Tag: ARY Audio News

پاکستان اور دنیا بھر سے آڈیو خبریں, پوڈکاسٹ، ریڈیو ٹالک شو اور مضامین ARY Podcast- Audio News- ARY Radio

آڈیو خبریں آج کل کے دور میں بہت اہمیت کی حامل ہیں اور ان کی اپنی منفرد افادیت ہے۔ آئیے ان کی چند اہم افادیتوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں:

وقت کی بچت: جب آپ کسی کام میں مصروف ہوں یا سفر کر رہے ہوں تو آپ آڈیو خبریں سن کر اپنی روزمرہ کی زندگی میں ہونے والی اہم خبریں اور واقعات سے آگاہ رہ سکتے ہیں۔ آپ کو اخبار پڑھنے یا ٹی وی دیکھنے کے لیے وقت نکالنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

ARY Radio
آسانی سے رسائی: آڈیو خبریں آپ کے موبائل فون، کمپیوٹر یا کسی بھی آڈیو پلیئر پر دستیاب ہوتی ہیں۔ آپ انہیں کسی بھی وقت اور کہیں بھی سن سکتے ہیں۔
بہتر سمجھ: کچھ لوگوں کو پڑھنے میں دشواری ہوتی ہے یا وہ پڑھنے میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے۔ آڈیو خبریں ان لوگوں کے لیے بہت مفید ہوتی ہیں کیونکہ وہ انہیں آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔

ARY Radio
ذہنی سکون: آڈیو خبریں سننا ایک آرام دہ تجربہ ہوتا ہے۔ آپ کسی بھی کام کو کرتے ہوئے انہیں سن سکتے ہیں اور اپنا دماغ آرام دہ رکھ سکتے ہیں۔

  • ثنا یوسف کا قتل:  ذمہ دار کون؟  (آڈیو بلاگ)

    ثنا یوسف کا قتل: ذمہ دار کون؟ (آڈیو بلاگ)

    حالیہ دنوں میں ثنا یوسف کے قتل کا واقعہ نہ صرف ایک افسوسناک سانحہ ہے بلکہ یہ ہمارے معاشرتی رویوں، والدین کی تربیت کے انداز اور سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات پر کئی سوالات اٹھاتا ہے۔

    ایک کم عمر لڑکی کی جان کا ضیاع محض ذاتی جذبات یا ذاتی فیصلوں کا نتیجہ نہیں بلکہ یہ ہمارے معاشرے کی اجتماعی ناکامی کا عکس ہے،جہاں والدین بچوں کے جذبات کو سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں، وہیں سوشل میڈیا کا غیر محتاط استعمال نوجوانوں کی ذہنی حالت کو بگاڑ رہا ہے۔

    پاکستان اور دنیا بھر سے آڈیو خبریں ARY Podcast

    یہ آڈیو بلاگ بلاگر کے خیالات اور رائے پر مبنی ہے، جس سے ادارے کا متّفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

  • ایران کے وہ خطرناک میزائل جس سے اسرائیل لرز اٹھا، تفصیل جانیے اس آڈیو پوڈکاسٹ میں

    ایران کے وہ خطرناک میزائل جس سے اسرائیل لرز اٹھا، تفصیل جانیے اس آڈیو پوڈکاسٹ میں

    ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی تیسرے روز میں داخل ہو چکی ہے اور دونوں جانب سے گزشتہ رات بھی ایک دوسرے پر حملے کیے گئے۔ ایران نے اسرائیل پر جوابی حملے میں عماد، غدر اور خیبر شکن میزائلوں کا استعمال کیا، ان میزائلوں سے حیفا اور تل ابیب لرز اٹھے۔

    غدر میزائل کو 2005 میں متعارف کرایا گیا تھا، یہ میزائل درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے، یہ میزائل دو مرحلوں پر مشتمل ہے، جس کا پہلا مرحلہ مائع ایندھن سے اور دوسرا مرحلہ ٹھوس ایندھن سے چلتا ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    ذرائع نے ایرانی مسلح افواج کی جانب سے کیا جانے والے ایرانی حملے کو اب تک کا سب سے بڑا میزائل حملہ قرار دیا ہے، یاد رہے کہ یہ کارروائی ان دہشت گردانہ حملوں کے ردعمل میں کی جا رہی ہے، جو اسرائیل نے تہران سمیت مختلف ایرانی شہروں پر کیے، جن میں کئی اعلیٰ فوجی کمانڈرز، نیوکلیئر سائنسدان اور عام شہری بشمول بچے شہید ہوئے۔

    اس بے مثال فوجی آپریشن کو ’یا علی ابن ابی طالبؑ‘ کے کوڈ نام سے انجام دیا جا رہا ہے دوسری جانب پاسداران انقلاب اسلامی کے عوامی رابطہ شعبہ نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ اس کے ایرو اسپیس ڈویژن نے اسرائیلی حکومت کی نئی جارحیت کے براہ راست ردعمل میں اس کارروائی کا آغاز کیا۔

  • آڈیو پوڈکاسٹ: اسرائیل نے ایران کو کیسے دھوکے میں رکھا؟ ٹرمپ نے بھی ’کھیل کھیلا‘

    آڈیو پوڈکاسٹ: اسرائیل نے ایران کو کیسے دھوکے میں رکھا؟ ٹرمپ نے بھی ’کھیل کھیلا‘

    اسرائیل نے دھوکا دہی پر مبنی غلط معلومات اور تاثر کے ذریعے ایران کو جال میں پھنسا کر حملہ کیا تاکہ وہ اپنے دفاع کے مکمل تحفظ میں ناکام رہے اور اس چال میں امریکی صدر نے مکارانہ کھیل کھیلا۔

    13 جون کی رات کو ایران پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے اسرائیلی اہلکار نے ٹائمز آف اسرائیل کو بتایا کہ اسرائیل اور امریکا نے حالیہ دنوں میں ایک کثیر جہتی غلط معلومات کی مہم چلائی تاکہ ایران کو یہ باور کرایا جا سکے کہ اس کی جوہری تنصیبات پر مستقبل قریب میں حملہ نہیں ہو گا۔

    پاکستان اور دنیا بھر سے آڈیو خبریں اور پوڈکاسٹ – ARY Radio

    اہلکار نے زور دے کر کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس پورے کھیل میں ایک سرگرم رکن تھے اور وہ اس وقت سے فوجی آپریشن کے بارے میں جانتے تھے جب سے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پیر کو حملے کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    نیتن یاہو اور ٹرمپ نے اسی دن 40 منٹ تک فون پر بات کی تھی۔

    اس وقت نامعلوم عہدیداروں نے اسرائیل کے چینل 12 کو یہ لیک کیا کہ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو ایک "ڈرامائی” گفتگو میں کہا تھا کہ وہ ایران کے جوہری مقامات پر حملے کو ایجنڈے سے ہٹا دیں کیونکہ مذاکرات جاری ہیں۔

    ٹی وی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ فوجی حملے پر اس وقت تک کوئی بات چیت نہیں ہو گی جب تک صدر اس نتیجے پر نہیں پہنچ جاتے کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔

    اسرائیلی اہلکار نے جمعہ کو دلیل دی یہ سب غلط تھا۔

    اگلے دن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں اعلان کیا کہ حماس کے ساتھ یرغمالیوں کے مذاکرات میں "اہم پیش رفت” ہوئی ہے۔

    اسرائیلی صحافیوں کو حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ جمعرات کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں یرغمالیوں کے مذاکرات سے متعلق بات ہو گی۔

    مسئلہ یہ تھا کہ غیر ملکی حکام یہ نہیں جان سکے کہ اسرائیل کس پیشرفت کے بارے میں بات کر رہا ہے کیونکہ معاہدے کو محفوظ بنانے کی کوششوں میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی تھی۔

    حتیٰ کہ یرغمالیوں کے مذاکرات سے واقف ایک عرب اہلکار نے ٹائمز آف اسرائیل کے ساتھ بات کی اور وہ بھی اس بارے میں لاعلم تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/israel-assures-us-it-will-not-attack-iran-before-talks-fail/

    اسرائیلی اہلکار نے اشارہ کیا کہ یہ بھی غلط سمت کا حصہ ہے۔ اسرائیل چاہتا تھا کہ ایران یہ سوچے کہ اس کی توجہ بنیادی طور پر یرغمالیوں کے معاہدے پر مرکوز ہے نہ کہ حملے کی تیاری پر۔

    اس کے ساتھ ہی اسرائیل نے ایران کو ایک قابل اعتماد کہانی بیچنی تھی، اور جوہری معاملے کو نظر انداز نہیں کرنا تھا۔ اسرائیل چاہتا تھا کہ تہران یہ سوچے کہ وہ اب بھی وائٹ ہاؤس کے ساتھ ممکنہ حملے کے معاملے پر مذاکرات کر رہا ہے۔

    اس طرح اس نے اعلان کیا کہ اسٹریجیٹک امور کے وزیر رون ڈرمر اور موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا تہران اور واشنگٹن کے درمیان اتوار کو ہونے والے مذاکرات کے اگلے دور سے قبل امریکی خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف کے ساتھ بات چیت کے لیے روانہ ہوں گے اور دعویٰ کیا کہ اس سفر کا مقصد "اسرائیل کی پوزیشن کو واضح کرنا ہے۔”

    وزیراعظم کا دفتر ٹائمز آف اسرائیل کے اس براہ راست سوال کا جواب بھی نہیں دے گا کہ یہ ملاقات کہاں ہونی تھی۔ اب یہ واضح ہے کہ ملاقات کبھی بھی شیڈول کے مطابق نہیں تھی۔

    اسرائیل کو واضح طور پر امید تھی کہ ایرانی اس بات پر یقین کریں گے کہ اتوار کی بات چیت سے پہلے اس پر حملہ کرنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا۔

    تمام محاذوں پر، اسرائیل نے معمول کے مطابق اپنے امور کو انجام دینے کی کوشش کی۔ نیتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو ایک بیان جاری کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے درمیان کچھ میڈیا رپورٹس کے برعکس، وہ شمال میں اپنی ویک اینڈ کی چھٹیاں منسوخ نہیں کریں گے۔

    نیتن یاہو کے بیٹے ایونر کی اگلے ہفتے شادی ہونے والی ہے جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو یہ یقین بھی ہو گیا کہ حملے کا امکان نہیں ہے۔ تقریب کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ جمعرات کو، پولیس نے تل ابیب کے شمال میں، کبٹز یاکم میں اعلیٰ درجے کے رونٹز فارم ایونٹ ہال کے ارد گرد 100 میٹر (109-یارڈ) کے ارد گرد آہنی راستے میں رکاوٹیں اور خاردار تاروں کی باڑیں لگائیں۔

    اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ ٹرمپ نے اس کوشش میں تعاون کیا "اس نے اسرائیل کے ساتھ مل کر کھیل کھیلا،” یہ ایک مکمل کوآرڈینیشن تھا۔

    اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی نے بھی جمعرات کو ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل کا واشنگٹن کی جانب سے گرین لائٹ کے بغیر ایران پر حملہ کرنے کا امکان نہیں ہے۔

    اس طرح اسرائیل نے تاثر قائم کیا کہ وہ جلد ہی حملے کی پوزیشن میں نہیں آئے گا اور اتوار تک جوہری مذاکرات کے چھٹے مرحلے کے نتائج کا انتظار کرے گا۔

    یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اسرائیل نے حملے سے پہلے دھوکے میں رکھا۔ غزہ میں 2008-2009 کے آپریشن کاسٹ لیڈ سے پہلے، اس وقت کے وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کے ماتحت وزیر اعظم کے دفتر نے کہا تھا کہ بدھ کو ہونے والی سیکیورٹی کابینہ کی میٹنگ عالمی جہاد سے نمٹنے کے لیے ہے جب حقیقت میں اجلاس آپریشن کی تیاری کے لیے بلایا گیا تھا۔ میٹنگ کے بعد، اعلامیہ میں ایک پورا صفحہ 35 اسلام پسند گروپوں کو کالعدم قرار دینے کی کوشش کے لیے وقف کر دیا جبکہ صرف ایک لائن غزہ کے لیے لکھی گئی۔

    اگلے دن جمعرات کو اسرائیل نے کہا کہ غزہ میں سرحدی گزرگاہیں کھول دی جائیں گی اور اولمرٹ اتوار کو حماس کے ساتھ کشیدگی پر بات کرنے کے لیے مزید ملاقاتیں کریں گے پھر اسرائیل نے ہفتے کے روز اچانک حملہ کر دیا۔

    غلط فہمی میں مبتلا رکھنے کی مہم کس قدر کامیاب ہوئی اس کا اندازہ اس بات سے ہو سکتا ہے کہ ایران کی اعلیٰ فوجی قیادت اپنے گھروں میں ہی نشانہ بن گئی کیونکہ سینئر کمانڈروں کو بہت جلد ایسے حملے کی توقع نہیں تھی۔

  • ٹرمپ کو تحفے میں ملا قطری طیارہ امریکی قومی سلامتی کیلیے خطرہ کیسے؟ جانیے اس آڈیو پوڈکاسٹ میں

    ٹرمپ کو تحفے میں ملا قطری طیارہ امریکی قومی سلامتی کیلیے خطرہ کیسے؟ جانیے اس آڈیو پوڈکاسٹ میں

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشرق وسطیٰ کے حالیہ سرکاری دورے پر قطر کے شاہی خاندان کی طرف سے ملنے والے لگژری طیارے بوئنگ 747 نے امریکی انتظامیہ کیلیے نیا چیلنج کھڑا کر دیا۔

    بوئنگ 747 طیارہ دنیا کے مہنگے ترین طیاروں میں شمار کیا جاتا ہے جس کی مالیت 400 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔ یہ طیارہ نہ صرف دنیا بھر کے میڈیا کی خبروں میں ہے بلکہ اس نے ایوی ایشن اور فوجی طیاروں کے ماہرین کی خاص توجہ حاصل کی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ تحفے میں ملے اس طیارے کو ایئر فورس ون کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ Air Force One صرف ایک طیارے کا نام نہیں بلکہ یہ امریکی صدر کا فضائی کمانڈ سینٹر ہوتا ہے جس میں محفوظ کمیونیکیشن سسٹم، جنگ کے دوران صدر کو فوج اور دیگر اداروں سے جوڑے رکھنے کی سہولت، دشمن حملوں سے بچاؤ کا نظام و دیگر خصوصیات ہوتی ہیں۔

    چونکہ امریکی صدر کے زیرِ استعمال ایئر فورس ون اپنی مدت پوری ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے لہٰذا ڈونلڈ ٹرمپ قطری طیارے کو اس کے متبادل کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں، لیکن ماہرین نے اس حوالے سے خبردار کیا ہے۔

    • ماہرین اس اقدام کو امریکی قومی سلامتی کیلیے خطرہ کیوں سمجھے ہیں؟
    • ڈونلڈ ٹرمپ قطری طیارے کو ایئر فورس ون کے طور پر استعمال کر سکیں گے؟
    • قطری طیارے کو ایئر فورس ون میں تبدیل کرنے کیلیے کتنا وقت اور رقم درکار ہے؟

    ان سوالات کا جواب جاننے کیلیے یاسین صدیق کا آڈیو پوڈکاسٹ سنیں:

    پاکستان اور دنیا بھر سے آڈیو خبریں اور پوڈکاسٹ – ARY Radio

  • کراچی میں زلزلوں کی حالیہ لہر، ماہرین نے خبردار کردیا (آڈیو پوڈ کاسٹ)

    کراچی میں زلزلوں کی حالیہ لہر، ماہرین نے خبردار کردیا (آڈیو پوڈ کاسٹ)

    شہر قائد میں گزشتہ چند روز کے دوران 32 بار زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے جاچکے ہیں، جس کے سبب شہریوں میں خوف و ہراس پھیل چکا ہے، زلزلے سے سب سے زیادہ بار ملیر کا علاقہ متاثر ہوا۔ خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ یہ زلزلے معمولیت نوعیت کے تھے۔

    نجی ادارے ارتھ کوئیک نیوز اینڈریسرچ سینٹر نے شہر میں شدید زلزلے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ مزید تفصیلات جانیے صفدر عباس کے آڈیو پوڈکاسٹ میں۔

  • بیرون ملک بھیک مانگنے والے پاکستانی : کیا ہم نے اپنی عزتِ نفس کا سودا کرلیا ؟

    بیرون ملک بھیک مانگنے والے پاکستانی : کیا ہم نے اپنی عزتِ نفس کا سودا کرلیا ؟

    بدقسمتی سے پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں کے باشندوں کی اچھی خاصی تعداد بیرون ملک بھیک مانگنے جاتی ہے جس کی واضح مثال گزشتہ دنوں بیرون ممالک سے ملک بدر کیے گئے پاکستانی بھکاریوں کی تفصیلات ہیں۔

    آج کی آڈیو پوڈ کاسٹ میں اسی افسوسناک موضوع پر بات کی گئی ہے جو ہمارے ملک پاکستان کی عالمی ساکھ، قومی غیرت اور مجموعی وقار پر گہرے اثرات ڈال رہا ہے۔

    یہ وہ لمحہ ہے جب سوال صرف ان افراد پر نہیں بلکہ بحیثیت قوم ہم سب پر اٹھتا ہے۔ آخر کیوں؟ کیا غربت نے ہمیں اس نہج پر پہنچا دیا؟ یا ہم نے خود اپنی عزتِ نفس کا سودا کر لیا؟

  • ٹرمپ نے ادارے بند کرنے کی پالیسی کہاں سے لی؟ نوم چومسکی کی کتاب پر آڈیو پوڈ کاسٹ، حیرت انگیز انکشافات

    ٹرمپ نے ادارے بند کرنے کی پالیسی کہاں سے لی؟ نوم چومسکی کی کتاب پر آڈیو پوڈ کاسٹ، حیرت انگیز انکشافات

    چند دن قبل جب میں نے ’’دنیا کیسے چلتی ہے؟‘‘ کے عنوان سے ایک مختصر مضمون تحریر کیا، تو اُس وقت تک مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ سماجی تنقید کے معروف امریکی دانش ور نوم چومسکی کی ایک کتاب بھی How the World Works (2011) کے عنوان سے چھپ چکی ہے۔

    بنیادی طور پر یہ ان کے مختلف انٹرویوز، لیکچرز اور تحریروں کا مجموعہ ہے، جس میں انھوں نے عالمی سیاست اور معیشت، میڈیا، اور امریکی خارجہ پالیسی پر زبردست تنقید کی ہے۔

    میں نے اس آڈیو پوڈ کاسٹ میں اس کتاب کے اہم اور دل چسپ مندرجات پر بات کی ہے۔

  • کراچی یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن منصوبہ عوام کے لیے درد سر بن گیا، یہ بس منصوبہ مکمل کب ہوگا؟

    کراچی یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن منصوبہ عوام کے لیے درد سر بن گیا، یہ بس منصوبہ مکمل کب ہوگا؟

    یونی ورسٹی روڈ پر تعمیر ہونے والا ریڈ لائن منصوبہ کراچی کے لئے شہریوں کے لئے مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے جہاں سے شہریوں کو گزرنا انتہائی تکلیف دہ ہے ، شہری منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرنے پر مجبور ہیں۔

    چند ماہ قبل ریڈ لائن منصوبے کے کام کے دوران پانی کی لائن پھٹ گئی جس کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی متاثر ہوئی اور لوگ ٹینکر خریدنے پر مجبور ہوئے۔

    اس منصوبے کے اطراف میں تین یونیورسٹیاں، کراچی یونیورسٹی، این ای ڈی یونیورسٹی اور وفاقی اردو یونیورسٹی موجود ہیں جس کے طلبا بھی اذیت میں مبتلا ہیں اور طلبا کا کہنا ہے کہ بس منصوبے کی وجہ سے حادثات میں اضافہ ہوا ہے ہمیں مجبوراً گروپ بنا کر سڑک عبور کرنی پڑتی ہے، حکومت سے گزارش ہے کہ اس منصوبے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔

    گزشتہ دنوں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ اللہ کرے یہ منصوبہ شرمندہ تعبیر ہوجائے اور ہم شرمندگی سے نکل آئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ریڈ لائن منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے وزیر ٹرانسپورٹ سندھ بھرپور محنت کررہے ہین، مجھے بتایا گیا ہے کہ اب بھی اس منصوبے کو مکمل ہونے میں دو سال لگیں گے۔

    میئر کراچی نے کہا کہ اب اس منصوبے کو روک نہیں سکتے اس کی تکمیل کرنا ضروری ہے۔

    یاد رہے کہ ریڈ لائن بی آر ٹی پروجیکٹ 26 کلومیٹر طویل روٹ پر مشتمل ہے جو ملیر ہالٹ سے شروع ہوکر نمائش چورنگی تک جائے گا جب کہ اس منصوبے کا آغاز 2022 میں ہوا تھا۔

  • فیلڈ مارشل کا عہدہ کتنا غیرمعمولی اور یہ کن خدمات کی بنا پر دیا جاتا ہے؟ آڈیو رپورٹ

    فیلڈ مارشل کا عہدہ کتنا غیرمعمولی اور یہ کن خدمات کی بنا پر دیا جاتا ہے؟ آڈیو رپورٹ

    پاکستان کی تاریخ میں فیلڈ مارشل کا اعزاز صرف دو لوگوں کے نام رہا، جنرل ایوب خان وہ پہلے فوجی سربراہ تھے جنھیں فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا گیا تھا، تاہم اب جنرل عاصم منیر فیلڈ مارشل کا غیرمعمولی اعزاز پانے والے دوسرے فوجی سربراہ بن گئے ہیں۔

    20 مئی کو پاکستان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا عہدہ دینے کا اعلان کیا، حکومتی بیان میں بتایا گیا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے معرکہ حق اور آپریشن بنیان مرصوص میں اعلیٰ حکمت عملی اپنانے اور دلیرانہ قیادت کی بنیاد پر، ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے اور دشمن کو شکست فاش دینے پر جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی گئی ہے۔

    فیلڈ مارشل ایک اعزازی رینک ہوتا ہے، اس عہدے کا حامل آرمی افسران میں سب سے زیادہ سینئر فائیواسٹار افسر ہوتا ہے، فیلڈ مارشل فوج میں جنرل کے رینک سے بھی اوپر کا اعلیٰ ترین عہدہ ہوتا ہے، فیلڈ مارشل کا اعزاز جنگ کے فاتح، ملک کےلیے غیرمعمولی اور مثالی قیادت و خدمات انجام دینے پر کسی فوجی سربراہ کا مقدر ٹھہرتا ہے۔

    باقی کی تفصیلات زعیم باصر کی اس آڈیو پوڈ کاسٹ میں سنیں

  • ’’آپریشن بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ‘‘، بھارت کے سینے پر تا قیامت دہکتا انگارہ رہے گا! آڈیو پوڈکاسٹ

    ’’آپریشن بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ‘‘، بھارت کے سینے پر تا قیامت دہکتا انگارہ رہے گا! آڈیو پوڈکاسٹ

    چار روز کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہندوستان کے جنگی جنون کی شکست اور پاکستان کی امن پسندی کے پیغام کی یقینی فتح ہے۔

    آپریشن بنیان مرصوص وہ نام ہے جو بھارت کے سینے پر رہتی دنیا تک دہکتا انگارہ بنا رہے گا کیونکہ اسی تاریخی آپریشن کی بدولت چار دن سے جنگی جارحیت پر آمادہ بھارت، پاکستان کے دندان شکن جواب کے صرف چار گھنٹوں سے بھی کم وقت میں نہ صرف گھٹنے ٹیکنے بلکہ جنگ بندی کی درخواست کرنے پر بھی مجبور ہوا۔

    اس چار روزہ جنگ کے دوران پاکستان کو اپنے سے 6 گنا بڑے اور عیار مگر، ،،، بزدل دشمن سے صرف جنگی بلکہ سفارتی، سیاسی اور اخلاقی محاذ پر بھی فتح نصیب ہوئی جب کہ سائبر جنگ میں بھی پاکستان نے بھارت پر اپنی واضح برتری ثابت کر دی۔

    اس چار روزہ جنگ میں بھارت نے کیا کھویا اور پاکستان نے کیا کچھ پایا۔ جانتے ہیں ریحان خان کے اس آڈیو پوڈکاسٹ میں۔