Tag: ARY news attack

  • اے آر وائی نیوز حملے میں کون کون ملوث تھا؟ گرفتار ٹارگٹ کلر کے انکشافات

    اے آر وائی نیوز حملے میں کون کون ملوث تھا؟ گرفتار ٹارگٹ کلر کے انکشافات

    کراچی :ایسٹ زون پولیس اور رینجرز کے ہاتھوں گرفتار ٹارگٹ کلر ضیاءالدین عرف پہاڑی نے دوران تفتیش اے آر وائے نیوز حملے میں ملوث لوگوں کے بارے تہلکہ خیز انکشافات کئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھ گرفتار ملزم کی انٹیروگیشن رپورٹ کے مطابق ملزم نے جید علماء، پولیس اہلکاروں اور سیاسی و مذہبی جماعت کے 40 سے زائد کارکنان کو قتل کیا۔

    اے آر وائی نیوز پر حملے کے حوالے سے ملزم نے انکشاف کیا کہ 22 اگست کو جوائنٹ انچارج شکیل بھائی نے مجھے فون کیا اور کہا کہ آپ کو لندن سے کال آنے والی ہے۔

    ملزم ضیاء الدین عرف پہاڑی کے مطابق اسے پندرہ منٹ کے بعد ہی مصطفی عزیزآبادی کا فون آیا، انہوں نے کہا کہ آج بانی متحدہ تقریر کریں گے، جتنے سپورٹرز ہیں نکالو، ہم جلسے جیسا ماحول بنا کر حکومت پر دباو ڈالیں گے۔

    ملزم کے مطابق مصطفی عزیزآبادی نے کہا آج کوئی اہم فیصلہ کریں گے، جبکہ ملزم نے شکیل بھائی سے کہا ہر یوسی سے ایک بس نکالیں گے اس طرح بھوک ہڑتال میں بہت لوگ جمع ہوگئے۔


    مزید پڑھیں:  ایم کیو ایم کارکنان کا اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ


    ملزم ضیاء الدین پہاڑی کی تفتیش کے مطابق اس نے اے آر وائی نیوز کے دفتر میں توڑ پھوڑ دیکھی تو شیراز بھائی کو فون کیا، شیراز بھائی نے فون اٹھاتے ہی کہا کہ میں لیڈیز کے ساتھ ہوں اور فورا سے فون بند کردیا۔

    ملزم نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا کہ اے آر وائی نیوز دفتر میں توڑ پھوڑ میں لیڈیز سیکٹر انچارج لائینز ایریا نسرین باجی ملوث ہیں، ان کے ہمراہ فوزیہ، غزالہ، نوشین، نورین اور صغری باجی بھی توڑ پھوڑ میں شامل تھیں۔

  • بانی ایم کیو ایم  پر کارروائی کا فیصلہ تقریر کے ترجمے کے بعد ہوگا، اسکاٹ لینڈ یارڈ

    بانی ایم کیو ایم پر کارروائی کا فیصلہ تقریر کے ترجمے کے بعد ہوگا، اسکاٹ لینڈ یارڈ

    لندن : اسکاٹ لینڈ یارڈ کو بانی ایم کیو ایم کی بائیس اگست کو کی جانے والی تقریر کا متن مل گیا ہے، ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان سے رابطہ ہے، بانی ایم کیو ایم کیخلاف کارروائی کا فیصلہ ترجمے کے بعد ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسکاٹ لینڈ یارڈ کو بانی ایم کیوایم کی بائیس اگست کی تقریر کا مکمل متن مل گیا ہے اور اسکاٹ لینڈ یارڈ نے بانی ایم کیوایم کی تقریر کا ترجمہ کرانا شروع کر دیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے ترجمے کا جائزہ لینے کے بعد پتہ چلے گا کہ برطانوی قانون کی خلاف وزری ہوئی یا نہیں، تقریر کے جائزے کے بعد فیصلہ ہوگا کہ اس معاملے میں تحقیقات کی ضرورت ہے یا نہیں ہے۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ترجمان کا کہنا ہے بانی ایم کیوایم کی تقریرسےمتعلق متعدد شکایات موصول ہوئی تھیں، اسکاٹ لینڈیارڈ بائیس اگست کی تقریر پر حکومت پاکستان سے رابطے میں ہے تاہم چوہدری نثار کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس کی فی الحال کوئی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔


    مزید پڑھیں: حکومت کا الطاف حسین کی حوالگی کا مطالبہ نہ کرنے کا فیصلہ


    یاد رہے کہ حکومت پاکستان نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد ایم کیو ایم کے خلاف برطانیہ میں مقدم چلوانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم ان کی پاکستان حوالگی کا مطالبہ نہیں کیا جائےگا۔

    اس سے قبل بھی اسکاٹ لینڈ یارڈ ترجمان کا کہنا تھا کہ قائد ایم کیو ایم کی پاکستان میں نفرت انگیزتقاریرکی تحقیقات جاری ہیں کہ ان تقاریر سے قانون شکنی ہوئی یا نہیں۔


     مزید پڑھیں :  اسکاٹ لینڈ یارڈ نے متحدہ قائد کی تقاریرکیخلاف تحقیقات شروع کردیں


    دوسری جانب لندن میں ایک پاکستانی شہری طارق حسین کی جانب سے لیڈ گرو پولیس اسٹیشن میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد کیخلاف درخواست جمع کرائی گئی ہے، جس میں پاکستان مخالف بیان دینے پر متحدہ قائد کیخلاف کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔


     مزید پڑھیں : کراچی: ایم کیو ایم کارکنان کا اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ


    واضح رہے کہ 22 اگست کو پریس کلب پر ایم کیو ایم قائد کی تقریر کے بعد ڈنڈے اٹھائے کارکن زینب مارکیٹ کے قریب اے آروائی کے بیورو آفس پر جمع ہوئے اور پتھراؤ کرکے شیشے توڑ ڈالے اور پھر بے قابو ہجوم دروازہ توڑ کر دفتر میں گھس گیا، اے آر وائی کے دفتر میں پہلے خواتین داخل ہوئیں اور ان کے پیچھے دیگر مسلح افراد آگئے، غنڈوں نے عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا، کمپیوٹر توڑ ڈالے اور گارڈ سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی گئی۔

     

  • اے آر وائی نیوز پر حملہ، ایم کیوایم ملیر کے جوائنٹ سیکٹر اور سیکٹر انچارج گرفتار

    اے آر وائی نیوز پر حملہ، ایم کیوایم ملیر کے جوائنٹ سیکٹر اور سیکٹر انچارج گرفتار

    کراچی: رینجرز نے کارروائیاں کرکے اے آر وائی نیوز پر حملے میں ملوث ایم کیوایم ملیر کے جوائنٹ سیکٹر انچارج کو گرفتار کر لیا۔ جبکہ لیاقت آباد سے ایم کیوایم لندن سیکریٹریٹ کے تین دہشتگرد گرد پکڑے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر میں رینجرز نے کارروائی کی، کاروائی کے دوران ایم کیوایم ملیر کے جوائنٹ سیکٹرانچارج طلحہ وارثی کو گرفتار کر لیا، رینجرز کے مطابق طلحہ وارثی اےآروائی نیوز کے دفتر پر حملے میں ملوث ہے جبکہ رینجرز نے سیکٹرانچارج ملیر حسن عالم کو بھی گرفتار کرلیا۔


     مزید پڑھیں : رینجرزکی کارروائی : لیاقت آباد سے ایم کیو ایم کے تین دہشت گرد گرفتار


    دوسری جانب کراچی میں ملک دشمن عناصر کیخلاف رینجزر کی تابڑ توڑ کارروائیاں جاری ہے، ترجمان رینجرز کے مطابق کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں چھاپہ مار کارروائی کی گئی، رینجرز نے ایم کیوایم لندن سیکریٹریٹ کے تین دہشتگردوں کو گرفتار کرلیا، گرفتار ملزمان کے قبضے سے بڑی تعدادمیں اسلحہ برآمد ہوا۔

    ترجمان رینجرز کے مطابق ملزمان ٹارگٹ کلنگ کی واردتوں میں ملوث ہیں۔


     پڑھیں : اے آر وائی نیوز کے دفترپر حملہ،ایم کیو ایم کی 2خواتین گرفتار


    گذشتہ روز شہر قائد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اے آروائی نیوز پر حملے میں ملوث ایم کیو ایم کی دو خواتین کارکنوں کوگرفتار کر لیا، دونوں خواتین اے آروائی نیوز پر حملے میں ملوث تھیں۔


     مزید پڑھیں : کراچی: ایم کیو ایم کارکنان کا اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ


    واضح رہے کہ 22 اگست کو پریس کلب پر ایم کیو ایم قائد کی تقریر کے بعد ڈنڈے اٹھائے کارکن زینب مارکیٹ کے قریب اے آروائی کے بیورو آفس پر جمع ہوئے اور پتھراؤ کرکے شیشے توڑ ڈالے اور پھر بے قابو ہجوم دروازہ توڑ کر دفتر میں گھس گیا، اے آر وائی کے دفتر میں پہلے خواتین داخل ہوئیں اور ان کے پیچھے دیگر مسلح افراد آگئے، غنڈوں نے عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا، کمپیوٹر توڑ ڈالے اور گارڈ سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی گئی۔

  • وفاقی حکومت کا ملک بھر میں ایم کیوایم کے دفاتر بند کرنے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا ملک بھر میں ایم کیوایم کے دفاتر بند کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے ملک بھر میں ایم کیوایم کے دفاتر بند کرنے کا فیصلہ ہے جبکہ ایم کیو ایم پر بطور سیاسی جماعت پابندی لگانے کا بھی امکان ہے۔

    زرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ملک بھر میں ایم کیوایم کے دفاتر بند کرنے کا فیصلہ ہے جبکہ جلد پارٹی پر بھی پابندی کا امکان ہے، جس کا فیصلہ آئندہ چند دنوں میں کرلیا جائے گا۔

    قائدایم کیو ایم کی ملک دشمن تقریر کے بعد نائن زیرو سمیت اندرون سندھ کے دفاتر سیل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    گزشتہ روز پریس کلب پر ایم کیو ایم قائد کی تقریر کے بعد ڈنڈے اٹھائے کارکن زینب مارکیٹ کے قریب اے آروائی کے بیورو آفس پر جمع ہوئے اور پتھراؤ کرکے شیشے توڑ ڈالے اور پھر بے قابو ہجوم دروازہ توڑ کر دفتر میں گھس گیا، اے آر وائی کے دفتر میں پہلے خواتین داخل ہوئیں اور ان کے پیچھے دیگر مسلح افراد آگئے، غنڈوں نے عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا، کمپیوٹر توڑ ڈالے اور گارڈ سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی گئی۔


     مزید پڑھیں :  متحدہ کے خلاف کریک ڈائون، کراچی اور حیدر آباد میں دفاتر سیل،گرفتاریاں


    میڈیا ہاؤسز پر حملے کے بعد ایم کیو ایم کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوا، کریک ڈاؤن میں ایم کیو ایم کا مرکز نائن زیرو سمیت ایم کیو ایم قائد کا گھر اور خورشید بیگم میموریل سیکریٹریٹ بھی سیل کردیا گیا جبکہ سندھ بھر میں ایم کیو ایم دفاتر سیل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    کریک ڈاؤن کے دوران ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار، عامر خان، ڈاکٹر عامر لیاقت حسین، خواجہ اظہار الحسن، ارشد وہرہ، خواجہ سہیل، ساجد احمد،شاہد پاشا،وسیم احمد، کنور نوید جمیل اور قمر منصور سمیت دیگر رہنمائوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔


     مزید پڑھیں : کراچی: ایم کیو ایم کارکنان کا اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ


    قانونی ماہرین کے مطابق آئین کے آرٹیکل سترہ ٹو کے تحت متحدہ پر پابندی لگائی جا سکتی ہے، پابندی کے بغیر دفتر سیل کرنے کا فیصلہ چیلنج ہو سکتا ہے۔ آرٹیکل سترہ کے تحت سیاسی سرگرمیاں بنیادی حق ہیں تاہم اس حق کو آرٹیکل سترہ ٹو کے تحت معطل کیا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن میں متحدہ قومی موومنٹ فاروق ستار کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔

  • پاکستان کیخلاف برطانوی سرزمین کا استعمال قابلِ مذمت ہے،چوہدری نثار

    پاکستان کیخلاف برطانوی سرزمین کا استعمال قابلِ مذمت ہے،چوہدری نثار

    اسلام آباد : گذشتہ روز متحدہ کے قائد کی برطانیہ سے اشتعال انگیزتقاریر اور اس کے بعد مشتعل کارکنان کی ہنگامہ آرائی اور توڑپھوڑ پر وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے برطانیہ کے اعلی حکام سے رابطہ کیا، چوہدری نثار نے کہا کہ ملک کیخلاف برطانوی سرزمین کا استعمال قابلِ مذمت ہے۔،

    تفصیلات کے مطابق متحدہ کے قائد کی اشتعال انگیز تقریر اور اس کے بعد ہونے والی ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے رات گئے برطانیہ کے اعلی حکام سے رابطہ کیا اور پاکستان مخالف تقریر اور ہجوم کو ہنگامہ آرائی پر اکسانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کسی شخص ک برطانوی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان کی سالمیت اور امن کے خلاف اقدام انتہائی قابل مذمت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اور پاکستانی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرکے متحدہ قائد نے پوری قوم خصوصاً اردو بولنے والوں کی دل آزاری اور ہتک کی اور ساتھ ہی سنگین جرم کا ارتکاب بھی کیا ہے۔

    چوہدری نثار نے مطالبہ کیا کہ حکومت برطانیہ سنگین جرم میں ملوث شخص کو قانون کے دائرے میں لانے کے لئے معاونت کرے۔


     

    مزید پڑھیں :  کراچی: ایم کیو ایم کارکنان کا اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ


     

    یاد رہے گذشتہ روز ایم کیو ایم قائد کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد ایم کیو ایم کے مسلح افراد نے اے آر وائی نیوز پر حملہ کردیا تھا، دفتر میں توڑ پھوڑ کے واقعات اور فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے تھے۔

  • اے آر وائی نیوز پر حملہ،  اے آر وائی نیوز کا برطانوی حکومت کو خط

    اے آر وائی نیوز پر حملہ، اے آر وائی نیوز کا برطانوی حکومت کو خط

    کراچی : اے آر وائی نیوز پر ایم کیو ایم کے مسلح افراد کا حملے پر اے آر وائی نیوز نے برطانوی حکومت سے کئی اہم سوالات اٹھا دیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابقاے آر وائی نیوز پر ایم کیو ایم کے مسلح افراد کے حملے کے بعد اے آر وائی نیوز نے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا،خط میں کہا گیا ہے کہ قائد ایم کیو ایم برطانوی شہری ہیں اور حکومت پاکستان نے قائد ایم کیو ایم کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔

    خط کے متن کے مطابق قائد ایم کیو ایم نے خطاب میں اپنے کارکنوں کو میڈیا ہاؤسز پر حملے پر اکسایا، قائد ایم کیو ایم کی تقریر ختم ہوتے ہی مسلح افراد نے اے آر وائی نیوز پر دھاوا بول دیا۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ اے آر وائی نیوز برطانوی حکام سے جواب مانگنے کا مجازہے۔

    خط میں سوال کیا گیا کہ کیا برطانوی حکام کو قائد ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریر کا علم تھا ؟ قائد ایم کیو ایم کی تقریر صرف میڈیا ہاؤسز نہیں، میڈیا کارکنان اور ان کے خاندانوں پر بھی حملہ تھی ، کیا اسکاٹ لینڈ یارڈ اس عمل پر کوئی ایکشن لے گا؟

    کیا لندن میں بیٹھ کر پاکستان میں اپنے کارکنوں کو تشدد پر اکسانے والے کو روکا جائے گا؟

    خط کے آخر میں لکھا گیا کہ اے آر وائی نیوز ان سوالوں کے فوری جواب کا منتظر ہے۔