Tag: ARY NEWS business news

  • پاکستان شوگر کے مریضوں کا ساتواں بڑا ملک

    پاکستان شوگر کے مریضوں کا ساتواں بڑا ملک

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ذیابیطس سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی آبادی کا 10 فیصد حصہ ذیابیطس یا شوگر کے مرض کا شکار ہے۔

    ذیابیطس کا عالمی دن منانے کا مقصد اس مرض سے پیدا شدہ پیچیدگیوں، علامات اور اس سے بچاؤ کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان اس وقت ذیابیطس کے مریضوں کا ساتواں بڑا ملک ہے جبکہ سنہ 2030 تک یہ چوتھا بڑا ملک بن جائے گا جو ایک تشویش ناک بات ہے۔

    ذیابیطس کے شکار افراد امراض قلب اور فالج کا آسان ہدف ہوتے ہیں جو ان کی موت کا باعث بنتے ہیں۔

    :ذیابیطس کی علامات اور وجوہات

    ذیابیطس کی کئی علامات ہیں جن میں پیشاب کا بار بار آنا، وزن کا گھٹنا، بار بار بھوک لگنا، پاؤں میں جلن اور سن ہونا شامل ہیں۔ ذیابیطس دل، خون کی نالیوں، گردوں، آنکھوں، اعصاب اور دیگر اعضا کو متاثر کر سکتا ہے۔

    ذیابیطس کی اہم وجہ غیر متحرک طرز زندگی اور غیر صحت مند غذائی عادات ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق ایسے افراد جن میں ذیابیطس کا مرض ابتدائی مراحل میں ہو وہ اگر اپنے معمول سے صرف بیس منٹ زیادہ روزانہ پیدل چلیں تو ان میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بہت حد تک کم ہو سکتا ہے جبکہ دیگر امراض قلب میں بھی 8 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کو اگر ابتدائی مراحل میں ہی تشخیص کرلیا جائے تو اس کے علاج اور روک تھام میں آسانی ہوسکتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ذیابیطس کی ابتدائی علامات کو جانا جائے۔

    :ذیابیطس سے متعلق مزید مضامین پڑھیے

    فوری توجہ کی متقاضی ذیابیطس کی 8 علامات *

    نیند کی کمی ذیابیطس کا سبب *

    ذیابیطس سے بچاؤ کا آسان طریقہ *

  • مالی سال  کے پہلے چار ماہ میں 9 ارب ڈالر سے زائد کا خسارہ

    مالی سال کے پہلے چار ماہ میں 9 ارب ڈالر سے زائد کا خسارہ

    اسلام آباد : نئے مالی سال 2016-17 ء کے ابتدائی چار ماہ ( جولائی تا اکتوبر 2016ء ) کے دوران برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 9.31 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ۔

    ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق نئے مالی سال 2016-17ء کے ابتدائی چار ماہ ( جولائی تا اکتوبر 2016ء ) کے دوران 6 ارب 43کروڑ 20لاکھ ڈالر کی برآمدات کی گئیں جو گزشتہ مالی سا ل 2015-16 ء کے چار ماہ ( جولائی تا اکتوبر 2015ء ) کی 6 ارب 86کروڑ 50لاکھ ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں 43 کروڑ 30لاکھ ڈالر کم رہیں۔

    اس طرح گذشتہ سال کے مقابلے میں برآمدات میں 6.31 فیصد کمی واقع ہوئی ، دوسری جانب ملکی درآمدات پہلے چار ماہ ( جولائی تا اکتوبر 2016ء ) کے دوران 15 ارب 75کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہیں ، جو گذشتہ سال کے چار ماہ ( جولائی تا اکتوبر 2015ء ) کی 14 ارب 50 کروڑ 40لاکھ ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں ایک ارب 24کروڑ 70 لاکھ ڈالر زائد رہیں۔

    اس طرح درآمدات میں 8.6 فیصداضافہ ریکارڈ کیا گیا ، اعداد و شما ر کے مطابق گذشتہ مالی سال 2015-16ء کے چار ماہ ( جولائی تا اکتوبر 2015ء ) کے دوران تجارتی خسارہ 7 ارب 63کروڑ 90لاکھ ڈالر تھا ، جو رواں سال کے چار ماہ ( جولائی تا اکتوبر 2016ء ) کے 9 ارب 31کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے تجارتی خسارے کے مقابلے میں ایک ارب68 کروڑڈالر زائد رہا ، اس طرح تجارتی خسارے میں 21.99 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • ٹرمپ ماحول کے لیے دشمن صدر؟

    ٹرمپ ماحول کے لیے دشمن صدر؟

    واشنگٹن: امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلد ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ صدر اوباما کے دور میں کیے گئے بیشتر معاہدوں کو منسوخ اور پالیسیوں کو تبدیل کردیں گے جس سے دنیا بھر میں تشویش کی شدید لہر دوڑ گئی ہے۔

    اگر وہ حقیقتاً اپنی اس بات پر عمل کر بیٹھے تو دنیا بھر میں موسمیاتی تغیرات اور ماحولیاتی نقصانات کے سدباب کے لیے کی جانے والی پیرس کلائمٹ ڈیل کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

    یہ معاہدہ گزشتہ برس پیرس میں ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کی عالمی کانفرنس میں طے پایا تھا۔ اس تاریخی معاہدے پر 195 ممالک نے دستخط کیے تھے کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے۔ دنیا بھر میں ہونے والی صنعتی ترقی مضر (گرین ہاؤس) گیسوں کے اخراج کا باعث بن رہی ہے جو ایک طرف تو دنیا کی فضا کو آلودہ کر رہی ہیں، دوسری جانب یہ دنیا بھر کے موسم کو بھی گرم (گلوبل وارمنگ) کر رہی ہیں۔

    اس معاہدے کی توثیق کرنے والے ممالک اس بات کے پابند ہیں کہ وہ ماحول دوست پالیسیوں کو فروغ دیں گے، قدرتی ذرائع جیسے سورج اور ہوا سے توانائی پیدا کریں گے اور ماحول اور جنگلی حیات کو بچانے کے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کو بچانے کے لیے کتنے ممالک سنجیدہ؟

    یہی نہیں وہ ان ممالک کی مالی امداد بھی کریں گے جو کلائمٹ چینج یا ماحولیاتی تبدیلیوں کے نقصانات سے متاثر ہو رہے ہیں۔ یہ ممالک عموماً ترقی پذیر ممالک ہیں اور کاربن گیسوں کے اخراج میں تو ان کا حصہ نہیں، لیکن یہ اس کے مضر اثرات (سیلاب، شدید گرمی، قحط) کا بری طرح شکار ہو رہے ہیں۔

    امریکا بھی اس معاہدے کی توثیق کرنے والے ممالک میں شامل ہے تاہم ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد اب اس معاہدے پر تشویش کے سائے منڈلانے لگے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق کوئی بھی ایک ملک یہ معاہدہ ختم تو نہیں کر سکتا لیکن اگر امریکا اس معاہدے سے دستبردار ہوجاتا ہے اور صدر اوباما کے داخلی سطح پر کیے گئے اقدامات کو روک دیا جاتا ہے تو دنیا بھر میں کلائمٹ چینج کے سدباب کے لیے کی جانے والی کوششوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

    خیال رہے کہ امریکا اس وقت کاربن سمیت دیگر نقصان دہ (گرین ہاؤس) گیسوں کا سب سے زیادہ اخراج کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔

    مزید پڑھیں: کاربن گیس پہلے سے زیادہ خطرناک

    فرانس کی وزیر ماحولیات اور گزشتہ ماحولیاتی کانفرنس کی سربراہ سیگولین رائل کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اچانک اس معاہدے سے دستبردار نہیں ہوسکتے۔ معاہدے کی شق کے مطابق 3 سال سے قبل کوئی ملک معاہدے سے دستبردار نہیں ہوسکتا۔ علاوہ ازیں اگر کوئی ملک پیچھے ہٹنا بھی چاہے تو اسے کم از کم ایک سال قبل باقاعدہ طور پر اس سے آگاہ کرنا ہوگا۔ ’گویا ہمارے پاس ابھی 4 سال کا وقت ہے‘۔

    لیکن انہوں نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’جس معاہدے کو تیار کرنے اور پوری دنیا کو ایک صفحہ پر لانے میں 20 سال سے زائد کا عرصہ لگا، امریکا اس معاہدے سے بآسانی دستبردار ہوجائے گا‘۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں کئی بار کلائمٹ چینج کو ایک وہم اور مضحکہ خیز چیز قرار دے چکے ہیں۔ اس کے برعکس شکست خوردہ صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کلائمٹ چینج اور دیگر ماحولیاتی نقصانات سے بچاؤ کے لیے اقدامات اٹھانے میں سنجیدہ تھیں۔

    ٹرمپ ۔ ماحول دشمن صدر؟

    لیکن بات صرف یہیں پر ختم نہیں ہوتی۔ ٹرمپ کا انتخابی منشور ماحول دشمن اقدامات سے بھرا پڑا ہے۔ انہوں نے امریکا کی دم توڑتی کوئلے کی صنعت کو دوبارہ بحال کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے یعنی اب امریکا میں بیشتر توانائی منصوبے کوئلے سے چلائے جائیں گے۔

    trump-2

    یہی نہیں وہ گیس اور تیل کے نئے ذخائر کی تلاش کا ارادہ بھی رکھتے ہیں جن کے لیے کی جانے والی ڈرلنگ اس علاقے کے ماحول پر بدترین اثرات مرتب کرتی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہہ رکھا ہے کہ کلائمٹ چینج کے سدباب کے سلسلے میں تمام پروگراموں کے لیے اقوام متحدہ کی تمام امداد بند کر دی جائے گی۔

    :صدر اوباما ۔ ماحول دوست صدر

    اس سے قبل صدر اوباما نے داخلی سطح پر کئی ماحول دوست منصوبے شروع کر رکھے تھے جن کے لیے ٹرمپ واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ وہ انہیں ختم کردیں گے۔

    مزید پڑھیں: صدر اوباما کی ماحولیاتی تحفظ کے لیے کوششیں

    صدر اوباما نے کلائمٹ چینج کو قومی سلامتی کے لیے ایک اہم خطرہ قرار دیتے ہوئے اسے قومی سلامتی پالیسی کا حصہ بنانے کی منظوری دی تھی تاہم اس کے لیے انہوں نے ایوان نمائندگان میں موجود ری پبلکن اراکین سے کئی بحث و مباحثے کیے تھے۔

    obama-3

    ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح دیگر ری پبلکن بھی صرف دہشت گردی کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں جبکہ کلائمٹ چینج ان کے نزدیک غیر اہم مسئلہ ہے۔

    صدر اوباما کی انسداد ماحولیاتی تبدیلی کی حکمت عملی میں ماہرین نے اس کی وضاحت یوں کی تھی کہ کلائمٹ چینج فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس کے باعث قدرتی آفات میں ہونے والا اضافہ ہمیں اس بات پر مجبور کرے گا کہ ایمرجنسی اقدامات کے شعبوں میں بجٹ کا بڑا حصہ صرف کیا جائے۔

    obama-2

    ماہرین کے مطابق امریکا کے علاوہ بھی دنیا بھر میں قحط اور سیلاب کے باعث امن و امان کی صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور امن و امان کی خراب صورتحال لوگوں کو ان کے گھر چھوڑنے پر مجبور کردے گی جس کے بعد دنیا کو پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد اور ان کے مسائل کی میزبانی کرنی ہوگی۔

    مزید پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلی جنگوں کی وجہ بن سکتی ہے

    امریکا کے نئے صدر ٹرمپ ایک ماحول دشمن صدر ثابت ہوں گے یا نہیں، یہ تو وقت ہی بتائے گا، تاہم ان کی فتح نے دنیا بھر میں ماحول اور زمین کا احساس کرنے والے افراد کو سخت پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔

  • مراکش میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی سالانہ کانفرنس کا تصویری احوال

    مراکش میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی سالانہ کانفرنس کا تصویری احوال

    مراکش میں ماحولیات کی عالمی سالانہ کانفرنس کوپ 22 کا آغاز ہوچکا ہے۔ دنیا کو ماحولیاتی نقصانات سے بچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کے لیے منعقد کی جانے والی یہ کانفرنس ہر سال منعقد کی جاتی ہے۔

    گزشتہ برس پیرس میں ہونے والی کانفرنس میں تاریخی معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد رواں برس کانفرنس کا مرکزی ایجنڈا اس معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اقدامات اٹھانا ہے۔

    سنہ 2015 میں پیرس میں ہونے والی کانفرنس میں 195 ممالک نے اس تاریخی معاہدے پر دستخط کیے کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے۔ دنیا بھر میں ہونے والی صنعتی ترقی مضر گیسوں کے اخراج کا باعث بن رہی ہے جو ایک طرف تو دنیا کی فضا کو آلودہ کر رہی ہیں، دوسری جانب یہ دنیا بھر کے موسم کو بھی گرم (گلوبل وارمنگ) کر رہی ہیں۔

    اس معاہدے کی توثیق کرنے والے ممالک اب اس بات کے پابند ہیں کہ وہ ماحول دوست پالیسیوں کو فروغ دیں گے، قدرتی ذرائع جیسے سورج اور ہوا سے توانائی پیدا کریں گے اور ماحول اور جنگلی حیات کو بچانے کے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔

    یہی نہیں وہ ان ممالک کی مالی امداد بھی کریں گے جو کلائمٹ چینج کے نقصانات سے متاثر ہو رہے ہیں۔ یہ ممالک عموماً ترقی پذیر ممالک ہیں اور کاربن گیسوں کے اخراج میں تو ان کا حصہ نہیں، لیکن یہ اس کے مضر اثرات (سیلاب، شدید گرمی، قحط) کا بری طرح شکار ہو رہے ہیں۔

    11

    کانفرنس کا باقاعدہ آغاز فرانس کی وزیر ماحولیات اور گزشتہ کانفرنس کی سربراہ سیگولین رائل نے کیا۔

    10

    انہوں نے رواں برس کی کانفرنس کی نظامت مراکش کے وزیر خارجہ اور کوپ 22 کے صدر صلاح الدین میزور کے حوالے کی۔

    9

    کانفرنس میں فٹبال کھلاڑیوں کا ایک گروہ بھی شرکت کرے گا جس کی سربراہی معروف ارجنٹینی فٹبالر ڈیاگو میراڈونا کریں گے۔

    6

    13

    علامتی طور پر زمین کے تحفظ کا عزم۔

    کانفرنس کے موقع پر شہر کے کئی مقامات کو سبز روشنیوں سے نہلا دیا گیا۔

    17

    18

    19

    کانفرنس کے شرکا کو مختلف انداز میں خوش آمدید کہا گیا۔

    16

    1
    تصویر: ندیم احمد

    کانفرنس کے اندرونی مناظر۔

    2
    تصویر: ندیم احمد
    3
    تصویر: ندیم احمد
    5
    تصویر: ندیم احمد

    کانفرنس میں قائم پاکستانی پویلین۔

    4
    تصویر: ندیم احمد

    آبی ذخائر کو لاحق خطرات سے متعلق ہونے والا سیشن۔

    8

    شرکا کی تفریح طبع کے لیے مراکش کے ثقافتی رنگ۔

    14

    15

    مراکش میں ہونے والی یہ کانفرنس 18 نومبر تک جاری رہے گی۔

  • رحمان ملک کا مشاہد اللہ کو ایک ارب ہرجانے کا نوٹس بھیجنے کا فیصلہ

    رحمان ملک کا مشاہد اللہ کو ایک ارب ہرجانے کا نوٹس بھیجنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے ن لیگ کے سینیٹر مشاہد اللہ کو ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ میری یا بے نظیر بھٹو کی پوری دنیا میں کوئی آف شور کمپنی نہیں۔

    اطلاعات کے مطابق رحمن ملک نے اپنے وکیل کو ہدایت دی ہے کہ ن لیگ کے سینیٹر مشاہد اللہ پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرتے ہوئے ایک ارب روپے ہرجانہ ادا کرنے کا نوٹس ارسال کیا جائے۔

    رحمان ملک نے کہا ہے کہ سینیٹر مشاہد اللہ نے میرا اور میری شہید لیڈر بے نظیر بھٹو کا نام پاناما پیپرز میں آنے کا جھوٹا الزا م عائد کیا، مشاہد اللہ کا یہ الزام سراسرجھوٹ پر مبنی ہے اور اس میں کوئی صداقت نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مشاہد اللہ پاناما پیپرز کی فہرست دوبارہ چیک کرلیں میری یا بے نظیر بھٹو کی پوری دنیا میں کوئی آف شورکمپنی نہیں، اپنے وکیل کو مشاہد اللہ کو نوٹس بھیجنے کی ہدایت کردی۔

  • پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا امکان

    پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا امکان

    اسلام آباد : یکم نومبر سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔ پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں دو روپے 29 پیسے اضافہ کے ساتھ 66 روپے 56 پیسے ہوجائے گی، اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری وزارت خزانہ کو ارسال کردی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے آئندہ ماہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے، اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات قیمتوں کی سمری وزارت خزانہ کو ارسال کردی ہے۔

    مذکورہ سمری میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں دو روپے 29 پیسے اضافے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ مٹی کا تیل 6 روپے 75 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 6 روپے، لائٹ اسپیڈ ڈیزل 6 روپے 40 پیسے اضافے کی تجویز دی گئی ہے اوگرا نے سمری وزارت خزانہ کو ارسال کردی۔

    منظوری کی صورت میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ یکم نومبر سے نافذ العمل ہوگا۔ پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں دو روپے 29 پیسے اضافہ کے ساتھ 66 روپے 56 پیسے ہوجائے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے سمری مسترد کردی تھی اور پیٹرول ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    گزشتہ ماہ پیٹرول کی فی لیٹر قیمت چونسٹھ روپے ستائیس پیسے کی سطح پر برقرار تھی جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت تینتالیس روپے پچیس پیسے، لائٹ ڈیزل تینتالیس روپے چونتیس پیسے تھی۔

  • طاہرالقادری نے اسلام آباد دھرنے میں شرکت کی دعوت قبول کرلی

    طاہرالقادری نے اسلام آباد دھرنے میں شرکت کی دعوت قبول کرلی

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو دھرنے میں شرکت کی دعوت دے دی جو انہوں نے قبول کرلی۔

    اطلاعات کے مطابق بنی گالا میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی جس میں دونومبر کو اسلام آباد بند کرنے کے احتجاج کی حکمت عملی اور اس دھرنےمیں اپوزیشن جماعتوں کی شمولیت سے متعلق بات چیت کی گئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ عمران خان نے طاہر القادری سے فون پر رابطہ کرکے انہیں باضابطہ دعوت دی جس طاہر القادری نے قبول کرلیا،شیخ رشید نے دعوت قبول کرنے سے متعلق تصدیق کردی

    شیخ رشید نے بتایا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کو اسلام آباد دھرنے میں شرکت کی دعوت دے دی ہے،طاہر القادری کا احسان مند ہوں کہ انہوں نے میری بات مانی، عوامی تحریک دو نومبر کے دھرنے میں ضرور شرکت کرے گی۔

    تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا کہ دھرنے میں عوامی تحریک کے کارکنان شرکت کریں گے یا صرف طاہر القادری شریک ہوں گے۔

    شیخ رشید نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب تنقید کرنے والوں کے منہ بند ہوجانے چاہئیں،کوئی شہر ایسا نہیں جہاں عوامی تحریک کے دس یا بیس ہزار کارکنان موجود نہ ہوں۔

    وسیم بادامی نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے، حکومت کو واقعی اب پریشان ہونا چاہیے کیوں کہ یہ اسلام آباد بند کرنے کی بات ہےاور ایسا کارکن جو اس دھرنے کو مذہبی معاملہ سمجھتے ہوئے کام کرے وہ اس تحریک میں ایک اچھا کردار ادا کرسکتا ہے،

  • ہماری اور پی ٹی آئی کے مقاصد ایک ہیں، اس لیے دعوت قبول کی، طاہر القادری

    ہماری اور پی ٹی آئی کے مقاصد ایک ہیں، اس لیے دعوت قبول کی، طاہر القادری

    اسلام آباد: عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے عمران خان کی جانب سے فون پر دھرنے میں شرکت کی دعوت ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کچھ دیر قبل مجھے فون کیا اور اسلام آباد لاک ڈائون کے دھرنے میں شرکت کی دعوت دی جو میں نے قبول کرلی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے بات کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ عمران خان نے اخلاقی اعتبار سے اپنا فریضہ ادا کیا اور رشتے والی بات پر معذرت کی جسے میں نے قبول کیا اور کہا کہ معذرت کی کوئی ضرورت نہیں، بعدازاں انہوں نے اسلام آباد دھرنے میں شرکت کی دعوت دی جسے میں نے قبول کرلیا۔


    یہ پڑھیں:عمران خان کا ٹیلی فون، طاہرالقادری نے دھرنے میں شرکت کی دعوت قبول کرلی


    انہوں نے کہا کہ میں نے دعوت اس لیے قبول کرلی کہ ہمارے اور تحریک انصاف کے مقاصد ایک ہیں، عمران خان کو جواب دیا کہ کرپشن کے خلاف ہماری اور آپ کی جنگ مشترکہ ہے۔

    طاہر القادری نے بتایا کہ میں نے اپنی جماعت کے سیکریٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کو ہدایت کردی ہے، پی ٹی آئی کا وفد جلد ان سے ملاقات کرے گا دونوں کے درمیان معاملات جلد طے پاجائیں گے، اس وقت جورڈن میں ہوں، ایک روز کے لیے لندن بعدازاں  پھر مراکو جائوں گا بعد ازاں مجھے آگاہ کردیا جائےگا۔

    انہوں نے کہا کہ تحریک قصاص جنرل راحیل شریف یا کسی اور پر انحصار نہیں کرتی، آرمی چیف چاہے کوئی بھی رہے، انصاف ملنے تک تحریک جاری رہے گی،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو ہرگز معاف نہیں کریں گے،ہماری جماعت کا ایجنڈا سانحہ قصاص سمیت ملک میں انصاف کی فراہمی اور پاناما لیکس کی تحقیقات کا ہے۔

    اپنی شرکت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ سوال درست ہے،میں نے ابھی اپنی شرکت کا ابھی فیصلہ نہیں کیا،عمران خان سے میری ذاتی طور پر شرکت کی بات نہیں ہوئی اس سوال کو ابھی رہنے دیں۔

  • گورنر سندھ کے بیان پر سیاسی رہنماؤں کا ردِعمل

    گورنر سندھ کے بیان پر سیاسی رہنماؤں کا ردِعمل

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء انیس ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ گورنر سندھ ذہنی مریض ہیں انہیں فوری طبیب سے رجوع کرنا چاہیے تاہم تحریک انصاف کے رہنماء علی زیدی نے کہا کہ کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کی گئی تو گورنر سندھ بچ نہیں پائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کی جانب سے مصطفیٰ کمال کے حوالے سے دئیے گئے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے پی ایس پی کے سربراہ انیس ایڈوکیٹ نے گورنر سندھ کو ذہنی مریض قرار دیتے ہوئے علاج کروانے کا مشورہ دیا۔

    تحریک انصاف کے رہنماء علی زیدی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’گورنر سندھ جو بول رہے ہیں اُس کی تحقیقات ہونی چاہیں تاہم مجھے یقین ہے کہ اگر کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کی گئی تو عشرت العباد بھی نہیں بچ پائیں گے‘‘۔

    پڑھیں:  عزیز آباد کا اسلحہ فوج سے لڑنے کے لیے خریدا گیا، گورنر سندھ

     جماعت اسلامی کے کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے عشرت العباد کے سابق ناظم کراچی نعمت اللہ خان کے حوالے سے دئیے گئے بیان کا خیر مقدم کیا، انہوں نے کہا کہ الزامات کی تحقیقات ضرور ہونی چاہیں۔

    اس ضمن میں سرفراز مرچنٹ نے کہا کہ گورنر سندھ ہر چیز کے گواہ ہیں انہیں 2013 سے منی لانڈرنگ کا علم تھا، انہوں نے انکشاف کیا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے منی لانڈرنگ کیس میں عشرت العباد کا نام بھی شامل کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ کی امدادی رقم کھانے والوں کو نہیں چھوڑیں گے،گورنرسندھ

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’عشرت العباد فنڈز کی دیکھ بھال کے لیے دبئی جاتے تھے کیونکہ تمام بیرونِ ملک منتقل کی جانے والی رقم انہی کے ذریعے کی جاتی تھی۔
  • پاکستان کی مقامی صنعت کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا، خرم دستگیر خان

    پاکستان کی مقامی صنعت کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا، خرم دستگیر خان

    اسلام آباد: وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ تجارت کی ترقی کو پائیدار بنانے کے لیے پاکستان کی طرف سے تجارت کو آزادانہ بنانا ناگزیر ہے۔

    ترکی اور تھائی لینڈ کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدوں کے سلسلہ میں مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ کاروباری برادری پرزور دیا کہ وہ اپنی تجارت بچانے کا رویہ اختیار کرنے کی بجائے جارحانہ نوعیت کی تجارت کریں۔

    وفاقی وزیر تجارت نے کاروباری برادری کو یقین دلایا کہ پاکستان کی مقامی صنعت کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا تاہم تجارت کو آزادانہ بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے جو کہ پاکستانی معیشت اور تجارت کے وسیع تر مفاد میں ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے ساتھ آزدانہ تجارت کے لیے معاہدوں میں پاکستان کی صنعت کے تحفظ کے لیے نئے بنائے گئے قوانین پر عملدر آمد کیا جائے گا۔

    اس موقع پر پاکستان بزنس کونسل کے چیف ایگزیکٹو افسراحسان ملک نے وزارت تجارت کی سٹریٹجنگ تجارتی پالیسی کا دائرہ کار وضع کرنے کوششوں کو سراہا ۔