم شاہ‘ راؤ جمال‘ منیب بیگ‘ ماہا رحمن‘ فراز علی اور جبران ملک شامل ہیں۔

    ڈرامے کی کہانی‘ قتل کے مقدمے میں ملوث اٹھارہ سال عمر کے ایک نوجوان کے گرد گھومتی ہے‘ جسے اس کے باپ کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ عدالت میں ہونے والی جرح اور گواہوں کے بیان اسے مجرم قرار دیتے ہیں اور وکیلِ صفائی اس نوجوان کی حمایت میں عدالت کو قائل کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔ جس کے بعد جج جیوری کے ارکان کو حکم دیتا ہے کہ وہ باریک بینی سے مقدمے کی کارروائی اور دیگر تمام نکات جائزہ لے کر طے کرلیں کہ آیا یہ لڑکا قصور وار ہے کہ نہیں۔

    ڈرامے کا باقاعدہ آغاز ہوتا ہے ۔ جیوری کے بارہ ارکان ایک کمرے میں براجمان ہیں اور پہلی ووٹنگ میں ۱۱ ارکان لڑکے کو قصوروار سمجھتے ہیں جبکہ ایک رکن کا خیال ہے کہ انہیں اس مقدمے پر مزید غور وفکر کرنا چاہئے۔

    یہی سے ڈرامے کی بُنت شروع ہوتی ہے اور یکے بعد دیگرے اداکار اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ڈائریکٹر نے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے جیوری کے ارکان کی شکل میں مقامی سطح پر پائے جانے والے ہر قسم کے رویے کو یکجا کردیا ہے جس سے اس سنجیدہ موضوع پر بننے والے ڈرامے میں مزاح کا عنصر شامل ہوا اورناظرین ایک لحظے کو بھی بوریت کا شکار نہیں ہوئے۔


    آغا حشر کا ڈرامہ – یہودی کی لڑکی


    ڈرامے میں یہ اداکار ایک دوسرے سے لڑتے جھگڑتے ہیں‘ پھبتیاں کستے ہیں ‘ ایک دوسرے پر ذاتی حملے بھی کرتے نظر آتے ہیں اور کچھ مقامات پر اپنی رائے کے خلاف بات کرنے والے کو مارنے کے لیے چڑھ دوڑتے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ معاشرے میں اپنی رائے کا اظہار کرنا کتنا مشکل ہوگیا ہے‘ کوئی بھی شخص اپنے موقف کی مخالفت میں ایک لفظ سننا نہیں چاہتااور اگر کچھ لوگ ایسا کرنا چاہتے ہیں تو انہیں کس قدر دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    قتل کے اس مقدمے کے ایک ایک نکتے کو ڈرامے میں زیرِ بحث لایا جاتا ہے یہاں تک کہ جیوری کے ارکان آپس میں تقسیم ہوتے نظر آتے ہیں۔ اپنے اپنے موقف کی حمایت میں اداکاروں نے اس قدر عمدگی سے ڈائیلاگ ادا کیےہیں کہ ناظرین کا ذہن ان کے ساتھ بندھ کر رہ گیا‘ اور ارکان ہی کی طرح ناظرین بھی اس کشمکش میں مبتلا ہوگئے کہ آیا یہ لڑکا واقعی مجرم ہے؟ یا کچھ اور ہےجس کی پردہ داری کی جارہی ہے۔

    ایک ڈائیلاگ ڈرامے میں ایسا ہے جہاں وسعت اللہ خاں جیسے ماہر بھی غلطی کرگئے‘ جیوری کا ایک رکن ملزم کی پرورش پر نکتۂ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہتا ہے کہ ’’اسے تو انگریزی بھی ٹھیک سے نہیں آتی‘‘۔ حالانکہ ڈرامے کا پسِ منظر پاکستانی رکھا گیا ہے۔ اسٹیج پر قائد اعظم کی تصویر موجود ہے اور وہ لڑکا جس نے ساری عمر زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم علاقے میں گزاری‘ وہاں انگریزی جاننے یا بولنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

    سیٹ کا ڈیزائن بہت زیادہ متاثر کن نہیں تھا اور اس میں بہت حد تک بہتری کی گنجائش تھی۔ بعض مقامات پر پسِ پردہ موسیقی کی بے پناہ ضرورت محسوس ہوئی تاہم اداکاروں کے لہجے کے اتارچڑھاؤ نے اس کمی پر کسی حد تک پردہ ڈالے رکھا۔

    ڈرامے کے اختتام پر جیوری کے ارکان کس نتیجے پر پہنچے اس کے لیے تو آپ کو آرٹس کونسل کا رخ کرنا پڑے گا جہاں یہ شو 30 جولائی تک جاری ہے‘ تاہم میں اتنا ضرور کہنا چاہوں گا کہ سنجیدہ موضوعات پر بننے والے ایسے اسٹیج شو شہر قائد میں تازہ ہوا کا جھونکا ہیں اور انہیں دیکھنا یقیناً ایک سود مند تفریح ہے۔

    مجموعی طور پر یہ ایک انتہائی عمدہ کاوش ہے اور اسٹیج ڈرامہ جو کہ ہمارے معاشرے میں متروک شدہ صنف سمجھاجانے لگا تھا‘ ایک بار پھر اپنے قدموں پر سنبھل رہا ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں اسی نوعیت کے ڈرامے اس کے قدموں کو توانا کرتے رہیں گے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • آرٹس کونسل میں مفت ہیلمیٹ کی تقسیم کے دوران چھینا جھپٹی

    آرٹس کونسل میں مفت ہیلمیٹ کی تقسیم کے دوران چھینا جھپٹی

    کراچی : آرٹس کونسل کراچی میں مفت ہیلمیٹ تقسیم کئے گئے ۔ اس دوران چھینا جھپٹی کا سلسلہ شروع ہوگیا،اس موقع  پر  خواتین نے ہیلمٹ لئے کسی کو ایک بھی پیلمٹ نہ ملا اور کوئی دو لے اڑا۔

    تفصیلات کے مطابق آرٹس کونسل میںسندھ حکومت کی جانب سے مفت ہیلمٹ تقسیم کرنے کی تقریب بدنظمی کا شکار ہوگئی۔

    ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ کی موجودگی میں شرکاءنے ہیلمٹ لوٹ لئے۔ جبکہ ٹریفک پولیس  کی جانب سےشہرمیں تین روزکیلئے ہیلمٹ کی پابندی میں نرمی کردی گئی ہے۔

    سائیں سرکارکی حکومت میں ٹوپی کی جگہ ہیلمٹ آگیا۔ کراچی میں موٹر سائیکل سواروں کوہیلمٹ کی پابندی کرانے کیلئے ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ خود میدان میں آگئے۔

    آرٹس کونسل میں مفت ہیلمٹ تقسیم کی تقریب جاری تھی کہ اچانک ہلڑ بازی شروع ہوگئی۔ ہیلمٹ اور وہ بھی مفت دیکھ کرشرکاء سے رہا نہ گیا۔

    تقریب میں موجود  پولیس کا حصار دیکھا نہ سیکیورٹی کا کوئی ڈراور ہال میں موجود ہیلمٹ لوٹ لئے۔ کسی کے ہاتھ دو لگے تو کسی نے دس سمیٹے اور کوئی بیچارہ ننگے سر ہی رہ گیا۔

    ڈی آئی جی امیرشیخ نے شہر میں تین دن کیلئے ہیلمٹ پہننے کی پابندی میں نرمی کا اعلان کردیاہے۔

  • فلم نہ تھیٹر، میں صرف اداکارہوں، نصیر الدین شاہ

    فلم نہ تھیٹر، میں صرف اداکارہوں، نصیر الدین شاہ

    NAPAAA